Wednesday 25 May 2016

جادو جنات اور علاج:27

(جادو جنات اور علاج:27)
س 5: کیا کسی مسلمان کے لئے روحانی اسماء یا اسماء اللہ الحسنی یا دیگر تعویذ وغیرہ یا روحانی علماء کے یہاں مشہور تعويذ واحراز لکھنا جائز ہے، تاکہ جسم کو جنات وشیطان اور جادو وغیرہ سے محفوظ رکھـ سکے؟

ج 5: جنات یا فرشتوں سے نفع حاصل کرنے یا نقصان دور کرنے کے لئے مدد حاصل کرنا یا جنات کے شر سے محفوظ رہنے کے لئے ان سے فرياد کرنا شرک اکبر ہے، اس کا مرتکب اسلام سے خارج ہو جاتا ہے -نعوذ باللہ- چاہے یہ عمل جنات وفرشتوں کو پکار کر کیا جائے یا ان کے اسماء لکھـ کر اور اسے تعویذ بنا کر یا انہیں دھو  کر پیا جائے،
جہاں تک تعلق اسماء اللہ الحسنی کو لکھـ کر اسے تعویذ بنا کر لٹکانے کا ہے تو بعض علماء نے اس کی اجازت دی ہے اور کچھـ نے اسے مکروہ قرار دیا ہے؛ کیونکہ تعویذ وغیرہ کے مکروہ ہونے کے سلسلے میں احادیث عمومیت پر دلالت کرتی ہیں، اور تعویذ لٹکانے سے دیگر مشرکانہ تعویذ لٹکانے کا ذریعہ بن سکتی ہیں، نیز اس لئے بھی کہ تعویذ باندھنے سے اسمائے حسنی کا گندگیوں اور ناپاکیوں میں ملوث ہونے کا خطرہ ہوتا ہے، اور اس میں ان اسماء کی توہین لازم آتی ہے، یہی درست قول ہے۔
کہ اسمائے حسنی یا قرآنی تعویز نہ لٹکایا جائے-
وبالله التوفيق۔ وصلى الله على نبينا محمد، وآله وصحبه وسلَّم۔
 
س: جس قصبہ میں رہتا ہوں، وہاں شرک کے تمام مظاہر مثلا جادو ٹونا، اور اولیاء صالحین سے مدد حاصل کرنا وغیرہ بکثرت پائے جاتے ہیں، ایک کتاب میرے ہاتھـ لگ گئی جس کا عنوان: " جادو ٹونا کا علاج" ہے، ایک اور کتاب " شرک اور اس کے مظاہر" ملی، ان میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول صحیح احادیث کا ایک مجموعہ پایا، جس میں قرآن کریم کی آیتوں سے جھاڑ پھونک کرنے کا جواز ملتا ہے، پھر میں جھاڑ پھونک کا عمل کرنے لگا، چونکہ آج کل جادو اور مرگی کے مریض بکثرت پائے جاتے ہیں، اس لئے میں دن رات جھاڑ پھونک کرنے میں لگا ہوں، کیا میں جادو کا اثر دور کرنےکے لئے جن کی مدد لے سکتا ہوں، یا اسے مخفی تعویذوں کو تلاش کرنے کا حکم دے سکتا ہوں؟

ج: جن اور نظروں سے اوجھل مخلوق سے مدد لینا جائز نہیں ہے؛ کیونکہ اس میں اللہ کے ساتھـ شرک کا پہلو ہے؛ کیونکہ استعانت عبادت ہے، اور اللہ کے علاوہ کسی بھی مخلوق سے چاہے جنات ہوں، یا انسان يا فرشتے، ان سے استعانت جائز نہیں ہے، الا یہ کہ ایسا انسان ہو، جو زندہ حاضر اور اس کام کی قدرت رکھنے والا ہو، جس طور پر ہم کھیتی، تعمیرات اور دشمنوں سے جنگ کے وقت ايسے لوگوں سے مدد لیتے ہیں، رہی بات جن کی، تو ان کا وجود غائب کے درجہ ميں ہے، کسی بھی شیئ میں ان سے مدد حاصل کرنا جائز نہیں ہے؛ کیونکہ اللہ تعالی کا فرمان ہے:  ﮨﻢ ﺻﺮﻑ ﺗﯿﺮﯼ ﮨﯽ ﻋﺒﺎﺩﺕ ﻛﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟﺍﻭﺭ ﺻﺮﻑ تجھ ﮨﯽ ﺳﮯ ﻣﺪﺩ ﭼﺎﮨﺘﮯ ﮨﯿﮟ۔ نبي صلى الله عليہ وسلم - کا فرمان ہے: اور جب تم مدد چاہو تو اللہ سے مدد چاہو ۔ایسے معالجین موجود ہیں جو جنات سے مدد طلب کیے بغیر ہر قسم کے جادو آسیب کا علاج کرنے میں ماہر ہوتے ہیں انہیں ہی رابطہ کیا جائے تا کہ ایمان و عزت محفوظ رہے-
وبالله التوفيق. وصلى الله على نبينا محمد، وآله وصحبه وسلم۔

س: مریض کے پاس جب قرآن پڑھا جاتا ہے ( اس حال ميں کہ اسکی آنکھیں بند ہوتی ہیں لیکن وہ کامل ہوش و حواس میں ہوتا ہے) تو وہ اپنے اوپر سحر کرانے والے یا ساحر یا سحر کرنے کی جگہ یا نظر لگانے والے کو دیکھہ ليتا ہے، ہمارا سوال یہ ہے کہ کیا اسے علم غیب کی واقفیت سے تعبیر کیا جائیگا یا نہیں؟
ج: مریض اپنے پاس قرآن کی قراءت کے وقت اپنے اوپر سحر کرانے والے، ساحر، سحر کرنے کی جگہ یا نظر لگانے کو اگر دیکھتا ہے تو اسے علم غیب کی واقفیت نہیں سمجھا جائیگا، اور جو یہ اعتقاد رکھے کہ اس طريقہ سے اسے غیب کا علم حاصل ہورہا ہے تو وہ کافرہے، اس لئے کہ غیب جاننا اللہ کا اختصاص ہے، لہذا اسکا علم اسکی مخلوقات میں سے اسی فرشتے یا رسول کو ہوسکتا ہے جسے وہ بذریعہ وحی اس علم سے آگاہ کرے، ارشاد باری تعالی ہے:  ﻛﮩﮧ ﺩﯾﺠﺌﮯ ﻛﮧ ﺁﺳﻤﺎﻧﻮﮞ ﻭﺍﻟﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺳﮯ ﺯﻣﯿﻦ ﻭﺍﻟﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺳﮯ ﺳﻮﺍﺋﮯ اللہ ﻛﮯ ﻛﻮﺋﯽ ﻏﯿﺐ ﻧﮩﯿﮟ ﺟﺎﻧﺘﺎ. اوراللہ سبحانہ و تعالی کا فرمان ہے :  ﺍﻭﺭﺍللہ ﺗﻌﺎﻟﲐ ﮨﯽ ﻛﮯ ﭘﺎﺱ ﮨﯿﮟ ﻏﯿﺐ ﻛﯽ ﻛﻨﺠﯿﺎﮞ، ( ﺧﺰﺍﻧﮯ ) ﺍﻥ ﻛﻮ ﻛﻮﺋﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﺟﺎﻧﺘﺎ ﺑﺠﺰ ﺍللہ ﻛﮯ ۔مریض پر اس قسم کے جو احساسات طاری ہوتے ہیں وہ در اصل شیاطین کی تاثیر اور انسانوں پر انکی جادو گری کا نتیجہ ہوتا ہے، اور ایسا اس لئے ہوتا ہے کہ قرآن پڑھنے والےجنات سے مدد لیتے ہیں، اور جاہل و سادہ دل عوام کو گمراہ کرنے کے لئے انکے سامنے قرآن و حدیث پڑھنے کا ڈھونگ کرتے ہیں، تاکہ انہیں یہ باور کراسکیں کہ انکی تلاوت مؤثر ہورہی ہے، اسطرح وہ ان کا مال ہڑپ کرپاتے ہیں، اور اپنے مفادات و خواہشات کے لئے انکا استحصال کرپاتے ہیں، در حقیقت وہ کاہن اور نجومی ہی ہوتے ہیں۔ اگر کبھی کبھار ان کی باتیں سچ نکل آئیں اور صورت واقعہ وہی ہو جو مریض کو نظر آئے، تو بھی اسے ان کاہنوں اور نجومیوں کی طرف مائل نہیں ہونا چاہئے، نہ ان سے دھوکہ کھانا چاہئے، نہ انکی باتیں صحیح سمجھنا چاہيئے، اور نہ صرف انکے کہنے سے لوگوں پر الزام لگانا چاہئے، اس لئے کہ انکے عمل کی شریعت میں کوئی حقیقت اور اصل موجود نہیں ہے، بلکہ وہ جیسا کہ پہلے گزرچکا جنّات کی تاثیر ہوتی ہے۔ اور ہماری آپ کے لئے یہ نصیحت ہے کہ ان اوہام پر دھیان نہ دیں جو آپ کے عقائد پر اثر انداز ہوسکتے ہوں، اور آپ کی طرف سے قطع رحمی اور لوگوں کو ایذاء پہنچانے کا سبب بن سکتےہوں، آپ صرف اللہ کی پناہ میں رہیں، اپنی تکلیف کے خاتمہ کے لئے صرف اسی سے مدد مانگیں، صرف اللہ سے امید رکھیں، اور صرف اسی سے لَو لگائیں، اپنے علاج کے لئے آپ قرآن و حدیث میں وارد اذکار و ادعیہ کا سہارا لے سکتے ہیں، اور جائز دوائیں بھی استعمال کرسکتے ہیں جو ان شاء اللہ آپ کی شفا کا سبب بنیں گی۔اگر یہ عامل اتنے ہی ایکسپرٹ ہوں تو روزانہ سینکڑوں کی تعداد میں چوریاں ہوتی ہیں تو حکومت پاکستان ان عاملوں سے مدد لے کر  چند سیکنڈ میں ہی چور کیوں نہیں پکڑتی؟؟یا پوری دنیا میں کوئی ایک ایسا ملک ہو جو جنات یا عاملوں کے ذریعے چوروں پکڑتا ہو؟؟؟لہذا یہ عاملوں کے مختلف ہتهکنڈے ہیں جو سادہ لوح عوام کو گمراہ کرتے ہیں-
وبالله التوفيق۔ وصلى الله على نبينا محمد، وآله وصحبه وسلم۔علمی تحقیقات اور فتاوی جات کی دائمی کمیٹی
whatsApp:0096176390670
Whatsapp:00923462115913
fatimapk92@gmail.com
http://islam-aur-khanqahinizam.blogspot.com
https://www.facebook.com/fatimaislamiccentr
 طالب دعا: فاطمہ اسلامک سنٹر پاکستان

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ (تالیف عمران شہزاد تارڑ) 1979 کو تاریخ میں اور واقعات کی وجہ سے کافی اہمیت حاصل ہے۔ لیکن سعودی عرب می...