Friday 8 April 2016

مسلمانوں کے مذہبی مسالک، 17

"مسلمانوں کے مذہبی مسالک"
(قسط نمبر 17)
*مسئلہ علم غیب میں سلفی حضرات کے دلائل:
اہل حدیث اور اکثر سنی دیوبندی حضرات اپنے نقطہ نظر کی بنیاد قرآن مجید کی آیات اور کچھ احادیث پر رکھتے ہیں۔ چونکہ ہم ان دلائل کا غیر جانبدارانہ مطالعہ کر رہے ہیں، اس لیے اپنی رائے پیش کیے بغیر یہاں ہم ان دلائل کو پیش کریں گے اور دیکھیں گے کہ سنی بریلوی حضرات انہیں کسی نظر سے دیکھتے ہیں:
قرآن مجید میں علم غیب کی نفی:
اہل حدیث اور اکثر دیوبندی حضرات اپنے نقطہ نظر کی تائید میں یہ آیات پیش کرتے ہیں۔
قلْ لَّآ اَقُوْلُ لَكُمْ عِنْدِىْ خَزَآئِنُ اللّـٰهِ وَلَآ اَعْلَمُ الْغَيْبَ وَلَآ اَقُوْلُ لَكُمْ اِنِّـىْ مَلَكٌ ۖ اِنْ اَتَّبِــعُ اِلَّا مَا يُوْحٰٓى اِلَىَّ ۚ
"آپ فرمائیے کہ میں یہ نہیں کہتا کہ میرے پاس اللہ کے خزانے ہیں اور نہ ہی میں غیب جانتا ہوں اور نہ ہی یہ کہتا ہوں کہ میں کوئی فرشتہ ہوں۔ میں تو بس اسی کی پیروی کرتا ہوں جو میری جانب وحی کیا جاتا ہے(الانعام 6:50)
يَسْاَلُوْنَكَ عَنِ السَّاعَةِ اَيَّانَ مُرْسَاهَا ۖ قُلْ اِنَّمَا عِلْمُهَا عِنْدَ رَبِّىْ ۖ لَا يُجَلِّيْـهَا لِوَقْتِـهَآ اِلَّا هُوَ ۚ ثَقُلَتْ فِى السَّمَاوَاتِ وَالْاَرْضِ ۚ لَا تَاْتِيْكُمْ اِلَّا بَغْتَةً ۗ يَسْاَلُوْنَكَ كَاَنَّكَ حَفِىٌّ عَنْـهَا ۖ قُلْ اِنَّمَا عِلْمُهَا عِنْدَ اللّـٰهِ وَلٰكِنَّ اَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُوْنَ
قُلْ لَّآ اَمْلِكُ لِنَفْسِىْ نَفْعًا وَّلَا ضَرًّا اِلَّا مَا شَآءَ اللّـٰهُ ۚ وَلَوْ كُنْتُ اَعْلَمُ الْغَيْبَ لَاسْتَكْـثَرْتُ مِنَ الْخَيْـرِۚ وَمَا مَسَّنِىَ السُّوٓءُ ۚ اِنْ اَنَا اِلَّا نَذِيْرٌ وَّبَشِيْـرٌ لِّـقَوْمٍ يُؤْمِنُـوْنَ 
"آپ سے قیامت کے متعلق وہ سوال کرتے ہیں کہ وہ کب آئے گی۔ آپ فرمائیے کہ اس کا علم تو صرف میرے رب کے پاس ہے۔ اسے اپنے وقت پر وہی ظاہر کرے گا۔آسمانوں اور زمین پر وہ بڑا سخت وقت ہو گا۔ وہ تمارے پاس اچانک آجائے گی۔یہ تو آپ سے اس طرح پوچھتے ہیں کہ گویا کہ آپ نے اس کے بارے میں تحقیق کر رکھی ہے۔ آپ فرمائیے کہ اس کا علم اللہ کے سوا کسی کے پاس نہیں ہے مگر اکثر لوگ نہیں جانتے ہیں"
آپ فرمایئے کہ میں اپنی جان کے لیے نفع و نقصان کا مالک نہیں ہوں سوائے اتنے کے جو اللہ چاہے۔ اگر میں غیب جانتا تو اپنے لیے بڑے فائدے اکٹھے کر لیتا اور مجھے برائی چھو کر بھی نہ گزرتی۔ میں تو بس ایمان لانے والی قوم کے لیے ایک خبردار کرنے والا اور بشارت دینے والا ہوں۔ (الاعراف 7:187-188)
يَسْاَلُوْنَكَ عَنِ السَّاعَةِ اَيَّانَ مُرْسَاهَا ؟ فِـيْمَ اَنْتَ مِنْ ذِكْـرَاهَا
"یہ آپ سے قیامت کے متعلق پوچھتے ہیں کہ وہ کب آئے گی؟ اس کے ذکر سے آپ کا کیا تعلق؟( النازعات 79:42-43)
قُلْ مَا كُنْتُ بِدْعًا مِّنَ الرُّسُلِ وَمَآ اَدْرِىْ مَا يُفْعَلُ بِىْ وَلَا بِكُمْ ۖ اِنْ اَتَّبِــعُ اِلَّا مَا يُوْحٰٓى اِلَىَّ وَمَآ اَنَا اِلَّا نَذِيْرٌ مُّبِيْنٌ
"آپ فرمائیے: میں کوئی نیا رسول تو نہیں ہوں اور مجھے یہ علم نہیں ہے کہ میرے یا تمہارے ساتھ کیا معاملہ کیا جائے گا۔ میں تو بس اسی کی پیروی کرتا ہوں جو کہ میری جانب وحی  کیا جاتا ہے۔ میں تو بس ایک واضح طور پر خبر دار کرنے والا ہوں (الاحقاف 46:9)
اہل حدیث اور سنی دیوبندی حضرات کے نزدیک ان آیات سے واضح ہے کہ رسول ﷺ عالم الغیب نہیں ہیں۔ اللہ تعالی نے نبی کریم ﷺ کو جتنا علم غیب دیا، بس آپ وہی جانتے ہیں۔
سنی بریلوی حضرات کی نمائندگی کرتے ہوئے مفتی نعیمی صاحب ان آیات کے بارے میں تین باتیں کہتے ہیں:
1۔ ان آیات میں ذاتی علم غیب کی نفی ہے۔ یعنی نبی ﷺ اللہ تعالی کی عطا سے جانتے ہیں، خود نہیں جانتے۔
2۔ ان آیات میں اس وقت کی نفی ہے، جب یہ آیات نازل ہوئیں۔ وقت کے ساتھ اللہ تعالی نبی کریم ﷺ کو علم دیتا گیا جو کہ آپ کی وفات سے پہلے مکمل ہو گیا۔
3۔ ان آیات اور حدیث میں نبی ﷺ کو عجز و انکسار کی تعلیم دی گئی ہے اور آپ کا یہ فرمانا کہ میں علم غیب نہیں رکھتا یا میں اپنے نفع و نقصان کا مالک نہیں ، حقیقت نہیں ہے بلکہ محض عاجزی ہے۔
*حدیث میں علم غیب کی نفی:
اہل حدیث اور اکثر دیوبندی حضرات اپنے نقطہ نظر کی تائید میں یہ احادیث پیش کرتے ہیں:
حدثنا محمد بن یوسف قال: حدثنا سفیان، عن عبداللہ بن دینار، عن ابن عمر قال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: (مفتاح الغیب خمس لا یعلمھا الا اللہ: لا یعلم احد مایکون فی غد، ولا یعلم احد ما یکون فی الارحام، ولا تعلم نفس مازا تکسب غدا، وما تدری نفس بای ارض تموت، وما یدری احد متی یجیء المطر)
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: غیب کی کنجیاں پانچ ہیں جن کا علم سوائے اللہ کے کسی کو نہیں ہے۔ کوئی شخص یہ نہیں جانتا کہ کل کیا ہوگا، نہ ہی کوئی یہ جانتا ہے کہ ماں کے پیٹوں میں کیا ہے، نہ ہی کوئی یہ جانتا ہے کہ وہ کل کیا کمائے گا، نہ کوئی شخص یہ جانتا ہے کہ وہ کس زمین پر مرے گا اور نہ ہی کوئی یہ جانتا ہے کہ بارش کب ہو گی۔ (بخاری کتاب الاستسقاء حدیث 992)
حدثنا علی: حدثنا بشر بن المفضل: حدثنا خالد بن ذکوان، عن الربیع بنت معوذ قالت: دخل علی النبی صلی اللہ علیہ و سلم غداۃ بنی علی، فجلس علی فراشی کمجلسک منی، وجویریات یضربن بالدف، یندبن من قتل من آبائھن یوم بدر، حتی قالت جاریۃ: وفینا بنی یعلم ما فی غد، فقال النبی صلی اللہ علیہ و سلم: (لا تقولی ھکذا، وقولی ما کنت تقولین)
سیدہ ربیع بنت معوذ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی ﷺ بنی علی کی صبح میرے گھر تشریف لائے اور میرے بستر پر تشریف فرما ہوئے جیسا کہ تم لوگ میری مجلس میں بیٹھے ہو۔ بچیاں دف بجا کر گانے لگیں جس میں جنگ بدر میں شہید ہونے والے ان کے آباء کی تعریف تھی۔ ایک لڑکی کہنے لگی: ہم میں وہ نبی ہیں جو کل کی بات جانتے ہیں: نبی  ﷺ نے فرمایا: یہ مت کہو وہی کہو جو پہلے کہہ رہی تھیں۔ بخاری کتاب المغازی حدیث 3779
اہل حدیث اور اکثر دیوبندی حضرات کے نزدیک یہ احادیث قرآن مجید کی آیات کے ساتھ مل کر واضح کر دیتی ہیں کہ نبی ﷺ نے اپنے لیے علم غیب کی نفی فرمائی ہے۔ بریلوی حضرات احادیث کے ضمن میں بھی وہی تین باتیں کہتے ہیں جو اوپر بیان ہوئی کہ یہ یا تو ذاتی علم غیب کی نفی ہے یا پھر آپ نے بطور عجز و انکسار ایسا فرمایا یا پھر یہ کہ اس وقت آپ کو علم نہ تھا اور اللہ تعالی نے بعد میں آپ کے علوم غیبیہ کی تکمیل فرما دی۔
مسئلہ علم غیب میں درمیانی نقطہ نظر کے دلائل اگلی قسط میں پڑهیں...
جاری ہے....
مجموعہ هذا میں شامل ہونے کیلئے رابطہ نمبر:
0096176390670
00923007003012

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ (تالیف عمران شہزاد تارڑ) 1979 کو تاریخ میں اور واقعات کی وجہ سے کافی اہمیت حاصل ہے۔ لیکن سعودی عرب می...