Wednesday 25 May 2016

اسلام اور خانقاہی نظام، 151

"اسلام اور خانقاہی نظام"
(گزشتہ سے منسلک قسط نمبر 151)
مشرکین میں بت پرستی کی وجہ ‌ایک دوسرا بھی عقیدہ تھا جس کا تذکرہ امام ابن کثیر رحمہ اللہ نے سورہ نوح کی آیت نمبر 23کی تفسیر ‌میں کیا ہے اور وہ یہ کہ حضرت نوح علیہ السلام کی اولاد میں سے ایک صالح ولی اللہ مسلمان فوت ہوا تو اس کے عقیدت مند رونے اور پیٹنے ‌لگے صدمہ سے نڈھال اس کی قبر پر ‌آ کر بیٹھ گئے
ابلیس ‌ان کے پاس انسانی شکل میں آیا اور کہا کہ اس بزرگ کے نام کی یادگار کیوں قائم نہیں کر لیتے تاکہ ہر وقت تمہارے سامنے رہے اور تم اسے بھولنے نہ پاؤ اس نیک اور صالح بندے کے عقیدت مندوں نے یہ تجویز پسند کی تو ابلیسں نے خود ہی اس بزرگ کی تصویر بنا کر انہیں مہیا کر دی' جسے دیکھ کر وہ اپنے بزرگ کی یاد تازہ کرتے اور اس کی عبادت اور زہد کے قصے آپس میں بیان کرتے رہتے۔ اس کے بعد دوبارہ ابلیسں ان کے پاس آیا اور کہا کہ آپ سب حضرات کو تکلیف کر کے یہاں آنا پڑتا ہے' کیا میں تم سب کو الگ الگ تصویر نہ بنا دوں تا کہ تم لوگ اپنے اپنے گھروں میں انہیں رکھ لو عقیدت مندوں نے اس تجویز کو بھی پسند کیا اور ابلیسں نے انہیں اس بزرگ کی تصویر  یا بت ‌الگ ‌الگ مہیا کر دیئے جو انہوں نے اپنے اپنے گھروں میں رکھ لیے۔ ان عقیدت مندوں نے یہ تصویر یا بت یادگار کے طور پر اپنے پاس محفوظ رکھ لئے لیکن ان کی دوسری نسل نے آہستہ آہستہ ان تصویروں اور بتوں کی پوجا اور پرستش شروع کر دی‌۔ اس بزرگ کا نام'' ود'' تھا اور یہی پہلا بت تھا جس کی دنیا میں اللہ تعالیٰ کے سوا پوجا اور پرستش کی گئی'' ود'' کے علاوہ قوم نوح دیگر جن بتوں کی پوجا کرتی تھی ان کے نام سواع' یغوث' یعوق اور نسر تھے یہ سب کے سب اپنی قوم کے صالح اور نیک لوگ ‌تھے(بخاری)
‌وقالوالولا تذرن الھتکم ولا تذرن ودا ولا یغوث و یعوق و نسرا (71: 32)
اور انہوں نے کہا ہرگز نہ چھوڑو اپنے معبودوں کو اور نہ چھوڑو ود اور سواع کو اور نہ یغوث' یعوق اور نسر کو۔ (سورہ نوح)‌
اس واقعہ سے یہ معلوم ہوا کہ جہاں بعض شرک پتھروں کے خیالی بت اور مجسمے بنا کر انہیں اپنا معبود بنا لیتے تھے وہاں بعض شرک اپنی قوم کے بزرگوں اور ولیوں کے مجسمے اور بت بنا کر انہیں بھی اپنا معبود بنا لیتے تھے آج بھی بت پرست اقوام جہاں فرضی بت تراش کر ان کی پوجا اور پرستش کرتی ہے وہاں اپنی قوم کی عظیم اور مصلح شخصیتوں کے بت اور مجسمے تراش کر ان کی پوجا اور پرستش بھی کرتی ہیں ہندو لوگ'' رام'' اس کی ماں کوشلیا'' اس کی بیوی'' سیتا'' اس کے بھائی'' لکشمن'' کے بت تراشتے ہیں‌۔'' شیو جی کے ساتھ اس کی بیوی'' پاروتی'' اس کے بیٹے'' لارڈ گنیش'' کے بت اور مجسمے بناتے ہیں‌۔'' کرشنا'' کے ساتھ اس کی ماں یشودھا'' اور اس کی بیوی'' رادھا'' کے بت اور مورتیاں بنائی جاتی ہیں اسی طرح بدھ مت کے پیرو کار گوتم بدھ'' کا مجسمہ اور مورت بناتے ہیں جین مت کے پیرو کار سواسی مہاویر کا بت ‌تراشتے اور اس کی پوجاپاٹ کرتے ہیں ان کے نام کی نذرونیاز دیتے ہیں ان سے اپنی حاجتیں ‌اور مرادیں طلب کرتے ہیں یہ سارے نام تاریخ کے فرضی نہیں بلکہ حقیقی ‌کردار ہیں جن کے بت تراشے جاتے ہیں ایسے تمام بزرگ اور ان کے بت بھی
قرآن مجید کی اصطلاح'' من دون‌اللہ'' میں شامل ہیں‌۔
بعض مشرک لوگ اپنے ولیوں اور بزرگوں کے بت یا مجسمے تراشنے کی بجائے ان کی قبروں اور مزاروں کے سا تھ بتوں جیسا معاملہ کرتے تھے' مشرکین مکہ قوم نوح کے بتوں' ود' سواع' یغوث' یعوق اور نسر کے علاوہ دوسرے جن بتوں کی پوجا اور پرستش کرتے تھے ان میں لات، منات، عزی، اور ہبل ‌زیادہ ‌مشہور تھے
ان میں سے لات کے بارے میں امام ابن کثیر رحمہ اللہ نے قرآن مجید کی آیت افرایتم اللات و العزی‌۔
1۔ یہاں اس بات کا تذکرہ دلچسپی سے خالی نہیں ہو گا کہ ہندوؤ‌ں میں دو مشہور فرقے ہیں سناتن دھرم اور آریہ سماج سناتن دھرم کی مذہبی کتب ‌چاروید، چھ شاستر، اور اٹھارہ اسم رتی شامل ہیں ان کتب میں 33 کروڑ دیوتاؤ‌ں اور اوتاروں کا ذکر ملتا ہے جب کہ آریہ سماج اپنی بت پرستی کے باوجود موحد ہونے کا دعوی رکھتا ہے اور چار ویدوں کے علا وہ باقی کتب کو اس لئےتسلیم نہیں کرتا کہ ان میں شرک کی تعلیم دی گئی ہے۔
آریہ سماج فرقہ کے ایک مبلغ‌ راجہ ‌رام موہن رائے (1747 ء تا 1833 ء ‌نے'' تخفتہ ‌الموحدین'' ایک کتاب بھی تصنیف دی ہے جس میں بت پرستی کی مذمت اور توحید کی تعریف کی گئی ہے.
حاصل بحث یہ ہے کہ کتاب و سنت کی رو سے من دون‌اللہ سے مراد مندرجہ ذیل تین چیزیں ہیں‌۔
1۔ وہ تمام جاندار یا غیر جاندار اشیاء جنہیں اللہ کا مظہر یا روپ سمجھ کر ان کے سامنے مراسم عبودیت بجا لائے جائیں‌۔
2۔ تاریخ کی وہ عظیم شخصیتیں جن کے تراشیدہ بتوں مجسموں اور مورتیوں کے سامنے مراسم ‌عبودیت بجا لائےجائیں‌۔
3۔ او لیاء کرام اور ان کی قبریں جہاں مختلف مراسم عبودیت بجالا جائیں‌۔
4۔ مشرکین عرب کے مراسم عبودیت کیا تھے ؟
مشرکین عرب بتکدوں اور خانقاہوں میں اپنے بزرگوں اور اولیاء‌کرام کے بتوں کے سامنے جو مراسم عبودیت بجا لاتے تھے ان میں درج ذیل رسوم شامل تھیں' بتکدوں میں مجاور بن کے بیٹھنا، بتوں سے پناہ طلب کرنا، انہیں زور زور سے پکارنا، حاجت روائی اور مشکل کشائی کے لئے ان سے فریادیں اور التجائیں کرنا ،اللہ تعالیٰ کے یہاں اپنا سفارشی سمجھ کر مدد طلب کرنا' ان کا طواف کرنا' ان کے سامنے عجز و نیاز سے پیش آنا' انہیں سجدہ و رکوع کرنا' ان کے نام سے نذرانے اور قربانیاں دینا' جانوروں کو بتکدوں پر لے جا کر ذبح کرنا یا مجاوروں کے حوالے کرنا۔ اور ان بزرگوں کے نام پر جانور مخصوص کرنا- تمام رسومات‌ تب بھی‌ شرک تھیں اور اب بھی شرک ہیں-
جاری ہے......

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ (تالیف عمران شہزاد تارڑ) 1979 کو تاریخ میں اور واقعات کی وجہ سے کافی اہمیت حاصل ہے۔ لیکن سعودی عرب می...