Friday 1 January 2016

اسلام اور خانقاہی نظام،50

اسلام اور خانقاہی نظام

گزشتہ دو اقساط میں بیان کردہ اس سپاس نامہ بطور ایڈریس پنجاب کے علماء مشائخین اور بڑے بڑے اولیاءکرام کے سجادہ نشینوں نے 1919ء میں اپنے دستخطوں سے پنجاب کے لیفٹیننٹ گورنر سر مائیکل اوڈ وائر کی خدمت میں پیش کیا تھا - بر طانوی سامراج کا نمائندہ یہ گورنر وہی ذات شریف ہیں جن کے حکم سے بیساکھی کے موقع پر جلیانوالہ باغ امر تسر میں جنرل ڈائر نے ہنستے عوام کو بلا اشتعال گولیوں کا نشانہ بنایا-اور جب پنجاب کے عوام نے اس ظلم وبربریت کےخلاف آواز بلند کی تو سر مائیکل اوڈ وائر نے امر تسر لاہور اور گوجرانوالہ وغیرہ میں مارشل لاءنافذ کردیا-اور اس کی آڑ میں پنجاب کے عوام پر جو مظالم توڑے گئے ان پر نہ صرف پورا برصغیر سراپا احتجاج بن گیا-بلکہ اس ظلم و تعدی کی باز گشت برطانیہ کی پارلیمنٹ کے ایوانوں تک سنی گئی-جس وقت ہمارے قابل احترام مشائخین علمائے کرام اور سجادہ نشین صاحبان نہ صرف گورنر پنجاب بلکہ اس کی بیوی تک کی ” خدمات جلیلہ “ کی خدمات میں رطب اللسان تھے- اور قرانی آیات کے حوالہ سے انگریز حکمرانوں کو اسلامیان ہند کے لئے باعث رحمت قرار دے رہے تھے‘ وہ دور برصغیر میں سیاست کے حوالہ سے نہایت طوفانی دور تھا-یہ وہی دور تھا جب اسلامیان ہند تحریک خلافت میں جان ومال کی قربانیاں پیش کررہے تھے مگر .... صوفیاء عظام اورخانقاہی اولیاءکرام انگریز کے درباری بن کر اپنی قبوری خلافت کو پکا کر رہے تھے-انہیں مسلمانوں کی تحریک خلافت ‘57ءکی جنگ آزادی‘ افغانوں کی انگریز سے لڑائی اور شاہ اسماعیل شہید کے جہاد سے کیا تعلق ؟!!!- چنانچہ وکیل انجم صاحب کو اپنی کتاب میں یہ لکھنا پڑا کہ: ” ایک اور بڑ ے نواب کی وسیع وعریض جاگیر سید احمد بریلوی ( شہید بالاکوٹ ) علیہ الرحمتہ سے دغا کا صلہ ہے -“ جی ہاں.... ایک تو وہ صلہ ہے جو انگریز نے جاگیروں ‘ القابات ‘ تعریفی اسناد ‘ نقد رقوم اور چھوٹے موٹے سیاسی عہدوں کی شکل میں دیا اور ایک وہ صلہ ہے کہ جسے وہ جاتے ہوئے اپنے ان پھٹوں کی شکل میں دے گیا کہ یہ لوگ آج تک اہل پاکستان کے سروں پہ سیاسی اور مذہبی طور پر مسلط چلے آرہے ہیں-
احمد رضا اور انگریز سرکار کی حاشیہ برداری: قارئین کرام ! یہ ایک دلچسپ اتفاق ہے کہ بریلی کے شہر سے دو احمد اٹھے- ایک سید احمد تھے ‘ جو بالاکوٹ میں شہید ہوئے اور دوسرے احمد رضاخان تھے کہ جن کے نام سے بریلوی مذہب وجود میں آیا- یہ رضا خان بریلوی بھی انگریز کے قصیدہ گوتھے اور اس کا حق انہوں نے اس طرح سے ادا کیا کہ 20صفحات پر مشتمل ایک رسالہ لکھ مارا جس کا عنوان رکھا ( اعلام الاعلام بان ہندوستان دارالاسلام ) یعنی اکابرین کو ہندوستان کے دارالاسلام ہونے سے آگاہ کرنا-تحریر کیا- اسی طرح انہوں نے ایک اور رسالہ انگریز کی ہمنوائی میں لکھا ( المحجة الموتمنة فی ایتہ الممتحنة) میں صفحہ 208پروہ جہاد کی مخالفت واضح طور پر کرتے ہوئے لکھتے ہیں : ”ہم مسلمانان ہند پر جہاد فرض نہیں اور جو اس کی فرضیت کا قائل ہے‘ وہ مسلمانوں کا مخالف ہے اور انہیں نقصان پہنچانا چاہتاہے-“ یاد رہے مرزا غلام احمد قادیانی بھی یہی کہتا تھا کہ ہندوستان میں جہاد فرض نہیں ‘ اور یہ کہ ہندوستان دارالاسلام ہے-اور وہ بھی انگریز کا ایجنٹ تھا-غرض کوئی اپنی جھوٹی نبوت کے لئے اور کوئی اپنی قبوری خلافت قائم کررہا تھا-اور یہ وہ میدان تھا جس میں اکیلے سید احمد شہید اور اسماعیل شہید اور ان کے رفقاء ڈٹے ہوئے تھے-
سیاسی اور مذہبی خدا: جناب وکیل انجم کی کتاب پر معروف صحافی ہفت روزہ زندگی کے ایڈیٹر جناب مجیب الرحمان شامی نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا : ” مجھے امید ہے کہ” سیاست کے فرعون“ پڑھ کر جعلی خداوں کے خلاف جدوجہد کا جذبہ پیدا ہو گا -کیونکہ یہاں بندگی سے تو بھلا نہیں ہو گا-ان خداوں کے لئے تو محمود غزنوی کی ضرورت ہے “ یہ جعلی خدا کس طرح سے اپنی خدائی کرتے ہیں؟ اس کا مزید ہلکا سا عکس ملاحظہ کرنا ہو تو ہماری کتاب ” آسمانی جنت اور درباری جہنم “ کا مطالعہ ان شاءاللہ ممد ہو گا - قارئین کر ام ! اب ان جعلی خداوں کا ایک اور انداز سے جائزہ لیں-پہلی بات تو یہ ہے کہ یہ ملک کے چوٹی کے بڑے بڑے جاگیر دار ہیں-اب ان کی جاگیروں میں جو لوگ بستے ہیں‘ وہ ان کے مزارع ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ مرید بھی-اب پاکستان میں نظام جمہوری ہے- ایک مذہبی اور مادی.... صاحب دربار گدی نشین اور جاگیردار ....جب ایم این اے اور ایم پی اے کا الیکشن لڑے گا تو بتلائیے ! بھلا وہ کیونکر کامیاب نہ ہوگا؟ اور پھر کامیاب ہو کر یہی لوگ وزیر بنیں گے‘ یہی وزیر اعظم بنیں گے اور لوگوں کی قسمت سے کھیلیں گے-جمہوری میدان میں مقابلہ بھی ہوتا ہو تو ان کے خاندان میں آپس میں ہی مقابلہ ہوتا ہے-ہیر پھیر کر کے یہی لوگ ہیں جو ہر حکومت میں برسر اقتدار آتے ہیں-وہ حکومت فوج کی ہو یا جمہوری مسلم لیگ کی ہو‘ یا پیپلز پارٹی کی - اقتدار بہرحال انہی لوگوں کے ہاتھوں میں رہے گا-یہ گورمانی خاندان ہے -پاکستان کے کونے کونے میں ان کی گدیاں اور خانقاہیں ہیں-جاگیریں انہوں نے انگریزوں سے حاصل کی ہیں-ملک کی سیاست پہ یہ چھائے رہے ہیں اور چهائے ہیں.یہی وجہ ہے جب ان میں سے کوئی اقتدار میں آتا ہے تو سلام کرنے کیلئے درباروں/خانقاہوں کا رخ ضرور کرتے ہیں.
تالیف:فاطمہ اسلامک سنٹر پاکستان

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ (تالیف عمران شہزاد تارڑ) 1979 کو تاریخ میں اور واقعات کی وجہ سے کافی اہمیت حاصل ہے۔ لیکن سعودی عرب می...