Friday 1 January 2016

اسلام اور خانقاہی نظام،47

اسلام اور خانقاہی نظام

شاہ محمود قریشی کی طرف سے مجاہدین کے خلاف انگریزوں کی مدد : ” 1857ءکے خونی ہنگاموں میں جب ہندوستان کے کچلے ہوئے عوام نے برطانوی استعمار کے خلاف زندگی اور موت کی حدود کو توڑتے ہوئے آخری جدوجہد کی تو اس نازک مرحلے پر مخدوم شاہ محمود نے سرکار دولت مدار کی مستحسن خدمت انجام دی - وہ کمشنر کو ہر ایک قابل ذکر واقعہ کی اطلاع بڑی مستعدی سے دیتے رہے - اپنی وفاداری کا مزید ثبوت دینے کے لئے انہوں نے سرکاری فوج میں بیس ہزار سوار اور کافی پیادے بھینٹ چڑھائے - سرکار کے اس یار وفادار نے اس امداد کے علاوہ پچیس سواروں کی ایک پلٹن بنا کر کرنل ہملٹن کے ہمراہ باغیوں ( مجاہدین ) کی سرکوبی کے لئے روانہ کی اور خود لڑائیاں لڑیں -
 غداری کرنے پر انگریز کی نوازشیں اور عطائیں : مخدوم شاہ محمود کی اس عملی امداد نے انگریزوں کی قوت بڑھانے میں اتنا کام نہیں کیا جتنا کہ ایک مذہبی راہنما کی حیثیت سے ان کے ساتھ تعاون نے اثر کیا- جب مسلمانوں نے دیکھا کہ ایک بڑا مذہبی راہنما انگریزوں کی امداد کررہا ہے تو ان کے جذبات ٹھنڈے پڑ گئے‘ جس کا جدوجہد آزادی پربہت برا اثر پڑا - مخدوم شاہ محمود قریشی کے مریدوں نے اپنے پیر کے حکم کے مطابق جنگ آزادی میں قطعا کوئی حصہ نہ لیا - ان خدمات جلیلہ کے معاوضے میں تیس ہزار روپے کی امداد مزاروں کے لئے اور اس کے علاوہ اٹھارہ سو روپے مالیت کی جاگیر اور آٹھ کنوں پر مشتمل زمین بھی سرکار برطانیہ کی طرف سے دی گئی -
جب انگریز سرکار نے سجادہ نشین کی دستاربندی کی: شاہ محمود قریشی1869ءمیں فوت ہوگئے - ان کی موت کے بعد ان کا بیٹا بہاول بخش حضرت شاہ رکن عالم اور حضرت بہاوالدین کے مزاروں کا سجادہ نشین بنا - بہاول بخش کی دستار بندی ڈپٹی کمشنر کے ہاتھوں بڑی شان وشوکت سے ہوئی -“
 قارئین کرام .... اورجناب قادری صاحب ! آئیے!ابھی اور آگے چلئے - جب انگریزوں اور افغانوں کے مابین جنگ ہوئی‘ اور اس جنگ میں انگریزو ں کوعبرتناک شکست ہوئی‘ تو تب بھی ہمارے اہل حدیث مجاہدین.... پاکستان کے پہاڑوں میں افغانوں کے ہمراہ ہو کر انگریزوں سے لڑ رہے تھے اور آپ کے اولیاء کرام تب بھی انگریزوں کاساتھ دے رہے تھے -اس غداری اور مسلم کشی کے عوض وہ انگریز سے یوں اپنی خدمات رذیلہ کا صلہ وصول کر رہے تھے- ” 1880ءمیں بہاول بخش کی افغان جنگ میں پیش کی گئی خدمات کوسراہنے کےلئے لاہور میں ایک دربار لگایا گیا - نقل وحمل کے لئے انہوں (حضرت بہاول بخش قدس سرہ ) نے اونٹوں کاایک دستہ بھی افغان جنگ میں انگریز سرکار کی خدمت میں حاضر کیا تھا - انہوں نے افغان جنگ میں اپنی تمام خدمات انگریز سرکار کے حوالے کردی تھیں- ان خدمات کے صلہ میں بہاول بخش کو 1877ءمیں آنریر ی مجسٹر یٹ مقرر کیا گیا اور کچھ عرصہ بعد وہ ملتان میونسپل کمیٹی کے ممبر بھی رہے - اس کے کچھ عرصہ بعد صوبائی درباری کی نشست بھی الاٹ ہو گئی-“
 موسی پاک شہید کے گیلانی گدی نشین ”اس خاندان کے گدی نشینوں کو مغلوں کے دور میں جاگیریں ملتی رہیں ........ اسی طرح جب 8 184ءمیں میجر ہربرٹ ایڈورسل نے ملتان فتح کیا تو اس مزار کے گدی نشین کو مزاروں کی حفاظت اور تعاون کے صلہ میں ایک سند عطا کی- 1857ءکی جنگ آزادی میں مخدوم سید نور شاہ نے انگریز کا نہ صرف ساتھ دیا بلکہ ان کی جو مدد کی تھی انگریز سرکار اس سے بہت خوش تھی - 1859ءمیں انہیں سند عطا کی گئی‘ جس میں 1857 ءکی خدمات کو سراہا گیا - علاوہ ازیں انہیں 300روپے کی خلعت بھی دی گئی-“
 مخدوم صدر الدین گیلانی کو سلور جوبلی میڈل کیوں دیا گیا !؟ جنگ عظیم میں ( جو انگریزوں نے ترک مسلمانوں کے خلاف لڑی ) گیلانی خاندان کا عملی تعاون انگریزوں کے لئے مشکل وقت میں غنیمت سے کم نہ تھا - مخدوم صدر الدین نے سلور جوبلی فنڈ میں 511روپے جمع کرائے تھے- 1935ءمیں انہیں سلور جوبلی میڈل انعام دیا گیا ....( بعد ازاں ) انگریز نے سید شیر شاہ گیلانی کوتلوار‘سونے کی گھڑ ی اور خان بہادر کاخطاب بھی دیا-جاری ہے.......
تالیف:فاطمہ اسلامک سنٹر پاکستان

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ (تالیف عمران شہزاد تارڑ) 1979 کو تاریخ میں اور واقعات کی وجہ سے کافی اہمیت حاصل ہے۔ لیکن سعودی عرب می...