Tuesday 2 February 2016

اسلام اور خانقاہی نظام 93




(گزشتہ سے منسلک قسط نمبر 93)

لاہور میں بی بی  پاک دامن کا  مزار اور خرافات :
جیسا کہ گزشتہ اقساط  میں گزر چکا ہے ہے اسی طرح کا ایک اور مزار لاہور گڑھی شاہو کے نزدیک علامہ اقبال روڈ پر بی بی پاک دامن کا مزار بھی عورتوں میں بڑی شہرت رکھتا ہے  اور عورتیں یہاں کثرت سے آتی ہیں ،جب میں وہاں گیا تو مزارات پر جو کتبے لگے ہوئے تھے،وہ کچھ اس طرح تھے:
حضرت بی بی  نور دخترحضرت عقیل برادر سیدنا علی رضی اللہ عنہ ۔۔۔اسی طرح 'بی بی حور،  بی بی گوہر ،بی بی تاج  اور شان بی بی  شاہ باز۔
ان کے بارے میں بھی لکھا گیا تھا کہ یہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے بھائی  سیدنا عقیل کی صاحبزادیاں ہیں،بی بی تاج کے بارے میں لکھا گیا ہے کہ یہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی بیٹی ہے،ان مزاروں پر عورتیں کثرت سے تھیں مگر مردوں کیلئے بھی کوئی پابندی نہیں ،اس مزار کی جگہ بھی  تنگ ہے،چنانچہ یہاں عورتوں اور مردوں کا وہ مخلوط رش ہوتا ہے کہ اللہ کی پناہ،ان مزاروں پر شعیہ اور بریلوی حضرات کے کئی جگڑے بھی ہو چکے ہیں،شیعہ کہتے ہیں !یہ مزار ہمارا ہے،جبکہ بریلوی کہتے ہیں !یہ دربار ہمارا ہے،بہر حال جو ان  بیبیوں کو سیدنا علی رضی اللہ عنہ اور ان کے بھائی کی طرف منسوب کیا ہے یہ غلط ہے کیونکہ ان کی بیٹیوں کے ایسے عجمی نام تاریخ میں کہیں دکھائی نہیں دیتے ۔یہ بیٹیاں تو سید احمد توختہ ترمذی کی ہیں،جو ۶۰۲ ھ میں یہاں لاہو ر آئے تھے،البتہ اس مزار پر حاضری دینے والوں کی زیادہ تعداد شیعہ حضرات کی تهی ،لیکن بریلوی حضرات  بھی کافی تعداد میں آتے ہیں،دونوں گروہوں میں سے ایک یہاں ہونے والی بے پناہ آمدن کا حقدار بننا چاہتا  تھا ،مگر حکومت پاکستان کے محکمہ اوقاف نے اسے اپنی تحویل میں لے لیا اور اب یہاں کی آمدن سرکاری محکمہ کھا رہا ہے،اسی لئے علامہ اقبال نے قبر پرستی کے ڈھنگ دیکھ  کر کہا تھا !
ہو نکو نام جو قبروں کی تجارت کر کے۔کیا نہ بیچو گے جو مل جائیں صنم پتھر کے،
اور آج قبر پرسی یعنی قبروں  کی کمائی کے بعد بتوں کی کمائی بھی شروع ہو چکی ہے اور اس کی ابتدا حوا کی بیٹی سے کی گئی ہے !حوا کی بیٹی کی عزت کو تار تار کر کے ایک دوسری قسم کی کمائی بھی ان مزاروں پر شروع ہو چکی ہے ،جسے عرف عام  میں جسم فروشی کہتے ہیں اور منشیات کا دھندا صرف اس  مزار  پر نہیں بلکہ  دیگر مزاروں پر بھی عام ہے،(حوالہ کیلئے ہماری ویب سائٹ  کو وزٹ کریں www.ficpk.blogspot.com)
ماضی میں جب وزیراعظم بے نظیر بھٹو نے بی بی پاک دامن کے دربار کا دورہ کیا تو اس وقت بھی لوگوں نے دربار پر ہونے والی جسم فروشی ،فحاشی ،اور جرائم کی خصوصی طور پر شکایت کی ،جس پر بے نظیر نے اس کے تدراک  اور روک تھام کی یقین دہانی کراوئی تهی. ،
اور عقیدت مندوں کا عقیدہ ہے کہ بیبیاں کسی ایسے ویسے اور  غلط کار آدمی کو دربار کے پاس پھٹکنے بھی نہیں دیتیں جبکہ صورت حال اس کے بالکل برعکس  ہے،اگر بیبیاں تمام اختیارات  رکھتی ہیں تو وہ کچھ کرتی کیوں نہیں ۔۔۔۔؟جو ان مزاروں پر خرافات  ہو رہی ہیں ،اللہ کے بندو! ذرا سوچو اور غور کرو۔۔۔۔،
جاری ہے۔۔۔۔۔
بشکریہ ؛فاطمہ اسلامک سنٹر پاکستان

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ (تالیف عمران شہزاد تارڑ) 1979 کو تاریخ میں اور واقعات کی وجہ سے کافی اہمیت حاصل ہے۔ لیکن سعودی عرب می...