Monday 4 April 2016

اسلام اور خانقاہی نظام، 121

'اسلام اور خانقاہی نظام'
(گزشتہ سے منسلک قسط نمبر 121)
حضرت عوف بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہارے اماموں میں سے بہتر وہ ہیں جن سے تم محبت کرتے ہو اور وہ تم سے محبت کرتے ہیں اور وہ تمہارے لئے دعائے مغفرت کرتے ہیں اور تم ان کے لئے دعاۓ مغفرت کرتے ہو اور تمہارے خلیفہ میں سے برے خلیفہ وہ ہیں جن سے تم دشمنی رکھتے ہو اور وہ تم سے بغض رکھتے ہوں اور تم انہیں لعنت کرو اور وہ تمہیں لعنت کریں عرض کیا گیا اے اللہ کے رسول کیا ہم انہیں تلوار کے ساتھ قتل نہ کردیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں جب تک وہ تم میں نماز قائم کرتے رہیں اور جب تک اپنے حاکموں میں کوئی ایسی چیز دیکھو جسے تم ناپسند کرتے ہو تو اس کے اس عمل کو ناپسند کرو اور اطاعت وفرمانبرداری سے ہاتھ مت کھینچو۔صحیح مسلم:جلد سوم:باب : اچھے اور برے حاکموں کے بیان میں ان ارشادات سے واضح ہوا کہ اطاعت صرف معروف کاموں میں ہے یعنی جو کام قرآن و صحیح حدیث سے ثابت ہو اس کو کرنا لازمی ہے اور ایسے کام کا حکم کہ جو قرآن و حدیث کے خلاف ہو اس کو نہ سننا ہے اور نہ ہی اس پر عمل کرنا ہے یعنی کہ خلیفہ کی اطاعت قرآن و حدیث کے ساتھ مشروط ہے۔ دوسری بات یہ ثابت ہوئی کہ اگر امام خلیفہ عام مسلمانوں میں نماز قائم کرنا چھوڑ دے اور یا اس سے کوئی کفر بواح:::واضح کفر:::سرزد ہوجائے اور وہ توبہ نہ کرئے اور نہ ہی خلافت کو چھوڑے تو اس کے خلاف بغاوت کرنا بھی جائز ہے بلکہ بغاوت کرنا فرض بن جاتا ہے۔ان سب احادیث کو سامنے رکھیں تو یہ بات واضح ہوتی ہے کہ بیعت خلیفہ، امام،امیر المومین کا حق ہے یہ حق کسی اور کے پاس ہے نہ ہی کسی اور کو یہ حق دیا جاسکتا ہے کیونکہ یہ حق خلیفہ نے خود اپنے لیے مخصوص نہیں کیا بلکہ یہ نبی علیہ السلام کا حکم ہے کہ خلیفہ کے ہاتھ پر بیعت کی جائے اور یہ بھی حکم دے دیا گیا کہ اگر ایک خلیفہ کے ہوتے کوئی اور اُٹھے اور بیعت لے تو اس کو قتل کیا جائے تاکہ امتِ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں تفرقہ پیدا نہ ہو اور یہ آپس میں متحد رہیں قرآن میں بھی اس بات پر بہت زور دیا گیا ہے کہ اجتماعیت کو قائم کیا جائے اور تفرق سے بچا جائے بعض جگہ تفرق کو مشرکین کا فعل کہا گیا اور اس سے مسلمانوں کو ڈرایا گیا کہ مشرکین کی طرح متفرق نہ ہوجانا، ان سب احکامات کے ہوتے ہوئے پھر کس دلیل و نص کے ساتھ ایسا سسٹم ایجاد کیا گیا ہے کہ جس کی وجہ سے امت میں ہزاروں خلفاء بنا لیے گئے ہیں اور جو دین ہم کو ہر جگہ اتحاد کا درس دیتا ہے وہی دین ہم کو انتشار کا درس کس طرح دے سکتا ہے؟؟؟اور اس سے تو بیعت کا مقصد ہی فوت ہو جاتا ہے،بیعت کا ایک مقصد یہ بھی ہے کہ امت کو ایک امام و خلیفہ دیا جائے جو لوگوں کی سیاست و امارت کرےاور جس کے ذریعہ کفار سے جہاد کیا جائے اور جس امام کو امت کا سر:::ہیڈ:::قرار دیا گیا ہے اور ایک حدیث میں پوری امت کو ایک جسم کے مانند کہا گیا ہے کہ جس کا سر خلیفہ کو قرار دیا گیا ہے جو کے جسم کا اہم ترین حصہ ہوتا ہے کہ جس کے بنا جسم زندہ نہیں رہ سکتا کہ جس نے پورے جسم کو کنٹرول کرنا ہوتا ہے، اگر سر کو جسم سے جُدا کردیا جائے تو جسم کی موت واقع ہوجاتی ہے تو میرے بھائیو اور بہنو افسوس صد افسوس کہ ہم اس سر کے بغیر ہیں اسی لیے تو امت انتشار کا شکار ہے کہ اُمت کے پورے جسم کو مختلف بیماریوں نے قابو کیا ہوا ہے،جسم کو فالج اور لقوا ہو چکا ہے، ہاتھ کہیں پڑا ہے تو پاوں کہیں، بازو کہیں پڑا ہے تو ٹانگ کہیں، الغرض پورا جسم اپنے آخری انجام کو پہنچ چکا ہے، اس کو سنبھالنے والا:::سر::: ہی نہیں ہے کہ اس جسم کا علاج کروا سکے اس کو پڑی ہوئی بیماریوں کا مناسب بندوبست کر سکے، آج امتِ محمدیہ کا یہ حشر اس لیے ہوا ہے کہ ان کے جسم کا سر یہود و نصاری نے پہلی جنگ عظیم میں اتار دیا تھا، اور پھر ان ظالموں نے اس امت کے اپنی مرضی کے مطابق ٹکرے کیے اور آج تک وہ اس کو مزید ٹکروں میں تقسیم کرتے جا رہے ہیں کہ پہلے تو امت میں صرف دین کی بیس پر فرقے بنائے گے اور جب خلافت کو ختم کردیا گیا تو پھر امت کو علاقوں،وطنوں، قوموں،برادریوں،زبان و رنگ و نسل میں بھی تقسیم کر دیا گیا ہے جو کہ امت میں مزید انتشار کا سبب بن گیا ہے، اور افسوس ایک ہم ہیں کہ پھر بھی ہمیں ہوش نہیں آرہا کہ ہم لوگوں کی جہالتوں کو سمجھیں اور حق :::قرآن و حدیث::: کو اپنا کر اپنا امام و خلیفہ قائم کریں کہ جس کی قیادت میں امت کو متحد کرنے کی کوشش کریں۔لوگوں کو سمجھائیں کہ اسلام میں ہم سب ہررنگ و نسل کے آپس میں بھائی بھائی ہیں وطن پرستی تو اسلام میں ہے ہی نہیں ہے کہ ساری زمین مسلمانوں کا وطن ہے رہ گئی قوم اور برادری تو یہ اللہ نے پہچان کے لیے بنائیں ہیں نہ کہ فخر و غرور کے لیے اور نہ ہی تفرقہ بندی کے لیے۔
جاری ہے.....
www.ficpk.blogspot.com
00961 76 390 670

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ (تالیف عمران شہزاد تارڑ) 1979 کو تاریخ میں اور واقعات کی وجہ سے کافی اہمیت حاصل ہے۔ لیکن سعودی عرب می...