Sunday 22 May 2016

جادو جنات اور خوف:23

Tarar:
(جادو جنات اور خوف:قسط نمبر23)

بعض اقساط میں جو عاملوں کے واقعات بیان کیے جاتے ہیں کہ یہ کن اشیاء اور کیسے جادو کرتے ہیں اس معلومات کا ہمارا مقصد صرف عوام الناس کو آگاہی دینا ہے کہ ایسے ناجائز اور شرکیہ امور سے اپنے آپ کو بچا کر اپنے ایمان اور عزت و مال کی حفاظت کریں-
اسی کڑی سے منسلک ایک واقعہ پیش کرتے ہیں-
کاروبار کی بندش کے لئے جادو ٹونہ:
روحانی عاملوں اور سفلی گروں کے علاوہ کئے گئے سروے سے معلوم ہوا کہ شہر میں زیادہ تر جادو ٹونہ اور تعویز گنڈے ایک دوسرے کا کاروبار تباہ کرنے یا کسی کی دکان کا دھندہ چوپٹ کرنے کے لئے کرایا جاتا ہے. نئی کراچی سندھی ہوٹل، لیاقت آباد، ملیر، اورنگی ٹاؤن ، کورنگی اور جوڑیا بازار میں ہمیں متعدد ایسے دکاندار ملے جو اپنے دکانوں کی "بندش" کھلوانے کے لئے روحانی اور سفلی دونوں قسم کے عاملوں کے پاس چکر کاٹتے نہیں تھکتے. سندھی ہوٹل نئی کراچی میں ایک نہاری کے ہوٹل والے کے بارے میں مشہور ہے کہ اس نے ایسا زبردست عمل اور تعویز گنڈے کرا رکھے ہیں کہ اس کے قریب و جوار میں ایک میل کے فاصلے تک کوئی دوسرا نہاری کا ہوٹل اپنی دکانداری چمکانے سے قاصر ہے ایک دو نے کوشش بھی کی تو ان کی نہاری میں چند گھنٹوں بعد ہی پر اسرار طریقے سے شدید بو کے بھبھکے اٹھنے شروع ہو جاتے تھے. بعض عاملوں نے تو مختلف دکانداروں سے اس بنیاد پر منتھلی باندھ رکھی ہے کہ ان کے کاروبار کو ہر طرح کے جادو ٹونے سے بچانے کے لئے حفاظتی حصار اور عمل کرتے ہیں. دوسرے نمبر پر جادو ٹونہ مخالفین کو جانی نقصان پہنچانے کے لئے کرایا جارہا ہے. اس میں دشمن کو ذہنی و جسمانی اذیت سے لیکر جان لیوا عملیات کے لئے مختلف سفلی اور کالے جادو کے ماہرین سے میعادی پتلے اور تعویز وغیرہ بنوائے جاتے ہیں. سید اعجاز حسین سمیت روحانی علاج کرنے والے چند دیگر عاملوں کے آستانے میں ہماری ملاقات ایسے متعدد افراد سے ہوئی جو اپنے کاروبار اور اہل خانہ پر کئے گئے جادو کی کاٹ کے لئے وہاں پہنچے تھے. مثلا خمیسہ گوٹھ کے امیر گل نے بتایا " میں نے اپنی والدہ کے علاج پر ڈیڑھ لاکھ خرچ کر ڈالے لیکن نہ مرض کی تشخیص ہو سکی نہ کوئی افاقہ ہوا. والدہ کے کبھی سر میں شدید درد ہوتا تو کبھی وہ پیٹ کے درد سے دہری ہو جاتی تھیں. میں پرانی سبزی منڈی پر واقع ایک نجی اسپتال میں ان کا مسلسل علاج کرتا رہا. پہلا ٹیسٹ کرایا تو پیٹ میں رسولی کی رپورٹ آئی دوسرا ٹیسٹ کرایا تو رسولی غائب تھی. ہار کر روحانی علاج کی طرف متوجہ ہوا تو معلوم ہوا کہ والدہ پر کسی نے سفلی عمل کر رکھا ہے اب دو ماہ سے روحانی علاج کرا رہا ہوں اور خاصا افاقہ ہے. "مخالفین کی لڑکیوں کے رشتوں کی بندش، گھر میں فساد، شوہروں کی فرمانبرداری کے لئے بھی کثرت سے جادو ٹونہ ، تعویز گنڈے اور نقش بنوائے جا رہے ہیں ایک بڑی تعداد ایسے نوجوانوں کی بھی ہے جو من پسند محبوب کا دل جتنے کے لئے روحانی اور سفلی دونوں طرح کے عملیات پر رقم خرچ کر رہے ہیں. استاد فیضو کے پاس ایک ایسا شخص بھی آیا جو اپنے حریف کو تکلیف پہنچانے کے لئے سفلی کے زریعے اس کا پیشاب بند کروانا چاہتا تھا . پہلے تو مذکورہ شخص نے ایک کتابی منتر پر عمل کیا جو اس طرح تھا. " کسی اتوار کے دن ایک چھچھوندر شکار کر کے اس کی کھال اتار لو. پھر دشمن نے جہاں پیشاب کیا ہو وہاں کی مٹی لے کر اس کھال میں بھر کر کسی اونچی جگہ ٹانگ دو تو دشمن کا پیشاب بند ہو جائے اور اس وقت تک نہ کھلے گا جب مٹی کو کھال میں نکال نہ دیا جائے. " لیکن یہ عمل بیکار گیا پھر وہ ایک جعلی عامل کے ہتھے چڑھ گیا جس نے اس سے ہزاروں روپے بٹور لئے بالآخر وہ استاد فیضو کے پاس پہنچا. ایک عامل کے مطابق تعویز گنڈے کرانے والوں میں اکثریت خواتین کی ہے کوئی اپنی ساس پر حاوی ہونا چاہتی ہے تو کسی کو خواہش ہے کہ بیٹا ، بہو سے زیادہ اس کی سنے.
مؤکل کو قابو کرنے کے لئے چلہ:
 مؤکل بھی دراصل جنات ہوت ہیں بعض لوگوں کے نزدیک یہ فرشتے ہیں جو کہ سرا سر غلط اوربے بنیاد ہے. مؤکل روحانی عمل کے علاوہ کالے جادو اورسفلی عمل سے بھی تابع کئے جاتے ہیں. انہیں قابو کرنے کے لئے ہر قسم کے عمل میں چلہ کاٹنا ضروری ہے البتہ نوری وظیفے کے دوران پانچوں وقت کی نماز پڑھنا اور پاک و صاف رہنا شرط ہے اس کے برعکس سفلی عمل میں ناپاک رہنا لازمی ہوتا ہے. سید اعجاز شاہ جو خود بھی مؤکل کو تابع کرنے کے لئے روحانی چلہ کاٹ چکے ہیں ان کا کہنا تھا. " پاک اورصاف رہنے اور پنج وقتہ نماز کے علاوہ نوری چلہ کرنے والے کا دوران عمل کسی نجس کے ساتھ اٹھنا بیٹھنا بھی ممنوع ہوتا ہے. جھوٹ نہ بولے حتیٰ کہ کسی کے ساتھ لڑائی جھگڑے سے بھی گریز کی پابندی بھی کرنا پڑتی ہے جبکہ ٤١ دن تک وہ کسی دوسرے کے ہاتھ کا کهانہ نہیں کھاتا. اپنے لیے خود کھانا پکانا ہوتا ہے" اعجاز شاہ نے مزید بتایا " اپنےاستاد کی جانب سے مؤکل کو تابع کرنے کی اجازت کے بعد میں ٤١ دن کے چلے میں روز گیارہ سو مرتبہ قل شریف پڑھتا تھا. چلہ مکمل ہونے پر نیاز کرائی جو بچوں میں تقسیم کرا دی." سفلی عمل کے زریعے مؤکل کو قابو کرنے کے لئے بھی عموماً ٤١ دن کا چلہ کاٹنا ضروری ہے. سفلی کیونکہ شیطانی عمل ہے لہٰذا اس کے اکثر عملیات میں ناپاک اور پلید رہنا پڑتا ہے، روز شرب پینا اور زنا لازمی ہوتا ہےاور کفر و شرکیہ امور پر عمل کرنا ہوتا ہے. اگر سفلی گر دوران چلہ پاک رہے گا یا شیطانی کام نہیں کرے تو بدی کی قوتیں اسے تنگ کرتی ہیں روحانی یا سفلی دونوں قسم کے عملیات کے لئے عامل اپنے گرد حصار کھینچ کر بیٹھتا ہے تا کہ وہ ماورائی قوتوں سے محفوظ رہے،. کالے جادو یا سفلی عمل کے لئے زیادہ تر سیندور سے حصار کھینچ کر شیطانی قوتوں کے لئے سات قسم کی مٹھائیاں ، شراب اور دیگر چیزیں توشے کے طور پر رکھی جاتی ہیں. اس قسم کے چلے ہزاروں میں ایک دو کامیاب ہوتے ہیں اکثر ناکامی سے دو چار ہوتے ہیں. بعض کے چلے الٹے بھی ہو جاتے ہیں جس سے عامل پاگل ہو جاتا ہے یا خود کو اور اپنے عزیزوں کو نقصان پہنچتا ہے. جادوگر میں یہ تصور عام ہے کہ یہ کام اس سے "گندی چیزیں" کراتی ہیں جو چلہ الٹا ہو جانے کے بعد اس پر حاوی ہو جاتی ہیں.ایک بات یاد رہے چلہ چاہے نوری ہو یا سفلی یہ سب دین اسلام کی مخالفت ہے البتہ روحانی یا شرعی علم جس کو عام طور پر نوری کہا جاتا ہے یہ علم کسی باشریعت پرہیزگار عالم دین سے سیکها جا سکتا ہے جو مکمل دین اسلام کے عین مطابق ہو لیکن اس میں ہر قسم کی خرافات سے بچنا لازم ہے جس کی تفصیل ہم آئندہ صفحات پر بتائیں گے-
ہمزاد کا چلہ بڑا سخت ہوتا ہے عاملوں اور جادوگروں میں ہمزاد کے بارے میں مختلف آراء پائی جاتی ہے . بعض کا خیال ہے کہ ہمزاد ہر وقت انسان کے ساتھ رہتا ہے، ساتھ ہی پیدا ہوتا ہے اور ساتھ ہی مرتا ہے. کچھ کے نزدیک یہ شیطان ہے. اکثریت کا کہنا ہے کہ ہمزاد کا جسم لطیف، انسان کا سایہ ہے اس بارے میں مشہور ہے کہ اگر کوئی عامل کسی متقی، پرہیزگار اور پنج وقتہ نمازی کے خلاف ہمزاد کو استعمال کرے تو اسے الٹا نقصان ہوگا اور ہاتھ سے ہمزاد بھی جاتا رہے گا جب متقی شخص کو کسی قسم کا نقصان نہیں پہنچے گا. ہمزاد کی بہت سے قسمیں ہیں مثلا : علوی،عکسی یا غیبی وغیرہ اس میں ہمزاد علوی قسم بہت قوی تصور کی جاتی ہے. یہ تصور عام ہے کہ ہمزاد کو قابو کرنے سب سے مشکل کام ہے اور اس کا چلہ خواہ نوری ہو یا سفلی بڑا سخت ہوتا ہے. اس وقت شہر میں شاید ہی کوئی عامل ہو جس نے ہمزاد کو تابع کر رکھا ہے. اس حوالے سے یہ بھی مشہور ہے کہ کسی دوسرے کے ہمزاد کو قابو کرنے سے اپنا ہمزاد پکڑنا آسان ہوتا ہے. ٤٥،٤٦ سالہ طارق نے اپنا لڑکپن اور جوانی حکمت سیکھنے، کیمیا گری کے زریعے سونا بنانے کی بے سود کوششوں اور مؤکل و ہمزاد کو قابو کرنے کے مختلف چلے کاٹنے پر گزار دی.انہوں نے اب تک کل ١٢ چلے کاٹے ، ١٣ واں کر رہے ہیں لیکن کامیابی حاصل نہ ہو سکی. طارق بھائی کبھی میرے روم میٹ ہوتے تھے. میں جب ڈیوٹی سے فارغ ہو کر رات دو تین بجے کے قریب گھر پہنچتا تو اکثر مکان کے دو کمروں میں سے ایک میں جائے نماز بچھائے کسی پڑھائی میں مصروف نظر آتے. ایک بار کہنے لگے کہ میں آج کل جو چلہ کاٹ رہا ہوں اکتالیس دن مکمل ہونے پر اس رات کوئی ایک ڈیڑھ بجے مجھے کسی تازہ قبر پر جا کر پڑھائی کرنی ہے اور شرط یہ ہے کہ جاتے ہوئے اور واپسی میں گھر پہنچنے تک کسی سے بات نہیں کرنی تم میرے ساتھ چلو. اگر کوئی راست میں مل جائے تو اس سے نمٹ سکو یعنی مجھے بات نہ کرنا پڑے. میں کیونکہ ان چیزوں سے دور بھاگتا تھا لہٰذا میں نے ڈیوٹی کا بہانہ کر کے جان چھڑا لی. ان دنوں مجھے ان کے چلوں سے کوئی دلچسپی نہ تھی لیکن جب اس حوالے سے میں نے خصوصی رپورٹ تیار کرنے کا فیصلہ کیا تو طارق بھائی یاد آئے چنانچہ ان کی تلاش شروع کی معلوم ہوا آج کل صادق آباد میں اپنا مطب چلا رہے ہیں. بڑی تگ و دو کے بعد ان کے ایک عزیز سے موبائل فون کا نمبر حاصل کیا. طارق بھائی سے رابطہ کر کے ہم نے انہیں کہا کہ آپ نے جو اتنے چلے کئے ہیں ان میں سے کوئی کامیاب ہوا؟ پہلے تو وہ حیران ہوئے کہ مجھے ان معاملات سے کیسے دلچسپی پیدا ہو گئی جب انہیں مقصد بتایا گیا تو ان کا کہنا تھا " اب تک مختلف میعاد کے ١٢ چلے کاٹ چکا ہوں جو ناکام رہے لیکن یہ الله کا شکر ہے کہ کوئی الٹا نہیں ہوا نہیں تو اس وقت تم سے بات نہ کر رہا ہوتا اور یہ آج کل ١٣ واں چلہ کر رہا ہوں بڑے کامل استاد نے دیا ہے. اس لئے امید ہے کہ اس بار کامیابی مل جائیگی. طارق بھائی کے مطابق انہوں نے زیادہ تر چلے مؤکل کو تابع کرنے کے لئے کئے جبکہ ہمزاد کو قابو کر نے کے لئے صرف ایک بار چلہ کاٹا تھا. تفصیل سے بتاؤں تو کئی صفحے بھر جائینگے، مختصر بتاتا ہوں کہ اس کے لئے استاد نے ٤١ دن تک مجھے عشاء کے وقت گلاب کے پھولوں پر آیتہ الکرسی پڑھنے کو بتائی تھی. میں روز ایک خالی کمرے میں وضو کرنے کے بعد چھری سے کڑا مار کر (حصار) بیٹھ جاتا پیچھے چراغ جلا کر رکھتا جس سے میرا سایہ سامنے پڑ رہا ہوتا جس پڑ نظر کر کے یہ منتر پڑھتا نیلی کوڑی سبز پران چڑھدا آوے خا کی شا حجاں مکے کرداست سلام آوے داتا حاضر ہو (منتر نا مکمل ہے)​رات دو بجے کے قریب یہ عمل کر کے گلاب کے پھولوں کو اٹھاتا سات سرسو کے تیل سے چراغ جلا کر ایک پیپل کے درخت کے نیچے رکھ آتا تھا لیکن یہ عمل کامیاب نا ہوسکا. منتر کے بارے میں طارق بھائی کا کہنا تھا کہ ہر عامل عموماً اپنی مادری زبان میں منتر بناتا ہے جو سینہ بہ سینہ چلتے ہیں. مؤکل کو تابع کرنے کے چلے کے بارے میں ان کا کہنا تھا " اس کے لئے بھی میں نے ٤١ دن کا چلہ کاٹا تھا روزانہ با وضو ہوکر ایک ہزار مرتبہ تین فرشتوں تنقا فیلہ،روماءلہ اور تنقا ءلہ پڑھتا تھا. اس کے علاوہ وہ سوره مزمل بھی پڑھنی ہوتی تھی اس چلے کے دوران کسی نادیدہ طاقت نے مجھے غنودگی بہت دی. دماغ اور زہن ہر وقت بھاری رہتا تھا خیر کسی نا کسی طریقے سے ٤١ دن پورے ہوئے تو اس رات قبرستان میں کسی تازہ قبر پر جاکر آدھا گھنٹے پڑھائی کرنا تھا. یہ آخر مرحلہ تھا جب میں نئی کراچی ٦ نمبر کے قبرستان میں ایک تازہ قبر پربیٹھا پڑھ رہا تھا تو آسمان سے کوئی تیز روشنی سی لپکی، میں کچھ خوفزدہ ہوا لیکن ہمت کر کے پڑھتا رہا واپس اپنے ٹھکانے کے نزدیک پہنچا تو ایک سائیکل والے نے پوچھا کہ قبرستان کو کون سا راستہ جاتا ہے. میں نے غیر ارادی طور پراسے پتہ سمجھانے لگا پھر خیال آیا کہ استاد نے کہا تھا ٹھکانے سے پہلے کسی سے بات نہیں کرنا لیکن میں یہ غلطی کر بیٹھا آج بھی سوچتا ہوں کہ شاید اسی وجہ سے میرا وہ چلہ نا کام ہوا. ایک خیال بھی ستاتا ہے کہ اتنی رات ویرانے میں سائیکل والا کہاں سے آ گیا تھا؟ ان واقعات کے حوالہ ان عاملوں کے ہی ذمہ ہیں ہم بطور معلومات فراہم کر ہیں ان عاملوں کی تمام بیان کردہ باتیں یا کردار سچ ہونا ضروری نہیں اور نہ ہی ان کو اسلام کا حصہ سمجھے......
whatsApp:0096176390670
tetgram:00923462115913
fatimapk92@gmail.com
https://www.facebook.com/fatimaislamiccentr
http://islam-aur-khanqahinizam.blogspot.com
 طالب دعا: فاطمہ اسلامک سنٹر پاکستان

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ (تالیف عمران شہزاد تارڑ) 1979 کو تاریخ میں اور واقعات کی وجہ سے کافی اہمیت حاصل ہے۔ لیکن سعودی عرب می...