Wednesday 25 May 2016

اسلام اور خانقاہی نظام، 153

"اسلام اور خانقاہی نظام"
(گزشتہ سے منسلک قسط نمبر 153)
عبادت و ریاضت:
​یہاں ہم صوفیاہ کی عبادت اور ریاضت کے بعض ایسے خود ساختہ طریقوں کا ذکر کرنا چاہتے ہیں جنہیں صوفیاء کے ہاں بڑی قدر و منزلت سے دیکھا جاتا ہے لیکن کتاب و سنت میں ان کا جواز تو کیا شدید مخالفت پائی جاتی ہے- چند مثالیں ملاحظہ کریں:
1-پیران پیر (حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی) پندرہ سال تک عشاء کے بعد طلوع صبح سے پہلے ایک قرآن شریف ختم کرتے آپ نے یہ سارے قرآن پاک ایک پاؤں پر کھڑے ہوکر ختم کیے، نیز خود فرماتے ہیں میں 25 سال تک عراق کے جنگلوں تنہا ایک سال تک ساگ گھانس اور پھینکی ہوئی چيزوں پر گزارا کرتا رہا اور پانی مطلقانہ پیا پھر ایک سال تک پانی پیتا رہا پھر تیسرے سال صرف پانی پر گزارہ کرتا رہا پھر ایک سال تک نہ کچھ کھایا، نہ پیا نہ سويا۔ ​( غوث الثقلین ص:83، شریعت و طریقت ص:431)
2-حضرت بایزید بسطامی 30 سال تک شام کے جنگلوں میں ریاضت و مجاہدے کرتے رہے ایک سال آپ حج کو گئے تو ہر قدم پر دوگانہ ادا کرتے یہاں تک کہ 12 سال میں مکہ معظمہ پہنچے- (صوفیاء نقشبندی ص:155، شریعت و طریقت ص:591)
​3-حضرت معین الدین چشتی اجمیری کثیر المجاہدہ تھے 70 برس تک رات بھر نہیں سوئے- ​(مشائخ چشت از مولانا زکریا ص:155، شریعت و طریقت ص:591)
​4-حضرت فرید الدین گنج شکر نے 40 روز کنویں میں بیٹھ کر چلہ کشی کی-​(مشائخ چشت از مولانا زکریا ص:178، شریعت و طریقت ص:340)
​5-حضرت جنید بغدادی کامل 3 سال تک عشاء نماز پڑھنے کے بعد ایک پاؤں پر کھڑے ہوکر اللہ اللہ کرتے رہے۔ (صوفیاء نقشبندی ص:79، شریعت و طریقت ص:491)
​6-خواجہ محمد چشتی نے اپنے مکان میں ایک گہرا کنواں کھدوا رکھا تھا جس میں الٹے لٹک کر عبادت الہی میں مصروف رہتے- (سیرت الاولیاء ص:46، شریعت و طریقت ص:431)
​7-حضرت ملا شاہ قادری فرمایا کرتے تھے "تمام عمر ہم کو غسل جنابت اور احتلام کی حاجت نہیں ہوئی کیونکہ یہ دونوں غسل، نکاح اور نیند سے متعلق ہیں، ہم نے نہ نکاح کیا ہے نہ سوتے ہیں- ​(حدیقۃ الاولیاء ص:57، شریعت و طریقت ص:271)​عبادت و ریاضت کے یہ تمام طریقے کتاب و سنت سے تو دور ہی ہیں لیکن تعجب کی بات یہ ہے کہ جس قدر یہ طریقے کتاب و سنت سے دور ہیں اسی قدر ہندو مذھب کی عبادت اور ریاضت کے طریقوں سے قریب ہیں، نیچے کی تحریروں کا مطالعہ کرنے کے بعد آپ کو اندازہ ہوگا کہ دونوں مذاھب میں کس کس قدر ناقابل یقین حد تک یگانت اور مماثلت پائی جاتی ہے- ​جزا وسزا​ فلسفہ وحدۃ الوجود اور حلول کے مطابق چونکہ انسان خود تو کچھ بھی نہیں بلکہ وہی ذات برحق کائنات کی ہر چيز (بشمول انسان) میں جلوگر ہے لہذا انسان وہی کرتا ہے جو ذات برحق چاہتی ہے انسان اسی راستے پر چلتا ہے جس پر وہ ذات برحق چلانا چاہتی ہے- "انسان کا اپنا کوئی ارادہ ہے نہ اختیار" اس نطریے نے نے اہل تصوف کے نزدیک نیکی اور برائی، حلال اور حرام، اطاعت اور نافرمانی، ثواب وعذاب، جزاء و سزا کا تصور ہی ختم کردیا ہے، یہی وجہ ہے کہ اکثر صوفیاء حضرات نے اپنی تحریروں میں جنت اور دوزح کا تمسخر اور مذاق اڑایا ہے- حضرت نظام الدین اولیاء اپنے ملفوظات فوائد الفوائد میں فرماتے ہیں:​" قیامت کے روز حصرت معروف کرخی کو حکم ہوگا بہشت میں چلو وہ کہیں گے "میں نہیں جاتا میں نے تیری بہشت کے لیے عبادت نہیں کی تھی" چنانچہ فرشتوں کو حکم دیا جائے گا کہ انہیں نور کی زنجیروں میں جکڑ کر کھینچتے کھینچتے بہشت میں لے جاؤ-"( شریعت و طریقت ص:500)​"حضرت رابعہ بصری (آدھی قلندر) کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ انہوں نے ایک روز داہنے ہاتھ میں پانی کا پیالہ اور بائيں ہاتھ میں آگ کا انگارہ لیا اور فرمایا یہ جنت ہے اور یہ جہنم ہے، اس جنت کو جہنم پر انڈیلتی ہوں تاکہ نہ رہے جنت نہ رہے جہنم اور خالص اللہ کی عبادت کریں-"(بحوالہ سابقہ)​کرامات​صوفیاء کرام، وحدۃ الوجود اور حلول کے قائل ہونے کی وجہ سے خدائی اختیارات رکھتے ہیں، اس لیے زندوں کو مارسکتے ہيں، مردوں کو زندہ کرسکتے ہیں، ہوا میں اڑ سکتے ہین، قسمتیں بدل سکتے ہیں، چند مثالیں ملاحظہ ہوں:
​1/ایک دفعہ پیران پیر حصرت عبدالقادر جیلانی نے مرغی کا سالن کھاکر ہڈیاں ایک طرف رکھ دیں، ان ہڈیوں پر ہاتھ رکھ کر فرمایا قم باذن اللہ وہ وہ مرغی زندہ ہوگئی-(سیرت غوث ص:191)
2/ایک گوئیے کی قبر پر پیران پیر نے قم باذنی کہا قبر پھٹی اور مردہ گاتا ہوا نکل آیا- ​(تفریح الخاطر ص:19)
3/​خواجہ ابو اسحاق چشتی جب سفر کا ارادہ فرماتے تو 200 آدمیوں کے ساتھ آنکھ بند کرکے منزل مقصود پر پہنچ جاتے-(تاریخ مشائخ چشت از مولانا زکریا ص:192)
4/سید مودود چشتی کی وفات 97 سال کی عمر میں ہوئي آپ کی نماز جنازہ اول رجال الغیب (فوت شدہ بزرگ) نے پڑھائی پھر عام آدمی نے، اس کے بعد جنازہ خودبخود اڑنے لگا اس کرامت سے بے شمار لوگوں نے اسلام قبول کیا-(تاریخ مشائخ چشت از مولانا زکریا ص:160)
5/خواجہ غثمان ہارونی نے وضو کا دوگانہ ادا کیا اور ایک کمسن بچے کو گود میں لے کر آگ میں چلے گئے اور دو گھنٹے اس میں رہے آگ نے دونوں پر کوئی اثر نہیں کیا اس پر بہت سے آتش پرست مسلمان ہوگئے-(تاریخ مشائخ چشت از مولانا زکریا ص:124)
6/ایک عورت خواجہ فریدالدین گنج شکر کے پاس روتی ہوئی آئی اور کہا بادشاہ نے میرے بے گناہ بچے کو تختہ دیر پر لٹکوادیا ہے آّپ اصحاب سمیت وہاں پہنچے اور کہا" یا الہی اگر یہ بے گناہ ہے تو اسے زندہ کردے" لڑکا زندہ ہوگیا اور ساتھ چلنے لگا یہ کرامت دیکھ کر ایک ہزار ہندو مسلمان ہوگئے-(اسرار الاولیاء ص:110-111)
7/ایک شخص نے بارگاہ غوثیہ میں لڑکے کی درخواست کی آپ نے اس کے حق میں دعا فرمائی اتفاق سے لڑکی پیدا ہوگئی آپ نے فرمایا اسے گھر لے جاؤ اور قدرت کا کرشمہ دیکھو جب گھر تو اس لڑکی کے بجائے لڑکا پایا-(سفینہ الاولیاء ص:17)
8/"پیران پیرغوث اعظم مدینہ سے حاضری دے کر ننگے پاؤں بغداد آرہے تھے راستے میں ایک چور ملا جو لوٹنا چاہتا تھا، جب چور کو علم ہوا کہ آپ غوث اعظم ہیں تو قدموں پر گر پڑا اور زبان پر "یا سیدی عبدالقادرشیئنا للہ" جاری ہوگیا آپ کو اس کی حالت پر رحم آگیا اس کی اصلاح کے لیے بارگاہ الہی میں متوجہ ہوئے غیب سے ندا آئی "چور کو ھدایت کی رہنمائی کرتے ہوئی قطب بنادو چنانچہ آپ کی اک نگاہ فیض سے وہ قطب کے درجہ پر فائز ہوگيا-"​(سیرت غوث ص:640)
​9/میاں اسماعیل لاھور المعروف میاں کلاں نے صبح کی نماز کے سلام پھیرتے وقت جب نگاہ کرم ڈالی تو دائيں طرف کے مقتدی سب کے سب حافظ قرآن بن گئے اور بائيں طرف کے ناظرہ پرھنے والے- (حدیقہ الاولیاء ص:176)
10/خواجہ علاؤالدین صابر کلیری کو خواجہ فرید الدین گنج شکر نے کلیر بھیجا ایک روز خواجہ صاحب امام کے مصلے پر بیٹھ گغے لوگوں نے منع کیا تو فرمایا "قطب کا رتبہ قاصی سے بڑھ کر ہے" لوگوں نے زبردستی مصلی سے اٹھادیا حضرت کو مسجد میں نماز پڑھنے کی لیے جگہ نہ ملی تو مسجد کو مخاطب کرکے فرمایا " لوگ سجدہ کرتے ہیں تو بھی سجدہ کر" یہ بات سنتے ہی مسجد مع چھت اور دیوار کے لوگوں پر گر پڑی اور سب لوگ ہلاک ہوگئے-(حدیقہ الاولیاء ص:70)
جاری ہے......
گروپ میں شامل ہونے کیلئے رابطہ کریں!
0096176390670

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ (تالیف عمران شہزاد تارڑ) 1979 کو تاریخ میں اور واقعات کی وجہ سے کافی اہمیت حاصل ہے۔ لیکن سعودی عرب می...