Thursday 12 May 2016

اسلام اور خانقاہی نظام، 144

"اسلام اور خانقاہی نظام"
(گزشتہ سے منسلک قسط نمبر 144)
توحید عبادت:
ہر قسم کی عبادت کو صرف اللہ کے لئےخاص کیا جائے اور کسی دوسرے کو اس میں شریک نہ کیا جائے قرآن مجید میں عبادت کا لفظ دو مختلف ‌معنوں میں استعمال ہوا ہے۔
اولاً پوجا اور پرستش کے معنوں میں جیسا کہ درج ذیل آیت سے ظاہر ہے۔
لَا تَسْجُدُوْا لِلشَّمْسِ وَلَا لِلْقَمَرِ وَاسْجُدُوْا لِلّـٰهِ الَّـذِىْ خَلَقَهُنَّ اِنْ كُنْتُـمْ اِيَّاهُ تَعْبُدُوْنَ
ترجمہ'' سورج اور چاند کو سجدہ نہ کرو بلکہ اس کو سجدہ کرو جس نے انہیں پیدا کیا ہے اگر تم واقعی اللہ کی عبادت کر نے والے ہو'' ۔ سورحم‌سجدہ‌37))
ثانیاً اطاعت اور فرمانبرداری کے معنی میں جیسا کہ درج ذیل ‌آیت سے ظاہر ہے۔
اَلَمْ اَعْهَدْ اِلَيْكُمْ يَا بَنِىٓ اٰدَمَ اَنْ لَّا تَعْبُدُوا الشَّيْطَانَ ۖ اِنَّهٝ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِيْنٌ
ترجمہ'' اے آدم کے بچو' کیا میں نے تم کو ہدایت نہ کی تھی کہ شیطان کی عبادت (پیروی‌) نہ کرنا وہ تمہارا کھلا دشمن ہے'' ۔ (سورہ یسن آیت60))
پہلے مفہوم یعنی پوجا اور پرستش کے اعتبار سے توحید عبادت یہ ہو گی کہ ہر طرح کی عبادت مثلاً نماز اورنماز کی دست بستہ قیام' رکوع' سجدہ'نذر و نیاز' صدقہ' خیرات' قربانی' طواف' اعتکاف' دعا' پکار' فریاد و استعانت '( مدد طلب کر نا )استعاذہ‌( پناہ طلب کر نا ) رضا طلبی' توکل خوف اور محبت (؟) سب کی سب صرف اللہ ہی کے لئےخاص ہے۔
اللہ تعالیٰ کی محبت کے علاوہ بہت سی دوسری چیزوں کی محبت دل میں ہونا قدرتی بات ہے' مثلاً والدین' بیوی بچے' عزیز و اقارب' مال و دولت' جاہ و حثیت' سب چیزوں سے انسان محبت کرتا ہے' لیکن جو چیز مطلوب ہے وہ یہ کہ ان چیزوں کی محبت اللہ تعالیٰ کی محبت پر غالب نہ ہونے پائے کہ اللہ تعالیٰ کی اطاعت اور فرمانبرداری کے راستے میں رکاوٹ بن جائے اسی طرح اللہ تعالیٰ کے خوف کے علاوہ دوسرے بہت سے خوف دل میں ہونا قدرتی بات ہے بیماری' موت' کاروبار' دشمن وغیرہ کا خوف لیکن یہ سارے خوف چونکہ ظاہری اسباب کے تحت ہیں اس لئے ان میں مبتلا ہونا شرک نہیں' البتہ ماو رائے اسباب طریقہ سےاللہ تعالیٰ کے بجائے کسی دیوی دیوتا' بھوت پریت' جنات یا فوت شدہ بزرگوں کو خوف انسان کو مشرک بنا دیتا ‌ہے۔
ان میں تمام مراسم عبودیت میں سے کوئی ایک بھی اللہ کے علاوہ کسی کے لئے ادا کی گئی تو وہ شرک فی العبادت ہو گا
دوسرے مفہوم میں یعنی اطاعت اور فرمانبرداری کے اعتبار سے توحید‌ عبادت یہ ہو گی کہ زندگی کے تمام معاملات میں اطاعت اور فرمانبرداری صرف اللہ تعالیٰ کے حکم اور قانون کی کی جائے اللہ تعالیٰ کے حکم کو چھوڑ کرکسی دوسرے کے حکم یا قانون کی پیروی کرنا خواہ اپنا نفس ہو یا آباء و اجدا و مذہبی پیشوا ہوں یا سیاسی رہنما شیطان ہو یا طاغوت ویسا ہی شرک فی العبادت ہو گا جیسا اللہ تعالیٰ کی پرستش اور چلے پوجا میں کسی غیر اللہ کو شریک بنانے کا شرک ہے۔ سورہ فرقان میں ارشاد باری تعالیٰ ہے۔
اَرَاَيْتَ مَنِ اتَّخَذَ اِلٰـهَهٝ هَوَاهُۖ (سُو رہ فر قان آیت43)
ترجمہ'' کبھی تم نے اس شخص کے حال پر غور کیا ہے جس نے اپنی خواہش نفس کو اپنا الہٰ بنا لیا"۔
اس آیت میں واضح طور پر نفس کی پیروی اختیار کرنے والے کو اپنا الہٰ بنا لینا کہا گیا ہے جو کہ شرک ہے۔
سورہ انعام کی ایک آیت میں ملاحظہ ہوا ارشاد خداوندی ہے۔
وَاِنَّ الشَّيَاطِيْنَ لَيُوْحُوْنَ اِلٰٓى اَوْلِيَآئِـهِـمْ لِيُجَادِلُوْكُمْ ۖ وَاِنْ اَطَعْتُمُوْهُـمْ اِنَّكُمْ لَمُشْرِكُـوْنَ
تر جمہ'' بے شک شیاطین اپنے ساتھیوں کے دلوں میں شکوک و شبہات القاء کرتے ہیں تا کہ وہ تم سے جھگڑا کریں لیکن اگر تم نے ان کی اطاعت قبول کر لی تو تم یقیناً مشرک ہو'' (سورہ‌انعام‌آیت‌ا۲ا)
اس آیت میں شیطان کی اطاعت اور پیروی کو واضح الفاظ میں شرک کہا گیا ہے-
جاری ہے.....
www.islam-aur-khanqahinizam.blogspot.com

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ (تالیف عمران شہزاد تارڑ) 1979 کو تاریخ میں اور واقعات کی وجہ سے کافی اہمیت حاصل ہے۔ لیکن سعودی عرب می...