Thursday 12 May 2016

اسلام اور خانقاہی نظام. 145

"اسلام اور دین خانقاہی"
(گزشتہ سے منسلک قسط نمبر 145)
توحید صفات'
تو حید ‌صفات یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کو ان تمام صفات میں جو کہ قرآن و حدیث سے ثابت ہیں' یکتا' بے مثال اور لا شریک مانا جائے' اللہ تعالیٰ کی صفات اس قدر بے حساب ہیں کہ انسان کے لئے ان کا شمار کرنا تو کیا ان کا تصور کرنا بھی ناممکن ہے۔ سورہ کہف میں ارشا د ‌باری تعالیٰ ‌ہے۔
قُلْ لَّوْ كَانَ الْبَحْرُ مِدَادًا لِّكَلِمَاتِ رَبِّىْ لَنَفِدَ الْبَحْرُ قَبْلَ اَنْ تَنْفَدَ كَلِمَاتُ رَبِّىْ وَلَوْ جِئْنَا بِمِثْلِهٖ مَدَدًا
ترجمہ'' اے نبی' کہو اگر سمندر میرے رب کے کلمات لکھنے کے لئے روشنائی بن جائیں تو وہ ختم ہو جائیں لیکن میرے رب کے کلمات ختم نہ ہوں گے بلکہ اتنی ہی روشنی ہم اور لے آئیں تو وہ بھی کفایت نہ کر ے'' ۔ ( سورہ کہف آیت 109)۔
سورہ لقمان میں ارشاد ‌مبارک ہے۔
وَلَوْ اَنَّمَا فِى الْاَرْضِ مِنْ شَجَرَةٍ اَقْلَامٌ وَّّالْبَحْرُ يَمُدُّهٝ مِنْ بَعْدِهٖ سَبْعَةُ اَبْحُرٍ مَّا نَفِدَتْ كَلِمَاتُ اللّـٰهِ
*تر جمہ'' زمین میں جتنے درخت ہیں اگر وہ سب کے سب قلم بن جائیں اور سمندر روشنائی بن جائے
جسے مزید سات سمندر روشنائی مہیا کریں تب بھی اللہ کے کلمات ختم نہیں ہو گے۔ (سورالقمان آیت‌27)
مذکورہ دونوں آیتوں میں کلمات سے مراد اللہ تعالیٰ کی صفات ہیں' ان آیات کی رو سے ہر گز یہ تعجب نہیں ہونا چاہئے کہ کیا واقعی اللہ تعالیٰ کی صفات اس قدر لا محدود ہو سکتی ہیں کہ اس دنیا کے سارے درختوں کی قلمیں اور سمندروں کی روشنائی مل کر بھی ان کو احاطۂ تحریر میں نہیں لا ستکیں‌۔
ہم یہاں مثال کے طور پر صرف ایک صفت ‌کا تذکرہ کر رہے ہیں اس سے دوسرے صفات پر قیاس کر کے یہ اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ قرآن مجید ‌کے ارشادات کس قدر حقیقت پر مبنی ہیں‌۔ اللہ تعالیٰ کی ایک صفت ہے جس کا مطلب ہے ہمیشہ سننے والا' غورفرمایئے اللہ تعالیٰ چند دنوں یا چند مہینوں یا چند سالوں سے نہیں بلکہ ہزار ہا سال سے بیک وقت لاکھوں نہیں اربوں انسانوں کی دعائیں' فریادیں' سرگوشیاں اور گفتگو سن رہا ہے اور اللہ تعالیٰ کو اپنے بندے کی دعا اور پکار سننے اور ہر شخص کے بارے میں الگ الگ فیصلے کرنے میں کبھی کوئی دقت یا دشواری پیش نہیں آئی نہ ہی کبھی تکان لاحق ہوئی ہے دوران حج ذرا میدان عرفات کا تصور کیجئے جہاں پندرہ بیس لاکھ افراد بیک وقت مسلسل اپنے خالق کے حضور فریاد و فغاں اور آہ و بکا میں مصروف ہوتے ہیں اللہ تعالیٰ ہر شخص کی دعا اور فریاد سن رہا ہوتا ہے' ہر شخص کی مرادوں ‌اور حاجتوں سے واقف ہوتا ہے ہر شخص کے دلوں کے راز سے آگاہ ہوتا ہے اور پھر اپنی حکمت اور مصلحت کے مطابق ہر شخص کے بارے میں الگ الگ فیصلے بھی صادر فرماتا ہے نہ اس سے بھول چوک ہوتی ہے' نہ ظلم اور زیادتی ہوتی ہے' نہ کوئی دقت اور مشکل پیش آتی ہے اور پھر یہ کہ اس وقت بھی اللہ تعالیٰ میدان عرفات کے علاوہ باقی ساری دنیا کے اربوں انسانوں کی گفتگو' دعا' پکار' فریاد' وغیرہ سن رہا ہوتا ہے۔
یہ سارا معاملہ تو کائنات میں بسنے والی صرف ایک مخلوق'' انسان'' کا ہے ایسا ہی معاملہ جنات کا ہے جو انسانوں کی طرح اللہ تعالیٰ کی عبادت اور بندگی کے مکلف ‌ہیں نہ معلوم کتنی تعداد میں جنات بیک وقت اللہ تعالیٰ کے حضور فریاد و فغاں میں مصروف رہتے ہیں جنہیں اللہ کریم سن رہا ہے اور ان کی حاجت ‌اور مرادیں پوری فرما رہا ہے' جن و انس کے علاوہ اللہ تعالیٰ کی ایک اور مخلوق' ملائکہ' ہے جو مسلسل اللہ تعالیٰ کی تسبیح و تحمید اور
تقدیس میں مشغول ہے' اسے بھی اللہ تعالیٰ سن رہا ہے۔
جن و انس و ملائکہ کے علاوہ خشکی میں بسنے والی دیگر بے شمار مخلوقات جن کی تعداد صرف اللہ تعالیٰ ہی جانتا ہے۔ وہ سب کی سب اللہ تعالیٰ کی حمد وثناء تحمید و تقدیس میں مشغول ہیں جسے وہ سن رہا ہے اسی طرح سمندروں اور دریاؤ‌ں میں بسنے والی نیز فضاؤ‌ں میں اڑنے والی بے شمار مخلوق اس کی حمد وثناء کر رہی ہے اور اللہ تبارک و تعالیٰ کی ذات با برکات ان سب میں سے ایک ایک کی دعا اور پکار سن رہی ہے۔
زندہ مخلوق کے علاوہ کائنات کی دیگر اشیاء ‌مثلاً' بحر' شجر' چاند' ستارے' زمین و آسمان' پہاڑ' حتیٰ کہ کائنات کا ذرہ ذرہ اللہ تعالیٰ کی تسبیح ‌وتحمید میں ‌مشغول ‌ہے ۔ جسے اللہ تعالیٰ سن رہا ہے' کہا جاتا ہے کہ ہماری اس دنیا کے علاوہ کائنات میں اور بھی بہت سی دنیائیں ہیں جن میں دوسری بہت سی مخلوقات ‌بستی ہیں- اللہ تعالیٰ ان کی بھی دعا و پکار سن رہا ہے' غورفرمایئے اس‌قدر لاتعداد جاندار اور غیرجاندارمخلوق کی دعائیں' فریاد میں' تسبیح و تحمید اور تقدیس اللہ تعالیٰ بیک وقت سن رہا ہے اور یہ سماعت اللہ تعالیٰ کو نہ تھکاتی ہے اور نہ دیگر کاموں سے غافل کرتی ہے نہ نظام کائنات ہی میں کوئی خلل واقع ہوتا ہے۔  سبحان اللہ العظیم
حقیقت یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی ایک صفت''سمیع'' ہی ایسی ہے جسے کماحقہ سمجھنا تو دور کی بات تصور میں لانا بھی محال ہے اسی ایک صفت سے اللہ تعالیٰ کی دیگر لا محدود صفات مُثلا مالک‌املک' خالق' رازق۔' مصور' عزیز' متکبر' خبیر' علیم' حکیم' رحیم' کریم' عظیم' قیوم'' غفور' ر حمٰن' کبیر' قوی' جیب' ر تپ' سعید' صمد' قادر' اول و آخر' تو اب' رؤ‌ف' غنی' ز و الجلال والاکرام وغیرہ پر قیاس کر لیجئے اور پھر سورۃ کہف‌اور سورہ لقمان کی مذکورہ بالا آیات پر غور کیجئے کہ اللہ کریم نے کس قدر حق بات ارشاد فرمائی ہے اللہ تعالیٰ کی ان تمام صفات یا ان میں سے کسی ایک صفت میں کسی دوسرے کو شریک سمجھنا شرک فی الصفات کہلاتا ہے۔
عقیدہ توحید بنی نوع و انسان کے لئے سب سے بڑی رحمت  ہے-
اور قبروں میں دفن بزرگوں کے متعلق دین خانقاہی سے وابستہ لوگوں کا یہی عقیدہ ہے کہ یہ بزرگ سنتے بهی ہیں جانتے بهی ہیں مشکل کشائی اور حاجت روائی بهی کرتے ہیں-
اور سب سے بڑا  کفریہ اور باطل دعویٰ کہ یہ قبروں میں دفن اولیاءکرام ہماری دعاؤں و التجاؤں  کے سفارشی اور وسیلہ ہیں-یہی شرک کی ابتدا اور سبب ہے-اور یہی عقیدہ دنیا کے تمام مشرکین کا ہے..
جس کی وضاحت آئندہ صفحات پر آئے گی.....
جاری ہے....
00961 76 390 670

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ (تالیف عمران شہزاد تارڑ) 1979 کو تاریخ میں اور واقعات کی وجہ سے کافی اہمیت حاصل ہے۔ لیکن سعودی عرب می...