Monday 4 April 2016

اسلام اور خانقاہی نظام، 113

"اسلام اور خانقاہی نظام"
(گزشتہ سے منسلک قسط نمبر113)
, پیر جی موٹر بند کر دینا,

پیروں کے حق میں بات کرنا تو بہت آسان ہے لیکن پیری فقیری کے خلاف بات کرنا جنگ کا طبل بجانے کے مترادف ہے ۔اول تو فوراََ وہابی ہونے کا فتویٰ صادر ہو جاتا ہے۔جس نے گھنڈا سنگھ کو بھی معاف نہ کیا- دوم  بعض لوگ اس بحث میں مبتلا ہونا پسند بھی نہیں کرتے۔پرنٹ میڈیا ہو یا پھر الیکٹرونک میڈیا وہ تو اپنے کاروبار کے تحفظ کے لیے پیری فقیری کے خلاف ایک لفظ لکھنے یا کہنے کیلئے تیار نہیں۔ البتہ پیری فقیری کو نہ ماننے والا طبقہ خواہ وہ افراد ہوں یا پھر کوئی مسلکی فرقہ وہ نہ لکھنے سے گھبراتے ہیں اور نہ ہی فتوے کی پرواہ کرتے ہیں؛ رہا مسئلہ اصلی پیروں کا تو اصلی پیروں کے خلاف لکھنا ویسے بھی نہ صرف اخلاقی لحاظ سے برا ہے،بلکہ مذہبی اور روحانی طور پر بھی ایک مسلمان کو زیب نہیں دیتا کہ وہ خواہ مخواہ اچھائی کو تنقید کا نشانہ بنائے۔بشرطیکہ یہ اچھائی صیح معنوں میں اصلی اور حقیقی ہو۔میرے ایک مسلمان بھائی ہیں اور وہ میرے پیری فقیری کے نظریات سے بخوبی واقف ہیں،کہنے لگے چلیں آپ جعلی پیروں کو تو نہیں مانتے لیکن اصلی پیروں سے تو انکار نہیں کرتے۔میں نے کہا ،کہ میں نے کبھی بھی اصلی پیروں سے نہ انکارکیا اور نہ آئندہ کروں گا۔ بلکہ اصلی پیروں کے خلاف لکھنا تو دور کی بات میں سوچ بهی نہیں سکتا- صرف مجھے اصلی پیروں کی تعریف ،ان کی اصلیت بتا دیں کہ وہ کہاں ہیں اور کیا کرامات رکھتے ہیں اور یہ کہ اصلی پیر عوام کے لیے کیسے اور کتنے فائدہ مند ہیں۔
عوام کی ایک بہت بڑی اکثریت محض اس لیے پیروں کی معتقد ہے کہ وہ دعا سنتے ہیں اور دعا کرتے ہیں لوگوں کے مسائل اور مصائب کی حاجت روائی کرتے ہیں۔میرے بھائی صاحب کہنے لگے آج ہم ایک ایسے دربار پر چلتے ہیں جہاں سے کروڑوں لوگ فیض یاب ہو چکے ہیں اور اب بھی ہو رہے ہیں۔لوگ آتے ہیں اور جھولیاں بھر بھر کے لے جاتے ہیں۔بے اولاد اولادیں ،بیمار شفائیں گویا کہ دل کی ہر مراد   پوری کرواتے ہیں. خیر سے ہم اس دربار پر حاضری دینے اور کچھ حاصل کرنے پہنچ گئے۔بھائی نے کہا کہ جو مانگنا ہے مانگو ضرور ملے گا۔میں سوچ ہی رہا تھا کہ کیا مانگوں کہ مجھے یاد آیا کہ کنویں کی موٹر آن چھوڑ آیا ہوں اور گھر کے باقی لوگ بھی اسلام آباد گئے ہوئے تھے۔لوڈشیڈنگ کی وجہ سے بجلی کے آرام کرنے کا گھنٹہ تھا اور موٹر چلنا بند ہو گئی تھی۔بٹن بند کرنا یاد نہیں رہا تھا۔اس وقت ہم گھر سے کوئی دو سو میل دور تھے۔اگر موٹر سارا دن چلتی رہی تو یقیناً جل جائے گی۔میں نے بھائی سے کہا کہ پیر صاحب یعنی صاحب دربار سے التجا کرتے ہیں کہ میرے گھر کی موٹر بند کرا دیں تا کہ میرا آٹھ دس ہزار کا نقصان نہ ہو۔میرے بھائی کہنے لگے پیر اس دنیا میں ہوں یا دوسری دنیا میں وہ لوگوں کو دنیا جہاں کے خزانے عطا کر سکتے ہیں.وہ سنتے ہیں اور ہماری مدد کرتے ہیں۔میں نے بهائی سے کہا چلو میں نیا ہوں ہو سکتا ہے میری مدد نہ کریں لیکن آپ تو کئی سالوں سے پیر صاحب کے پاس آ رہے ہو اور با قول آپ کے جهولیاں بهر بهر کے لے جا رہے ہو -چلو آپ ہی صاحب دربار سے کہہ کر میرے گھر کی موٹر بند کروا دو-میرے بهائی آنکهیں جهکا کر کہنے لگے وہ یہ موٹر بند کرنے کا کام نہیں کرتے۔ میں نے بهی  بڑے آرام سے کہا کیا موٹریں بند کرنا یا کرانا ان کے دائرہ کار سے باہر ہے۔دوسروں کو جهولیاں بهر بهر کر دینے والے میرا ایک چهوٹا سا کام نہیں کر سکتے تو پهر مجھے یہاں  لائے کیوں ہو۔ تو ان کی اصلیت کی تعریف کیا ہے۔
اس سے تو وہ نقلی پیر ہی اچهے ہیں جو کچھ نہ کچھ تدبیر تو کرتے ہیں ۔، کیا یہ اصلی پیر اور ان کے گدی نشین مجاور صرف لوگوں کی شرنیاں اور نذرانے بٹورنے کے لیے بیٹھے ہیں۔بلکہ یوں کہنا غلط نہ ہو گا کہ یہاں آنے والے اپنی جهولیاں بهر بهر کر نہیں لے جاتے بلکہ اس دربار پر قابض گدی نشینوں اور ٹهیکیداروں کی جهولیاں بهر بهر کر جاتے ہیں. 
مجهے ہی دیکھ لو آج اپنا کام کاج روک کر کرایہ اپنی جیب سے لگا کر پیر صاحب کے پاس آیا کہ کچھ لے کر آوں گا لیکن ذلت اور ذہنی ٹینشن کے سوا کچھ بهی لے کر نہیں جا رہا...۔بحرحال-! میں نے بھائی سے کہا کہ میرے ایک پیر ہیں جو میرا کام ابھی اور اسی وقت کر دیں گئے اور موٹر بند ہو جائے گی۔بھائی صاحب نے تعجب بھری نگاؤں سے میری طرف دیکھا اور پوچھنے لگے کہ وہ کون سے پیر ہیں۔میں نے جیب میں ہاتھ ڈالا کچھ جیب سے نکالا  اور کان سے لگا کر اپنے ہمسائے سے درخواست کی کہ وہ دیوار پھلانگ کر میرے صحن میں لگا موٹر کا بٹن بند کر دے ہمسائے نے ایسا ہی کیا اور ایک منٹ میں موٹر بند ہو گئی۔تو پھر اصلی پیر کون ہوا صاحب دربار یا میرا جیب والا پیر۔بھائی جھنجھلا کر بولے چلو واپس چلتے ہیں آپ وہابیوں کو قائل کرنا اونٹ کشے میں بٹهانے کے برابر ہے.۔میں نے کہا بھائی صاحب' اللہ کے لیے معصوم اور ان پڑھ لوگوں کو بے وقوف بنانا بند کرو ان سائنسدانوں کو پیر مانو جنہوں نے بنی نوع انسان کے لیے طرح طرح کی مشینیں اور چیزیں ایجاد کی ہیں۔ یہ درست ہے کہ یہ مشینیں تباہی اور بربادی کے لیے بھی استعمال ہو رہی ہیں۔بد قسمتی سے یہ ہر ملک اور قوم کی ضرورت بھی ہیں۔لیکن چار سو میل کی دوری سے ہم موٹر بھی تو بند کرا سکتے ہیں اور آٹھ دس ہزار میل دور یورپ اور امریکہ ،جاپان میں بیٹھے اپنے والدین،بہن بھائیوں اور رشتہ داروں سے نہ صرف باتیں کرتے ہیں بلکہ ان کی صورتیں بھی ایسے دکھائی دیتی ہیں جیسا کہ وہ صرف دو فٹ سے بھی کم فاصلے پر ہوں۔ہمارے جعلی پیر تو ہیں ہی جعلی' لیکن کوئی اصلی پیر بھی ایسا کارنامہ کر کے دکھائے تو جانیں۔ اور بھائی صاحب کی یہ دلیل بھی سریع التاثیر نہیں کہ وہ اگلی دنیا میں روحانی طور پر ہمارے معاون ہوں گے۔وہاں بھی ہمارا وہی مدد گار ہو گا جو زندگی میں رہا جو زندگی دیتا ہے اور پھر موت سے ہمکنار کرتا ہے۔
اللہ ارشاد فرماتا ہے: وَاِنَّا لَنَحْنُ نُحْيِىْ وَنُمِيْتُ وَنَحْنُ الْوَارِثُوْنَ (سورۃ الحجر 23)
اور بے شک ہم ہی زندہ کرتے اور مارتے ہیں اور اخیر مالک بھی ہم ہی ہیں۔
وَاِنْ مِّنْ شَىْءٍ اِلَّا عِنْدَنَا خَزَآئِنُهٝ ۖ وَمَا نُنَزِّلُـهٝٓ اِلَّا بِقَدَرٍ مَّعْلُوْمٍ (سورۃ الحجر21)
اور ہر چیز کے ہمارے پاس خزانے ہیں، اور ہم صرف اسے معین مقدار پر نازل کرتے ہیں۔
اللہ تعالیٰ نے ہر انسان کے ساتھ اس دنیا میں بہت سی"حاجتیں"لگا دی ہیں..اور اپنے ان بندوں کے لئے بشارت دی ہے..جو اپنی"حاجتیں"صرف اللہ تعالیٰ سے مانگتے ہیں..اور جب"حاجت"پوری ہو جائے تو شکر ادا کرتے ہیں..اور پوری نہ ہوں تو"صبر" کرتے ہیں..ایسے افراد کے لئے اللہ کے ہاں رحمت،مغفرت اور بے شمار نعمتیں ہیں..
جاری ہے......
* سوشل میڈیا پر 'خانقاہی نظام' کے رد میں اب تک کا سب سے بڑا سلسلہ مدلل دلائل اور واقعات کے ساتھ جاری ہے....ہماری 'دعوت توحید' کا حصہ بننے کیلئے واٹس اپ پر'اسلام اور خانقاہی نظام'گروپ میں شامل ہونے کیلئے رابطہ کریں. .
00961 76 390 670
www.islam-aur-khanqahi-nizam.blogspot.com 
" موت کے خوف سے کانپ اُٹھتی ہے روح تک میریمانگ کر معافی اپنے رَب سے مجھے اپنی زندگی کو سنوارنا ہو گا "

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ (تالیف عمران شہزاد تارڑ) 1979 کو تاریخ میں اور واقعات کی وجہ سے کافی اہمیت حاصل ہے۔ لیکن سعودی عرب می...