Tuesday 31 May 2016

جادو جنات اور علاج، قسط نمبر32

(ابلیس و شیاطین قسط نمبر32)
ابلیس، جنّات اورشیطان کا تعارف
١۔ ابلیس:
ابلیس جسے اللہ تعالیٰ نے آگ سے پیدا کیا اورآدم علیہ السلام کی عزت افزائی کے لئے ان کو سجدہ کرنے کاحکم دیا۔ابلیس نے تکبر کرکے آدم علیہ السلام کو  سجدہ کرنے سے انکار کر دیا،اللہ نے اس پر لعنت کی،اسے دھتکار دیا اور ایک متعین مدت تک کے لئے اسے مہلت عطا فرمائی۔
لغوی اعتبار سے ابلیس کے معنی مایوس اور نا امید کے ہوتے ہیں۔ چونکہ ابلیس اللہ کی رحمت سے مایوس ہو چکا ہے اور مردود قرار دے کر اللہ کی جناب سے دھتکارا جا چکا ہے اسی لئے اس کا نام ابلیس پڑا۔
اسی معنی کودیکھتے ہوئے  بعض اہل علم نے کہا ہے کہ پہلے اس کانام ابلیس نہیں تھا مردود ہونے کے بعد ابلیس نام پڑا۔ لیکن ایسا ضروری نہیں, ممکن ہے مستقبل کی رعایت سے شروع سے ہی یہ نام رکھ دیا گیا ہو۔
بعض روایات وآثارمیں ابلیس کے کچھ دیگر نام آئے ہیں لیکن وہ آثارثابت نہیں ہیں۔ حارث، عزازیل، اورنائل وغیرہ نام آئے ہیں۔ عزازیل توکافی مشہورہے، فارسی کاایک شعرہے۔

"تکبرعزازیل را خوار کرد
بزندان لعنت گرفتار کرد"

حقیقت یہ ہے کہ ابلیس کاکوئی دوسرانام یادوسری کنیت کتاب وسنت سے ثابت نہیں ہے۔
٢۔ جنّات :
ابلیس اوراس کی اولاد کا نام جنّ يا جنّات ہے۔ ان کاایک مستقل عالم ہے، انھیں جن اس لئے کہا جاتاہے کیونکہ وہ نگاہوں سے پوشیدہ ہیں۔انھیں اللہ تعالی نے آگ سے پیدا کیاہے۔ وہ انسان کو ایسی حالت میں دیکھتے ہیں جس میں انسان ان کو نہیں دیکھ سکتا۔ وہ شریعت کی پابندی میں انسان کے ساتھ شریک ہیں۔ البتہ ان کی شریعت ان کے مطابق اوران کے حسب حالت ہے۔
٣۔ شیطان :
امام ابن کثیرفرماتے ہیں کہ شیطان عربی زبان میں شطن سے مشتق ہے جس کے معنی بعید ہونے کے ہیں۔کیونکہ شیطان کی طبیعت انسانوں کی طبیعت سے بہت بعید ہے, نیز اپنے فسق کی بنا پر وہ ہرخیروبھلائی سے بعید ہے, اسی لئے اس کا نام شیطان ہوا۔ انسان وجنات بلکہ حیوانات اور جانوروں میں سے ہرشریر وسرکش کے لئے بھی شیطان کا لفظ بولا جاتا ہے۔ ابلیس کو بھی شیطان اسی لئے کہا جاتا ہے کیونکہ وہ حق سے بہت بعید اور سرکش ہے۔
اللہ تعالی نے سورہ بقرہ میں ابلیس کے لئے شیطان کا لفظ استعمال فرمایا ہے۔ ارشادہے: (ترجمہ:لیکن شیطان نے ان کو بہکا کر وہاں سے نکلواہی دیا
البقرة: ٣٦)
ہرسرکش انسان وجنات پرشیطان کے لفظ کے اطلاق کی دلیل قرآن مجید کی وہ آیت کریمہ ہے جس میں اللہ تعا لی کاارشاد ہے:
ترجمہ؛اوراسی طرح ہم نے ہر نبی کے دشمن بہت سے شیطان پیداکئے تھے۔ کچھ آدمی اورکچھ جن۔ جن میں سے بعض بعضوں کو چکنی چپڑی باتوں سے وسوسہ ڈالتے رہتے تھے تاکہ ان کو دھوکہ میں ڈال دیں الانعام: ١١٢ ]۔
منافقین کے بارے میں اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا: [ترجمہ؛جب ایمان والوں سے ملاقات کرتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم ایمان لائےاورجب اپنے شیطانوں کے پاس جاتے ہیں توکہتے ہیں کہ ہم تو تمھارے ساتھ ہیں ہم توان سے صرف مذاق کرتے ہیں البقرة: ١٤ ]۔  (یہاں شیطانوں سے مراد سرداران قریش ویہود ہیں)۔
ایک بار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوذررضی اللہ عنہ کو مخاطب کرکے فرمایا: «اے ابوذر! انسانوں اور جناتوں کے شیطانوں سے اللہ کی پناہ مانگو۔ ابوذر نے عرض کیا: کیا انسانوں میں بھی شیطان ہوتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں»۔ (مسنداحمد والنسائی)
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو ایک کبوتری کا پیچھا کرتے ہوئے دیکھ کرفرمایا: «ایک شیطان ایک شیطانہ کے پیچھے بھاگ رہا ہے»۔ (ابوداودوابن ماجہ بسندحسن)
ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «کالاکتا شیطان ہے»۔ (مسلم)
کالاکتا کتوں کاشیطان ہے۔ نیزجنّات اکثروبیشترکالے کتوں کی صورت اختیار کیا کرتے ہیں۔
ابلیس،جنّات اورشیطان کافرق:
جیسے آدم علیہ السلام انسان اول ہیں اورسارے آدمی ان کی اولادہیں ایسے ہی ابلیس جنات اول ہے اور سارے جن اس کی اولاد ہیں۔جن وشیطان میں ایمان و کفر کے لحاظ سے فرق ہے۔ مومن جنوں کو شیطان نہیں کہا جائے گا، صرف کافر جنوں کو ہی شیطان کہا جائے گا۔صحابہ وتابعین کے آثار اوراقوال مفسرین سے یہی بات معلوم ہوتی ہے۔ 
ابلیس کی تاریخ پیدائش :
اس میں شک نہیں کہ ابلیس کی ولادت آدم علیہ السلام سے پہلے ہوئی ہے۔ ارشاد باری تعالی ہے: [ترجمہ؛یقیناہم نے انسان کو کالی اور سڑی ہوئی کھنکھناتی مٹی سے پیدا فرمایا ہے اور اس سے پہلے جنات کو ہم نے لو والی آگ سے پیدا کیا- الحجر: ٢٦- ٢٧]
البتہ ابلیس کس دن اور کس وقت پیدا ہوا اورفرشتے اس سے پہلے پیدا ہوئے یا وہ فرشتوں سے پہلے پیدا ہوا؟ ان سب سوالات کے جوابات سے کتاب وسنت خاموش ہیں۔بعض اسرائیلی روایات آئی ہیں لیکن ان پر اعتماد نہیں کیا جاسکتا۔
ابلیس کا مادۂ تخلیق :
ابلیس کا مادۂ تخلیق آگ ہے، اسی لئے ابلیس اور اس کی اولاد جنات کو ناری مخلوق بھی کہا جاتا ہے۔ اس کے متعدد دلائل میں سے چند مندرجہ ذیل ہیں:

(١) اللہ تعالی کا ارشاد ہے:  [ترجمہ؛اور ہم نے تم کو  پیدا کیا پھرہم نے ہی تمھاری صورت بنائی پھر ہم نے فرشتوں سے کہا کہ آدم علیہ السلام کو سجدہ کرو سو سب نے سجدہ کیا بجز ابلیس کے۔وہ سجدہ کرنے والوں میں شامل نہ ہوا۔ حق تعالی نے فرمایا تو جو سجدہ نہیں کرتا تو تجھ کو اس سے کون امر مانع ہے۔ (تجھے سجدہ کرنے سے کس چیز نے روکا؟) جبکہ میں تجھ کو حکم دے چکا۔ کہنے لگا:میں اس سے بہتر ہوں۔آپ نے مجھ کو آگ سے پیدا کیا ہے اوراس کو آپ نے خاک سے پیدا کیا ہے-الاعراف: ١١–١٢]
(٢) نیز ارشاد ہے:  [اور اس سے پہلے ہم نے جنات کو آگ کے شعلوں سے پیدا کیا-الحجر:٢٧]
 (٣) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہے: «خُلِقَتْ الْمَلَائِكَةُ مِنْ نُورٍ وَخُلِقَ الْجَانُّ مِنْ مَارِجٍ مِنْ نَارٍ وَخُلِقَ آدَمُ مِمَّا وُصِفَ لَكُمْ»۔ (مسلم) «فرشتے نور سے پیدا کئے گئے، جنوں کو آگ کے شعلہ سے پیدا کیا گیا اور آدم علیہ السلام کو اس عنصر سے پیدا کیا گیا جو تمھیں بتایا جا چکا ہے»۔
جاری ہے.....
ہماری دیگر اسلامی سروس حاصل کرنے کیلئے رابطہ:
whatsApp:0096176390670
Whatapp:00923462115913
fatimapk92@gmail.com
http://islam-aur-khanqahinizam.blogspot.com
https://www.facebook.com/fatimaislamiccentr
 طالب دعا: فاطمہ اسلامک سنٹر پاکستان

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ (تالیف عمران شہزاد تارڑ) 1979 کو تاریخ میں اور واقعات کی وجہ سے کافی اہمیت حاصل ہے۔ لیکن سعودی عرب می...