Saturday, 30 January 2016

اسلام اور خانقاہی نظام,85


⁠⁠⁠⁠⁠٭اسلام اور خانقاہی نظام٭
(گزشتہ سے منسلک قسط نمبر 85)
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَّتَّخِذُ مِنْ دُوْنِ اللہِ اَنْدَادًا يُّحِبُّوْنَہُمْ كَحُبِّ اللہِ وَالَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا اَشَدُّ حُبًّا لِّلہِ۰ۭ (البقرہ:۱۶۵)
''بعض لوگ ایسے بھی ہیں جو اللہ کے شریک اوروں کو ٹھہرا کر ان سے ایسی محبت رکھتے ہیں جیسی محبت اللہ سے ہونی چاہیے اور ایمان والے اللہ کی محبت میں سب سے زیادہ پختہ ہوتے ہیں ۔''
چنانچہ جو لوگ پیروں ،فقیروں اور سجادہ نشینوں کو اپنا ماویٰ و ملجا اور قبلہ حاجات بناتے ہیں ان سے ان کی محبت، اللہ کی محبت سے بھی زیادہ ہوتی ہے۔ وہ یقینا مشرک ہیں۔ بعض عاشق مزاج عورت یا مرد کے عشق میں مبتلا ہوتے ہیں۔بعض اوقات ان کے دلوں میں اپنے معشوق کی محبت اللہ سے بڑھ کر ہوتی ہے جوکہ شرک تک جا پہنچتی ہے ۔ اس طرح بعض لوگ اپنے سرداروں، وزیروں ، بادشاہوں اور پیروں فقیروں کی تعظیم اللہ کی تعظیم سے بڑھ کر کرتے ہیں۔جس طرح مشرکین مکہ کو توحید کے وعظ سے تکلیف ہوتی تھی اسی طرح انہیں بھی اللہ اکیلے کا ذکر کرنے سے تکلیف ہوتی ہے۔ مشرک کو تم دیکھو گے کہ ان معبودوں کی گستاخی دیکھ کر مشرک شدید غضب میں مبتلا ہوجاتا ہے ۔اور اگر خوش ہوتا ہے تو بھی ان معبودوں کے لیے' لیکن ﷲ تعالیٰ کے لیے کبھی غصہ کیا اور نہ ہی خوش ہوا۔
وَاِذَا ذُكِرَ اللہُ وَحْدَہُ اشْمَاَزَّتْ قُلُوْبُ الَّذِيْنَ لَا يُؤْمِنُوْنَ بِالْاٰخِرَۃِ وَاِذَا ذُكِرَ الَّذِيْنَ مِنْ دُوْنِہٖٓ اِذَا ہُمْ يَسْتَبْشِرُوْنَ (الزمر: ۴۵)
''جب اللہ اکیلے کا ذکر کیا جائے تو ان لوگوں کے دل نفرت کرنے لگتے ہیں جو آخرت کا یقین نہیں رکھتے اور جب اس کے سوا (اوروں کا ) ذکر کیا جائے تو ان کے دل کھل کر خوش ہو جاتے ہیں-میرا اپنا ذاتی تجربہ ہے کہ جب سے میں نے 'اسلام اور خانقاہی نظام'والا سلسلہ شروع کیا ہے تو سوشل میڈیا کے میرے کافی دوست احباب مجھ سے خفاء ہو گئے ہیں بعض تو مجهے گالیوں اور گستاخ اولیاء کے القاب سے مخاطب کرتے ہیں لیکن ان نہ سمجهوں کو یہ علم نہیں کہ یہ سلسلہ خصوصی ہے ہی محبت اولیاء کے متعلق، فرق صرف اتنا ہے کہ ہم اولیاء کرام کا  محبت و احترام اسلامی دائرہ میں رہتے ہوئے کرتے ہیں اور ان کی محبت و احترام میں حد ست تجاوز نہیں کرتے..خالق اور مخلوق میں فرق  کو نمایاں رکهتے ہیں.......  بہرحال-! امام ابن القیم رحمہ اللہ رقم طراز ہیں ۔اس مقام پر محبت کی چار اقسام بنتی ہیں۔ان چاروں اقسام میں تمیز نہ کرنے والا گمراہی میں پڑسکتا ہے۔ذیل میں محبت کی اقسام درج ہیں:
1: اﷲتعالیٰ سے محبت کرنا۔اﷲ سے صرف محبت کرنا کافی نہیں ہے کہ اطاعت وعبادت کے بغیر صرف محبت سے کامیابی مل جائے یا عذاب الٰہی سے چھٹکارا مل جائے ۔کیونکہ مشرکین'صلیب کے پجاری اور یہود وغیرہ، بھی ﷲ تعالیٰ سے محبت کرنے کا دعویٰ کرتے ہیں۔
٢: جس چیز کو ﷲ تعالیٰ پسند کرے اس سے محبت کرنا ۔اور یہ ایسی محبت ہے جس سے بندہ اسلام میں داخل ہوتاہے اور کفر سے نکل جاتا ہے۔ ﷲ کو سب سے پسندیدہ ترین وہی لوگ ہیں جو اس کے دین سے محبت کرتے ہیں۔اور دین میں سب سے بہتر عمل توحید پر عمل کرنا ہے...
٣: اﷲ تعالیٰ کے لئے کسی سے محبت کرنا۔ﷲتعالیٰ سے محبت کا تقاضا ہے کہ کسی دوسرے سے محبت بھی ﷲ ہی کے لئے کی جائے۔
۴: چوتھی قسم ہے ''المحبۃ مع ﷲ'' یعنی ﷲکے ساتھ ساتھ دوسروں سے اللہ جیسی محبت کرنا ۔یہ شرکیہ محبت ہے۔ہر وہ شخص جو کسی چیز سے اس طرح محبت کرتا ہے جیسی اللہ سے کی جاتی ہے۔ اس سے نہ تو اللہ کے لیے محبت کرتا ہے اور نہ ہی اللہ کی وجہ سے محبت کرتا ہے۔تو وہ اس کو اللہ کے سوا'' خدا'' بنائے ہوئے ہے۔یہ مشرکین کی محبت ہے ۔
انسان کو جس چیز سے فائدہ ولذت حاصل ہو وہ بھی اسے محبوب ہوجاتی ہے اگر یہ چیز دین میں پسندیدہ ومباح ہے تو یہ اللہ تعالیٰ کی محبت کی شرط پر ہے اور اگر گناہ ہے اور اس سے شہوانی محبت کرنے والا خود کو گناہ گار سمجھتا اور اس کے گناہ ہونے کا اقرار کرتا ہے تو یہ اس چیز سے ذاتی محبت (شرک) کے زمرے میں نہیں آتی بشرطیکہ اس کی محبت اللہ تعالیٰ کی محبت کی ضد نہ ہو جیسے بت، صلیب، قومیت کے نشانات اور اللہ کے کسی دشمن سے محبت۔وغیرہ
عبادت کی یہ چاروں اقسام(دعا،نیت و ارادہ،اطاعت و محبت) شرک اکبر ہیں جو کلمہ پڑھنے کے باوجود انسان کو اسلام سے خارج کر دیتی ہیں ۔ اسی طرح عبادت کی کوئی بھی شکل اللہ کے علاوہ کسی اور کے لیے اختیار کی جائے تو شرک اکبر ہے، جیسے:ذبح وقربانی ﷲ ہی کے لئے ہونی چاہیے کیونکہ یہ قربتِ الٰہی کا ذریعہ ہے ۔حکم ربانی ہے:
فَصَلِّ لِرَبِّكَ وَانْحَرْ (کوثر:۲)
''اپنے رب کے لئے نماز پڑھو اور قربانی کرو''۔
ایک اور مقام پر فرمایا:
اِنَّ صَلَاتِيْ وَنُسُكِيْ وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِيْ لِلہِ رَبِّ الْعٰلَمِيْنَ (الانعام:۱۶۲)
''بے شک میری نماز 'میری قربانی ' میرا مرنا جینا'اﷲرب العالمین کے لیے ہے۔''
لہٰذا جو شخص اولیاء ﷲ'بتوں یا جنوں کے لئے ذبح کرتا ہے تو اس نے کفریہ فعل کیا ہے ۔ایک عمل عبادت کو غیر ﷲکے لیے بجا لایا۔ یہ فعل اسلام کے منافی ہے ۔
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''اللہ تعالیٰ کی اس پر لعنت ہے جو اللہ کے علاوہ کسی اور کے نام پر ذبح کرے۔'' (مسلم:۱۹۷۸)
قربانی کی طرح نذر ماننا بھی عبادت ہے جیسا کہ اﷲتعالیٰ نے فرمایا:
يُوْفُوْنَ بِالنَّذْرِ (دھر:۷)
''(جو اﷲ کے لیے) نذرپوری کرتے ہیں''۔
وَمَآ اَنْفَقْتُمْ مِّنْ نَّفَقَۃٍ اَوْ نَذَرْتُمْ مِّنْ نَّذْرٍ فَاِنَّ اللہَ يَعْلَمُہٗ (بقرہ:۲۷۰)
''تم جتنا کچھ خرچ کرو یعنی خیرات کے لئے اور جو کچھ نذر مانو'اسے ﷲ بخوبی جانتا ہے''۔
ان آیات سے معلوم ہوا کہ نذر ماننا ایک عبادت ہے ۔جو خالص اللہ ہی کے لیے ہونی چاہیے جو شخص غیر اللہ کے نام کی نذر مانتا ہے وہ شرک کا مرتکب ہوتا ہے ۔ جو اولیاء کیلئے قربانی کا گوشت'مال یا دیگر اشیاء چڑھانے کی نذر مانے تو اس نے اسلام کے منافی کام کیا کیونکہ اس کام کو غیر ﷲ کے لئے کرنا دین محمدی کے برعکس ہے ۔آج کل قبروں کے پجاری اور مجاور اس نیت سے غیر ﷲ کی نذر مانتے ہیں کہ یہ غیر ﷲ (اولیاء کرام)انہیں نفع ونقصان پہنچا سکتے ہیں تو یہ شرکِ اکبر ہے۔اس سے پہلے کہ میں اپنی بات کو ختم کروں حب الہی کے متعلق بهی مختصر وضاحت کرتا چلوں......جاری ہے۔۔۔۔

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ (تالیف عمران شہزاد تارڑ) 1979 کو تاریخ میں اور واقعات کی وجہ سے کافی اہمیت حاصل ہے۔ لیکن سعودی عرب می...