Friday 1 April 2016

مسلمانوں کے مذہبی مسالک,1


"مسلمانوں کے مذہبی مسالک"

           بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

اس پروگرام کا مقصد کیا ہے اور یہ کس کے لیے ہے؟
اس سلسلہ کا مقصد یہ ہے کہ امت مسلمہ کے مختلف گروہوں(فرقوں) اور مکاتب فکر کے مابین جو اختلافات پائے جاتے ہیں، ان کا ایک غیر جانبدارانہ (Impartial)مطالعہ کیا جائے اور ان کے نقطہ نظر کے ساتھ ساتھ ان کے استدلال کا جائزہ بھی لیا جائے۔
اس پروگرام میں ہم نے  یہ کوشش کی ہے کہ تمام نقطہ ہائے نظر کو، جیسا کہ وہیں ہیں، بغیر کسی اضافے یا کمی کے بیان کر دیا جائے۔ ان کے بنیادی دلائل بھی جیسا کہ ان کے حاملین بیان کرتے ہیں، واضح طور پر بیان کر دیے جائیں۔ ہم نے کسی معاملے میں اپنا نقطہ نظر بیان نہیں کیا اور نہ ہی کوئی فیصلہ سنایا ہے کہ کون سا نقطہ نظر درست اور کون سا غلط ہے۔ یہ فیصلہ کرنا آپ کا کام ہے۔
یہ پروگرام ان لوگوں کے لیے ہے جو وسیع النظر ہوں-
مثبت انداز میں مختلف نقطہ ہائے نظر کو سمجھنا چاہتے ہوں-
منفی اور تردیدی ذہنیت کی رو سے مطالعہ نہ کرتے ہوں-
دلیل کی بنیاد پر نظریات بناتے ہوں نہ کہ جذبات کی بنیاد پر-
اپنے سے مختلف نظریہ کو کھلے ذہن پڑھ سکتے ہوں اور اس میں کوئی تنگی اپنے سینے میں محسوس نہ کرتے ہوں-
اگر آپ یہ سمجھتے ہیں کہ  آپ میں یہ خصوصیات موجود ہیں، تو آپ کا تعلق خواہ کسی بھی مکتب فکر سے ہو، آپ اس پروگرام میں شامل سلسلہ کا مطالعہ کر سکتے ہیں۔
اگر آپ سمجھتے ہیں کہ یہ خصوصیات آپ میں موجود نہیں ہیں، تو پھر یہ سلسلہ ہائے کتب آپ کے لیے نہیں ہے۔
تعارف:
ایک جدید ذہن جب دین کی طرف مائل ہوتا ہے تو اسے اپنے سامنے  دین کے نام پر ڈھیروں اختلافات نظر آتے ہیں۔ اس موقع پر وہ اس کنفیوژن کا شکار ہو جاتا ہے کہ کون سا راستہ درست ہے اور کون سا غلط اور میں کس کی بات مانوں اور کسے غلط قرار دوں؟ ہر فرقہ و مسلک اپنے نقطہ نظر کی تائید میں قرآن و سنت سے ہی دلائل پیش کرتا ہے۔ اس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ جو شخص دین کی طرف مائل ہوا ہے، اسے جس فرقہ و مسلک کے لوگوں سے پہلے واسطہ پڑ جائے، وہ اسی مسلک کے دلائل کو پڑھتا ہے اور پھر اسے اپنا لیتا ہے۔ اس کے بعد وہ انہی دلائل کی روشنی میں دوسروں کو دیکھتا ہے۔اسے یہ سکھایا جاتا ہے کہ  خوش قسمتی سے تم درست جگہ آ گئے ہو، اب کسی اور جانب مت دیکھنا ورنہ گمراہ ہو جاؤ گے۔اگر تمہیں دوسرے مسلک کا مطالعہ کرنا بھی ہے تو اپنے ہی علماء کی کتابوں کے ذریعے کرو جو اس فرقے کے رد میں لکھی گئی ہیں۔ اس طریقے سے وہ شخص تعصب اور تحزب کا شکار ہو جاتا ہے۔
یہ بالکل ایسا ہی ہے جیسے کوئی شخص اگر سبز شیشوں والی عینک پہن لے تو پھر اسے ہر چیز سبزی مائل نظر آئے گی، اگر شیشوں کا رنگ گلابی ہو تو ہر چیز اسی طرح نظر آئے گی اور اگر شیشوں کے اندر کچھ مسئلہ ہو تو پھر ہر چیز ٹیڑھی میڑھی نظر آئے گی۔ چنانچہ وہ شخص دوسرے فرقوں کو اپنے فرقے کی عینک سے دیکھتا ہے اور جیسا اس کے اپنے فرقے کے راہنما دوسروں کو دکھانا چاہتے ہیں، وہ انہیں ویسا ہی دیکھتا ہے۔ اپنے ذہن کو استعمال کرنے کی بجائے وہ دوسروں کے ذہن سے معاملات کو سمجھنے کی کوشش کرتا ہے۔
اب سے پندرہ برس پہلے مجھ میں یہ شوق پیدا ہوا کہ حق کی تلاش کی جائے۔ اس ربع صدی میں میں نے میں مسلمانوں کے مختلف مسالک اور فرقوں کے نہ صرف لٹریچر کا تقابلی مطالعہ کیا بلکہ ان کے اجتماعات میں شرکت کی، ان کے لوگوں سے ملا، ان کی نفسیات کو سمجھنے کی کوشش کی، ان کے دلائل کا جائزہ لیا۔ یہ جاننے کی کوشش کی کہ ہر مسلک اور فرقے کے لوگ دوسروں کے بارے میں کیا سوچتے ہیں؟ انہیں کیا سمجھتے ہیں؟ ان کے دلائل کو کیسے دیکھتے ہیں؟
اس مطالعے کے دوران مجھ پر یہ حقیقت آشکار ہوئی کہ ہمارے ہاں ایسا لٹریچر نہ ہونے کے برابر ہے جس میں مسلمانوں کے تمام قابل ذکر مسالک اور فرقوں کے ان مسائل کا غیر جانبدارانہ جائزہ لیا گیا ہو جن میں وہ اتفاق یا اختلاف رکھتے ہیں۔ عام طور پر ایسا ہوتا ہے کہ "ہم" اور "اُن" کو ذہن میں رکھتے ہوئے کتاب لکھی جاتی ہے جس کا مقصد اس کے سوا اور کچھ نہیں ہوتا کہ قاری "ان" کے گروہ سے باہر نکل آئے اور "ہم" میں شامل ہو جائے ۔ یہ مقصد شاید ہی کبھی حاصل ہوتا ہو کیونکہ دوسری جانب بھی ذہنیت "ہم" اور "ان" کے خانوں میں بٹی ہوتی ہے۔ دوسرے مسلک کے لوگ بھی بس اپنی کتابیں ہی پڑھتے ہیں۔ اگر ان میں سے کوئی کسی اور کی کتابیں دیکھتا بھی ہے تو صرف تردید کے نقطہ نظر سے، حق کی تلاش کسی کے پیش نظر نہیں ہوتی۔ پہلے سے یہ بات طے کر لی جاتی ہے کہ "ہم" حق پر ہیں اور "وہ" غلط ہیں اور باطل کے علمبردار ہیں۔ اس کے بعد جو تقریر وتحریر ہوتی ہے، اس کا مقصد اس کے سوا اور کچھ نہیں ہوتا کہ "اپنے" مسلک کی ہر ممکن طریقے سے تائید کی جائے اور "ان" کے مسلک کی تردید۔ اس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ ہر انسان اپنے اپنے مذہب، فرقے، مسلک اور مکتب فکر کے راہنماؤں کا فکری غلام بن کر رہ جاتا ہے۔
جاری ہے.......
نوٹ:ہم اس سلسلہ کا مطالعہ غیر جانبداری انداز میں کریں گے........

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ (تالیف عمران شہزاد تارڑ) 1979 کو تاریخ میں اور واقعات کی وجہ سے کافی اہمیت حاصل ہے۔ لیکن سعودی عرب می...