Thursday 12 May 2016

اسلام اور خانقاہی نظام، 143

"اسلام اور خانقاہی نظام"
(گزشتہ سے منسلک قسط نمبر143)
گزشتہ قسط میں آپ نے بابا شاہ یقیق المعروف سرجن بابا کے مزار کے احوال کا مطالعہ کیا اس سے پہلے کہ میں دیگر مزاروں کے واقعات و خرافات قلم بند کروں پہلے توحید پر ایک مختصر ضمیمہ پیش خدمت ہے:
یہودی حضرت عزیر علیہ السلام کو اللہ تعالیٰ کا بیٹا اور عیسائی حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو اللہ کا بیٹا مانتے تھے-
اللہ تعالیٰ نےدونوں گروہوں کے اس باطل عقیدہ کی تردید قرآن مجید میں یوں فرمائی‌۔
وَقَالَتِ الْيَـهُوْدُ عُزَيْرُ ِۨ ابْنُ اللّـٰهِ وَقَالَتِ النَّصَارَى الْمَسِيْحُ ابْنُ اللّـٰهِ ۖ ذٰلِكَ قَوْلُـهُـمْ بِاَفْوَاهِهِـمْ ۖ يُضَاهِئُـوْنَ قَوْلَ الَّـذِيْنَ كَفَرُوْا مِنْ قَبْلُ ۚ قَاتَلَـهُـمُ اللّـٰهُ ۚ اَنّـٰى يُؤْفَكُـوْنَ
ترجمہ'' یہودی کہتے ہیں عزیر اللہ تعالیٰ کا بیٹا ہے اور عیسائی کہتے ‌مسیح اللہ تعالیٰ کا بیٹا ہے یہ بےحقیقت باتیں ہیں جو وہ اپنی زبانوں سے نکالتے ہیں ان لوگوں کی دیکھا دیکھی جنہوں نے ان سے پہلے کفر کیا اللہ کی مار ان پر یہ کہاں سے دھوکہ کھا رہے ہیں'' ۔ (سورہ تو بہ‌آیت 30)
مشرکین مکہ فرشتوں کو اللہ کی بیٹیاں قرار دیتے تھے اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں ان کے اس باطل عقیدہ کی بھی درج ذیل الفاظ میں مذمت فرمائی‌۔
وَجَعَلُوْا لِلّـٰهِ شُرَكَـآءَ الْجِنَّ وَخَلَقَهُـمْ ۖ وَخَرَقُوْا لَـهٝ بَنِيْنَ وَبَنَاتٍ بِغَيْـرِ عِلْمٍ ۚ سُبْحَانَهٝ وَتَعَالٰى عَمَّا يَصِفُوْنَ
ترجمہ'' لوگوں نے جنوں کو اللہ کا شریک بنا کر رکھا ہے حالانکہ اللہ تعالیٰ نے تو جنوں کو پیدا کیا ہے
اسی طرح بعض  لوگوں نے بے جانے بوجھے‌اللہ کے لئے بیٹے اور بیٹیاں بنا رکھی ہیں حالانکہ اللہ پاک بالا تر ہے ان باتوں سے جو یہ کرتے ہیں'' (سورہ‌انعام100)
بعض‌مشرک اللہ تعالیٰ کی مخلوق مثلاً فرشتوں، جنوں یا انسانوں میں اللہ تعالیٰ کی ذات کو مدغم ‌سمجھتے تھے اسے عقیدہ‌ حلول کہا جاتا ہے -بعض‌ مشرک کائنات کی ہر چیز میں اللہ تعالیٰ کو مدغم ‌کہتے تھے؛اسے عقیدہ ‌وحدت‌الوجود کہا جاتا ہے-اور یہی عقیدہ اہل تصوف کا ہے (جس کا تفصیلی ذکر آئندہ صفحات پر آئے گا)
اور آج کا مسلمان اولیاء کرام کو مرنے کے بعد بهی داتا ،غریب نواز،گنج بخش،غوث اعظم،سرجن،کرنی والا،حاجت روا،مشکل کشا،سفارشی،سننے جاننے والا وغیرہ سمجھتا ہے...
اللہ تعالیٰ نے ان تمام باطل عقائد کی تردید مندرجہ ذیل آیت میں فرما دی‌۔
وَجَعَلُوْا لَـهٝ مِنْ عِبَادِهٖ جُزْءًا ۚ اِنَّ الْاِنْسَانَ لَكَفُوْرٌ مُّبِيْنٌ
ترجمہ'' لوگوں نے اس کے بندوں میں سے بعض کو اس کا جزء بنا ڈالا حقیقت یہ ہے کہ انسان کھلا احسان فراموش ہے'' (سورزخرف‌۵ا)
ان آیات سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ اللہ تعالیٰ کا کوئی خاندان نہیں‌۔نہ اس کی بیوی ہے نہ اولاد' نہ ماں ہے نہ باپ' نہ ہی اللہ تعالیٰ کی ذات کائنات کی کسی (جاندار یا غیر جاندار)چیز میں مدغم(شامل) ہے' نہ کسی چیز کا جزء ہے نہ ہی کائنات کی کوئی دوسری (جاندار یا غیرجاندار )چیز اللہ تعالیٰ کی ذات میں مدغم ہے' نہ ہی کوئی چیزاللہ تعالیٰ کی ذات کا جز ہے' نہ ہی اللہ تعالیٰ کے نور سے کوئی‌ مخلوق ‌پیدا ہوئی ہے' نہ ہی کوئی مخلوق اس کے نور کا جز ہے' رسول اکرم ﷺ نے مشرکین مکہ کو جب ایک لا شریک ہستی کی دعوت دی تو انہوں نے آ پ ﷺ‌سے پو چھا کہ جس ‌ہستی کی طرف آپ دعوت دیتے ہیں اس کا حسب ‌نسب کیا ہے وہ کسی چیز سے بنا وہ کیا کھاتا ہے کیا پتیا ہے اس نے کسی سے وراثت ‌پائی اور اس کا وارث کون ہو گا ؟'' ان سوالوں کے جواب میں اللہ تعالیٰ نے سورہ اخلاص نازل فرمائی‌۔
قُلْ هُوَ اللّـٰهُ اَحَدٌ(1) اَللَّـهُ الصَّمَدُ (2) لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُوْلَدْ (3) وَلَمْ يَكُنْ لَّـهٝ كُفُوًا اَحَدٌ (4)
ترجمہ'' کہو وہ اللہ ہے یکتا' اللہ سب سے بے نیاز ہے سب اس کے محتاج ہیں نہ اس کی کوئی اولاد ہے نہ وہ کسی کی اولاد اور کوئی اس کاہمسر نہیں‌۔
تو حید ذات کے بارے میں یہ بات بھی ذہن نشین رہنی چاہُے کہ اللہ تعالیٰ کی ذات عرش معلی پر جلوہ فرما ہے(سورہ الاعراف54، طہ5،یونس3، الرعد2، الفرقان59، السجدہ4، الحدید 4،الفاطر10، المعاراج1تا4،النحل50،وغیرہ کا مطالعہ کریں)
جیسا کہ قرآن مجید کی آیات اور احادیث مبارکہ سے ثابت ہے البتہ اس کا علم اور قدرت ہر چیز کو اپنے گھیرے میں لئے ہوئے ہے۔ اس عقیدہ کے بر عکس کسی کو اللہ تعالیٰ کا بیٹا یا بیٹی ماننا یا کسی مخلوق کو اللہ تعالیٰ کی ذات کا حصہ اور جزء ‌کہنا یا اللہ تعالیٰ کی ذات کو ہر جگہ اور ہر چیز میں موجود سمجھنا شرک فی الذّ‌ات کہلاتا ہے۔
جاری ہے....
www.islam-khanqahinizam.blogspot.com

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ (تالیف عمران شہزاد تارڑ) 1979 کو تاریخ میں اور واقعات کی وجہ سے کافی اہمیت حاصل ہے۔ لیکن سعودی عرب می...