Friday 13 May 2016

جادو جنات اور خوف

"جادو جنات اور خوف"
(قسط نمبر 5)
شعبدے بازوں اور جادو گروں میں فرق:
 سفلی اور کالے جادو کے حقیقی عاملوں اور شعبدے بازوں میں واضح فرق ہے. شہر بھر میں اپنی دکانیں سزا کر بیٹھے عاملوں کی99 فیصد تعداد جعلی ہے جو مختلف شعبدے دکھاکر سادہ لوح عوام کو بیوقوف بنا رہے ہیں مثلاً کیمیکل کے ذریعے بغیر تیلی کے آگ لگا دینا، سرنج کے زریعے لیموں کا رس نکل کر پھر سرنج کی مدد سے ہی اس میں سرخ رنگ بھر کر لیموں میں خون ٹپکتا دکھانا'انڈے سے سویاں نکالنا'آٹے کی گولیاں پانی تیرانا وغیرہ. اس کے برعکس اصل عامل اور حقیقی سفلی گر اپنے آپ کو ظاہر نہیں کرتے. اس معاملے میں وہ سخت رازداری برتتے ہیں، اور ہمیشہ اپنے قابل اعتماد کارندوں کے ذریعے ہی بھروسے کی پارٹیوں سے سودا کرتے ہیں. وہ کبھی کسی اجنبی کے سامنے اعتراف نہیں کرتے کہ وہ سفلی گر ہیں یا کالے علوم کے ماہر، اکثریت ایسے سفلی گروں کی بھی ہے جو خود کو بظاہر روحانی عامل ظاہر کرتے ہیں لیکن اصل میں وہ کالے جادو اور سفلی کا کام کر رہے ہیں، اس وقت لسبیلہ کا ، کاکا، اورنگی ٹاؤن معمار شاہ، کورنگی سوکوارٹر کے بنگالی پاڑے کا انور، نیو کراچی کا سعید اور میر پر خاص کا بھگت سفلی اور کالے جادو کے ماہر کے تصور کئے جاتے ہیں.یہ بات طے شدہ ہے کہ سفلی گر یا عامل کتنا ہی نامور ہو اپنے ساز و سامان اور حصار کے بغیر بے دست وپا ہوتا ہے یہی وجہ ہے کہ رتن سائیں جیسا نامی گرامی سفلی گر بھی ایک عام شخص کی گولیوں کا نشانہ بن گیا تھا.کالی اور ہنومان کا جان لیوا عمل کالے جادو اور سفلی عاملوں میں کالی مائی، کالی دیوی یا کالکا دیوی اور ہنومان سخت ترین تصور کیا جاتا ہے اور جس کے قبضے میں ان میں سے ایک چیز بھی ہو وہ انتہائی طاقتور عامل یا سفلی گر سمجھا جاتا ہے. استاد فیضو اس بارے میں کہتے ہیں: " کالی دیوی یا ہنومان کراچی میں دو چار لوگوں کے پاس ہی ہے. کالی دیوی کو تابع کرنے کے لئے 41،41 دن کے تین چلے کئے جاتے ہیں، وہ بھی اگر کوئی زندہ بچ جائے. کالے جادو میں یہ سب سے سخت عمل کہلاتا ہے. کیونکہ کالی مائی کو بار بار جانوروں کی بھینٹ دینا پڑتی ہے. تاکہ عامل یا اس کی اولاد پر سختی نہ آئے. بعض شیطانی عملیات کے زریعے کالی تک پہنچنے کیلئے انسانی جان کی بھینٹ بھی دینی پڑتی ہے.جس میں نومولود بچوں کو خاص توجہ دی جاتی ہے-
جادو ٹونے کی دنیا میں یہ روایت مشہور ہے کہ کالی مائی تک پہنچنے کے لئے عامل کو سات ہزار میروں (پہریداروں) کو کراس کرنا پڑتا ہے لیکن پاکستان میں شاید ہی کوئی ایسا عامل ہو جس نے یہ تمام میر عبور کر رکھے ہوں. یعنی کالی دیوی اس کے مکمل قبضے میں ہو. البتہ شہر میں ایسے متعدد عامل ہیں جن میں سے کسی نے 8 کسی نے 20 اور بعض نے سوڈیڑھ سو میر کراس کر کے رکھے ہیں اس طرح وہ چھوٹا موٹا عمل کر لیتے ہیں، یعنی ان کی طاقت صرف اتنی ہوتی ہے کہ وہ شیطانی عمل کے زریعے دو دوستوں میں عداوت پیدا کر دیں. یا کسی ہنستے بستے گھر میں فساد ڈلوا دیں، کسی غیر محرم عورت کو اپنے تابع کر لیں، کسی کا کاروبار متاثر کر دیں وغیرہ وغیرہ. ایسے عاملوں نے بھی اپنی دکان خوب چمکا رکھی ہے کیونکہ آجکل زیادہ تر کیس یہی آ رہے ہیں، دراصل ہندوؤں میں کالے جادو کرنے والے عاملوں کے دو فرقے ہیں ایک رام کے ماننے والے اور دوسرے راون کے، رام کے زریعے عمل کرنے والے عموماً انسانیت کو نقصان پہنچانے کے کام نہیں کرتے جبکہ راون والے سر تاپا شیطان ہوتے ہیں. "کالی دیوی کو قابو کرنے کے لئے عمل کرنے والے ایک شخص کا ذکر کرتے ہوئے استاد فیضو نے بتایا" نئی کراچی، نئی آبادی میں ایک لڈن نامی شخص تھا اس نے بھی 41 دن کا صرف ایک عمل ہی پورا کیا تھا کہ برباد ہو گیا. مسلمان ہونے کے باوجود اس گھر کے ایک کمرے کو مندر کا روپ دے رکھا تھا اور وہاں باقاعدہ مورتیاں سجا رکھی تھی. دوسری جانب اس کی اہلیہ نہایت نیک اور پنج وقتہ نمازی تھی لہٰذا شوہر کی یہ حالت دیکھ کر اس نے لڈن میاں کا کھانا،پینا،برتن اور کپڑے لتے سب الگ کر دئیے تھے. لڈن نے جب 41 دن کا پہلا عمل مکمل کیا تو پتہ نہیں اس سے کیا غلطی ہوئی کہ سارے جسم پر موٹے موٹے پھوڑے ہو گئے جبکہ نحوست اس قدر ہو گئی کہ اس نے پالتو بکری کے بچے پر ایک دن ہاتھ رکھا تو وہیں مر گیا. حتیٰ کہ اپنے چھوٹے بیٹے کے سر پر ہاتھ پھیرا تو وہ بھی ہلاک ہو گیا. ان واقعات سے وحشت زدہ ہو کر اس کی پنج وقتہ نمازی بیوی نے ایک دن مندر نما کمرے کا سارا سامان اٹھا کر پھینک دیا لیکن لڈن میاں کی طبعیت نہ سنبھل سکی اور کچھ عرصے میں وہ لقمہ اجل بن گیا."کالی دیوی اور ہنومان کے سخت عمل کے بارے میں روحانی علاج کرنے والے سید اعجاز حسین شاہ کا کہنا تھا "ان دونوں عمل سے پہلے اور بعد میں کسی جانور کی بھینٹ لازمی دینی پڑتی ہے اور جب کالی دیوی قابو میں آ جاتی ہے تو بعض اوقات وہ انسانی بھینٹ بھی طلب کر لیتی ہے."کالے جادو کے عامل کالی دیوی اور ہنومان کے علاوہ شمشانک دیوی ، کملا دیوی،پدمنی دیوی، لکشمی دیوی، موہنی دیوی، کالا کلوا، گنیش جی ، دیوتا سروپ، ہمادیو وغیرہ کو تابع کرنے کے لئے عمل کرتے ہیں جس کے لئے عمل کیا جا رہا ہو عموماً اس کی مورتی سامنے رکھنی پڑتی ہے. اس لئے اس وقت کراچی میں متعدد مسلمان عامل ایسے ہیں جن کے گھروں میں ہر قسم کی مورتیاں سجی ملیں گی. یہ عمل کسی دریا کے کنارے، قبرستان، کسی ویران مکان یا پیپل کے درخت کے نیچے کئے جاتے ہیں عمل یا چلہ عموماً 7، 11، 21 اور زیادہ سے زیادہ 41 روز کا ہوتا ہے.... 
نوٹ:اوپر بیان کردہ تمام نام شیاطین کے ہیں-
جاری ہے......
www.islam-aur-khanqahinizam.blogspot.com
What's app:0096176390670

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ (تالیف عمران شہزاد تارڑ) 1979 کو تاریخ میں اور واقعات کی وجہ سے کافی اہمیت حاصل ہے۔ لیکن سعودی عرب می...