Friday 1 April 2016

مسلمانوں کے مذہبی مسالک۔3

"مسلمانوں کے مذہبی مسالک"

یہ سلسلہ عام اسلوب سے ہٹ کر ہے۔ عام طور پر ہوتا یہ ہے کہ اختلافی مسائل پر لکھی گئی کسی بھی کتاب کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ اپنے مسلک اور نقطہ نظر کا دفاع  کیا جائے اور مخالفین کی تردید کی جائے۔ مخالفین کے دلائل میں خامیاں تلاش کر کے انہیں اجاگر کیا جائے اور اپنے دلائل کی برتری کو ہر صورت واضح کیا جائے۔ اس سلسلہ کا ایسا کوئی مقصد نہیں ہے۔  یہ سلسلہ کسی مخصوص مسلک نقطہ نظر کو ثابت کرنے یا کسی مخصوص مسلک کی تردید میں نہیں ترتیب دیا گیا۔ اس سلسلہ کا مقصد یہ ہے کہ مسلم دنیا میں پائے جانے والے مختلف گروہوں، فرقوں اور مسالک اور ان کے دلائل کا ایک تفصیلی جائزہ قارئین کے سامنے مکمل غیر جانبداری سے پیش کر دیا جائے۔ ان کے نقطہ نظر کو، جیسا کہ وہ ہے، بیان کر دیا جائے اور ان کے دلائل کو پوری دیانت داری سے پیش کر دیا جائے۔ اس کے بعد فیصلہ قارئین پر چھوڑ دیا جائے کہ وہ ان دلائل پر غور کر کے جس راہ کو درست سمجھتے ہیں، اپنا لیں۔ اس سلسلہ کی مثال ایک ایسے کمرہ عدالت کی سی ہے جس میں سب فریق اپنے اپنے دلائل پیش کرتے ہیں، مگر یہ کمرہ عدالت جج سے خالی ہے کیونکہ یہ جج آپ خود ہیں۔ میں نے کوشش کی ہے کہ اپنا نقطہ نظر پیش کر کے آپ کے ذہن پر اثر انداز ہونے کی کوشش نہ کروں۔ آپ  اپنے ذہن سے سوچیے، دلائل کو پرکھیے اور پھر جس مسئلے میں جو نقطہ نظر حق کے قریب معلوم ہو، اسے اختیار کر لیجیے۔
ہر ہر مسئلے میں اپنا نقطہ نظر بیان نہ کرنے کی وجہ یہ ہے کہ ہم اس سلسلہ کو مکمل طور پر غیر جانبدارانہ رکھنا چاہتا ہیں۔ دوسری وجہ یہ ہے کہ میں چاہتا ہوں کہ اس سلسلہ کے قاری آزادانہ طریقے پر غور و فکر کر کے درست نتائج تک پہنچنے کی کوشش کریں۔ ان کی اس کوشش  پر میں اثر انداز ہو کر انہیں کسی کی فکری غلامی میں دھکیلنا نہیں چاہتا۔ میری خواہش ہے کہ قارئین کو اپنا ذہن استعمال کرنے کی عادت پڑے اور دوسروں پر ان کے انحصار کو کم سے کم کیا جائے۔
اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ  میں خود کسی معاملے میں کوئی رائے نہیں رکھتا۔  اس سلسلہ میں جن جن اختلافی مسائل سے میں نے تعرض کیا ہے، ان سب میں میری اپنی بھی ایک رائے ہے لیکن میں نے اپنی طرف سے یہ پوری کوشش کی ہے کہ اپنی اس رائے کو سلسلہ کے غیر جانبداری پر اثر انداز نہ ہونے دوں تاکہ اس سلسلہ کی افادیت برقرار رہے۔  مجھے اعتراف ہے کہ جس مذہبی ماحول میں میری تربیت ہوئی ہے، اس میں یہ ایک مشکل کام تھا۔ اس وجہ سے تمام مسالک کے قارئین سے میری یہ درخواست ہے کہ وہ اگر کہیں یہ محسوس کریں کہ کسی مقام پر اپنے کسی تعصب کے باعث میں ان کے نقطہ نظر کو صحیح طور پر  بیان نہیں کر سکا یا ان کے دلائل کو درست طریقے پر پیش کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکا تو وہ بلاتکلف اس سے آگاہ کریں تاکہ اس کی اصلاح کی جا سکے۔یہ بھی ممکن ہے کہ اپنی کم علمی کے باعث میں کسی فریق کے دلائل سے بخوبی واقف نہ ہو سکا ہوں جس کے باعث انہیں بیان نہ کر سکا ہوں۔ اگر ایسا ہو تو مجھے ضرور آگاہ کر دیجیے تاکہ ان دلائل کو اس سلسلہ کا حصہ بنایا جا سکے۔
مختلف فریقوں کے نقطہ ہائے نظر کو بیان کرتے کرتے ہر ہر مسئلے میں جہاں پر میں نے بحث کو ختم کیا ہے، وہاں ایسا اس وجہ سے کیا ہے کہ مجھے اس ضمن میں کسی فریق کی کوئی مزید دلیل نہیں مل سکی ہے۔ تاہم اگر کسی مسلک کے پیروکار یہ سمجھتے ہوں کہ ان کے پاس مزید کہنے کے لیے کچھ ہے، تو وہ اپنی بات مجھے لکھ بھیجیں، میں اسے اس سلسلہ میں شامل کرنے کو تیار ہوں بشرطیکہ اس میں پہلے سے بیان کردہ دلیل کو دوہرایا نہ گیا ہو بلکہ کوئی ایسی بات کہی گئی ہو، جو اس سلسلہ میں موجود نہیں ہے۔ میرا یہ دعوی نہیں ہے کہ اس سلسلہ میں ہر مسلک کے تمام دلائل اکٹھے کر دیے گئے ہیں مگر  میری کوشش یہ رہی ہے کہ ہر مسلک اور گروہ کے کم از کم بنیادی دلائل درج کر دوں۔

اس موضوع پر بلا مبالغہ ہزاروں کتب لکھی جا چکی ہیں جن میں ہر ہر فریق نے اپنے نقطہ نظر کو ثابت اور دوسرے کے نقطہ نظر کو غلط ثابت کرنے کی کوشش کی ہے۔ ان کتابوں کا سب سے بڑا مسئلہ ان کا اسلوب بیان ہے۔ جب کوئی مصنف اپنے مسلک کی حمایت میں کتاب لکھتا ہے تو اس کی کوشش  ہوتی ہے کہ وہ اپنے مسلک کی ہر صورت اور ہر حالت میں حمایت کرے اور دوسرے کو ہر قیمت پر غلط ثابت کرے۔ فریق مخالف کے جن دلائل کا اس کے پاس جواب نہیں ہوتا، وہ انہیں خاموشی سے نظر انداز کر دیتا ہے اور جن باتوں کا اس کے پاس جواب ہوتا ہے، انہیں بڑھ چڑھ کر بیان کرتا ہے۔ کتاب میں فریق مخالف پر طنز، استہزا اور بسا اوقات گالی گلوچ تک نوبت پہنچ جاتی ہے۔ میں نے کوشش یہ کی ہے کہ اس اسلوب سے بچ کر خالصتاً دلائل کو اس انداز میں پیش کیا جائے کہ کسی بھی گروہ پر طنزو تشنیع کا ہلکا سا شائبہ بھی محسوس نہ ہو۔ اگر قارئین کو کہیں محسوس ہو کہ میں نے اس اصول کی خلاف ورزی کی ہے تو وہ مجھے مطلع کر کے  شکریہ کا موقع دے سکتے ہیں۔

جاری ہے....
اس سلسلہ میں شامل ہونے کیلئے اس نمبر پر رابطہ کریں

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ (تالیف عمران شہزاد تارڑ) 1979 کو تاریخ میں اور واقعات کی وجہ سے کافی اہمیت حاصل ہے۔ لیکن سعودی عرب می...