Friday 1 January 2016

اسلام اور خانقاہی نظام،45

اسلام اور خانقاہی نظام

 گذشتہ اوراق میں چند بڑے بزرگوں کا ذکر کیا گیا ہے-ان کے علاوہ بھی بے شمار بزرگ ہیں جن کا اگر ہم تفصیل سے زکر کرنا شروع کریں تو کئی سال درکار ہیں .لیکن ہم جو خاص معروف بزرگ ہیں .انہیں ہی کا مختصر زکر کرتے ہوئے اپنے سلسلہ کو  آگے بڑهاتے ہیں-: ان میں ایک بی بی پاک دامن عرف پاک مائی ہیں-جن کے نام کا قبرستان سٹی ریلوے اسٹیشن کے پاس موجود ہے-ان کی کرامت مشہور ہے کہ جو حاملہ عورت بی بی پاکدامن کی درگاہ کے اندر قدم رکھے تو اگر اس حاملہ کے پیٹ میں لڑکا ہو تو بی بی اتنی پردہ دار ہے کہ اس حاملہ عورت کے پیٹ سے لڑکا دربار میں قدم رکھتے ہی باہر نکل آئے گا-یعنی بی بی اندر داخل نہیں ہونے دے گی-اب کوئی سوچے کہ کیا بی بی کا نماز جنازہ اور قبر میں دفن کر کے اوپر گنبد اور بجلی کا بندوبست عورتوں نے کیا تھا- اسی طرح کا ایک اور دربار لاہور  شملہ پہاڑی کے قریب میں بھی ہے-اس کی پاکدامنی کے قصے بھی بہت مشہور ہیں اور یہاں پر بھی عورتیں ہی خاص طور پر جاتی ہیں- دربار کے اردگرد بیبیوں کی پردہ داری اور غیرت کے ایسے ایسے من گھڑت قصے مشہور ہیں کہ آدمی سنکر حیران رہ جاتا ہے-اور بتایا جاتا ہے کہ یہاں مدفون بیبیاں اس قدر پردہ دار ہیں کہ وہ ا پنے مزارکے پاس کسی ایسے ویسے آدمی کو پھٹکنے بھی نہیں دیتیں -جبکہ اصل صورت حال اس کے بالکل برعکس ہے کہ یہ علاقے جرائم فحاشی اوت عریانی کے اڈے بن چکے ہیں-راقم تالیف بهی اس دربار پر جا چکا ہے اور لوگوں کو اپنی مرادیں پوری کروانے کیلئے ایک لوہے کے جنگلے کے ساتھ تالے لگاتے' دهاگے باندهتے اور موم بتیاں جلاتے ہو ئے دیکھ چکا ہے.البتہ یہاں آنے والوں میں زیادہ تعداد شیعہ حضرات کی ہے.
 حافظ جمال اللہ ملتانی : ایک اور بزرک حافظ جمال اللہ ملتانی ہیں جن کے بارے میں مشہور ہے کہ انہوں نے نماز پڑھانے کے بعد جب دائیں طرف سلام پھیرا تو اس طرف والے لوگ حافظ قرآن بن گئے اور جب بائیں طرف سلام پھیرا تو اس طرف والے لوگ ناظرہ قرآن پڑھے ہوئے بن گئے- نانگے ولی: ایک اور بزرگ بابا قمر الدین گزرے ہیں جنہوں نے ننگے رہ کر فحاشی پھیلانے کا کردار ادا کیا ‘ مگر مریدوں نے اس پر بھی ولایت کا پردہ تان کر سیکس پھیلانے کا خوب دفاع کیا- بہرحال وہ بزرگ جس دکان سے بھی گزرتے دکاندار اپنی تجوری کامنہ بابا جی کے لئے کھول دیتا اور بابا جی جتنے جی میں آئے ‘ پیسے نکال کر سڑک پر پھنک دیتے اور اس خوش فہمی میں لوگ مبتلا رہتے کہ اب تجوری میں خوب برکت ہوگی-
بابا بگے شاہ: چونگی نمبر۴۱ پر ایک اور عیسائی ملنگ جو ہمیشہ ننگ دھڑنگ رہتا تھا اور اس کا ختنہ بھی نہیں ہوا تھا-عورتوں کو ننگی(فحش) گالیاں نکالتا-لیکن تھا زمانے کا ولی-اس کے تھوک اور سگریٹ کے بچے ہوئے ٹکڑے پرعورتیں دیوانہ وار لپک پڑتیں- چشم دید گواہوں کا بیان ہے کہ جب وہ ملنگ جس کا نام ” بابا بگا “ تھا ‘ اس نے قضائے حاجت کی تو اس کے بعد دو عورتیں اسکی غلاظت اٹھا کر جارہی تھیں تو ان دونوں میں سے ایک عورت دوسری کو کہہ رہی تھی کہ ” میں نہیں بلکہ تو زیادہ ( تبرک )اٹھا کر جا رہی ہے -غور کریں کہ جب قوم ایک اللہ کا دروازہ چھوڑے گی تو پھرغلاظت چاٹنے کی نوبت نہ آئے گی تو اور کیا ہوگا !!
قارئین کرام!اب ہم نے مدینتہ الاولیا ءگھوم لیا تھا ‘ ولیوں کو دیکھ لیا تھا .... اور جیسا کہ سنتے آئے ہیں کہ یہ جو قبروں مزاروں پر مجاور بن کر بیٹھے ہیں‘ ان کا معاملہ خراب ہے ‘ وگرنا جو مدفون بزرگ ہیں یہ تو واقعی بڑے پہنچے ہوئے سچے اولیاءکرام ہوا کرتے تھے -چنانچہ بچپن میں تو ہم نے بھی دل کو یہی کہہ کر تسلی دی تھی مگر اب دل مانتا نہیں تھا.... چنانچہ میں نے امیر حمزہ سے کہا کہ تیر ا دل نہیں مانتا تو پھر چل ذرا تحقیق کے میدان میں - لائیبریریوں کے ہالوں میں ....چنانچہ امیر حمزہ جب اس میدان میں داخل ہوا تو دل کی بات بھی ماننا پڑی اور قادری صاحب کا جواب بھی آ گیا -- کہ انگریز کا ایجنٹ کون تھا ؟قبروں پر خلیفہ بننے والے یا کہ سرحد میں جہاد کر کے امیر المومینن کہلانے والے؟ لاہور کا جناح باغ کہ جس کا پرانا انگریزی نام انگریز گورنر لارنس کے نام پر تھا ‘ اس میں ایک منٹگمری ہال ہے کہ جسے صدر ضیاءالحق کے دور میں لائیبریری بنا دیا گیا ہے- مجھے جب کبھی کوئی تحقیق کرنا ہوتی ہے تو جناب محترم عبدالجبار شاکر صاحب جوکہ پنجاب کی لائبریریوں کے ڈائریکٹر ہیں‘ان کے حوالے سے یا پھر اپنے انتہائی محترم دوست احسن صاحب کے حوالے سے اس لائبریر ی میں پہنچ جاتا ہوں-اس بار مجھے خانقاہی گدی نشینوں کا نامہ اعمال جو کہ انگریز دور میں مرتب ہوا-اس کی تحقیق کی ضرورت محسوس ہوئیں-لیکن اب تو ہر قسم کا تحقیقی مواد انٹرنیٹ پر دستیاب ہے.قارئین کرام-:اگر آپ  میری بات سے مطمئن نہیں تو آپ خود تحقیق کر سکتے ہیں انشاءاللہ ہمارے درج کردہ تمام واقعات کو جوں کا توں پایئں گے.لیکن ہم یہ نہیں کہتے کہ قبروں میں دفن شدہ تمام بزرگ ہی جیلی اور خانقاہی ہیں بلکہ ان میں بعض ولی اللہ(مومن) بیشک ہیں.لیکن اس وقت انکی قبروں پر بهی شرک و بدعت اور خرافات کا بازار گرم ہے.. جاری ہے.....
تالیف:عمران شہزاد تارڑ ڈریکٹر فاطمہ اسلامک سنٹر پاکستان 

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ (تالیف عمران شہزاد تارڑ) 1979 کو تاریخ میں اور واقعات کی وجہ سے کافی اہمیت حاصل ہے۔ لیکن سعودی عرب می...