Friday 20 May 2016

جادو جنات اور خوف:20

(جادو جنات اور خوف:قسط نمبر20)                   سحر(جادو، ٹونا) کی حقیقت

مضمون سِحر بالکسر (زیر کے ساتھ) لغت میں ہر ایسے اثر کو کہتے ہیں جس کا سبب ظاہر نہ ہو۔(قاموس) خواہ وہ سبب معنوی ہو جیسے خاص خاص کلمات کا اثر، یا غیر محسوس چیزوں کا ہو، جیسے جنّات وشیاطین کا اثر، یا مسمریزم میں قوّت خیالیہ کا اثر، یا محسوسات کا ہو مگر وہ محسوسات مخفی ہوں، جیسے مقناطیش کی کشش لوہے کے لئے جبکہ مقناطیس نظروں سے پوشیدہ ہو، یا دواؤں کا اثر جبکہ وہ دوائیں مخفی ہوں ،یا نجوم وسیّارات کا اثر۔اسی لئے جادو کی اقسام بہت ہیں۔ مگر عرف عام میں عموماً جادو ان چیزوں کو کہا جاتا ہے جن میں جنّات وشیاطین کے عمل کا دخل ہو، یا قوّت خیالیہ مسمریزم کا، یاکچھ الفاظ وکلمات کا۔ کیونکہ یہ بات عقلاً بھی ثابت ہے اور تجربہ ومشاہدہ سے بھی، اور قدیم وجدید فلاسفہ بھی اس کو تسلیم کرتے ہیں کہ حروف وکلمات میں بھی بالخاصّہ کچھ تاثیرات ہوتی ہیں، کسی خاص حرف یا کلمہ کو کسی خاص تعداد میں پڑھنے یا لکھنے وغیرہ سے خاص خاص تاثرات کا مشاہدہ ہوتا ہے، یا ایسی تاثیرات جو کسی انسانی بالوں یا ناخنوں وغیرہ اعضاء یا اس کے استعمالی کپڑوں کے ساتھ کچھ دوسری چیزیں شامل کرکے پیدا کی جاتی ہیں جن کو عرفِ عام میں ٹونہ ٹوٹکا کہا جاتا ہے ،اور جادو میں شامل سمجھا جاتا ہے۔اور اصطلاحِ قرآن وسنّت میں سحرؔ ہر ایسے امر عجیب کو کہا جاتا ہے جس میں شیاطین کو خوش کرکے ان کی مدد حاصل کی گئی ہو، پھر شیاطین کو راضی کرنے کی مختلف صورتیں ہیں۔ کبھی ایسے منتر اختیار کئے جاتے ہیں جن میں کفر وشرک کے کلمات ہوں اور شیاطین کی مدح کی گئی ہو، یا کواکب ونجوم کی عبادت اختیار کی گئی ہو، جس سے شیطان خوش ہوتا ہے۔کبھی ایسے اعمال اختیار کئے جاتے ہیں جو شیطان کو پسند ہیں، مثلاً کسی کو ناحق قتل کرکے اس کا خون استعمال کرنا، یا جنابت ونجاست کی حالت میں رہنا، طہارت سے اجتناب کرنا، وغیرہ۔جس طرح اللہ تعالیٰ کے پاک فرشتوں کی مدد، ان کے اقوال وافعال سے حاصل کی جاتی ہے، جن کو فرشتے پسند کرتے ہیں۔ مثلاً تقویٰ ، طہارت اور پاکیزگی، بدبو اور نجاست سے اجتناب،ذکر اللہ اور اعمال خیر۔اسی طرح شیاطین کی امداد ایسے اقوال وافعال سے حاصل ہوتی ہے جو شیطان کو پسند ہیں۔ اسی لئے سحر صرف ایسے ہی لوگوں کا کامیاب ہوتا ہے جو گندے اور نجس رہیں، پاکی اور اللہ کے نام سے دور رہیں، خبیث کاموں کے عادی ہوں، عورتیں بھی یہ کام ایّام حیض میں کرتی ہیں تو مؤثّر ہوتا ہے، باقی شعبدے اورٹوٹکے یا ہاتھ چالاکی کے کام یا مسمریزم وغیرہ ان کو مجازاً سحر کہدیا جاتا ہے۔ (روح المعانی)سحر کے اقسام:۔ امام راغب ؒ اصفہانی مفردات القرآن میں لکھتے ہیں کہ سحر کی مختلف قسمیں ہیں:ایک قسم محض نظر بندی اور تخییل ہوتی ہے، جس کی کوئی حقیقت واقعیہ نہیں، جیسے بعض شعبدہ باز اپنی ہاتھ چالاکی سے ایسے کام کرلیتے ہیں کہ عام لوگوں کی نظریں اس کو دیکھنے سے قاصر رہتی ہیں، یا قوّت خیالیہ مسمریزم وغیرہ کے ذریعہ کسی کے دماغ پر ایسا اثر ڈالا جائے کہ وہ ایک چیز کو آنکھوں سے دیکھتا اور اور محسوس کرتا ہے، مگر اس کی کوئی حقیقتِ واقعیہ نہیں ہوتی، کبھی یہ کام شیاطین کے اثر سے بھی ہوسکتا ہے کہ مسحور کی آنکھوں اور دماغ پر ایسا اثر ڈالا جائے جس سے وہ ایک غیر واقعی چیز کو حقیقت سمجھنے لگے، قرآن مجید میں فرعونی ساحروں کے جس سحر کا ذکر ہے وہ اسی قسم کا سحر تھا۔ جیسا کہ ارشاد ہے:(سحروا اعین النّاس) ’’انھوں نے لوگوں کی آنکھوں پر جادو کردیا‘‘۔ اور ارشاد ہے:( یخیّل الیہ من سحرھم انّھا تسعیٰ) ’’ان کے سحر سے موسیٰ علیہ السّلام کے خیال میں یہ آنے لگا کہ یہ رسّیوں کے سانپ دوڑ رہے ہیں ‘‘۔اس میں یخیّل کے لفظ سے یہ بتلا دیا گیا کہ یہ رسّیاں اور لاٹھیاں جو ساحروں نے ڈالی تھیں نہ درحقیقت سانپ بنی، اور نہ انھوں نے کوئی حرکت کی، بلکہ حضرت موسیٰ علیہ السّلام کی قوّت متخیّلہ متاثر ہوکر ان کو دوڑنے والے سانپ سمجھنے لگی۔دوسری قسم اس طرح کی تخییل اور نظر بندی ہے جو بعض اوقات شیاطین کے اثر سے ہوتی ہے جو قرآن کریم کے اس ارشاد سے معلوم ہوئی:(بل انبّئکم علیٰ من تنزّل الشّیاطین۔ تنزّل علیٰ کلّ افّاکٍ اثیمٍ) ’’میں تمھیں بتلاتا ہوں کہ کن لوگوں پر شیطان اترتے ہیں، ہر بہتان باندھنے والے گناہگار پر اترتے ہیں‘‘۔ نیز دوسری جگہ ارشاد ہے:(ولٰکنّ الشّیاطین کفروا یعلّمون النّاس السّحر) ’’یعنی شیاطین نے کفر اختیار کیا، لوگوں کو جادو سکھانے لگے‘‘۔تیسری قسم یہ ہے کہ سحر کے ذریعے ایک شئے کی حقیقت ہی بدل جائے، جیسے کسی انسان یا جاندار کو پتھر یا کوئی جانور بنادیں۔ امام راغبؒ اصفہانی ،ابوبکر جصّاصؒ وغیرہ حضرات نے اس سے انکار کیا ہے کہ سحر کے ذریعے کسی چیز کی حقیقت بدل جائے، بلکہ سحر کا اثر صرف تخییل اور نظر بندی ہی تک ہوسکتا ہے، معتزلہ کا بھی یہی قول ہے۔ مگر جمہور علماء کی تحقیق یہ ہے کہ انقلابِ اعیان میں نہ کوئی عقلی امتناع ہے نہ شرعی، مثلاً کوئی جسم پتھر بن جائے، یا ایک نوع سے دوسری نوع کی طرف منقلب ہوجائے۔۔۔۔۔۔۔ خلاصہ یہ ہے کہ سحر کی یہ تینوں قسمیں ممکن الوقوع ہیں۔۔۔۔۔۔۔کیا انبیاء پر بھی جادو کا اثر ہوسکتا ہے؟جواب یہ ہے کہ ہوسکتا ہے، وجہ (یہ)کہ سحر در حقیقت اسباب طبعیہ ہی کا اثر ہوتا ہے، اور انبیاء علیھم السّلام اسبابِ طبعیہ کے اثرات سے متاثر ہوتے ہیں، یہ تأثر شان نبوّت کے خلاف نہیں، جیسے ان کا بھوک پیاس سے متاثر ہونا، بیماری میں مبتلا ہونا اور شفاء پانا ظاہری اسباب سے سب جانتے ہیں۔ اسی طرح جادو کے باطنی اسباب سے بھی انبیاء علیھم السّلام متأثر ہوسکتے ہیں، اور یہ تأثر شان نبوّت کے منافی نہیں۔رسول اللہ صلّی اللہ علیہ وسلّم پر یہودیوں کا سحر کرنا اور اس کی وجہ سے آپؐ پر بعض آثار کا ظاہر ہونا اور بذریعہ وحی اس جادو کا پتہ لگنا اور اس کا ازالہ کرنا احادیث صحیحہ میں ثابت ہے۔ اور حضرت موسیٰ علیہ السّلام کا سحر سے متاثر ہونا خود قرآن میں مذکور ہے۔ آیات یخیّل الیہ من سحرھم انّھا تسعیٰ، اور واوجس فی نفسہ خیفۃ موسیٰ، اس پر شاہد ہیں۔(معارف القرآن : حضرت مولانا مفتی محمّد شفیع صاحب ؒ ۔ ج؍۱ ص؍۲۱۷ تا ص؍۲۲۲)ضروری تنبیہ:۔بہرحال !اگر کوئی مسلمان یہ خیال کرے کہ آج دنیا ترقّی کرچکی ہے اور علم وسائنس کی تحقیق یہ ہے کہ بھوت پریت اور جادو ٹونا کی کوئی حقیقت نہیں تو یقیناً اس کی یہ فکر اور یہ نظریہ و خیال قرآن وحدیث اور اسلامی فکرکے خلاف ہونے کی وجہ سے باطل اور بے بنیاد ہے۔ اور واضح رہے کہ سحر یعنی جادو ٹونا محض توہّم پرستی نہیں بلکہ ایک حقیقت ہے جواسلام میں اسی طرح حرام ہے جیسے چوری، شراب، زنا وغیرہ۔
tetgram:00923462115913
fatimapk92@gmail.com
https://www.facebook.com/fatimaislamiccentr
http://islam-aur-khanqahinizam.blogspot.com
 طالب دعا: فاطمہ اسلامک سنٹر پاکستان

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ (تالیف عمران شہزاد تارڑ) 1979 کو تاریخ میں اور واقعات کی وجہ سے کافی اہمیت حاصل ہے۔ لیکن سعودی عرب می...