Friday 1 April 2016

مسلمانوں کے مذہبی مسالک،4

"مسلمانوں کے مذہبی مسالک"

شخصیات اور گروہوں کا ذکر کرتے ہوئے اور ان کے نظریات بیان کرتے ہوئے میں نے اس بات کی پوری کوشش کی ہے  کہ صرف اور صرف حقائق کو بیان کیا جائے اور ادنی درجے میں بھی کسی کے نظریات یا افعال پر محاکمہ(Judgment) نہ کیا جائے بلکہ جو بات جیسی ہے، اسے ویسا ہی بیان کیا جائے اور اس کے بعد صحیح یا غلط کا فیصلہ قارئین پر چھوڑ دیا جائے۔  اس کا مقصد یہ ہے کہ میں اس سلسلہ کو مکمل طور پر غیر جانبدار رکھنا چاہتا ہوں اور میری خواہش ہے کہ قارئین اپنے ذہن سے خود فیصلہ کریں اور میری کوئی بات ان کے اس فیصلے پر اثر انداز نہ ہو۔ اگر قارئین یہ محسوس کریں کہ کسی بھی مقام پر میں اس اصول کا خیال نہیں رکھ سکا ہوں تو وہ نشاندہی ضرور فرمائیں تاکہ اصلاح کی جا سکے۔
آپ یہ کہہ سکتے ہیں کہ جب آپ خود رائے رکھتے ہیں تو پھر عین ممکن ہے کہ پوری کوشش کے باوجود لاشعوری طور پر آپ کا جھکاؤ اس موقف کی جانب ہو گیا ہو، جس پر آپ قائل ہیں۔ اس امکان کو میں تسلیم کرتا ہوں اور پوری دیانت داری سے سمجھتا ہوں کہ یہ رسک اس سلسلہ میں موجود ہے۔ تاہم اتنا کہہ سکتا ہوں کہ میں نے اس پہلو کو بھی کم سے کم کرنے کی پوری شعوری کوشش کی ہے اور اس کے لیے یہ طریقہ اختیار کیا ہے کہ جس نقطہ نظر پر میں قائل نہیں ہوں، تھوڑی دیر کے لیے اس پر قائل ہو کر اسے پورے زور  کے ساتھ  بیان کرنے کی کوشش کی ہے۔ ہو سکتا ہے کہ دوسری کتب میں یہ کوشش بھی آپ کو نہ مل سکے۔ پھر بھی میں انسان ہوں اور غلطی کر سکتا ہوں۔ اس وجہ سے آپ سے گزارش  ہے کہ جہاں آ پ ہی محسوس کریں کہ میں نے کسی نقطہ نظر یا اس کے دلائل کو بیان کرنے  میں کوتاہی کی ہے، ضرور مطلع فرمائیے تاکہ اس کی اصلاح کی جا سکے۔
میں نے کوشش یہ کی ہے کہ جس کتاب کا کوئی اقتباس نقل کروں، اس کے پورے سیاق و سباق کے ساتھ کروں تاکہ کسی بات کو اس کے سیاق و سباق سے کاٹ کر پیش کرنے سے معنی میں جو تبدیلی ہو جایا کرتی ہے، اس سے محفوظ رہا جا سکے۔ اس کے علاوہ سلسلہ کے آخر میں ببلیو گرافی فراہم کر دی جائے گی تاکہ اگر کوئی صاحب تحقیق کرنا چاہیں تو ان کتب  کا براہ راست مطالعہ کر کے ان میں سے متعلقہ اقتباسات کو پورے سیاق و سباق میں پڑھ سکتے ہیں۔ میں نے یہ بھی کوشش کی ہے کہ ہر مسلک کے نقطہ نظر کو اس کے اپنے بزرگوں کی کتب سے اخذ کیا جائے نہ کہ اس کے مخالفین کی۔ جہاں کسی فرقے کی کتب تک رسائی ممکن نہ ہو سکی، وہاں یہ کوشش کی ہے کہ غیر جانبدار ذرائع سے معلومات حاصل کی جائیں۔
میں نے یہ کوشش بھی کی ہے کہ سلسلہ کو تفصیلی اور ٹیکنیکل بحثوں سے ممکنہ حد تک بچاتے ہوئے سادہ ترین اسلوب میں مختلف فریقوں کے دلائل پیش کیے جائیں تاکہ قاری اطمینان سے ان دلائل کو سمجھ کر ان کا موازنہ کر سکے۔  جہاں کوئی ٹیکنیکل بحث کرنے کی ضرورت محسوس ہوئی ہے، وہاں میں نے کوشش کی ہے کہ اسے جس قدر سادہ انداز میں بیان کرنا ممکن ہو، کر دیا جائے۔
یہ سلسلہ مسلمانوں کے مختلف فرقوں میں موجود صرف اختلافات کے ذکر پر ہی مشتمل نہیں ہے بلکہ ان کے درمیان جن معاملات میں اتفاق رائے ہے، اس کو بھی بیان کیا گیا ہے تاکہ ایک دوسرے کے بارے میں غلط فہمیاں دور ہوں اور یہ اتفاقی امور امت کے مختلف گروہوں  میں پل کا کام کر سکیں۔  غلط فہمیوں کو دور کرنا، امت کے مختلف گروہوں کو قریب لانا، ایک دوسرے کے بارے میں منفی سوچ کو ختم کرنا، اور شدت پسندی اور تعصب سے اجتناب کی دعوت دینا ایسے امور ہیں جن کی ضرورت ہر دور میں تھی اور موجودہ دور میں کہیں زیادہ ہو سکی ہے۔ اختلافات سے ہمیں گھبرانا نہیں چاہیے کیونکہ دین کی بنیادی باتوں میں امت کی غالب اکثریت متفق ہے اور محض گنتی کے چند مسائل ہی پر اختلاف ہے جو اتفاق کی نسبت کہیں کم ہے۔ دیگر مذاہب کی نسبت مسلمانوں کے فرقوں کی تعداد بھی بہت ہی کم ہے۔
مطالعہ کے دوران یہ بات ضرور پیش نظر رکھیے گا کہ علم کی دنیا میں اصل حیثیت دلیل کو حاصل ہوتی ہے۔ علم کی دنیا میں یہ نہیں دیکھا جاتا ہے کہ کسی نقطہ نظر کے ماننے والے اگر اکثریت میں ہیں تو وہ لازماً صحیح ہوں گے اور اگر اس کے ماننے والے کم ہیں تو وہ غلط ہوں گے۔ انسانیت کی تاریخ گواہ ہے کہ انبیاء کرام علیہم السلام کے پیروکار ان کے مخالفین سے کم رہے ہیں۔ علم کی دنیا میں کسی بات کے درست یا غلط ہونے کا فیصلہ دلیل پر ہوتا ہے۔ اگر کسی نقطہ نظر کو مثلاً 99 افراد بیان کر رہے ہوں اور اس کے مخالف نقطہ نظر کا صرف ایک آدمی قائل ہو، تو تب بھی دونوں فریقوں کے دلائل کا موازنہ کر کے ہی اس بات کا فیصلہ کیا جائے گا کہ ان 99 حضرات کی بات صحیح ہے یا اس ایک شخص کی۔ اپنے اپنے دلائل پیش کرنے کا دونوں کو یکساں حق حاصل ہو گا۔ اکثریت کو یہ حق حاصل نہیں ہے کہ وہ محض عددی اکثریت کی بنیاد پر اقلیت کو اپنی دلیل پیش کرنے کا حق دینے سے انکار کر دے۔
اس سیریز  میں آپ کو جنوبی ایشیا پر کچھ فوکس نظر آئے گا اور کچھ ایسا محسوس ہو گا کہ یہ جنوبی ایشیا کے تناظر میں یہ سلسلہ مرتب کیا گیا ہے۔  میں نے کوشش تو کی ہے کہ دنیا کے دیگر خطوں میں موجود مختلف گروہوں اور فرقوں کے نظریات بیان کیے جائیں تاہم مجھے اعتراف ہے کہ ان کے بارے میں اس درجے کی معلومات ہمیں دستیاب نہیں ہیں ۔ پھر بھی کوشش کی ہے کہ جس حد تک ہو سکے،  دنیا کے دیگر خطوں کے گروہوں سے متعلق معلومات اکٹھی کر کے سیریز کی اس خامی کو دور کیا جائے۔
اس سیریز  پر آپ کے تاثرات کا انتظار رہے گا۔  آپ کے ذہن میں کوئی سوال اگر پیدا ہو تو بلاتکلف ای میل یا واٹس اپ کیجیے۔ اللہ تعالی آپ کا حامی و ناصر ہو۔
fatimapk92@gmail.com

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ (تالیف عمران شہزاد تارڑ) 1979 کو تاریخ میں اور واقعات کی وجہ سے کافی اہمیت حاصل ہے۔ لیکن سعودی عرب می...