Friday 1 January 2016

اسلام اور خانقاہی نظام،51

اسلام اور خانقاہی نظام

شاہ جیونہ اور اور رجوعہ خاندانوں پر انگریزی سرکار کی نوازشیں : یہ جھنگ کا علاقہ ہے- اس علاقے میں شاہ جیونہ کے نام سے ایک دربار ہے -اس دربار کے حوالے سے یہاں سے زمیندار گھرانوں کی جاگیریں زیادہ تر سکھ عہد یا انگریز دور کی یاد گاریں ہیں-سکھ دور میں جن دو سید خاندانوں کو خاصی بڑی زمینداریاں میسر آئیں ‘وہ رجوعہ اور شاہ جیونہ کے خاندان تھے-برطانیہ کے عہد میں
1856ءمیں زمینوں کا پہلا بندوبست ہوا اس وقت تک نہریں نہیں نکالی گئی تھیں اور علاقہ بڑی حد تک بے آباد تھا-اس بندوبست کے تحت رجوعہ اور شاہ جیونہ خاندان کے نام بڑے بڑے ٹکڑے لگا دئیے گئے- انگریز نے یہ تقسیم قبیلہ وار کی تھی جو قبیلہ عددی لحاظ سے زیادہ مضبوط اور انگریزوں کازیادہ وفادار ہوتا تھا ‘ اس کے نام بے آباد زمینوں کے وسیع رقبے کر دئیے جاتے-رجو عہ اور شاہ جیونہ خاندان اسی پالیسی کے تحت بڑے بڑے رقبوں کے مالک بن گئے-
فیصل صالح ‘ حیات عابدہ حسین اور سید فخر امام: اب دیکھئے ! شاہ جیونہ کی گدی کے حوالے سے فیصل صالح حیات گدی نشین ہیں- وہ یہاں سے ایم این اے منتخب ہوئے اور بے نظیر کے دور میں وزیر تجارت رہے اور نصف کروڑ سے زائد کی رقم انہوں نے اپنے دربار کی تعمیر کے لئے حاصل کی-عابدہ حسین جو نواز شریف کے پہلے دور میں امریکہ میں سفیر تھی ‘ بھی اس علاقے میں ایم این اے اور ضلع کونسل کی چیرمین رہ چکی ہیں-آج کل منصوبہ بندی کی وزیر ہیں-یہ شیعہ ہیں اور ان کے شیعہ خاوند سید فخر امام جو کہ ملتان سے تعلق رکھتے ہیں-وہ وہاں سے ایم این اے منتخب ہوئے ہیں-یاد رہے کہ عابدہ حسین فیصل صالح حیات کی رشتے میں پھوپھی لگتی ہیں-
سلطان باھو کی گدی بھی....: اسی طرح جھنگ ہی کے علاقے میں سلطان باہو کی جو گدی ہے‘ اس کے گدی نشین بھی بہت بڑے جاگیردار ہیں-ایم این اے اور ایم پی اے کی سیٹ ان کی بھی پکی ہوتی ہیں- اٹک کے مکھڑ پیر بھی کسی سے پیچھے نہیں ہیں -ان کی داستان بھی باقی پیروں سے ملتی جلتی ہے-
مخدوم طالب الزماں مولیٰ : پنجاب کے علاوہ سندھ میں چلے جائیں تو وہاں بھی صورتحال یہی ہے-ہالہ میں مخدوم طالب الزمان مولی کا خاندان سرور نوح کی گدی کا جانشین بھی ہے‘ جاگیر دار بھی اور سیاست میں ممبریاں اور وزارتیں بھی ان کا حق ہوتا ہے-
پیر پگاڑو: پیر پگاڑو کے بڑے اور جد امجد پیر حضرت راشد کی گدی پیر جو گوٹھ میں ہے-یہ زمیں کے مالک بھی ہیں ‘پیر بھی ہیں اور بادشاہ گر بھی‘ حتیٰ کہ آپ یہ سن کر حیران ہوں گے کہ 18اپریل کو لاہور میں گھوڑوں کی جو سب سے بڑی سالانہ ریس (ڈربی ) ہوئی تو میں اور قاضی کاشف یہاں پہنچے- مقصدیہ تھا کہ پیر صاحب آف پگاڑا سے بھی ملاقات ہو جائے گی- وہ تو نہ آئے البتہ انکے صاحبزادے سابق وزیر پیر علی گوہر سے وی آئی پی سیکشن میں ملاقات ہوئی-ملاقات کافی دیر جاری رہی-اثنائے گفتگو مستقبل کے پیر پگاڑا اور گدی نشین پیر علی گوہر فرمانے لگے : ” اللہ نہ کر ے.... اگر پاکستان نہ بھی رہے تو ہم تو پھر بھی رہیں گے-جب پاکستان نہ تھا ہم تو تب بھی تھے-“قارئین کرام! جاگیردار پیروں کی ساری تاریخ ملاحظہ کیجئے اور سوچئے کہ پیر صاحب کا جملہ کس قدر مبنی بر حقیقت ہے کہ جن لوگوں کا مقصد ہر آنے والے کو سلام و سلیوٹ ہو‘ بھلا ان کو کس بات کا خطرہ ؟ ملک رہے نہ رہے ‘ جانے ان کی بلا سے -- ان کی گدی سلامت رہنی چاہئے اور وہ صدیوں سے سلامت چلی آ رہی ہے-
تو جناب طاہر القادری صاحب ! میرا خیال ہے کہ اب تو جناب قادری صاحب کو معلوم ہوگیا ہو گا کہ انگریز کا ایجنٹ کون تھا- قبوری خلافت پہ بیٹھنے والا گدی نشین یا سرحد کی چوٹیوں اور پہاڑوں کی وادیوں میں جہاد کرنے والا اہلحدیث ....؟ویسے تو آپ بھی اپنے اسلاف کی طرح نواز شریف صاحب کے نوازش یافتہ ہیں-قارئین کرام! اب سوال تو یہ ہے کہ اللہ کی مخلوق کو صدیوں کے اس بندھن اور چنگل سے چھڑوائے گا کون ؟ بہرحال پہلے تو کسی کو بات کرنے کا بھی یارا نہ تھا-اب کتابیں لکھی جا رہی ہیں-مضامین منظر عام پر آرہے ہیں-آخر کبھی تو اللہ تعالیٰ کی نظر رحمت ہو گی نا کہ اس کی مخلوق دنیا میں بھی کسمپرسی کی زندگی گزار رہی ہے اور ان درگاہوں پہ جا کر اپنی آخرت بھی برباد کر رہی ہے-ہم تو اللہ تعالیٰ کے فضل سے توحید کاپرچم ایک مدت سے تھامے ہوئے ہیں-مگر ہم جنکے ہمدرد ہیں‘ وہ بھولے سے اپنے ہمدردوں کو - انگریزوں اورسکھوں سے لڑنے والوں کو........ وہابی کہہ کر گالیوں سے نواز رہے ہیں-بہرحال یہ دور اب بیت جانے کو ہے-جمہوری سیاست میں بھی اس نظام نے خوب استحصال کر لیا -- اس ظلم و جبر - مادی اور مذہبی خانقاہی اور درباری دیوار کو آخر ٹھوکر لگنی ہے-اس پر حضرت ابراہیم علیہ السلام کے کسی فرزند کا تیغہ چل کر رہنا ہے اور محترم مجیب الرحما ن شامی کے الفاظ میں ” ان خداوں کے لئے تو محمود غزنوی کی ضرورت ہے “ بالآخر اس ضرور ت کی تکمل ہوکر رہنی ہے - ان شاءاللہ ..جاری ہے......
تالیف:فاطمہ اسلامک سنٹر پاکستان
www.ficpk.blogspot.com

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ (تالیف عمران شہزاد تارڑ) 1979 کو تاریخ میں اور واقعات کی وجہ سے کافی اہمیت حاصل ہے۔ لیکن سعودی عرب می...