Wednesday 25 May 2016

اسلام اور خانقاہی نظام، 160

" اسلام اور خانقاہی نظام "
(گزشتہ سے منسلک قسط نمبر160)
جائز وسیلہ:
دعا میں وسیلے کی تین قسمیں مشروع و جائز ہیں :(1) انسان اللہ تعالیٰ کو اس کے اسمائے حسنیٰ کا وسیلہ پیش کرے، مثلاً:یااللہ ! تجھے تیری رحمت کا واسطہ، ہمارے حال پر رحم فرما۔ فرمانِ باری تعالیٰ ہے: ﴿وَلِلَّـهِ الْأَسْمَاءُ الْحُسْنَى فَادْعُوهُ بِهَا﴾ (الاعراف 180:7)’’اللہ تعالیٰ کے بہت اچھے اچھے نام ہیں، اس سے ان ناموں کے ساتھ دعا کیا کرو۔‘‘اس آیت  کریمہ کی تفسیر میں علامہ ابوعبداللہ قرطبی رحمہ اللہ (م : 671 ھ) فرماتے ہیں :قوله تعالیٰ : ﴿فَادْعُوهُ بِهَا﴾ ، أي اطلبو امنه بأسمائه، فيطلب بكل اسم ما يليق به، تقول : يا رحيم ارحمني …..’’اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے کہ : ﴿فَادْعُوهُ بِهَا﴾ (تم اسے اسمائے حسنیٰ کے ساتھ پکارو) ، یعنی اس سے اس کے ناموں کے وسیلے مانگو۔ ہر نام کے وسیلے اس سے ملتی جلتی چیز مانگی جائے، مثلاً اے رحیم، مجھ پر رحم فرما۔۔۔‘‘ (الجامع لأحكام القرآن : 327/7)(2) 
ایک یہ ہےکہ اللہ تعالیٰ کو اپنے نیک اعمال کا وسیلہ پیش کیا جائے، جیسا کہ قرآنِ کریم میں اللہ تعالیٰ نے مومنوں کی ایک صفت یوں بیان کی ہے: ﴿الَّذِينَ يَقُولُونَ رَبَّنَا إِنَّنَا آمَنَّا فَاغْفِرْ لَنَا ذُنُوبَنَا وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ﴾ (آل عمران 16:3 )’’وہ لوگ کہتے ہیں : اے ہمارے ربّ ! ہم ایمان لے آئے ہیں، لہٰذا ہمارے گناہ معاف کر دے اور ہمیں آگ کے عذاب سے بچا لے۔‘‘اس آیت  کریمہ کی تفسیر میں خاتمة المفسرین،حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ (م : 774 ھ) فرماتے ہیں:﴿الَّذِينَ يَقُولُونَ رَبَّنَا إِنَّنَا آمَنَّا﴾ ، أيبك وبكتابك وبرسولك، ﴿فَاغْفِرْ لَنَا ذُنُوبَنَا﴾ ، أي بايماننا بك وبماشرعته لنا، فاغفرلنا ذنوبنا وتقصيرنا من أمرنا بفضلك ورحمتك، ﴿وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ﴾’’مومن کہتے ہیں : اے ہمارے ربّ ! ہم تجھ پر، تیری کتاب پر اور تیرے رسول پر ایمان لے آئے ہیں۔ تو اپنے ساتھ ایمان رکھنے اور اپنی نازل کردہ شریعت کو تسلیم کرنے کے طفیل اپنے فضل و رحمت سے ہمارے گناہ معاف اور ہماری کوتاہیوں سے درگزر فرما۔‘‘ (تفسير القرآن العظيم : 23/2)٭ اسی طرح سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کے حواریوں کا ایک قول اللہ تعالیٰ نے یوں بیان فرمایا ہے: ﴿رَبَّنَا آمَنَّا بِمَا أَنزَلْتَ وَاتَّبَعْنَا الرَّسُولَ فَاكْتُبْنَا مَعَ الشَّاهِدِينَ﴾ (آل عمران 53:3)’’اے ہمارے ربّ ! ہم تیری نازل کردہ وحی پر ایمان لائے اور تیرے رسول کی پیروی کی،لہٰذا ہمارا نام بھی تصدیق کرنے والوں میں شامل فرما دے۔عقل مند لوگوں کی نشانیاں بیان کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿رَّبَّنَا إِنَّنَا سَمِعْنَا مُنَادِيًا يُنَادِي لِلْإِيمَانِ أَنْ آمِنُوا بِرَبِّكُمْ فَآمَنَّا رَبَّنَا فَاغْفِرْ لَنَا ذُنُوبَنَا وَكَفِّرْ عَنَّا سَيِّئَاتِنَا وَتَوَفَّنَا مَعَ الْأَبْرَارِ﴾ (آل عمران 193:3)’’اے ہمارے ربّ ! ہم نے ایک پکارنے والے کی یہ پکار سنی کہ اپنے ربّ پر ایمان لاؤ، چنانچہ ہم ایمان لے آئے۔ اے ہمارے ربّ ! (اس ایمان کےطفیل) ہمارے گناہ معاف فرما دے، ہم سے ہماری برائیاں دور کر دے اور ہمیں نیک لوگوں کے ساتھ موت دے۔ان آیات کریمہ سے معلوم ہوا کہ دعا کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ کو اپنے نیک اعمال کا واسطہ دینا مشروع ہے۔
نیک اور عقل مند لوگوں کا یہی وطیرہ رہا ہے۔ مسلمانوں کو یہ جائز وسیلہ استعمال کرنا چاہیے۔ 
صحیح حدیث میں اصحاب غار والا مشہور واقعہ موجود ہے، جنہوں نے مصیبت میں اللہ تعالیٰ کو اپنے اپنے نیک اعمال کا وسیلہ پیش کیا تھا اور ان کی پریشانی رفع ہوگئی تھی۔ تین شخص غار میں پتھر گر جانے کی مصیبت میں مبتلا ہو گئے تھے تو انہوں نے کہا:اُنْظُرُوْا اَعْمَالاً عَمِلْتُمُوْھَا لِلہِ صِالِحَۃً فَادْعُوْاللہَ بِھَا لَعَلَّہٗ یُفَرِّجُھَا یعنی تم اپنے اعمال صالحہ کو دیکھو پھر ان کے ذریعے سے اللہ تعالی سے دعا کرو شاید اللہ تعالی اس کو ہٹا دے۔ چنانچہ ان میں سے ایک شخص نے تو والدین کی اطاعت ، فرمانبرداری اور خدمت گزاری کو۔  دوسرے نے پاک دامنی کو اور تیسرے نے امانتداری کو قبولیت دعا کا وسیلہ پیش کیا جو فوراً قبول ہوئیں اور اللہ تعالی کے بندے غار سے باہر نکل آئے۔
(صحيح البخاري: 883/2، ح : 5974، صحيح مسلم : 353/2، ح: 2743)
3-؛ تیسری مشروع صورت یہ ہے کہ کسی زندہ، صالح اور موحد انسان سے دعا کرائی جائے، جیسا کہ سوره نساء (64) میں اس کا ثبوت مذکور ہے۔ اس کی مکمل تفصیل آگے ديكھئيے۔
 صحابہ کرام نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مصیبت اور پریشانی میں دعا کراتے تھے۔ اس بارے میں بہت ساری احادیث موجود ہیں۔ ایک نابینا شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنے حق میں دعا کرائی تھی۔ (سنن الترمذی : 3578، وسندہ حسن)
 اسی طرح سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ سے دعا کرائی۔ (صحیح البخاری 137/1، ح 1010)قرآن و سنت سے وسیلے کی یہی تین قسمیں ثابت ہیں۔ اہل سنت و الجماعت کا انہی پر عمل رہا ہے اور مسلمانوں کو انہی پر اکتفا کرنا چاہیے۔
جاری ہے. ...

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ (تالیف عمران شہزاد تارڑ) 1979 کو تاریخ میں اور واقعات کی وجہ سے کافی اہمیت حاصل ہے۔ لیکن سعودی عرب می...