Wednesday 18 May 2016

جادو جنات اور خوف:14

(جادو جنات اور خوف:قسط نمبر 14)
سفلی عمل کرنے والوں کی اکثریت بے اولاد ہوتی ہے:
 میعادی پتلے کے شکار کا چالیس دن کے اندر علاج ضروری ہے. سید اعجاز شاہ نوجوان سید اعجاز شاہ کا تعلق کبیر والا سے ہے. روحانی عمل کے زریعے بلا معاوضہ جنات اور آسیب کا اثر جھاڑنے، کالے اور سفلی عمل کی کاٹ اور مختلف بیماریوں میں مبتلا افراد کا روحانی آپریشن کرتے ہیں. نارتھ کراچی کے سیکٹر ٣ کے ایک چھوٹے سے کرائے کے مکان میں انہوں نے اپنا آستانہ بنا رکھا ہے جہاں مریضوں کا تانتا بندھا رہتا ہے. ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے روحانی عمل کے زریعے موکل کا تابع کر رکھا ہے جس کی اجازت انہیں ان کے استاد سید راشد علی شاہ (سابق ایس ایس پی اسپشیل برانچ کوئٹہ) نے دی تھی. شاہ صاحب کا کہنا تھا " میں استخارے کے زریعے معلوم کرتا ہوں کہ کسی پر کالا جادو ہے، آسیب ہے یا پھر وہ محض جسمانی عارضے میں مبتلا ہے. کالے جادو یا سفلی عمل کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ عموما سفلی عمل کرنے والوں کے اولاد نہیں ہوتی اگر ہوتی بھی ہے تو لنگڑی ،لولی اور اپاہج، کیونکہ اس نے اپنا حصار تو رکھا ہوتا ہے لیکن " شیطانی چیزیں" اس کی اولاد اور اہل خانہ کے دیگر ارکان پر اثر انداز ہوتی رہتی ہیں کیونکہ جنات،موکل یا کوئی بھی ناری چیز نہیں چاہتی کہ وہ مٹی (انسان) کے تابع ہو. عمل روحانی ہو یا شیطانی، دو باتیں ہوتی ہیں یا تو آپ نے اسے قابو کر لیا یا پھر وہ آپ پر حاوی ہو گئی اگر وہ آپ پر حاوی ہو گئی تو ایسے ایسے کام کرائے گئی جس کا ہوش وحواش آدمی تصور بھی نہیں کر سکتا. میعادی پتلے کے حوالے سے شاہ جی کا کہنا تھا کہ " میعاد پتلے کا تصور یہ کیا جاتا ہے کہ اگر چالیس دن کے اندر اس فرد کا علاج کرا دیا جائے جس کے نام کا پتلا بنایا گیا ہے تو صحیح ورنہ تقریبا علاج ہو جاتا ہے. کسی کی مستقبل بیماری اسے موت کے منہ میں پہنچانے کے لئے اس کے نام سے کپڑے، موم ، یا آٹے کا پتلا بنایا جاتا ہے. جس سے ابتدائی طور پر ہدف بننے والے شخص کے جوڑوں میں درد رہنے لگتا ہے یا وہ ان مقامات پر درد اور چبھن محسوس کرتا ہے. ڈاکٹر اسے گٹھیا کا مرض قرار دیتے رہے ہیں بالآخر مریض موت کے منہ میں پہنچ جاتا ہے. اس پتلے کو عموما قبرستان میں کسی پرانی قبر کے اندر دفن کیا جاتا ہے. نوری عمل کے زریعے بھی میعاد ی پتلا تیار کیا جاتا ہے البتہ صرف کسی ظالم کو سزا دینے کے لئے. "اعجاز شاہ کے بقول سب سے سخت اور شیطانی جادو ذکری فرقہ تصور کیا جاتا ہے یہ لوگ بیت الخلاء میں بیٹھ کر کئی کئی روز عمل کرتے ہیں اور تربت میں انہوں نے باقاعدہ اپنا (نعو ذ بااللہ ) کعبہ بنا کر رکھا ہے جس کے گروہ برہنہ ہو کر طواف کرتے ہیں.اعجاز شاہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ میرے پاس ایسے لوگ بھی بڑی تعداد میں آتے ہیں جو حددرجہ توہم پرستی اور وہمی ہوتے ہیں. مثلا اگر انہیں کوئی جسمانی عارضہ بھی لاحق ہے تو وہ یہی سمجھتے ہیں کہ اس پر کسی نے جادو وغیرہ کر دیا ہے. یا پھر آسیب کا اثر ہے. ایسے ہی لوگوں کو شعبدے بعض یا جعلی عامل ذہنی مریض بنا دیتے ہیں. پچھلے دنوں اس قسم کا ایک شخص میرے پاس آیا میں نے استخارہ کر کے دیکھا تو معلوم ہوا اسے کوئی آسیب یا جادو کا اثر نہیں لیکن وہ بضد تھا کہ فلاں نے مجھ پر سفلی عمل کرایا ہوا ہے یہی وجہ ہے کہ میرے دل کی دھڑکن اچانک بڑھ جاتی ہے. سر اور پیٹ جکڑا رہتا ہے. بعض لوگ ایسے بھی ہیں کہ اگر انہیں ٹھوکر بھی لگ جائے تو سمجھتے ہیں کہ کسی نے کچھ کرا دیا ہے بالخصوس خواتین زیادہ وہمی ہوتی ہیں. 
*بھان متی کے عامل دیوالی کی رات جادو جگاتے ہیں. ایک دوسرے کے کاروبار کی بندش کے لئے بھی جادو ٹونا زور پکڑ گیا."ڈھائیاں " کی طرح بھان متی بھی سفلی عمل ہے اس کے عامل زیادہ تر بھنگی چمار یا نچلی ذات کے بدکار لوگ ہوتے ہیں. بھان متی پتلے پہ منتروں کا جاپ کر کے دشمن کو نقصان پہنچانے کے لئے کیا جاتا ہے. اور عامل کوسوں دور بیٹھ کر پتلے کے ساتھ جو سلوک کرے گا اس کا دشمن پر بھر پور عمل ہوتا ہے. بھان متی کے جادوگروں کے بارے میں یہ بات مشہور ہے کہ وہ ہر سال دیوالی کی رات اپنا جادو جگاتے ہیں. اگر اس سال انہیں موقع نہ ملے تو سارے سال کے لئے بیکار ہو جاتے ہیں.صدر شاہین اپنی کتاب میں لکھتے ہیں " قیام پاکستان سے بہت پہلے بھان متی ایک عرصے تک جنوبی ہند با لخصوص حیدرآباد کن میں رائج رہا جو عام طور پر مخالفین کے خلاف انتقامی کاروائی کے لئے استعمال کیا جاتا تھا. ایک زمانے میں تو حیدرآباد کن میں اس جادو کا اتنا زور تھا کہ اس کے خلاف ریاستی پولیس میں باقاعدہ اینٹی بھان متی اسٹاف مقرر کرنا پڑا. اس کا حکم انگریز ڈائریکٹر جنرل پولیس مسٹر ڈبلیو اے گیر نے دیا تھا اور اینٹی بھان متی اسٹاف کے پہلے سربراہ چھمن راؤ تھے. " ہم نے مختلف ذرایع سے کسی بھان متی کے عامل سے ملاقات کی کوشش کی لیکن تلاش بسیار کے باوجود ایسا عامل نہ مل سکا. بعض کا کہنا تھا کہ اس وقت کراچی میں شاید ہی کوئی بھان متی کا ماہر عامل موجود ہو البتہ نئی کراچی کے نامی گرامی عامل یعقوب عرف انگارے شاہ عرف بھوپ کا بارے میں مشہور تھا کہ وہ بھان متی کا ماہر ہے. اس کی تدفین میں شریک بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ بھوپ مرا تو قبر نے اس کی لاش قبول کرنے سے انکار کر دیا تھا. لاش کو جب قبر میں اتارا جاتا وہ پراسرار طریقے سے باہر آجاتی بالآخر ایک روحانی عامل کو بلایا گیا اس نے قرانی وظائف کے زریعے تدفین کے عمل کو پایہ تکمیل تک پہنچایا .نوٹ:یہ تمام باتیں عاملوں کی زبانی ہیں لہٰذا اس کے حوالاجات بهی انہیں کی ذمہ داری ہے
جاری ہے....
واٹس اپ:0096176390670
ٹیلی گرام:00923462115913

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ (تالیف عمران شہزاد تارڑ) 1979 کو تاریخ میں اور واقعات کی وجہ سے کافی اہمیت حاصل ہے۔ لیکن سعودی عرب می...