Monday 4 January 2016

اسلام اور خانقاہی نظام،65

اسلام اور خانقاہی نظام

بابا کے بارے میں لوگوں کے عقائد: بابا کے بارے میں لوگوں میں پھیلے ہوئے کئی طرح کے عقائد ہیں- اور کسی بھی گدی کی کامیابی کے لئے یہ بڑے ضروری ہیں کہ سینہ بسینہ مختلف کرامتیں اور مافوق الفطرت باتیں پھیلا دی جائیں‘ تاکہ لوگ زیادہ سے زیادہ مرید بنیں اور نذرو نیاز دیں- اور جب کسی پڑھے لکھے آدمی سے ملاقات ہو‘ وہ اعتراض کرے تو بڑی آسانی سے کہہ دیا جائے کہ” جی یہ تو عوام کی باتیں ہیں- حضرت ایسا نہیں کہتے“ غرض حضرت کے بارے میں یہ مشہور ہے کہ سالہا سال سے ایک جگہ بیٹھے ہوئے ہیں-دن رات بیٹھے ہوئے -اب نہ وہ سوتے ہیں اور نہ کھاتے پیتے ہیں‘ نہ قضائے حاجت کر تے ہیں اور جو کبھی کسی مائع چیز کا پیالہ پیتے ہیں تو تھوڑی دیر بعد قے کر دیتے ہیں- قارئین کرام!جہاں تک نہ سونے کا تعلق ہے یہ تو صرف اللہ کا وصف ہے- جسکا قرآن حکیم میں یوں ذکر کیا گیا ہے : لاَ تَاخُذُہُ سِنَة وَلاَ نَوم ”اسے نہ اونگھ آتی ہے ا ور نہ نیند“ جبکہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم بھی سوتے تھے -حتی کہ ایک جہادی سفر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رات کے وقت ایک جگہ قیام کیا- پہرے پر حضرت بلال رضی اللہ کو متعین کیا اور اور کہا کہ صبح ہمیں اذان دے کر جگانا-مگر ان کی بھی آنکھ لگ گئی اور سورج کی تمازت نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو جگایا -اور حضرت بلال رضی اللہ سے جب اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا ” کہ جگایا کیوں نہیں؟“ تو انہوں نے بھی یہ کہا کہ” جس نیند نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر غلبہ پالیا‘ اسی نے مجھے مغلوب کر لیا-“ اسی طرح کھانے پینے کا معاملہ ہے تو عیسائیوں نے جب عیسٰی علیہ السلام کے معجزات دیکھ کر یہ عقیدہ بنالیا کہ عیسیٰ اور ان کی والدہ میں اللہ ہے- تو اللہ نے ان کی اس بات کا جواب دو لفظوں میں یوں دیا: کَانَا یَاکُلاَنِ الطَّعَامَ ”وہ دونوں تو کھانا کھاتے تھے-“     (المائدہ : 85) یعنی یہ ہو ہی نہیں سکتا کہ ایک انسان کھانا نہ کھائے- اور جو کھانا کھائے گا....وہ مشکل کشا اور حاجت روا نہیں ہوسکتا ‘ اور یہ کہ جو بھی کھانا کھائے گا وہ حاجت بھی ضرور کر ے گا- لوگو! جب اللہ تعالیٰ حضرت عیسٰی علیہ السلام اور حضرت مریم صدیقہ علیہا السلام کے بارے میں یہ وضاحتیں کر کے لوگوں کی غلط فہمیاں دور کر رہے ہیں‘ تو یہ بابا بے چارہ کیا شئے ہے....یہ فراڈی ہے اور اس کے فراڈوں کو اس کے علاقہ کے لوگ جانتے ہیں-ا لبتہ اس کی یہ جو کرامت ہے کہ” وہ نامرد ہو چکا ہے“ ہمارے خیال میں یہ مفید ہے کہ اس کا کم از کم اتنا تو فائدہ ہو گا کہ جو دیگر پیروں کے بارے میں اخبارات میں پڑھنے کو ملتا ہے کہ فلاں جعلی پیر- فلاں مرید کے گھر سے مریدنی کو لے اڑا- اور فلاں دربار پر یہ کچھ ہوتا ہے ....تو شاید اس گدی پر اس نامردانہ کرامت کی وجہ سے بچت اور تحفظ ہو جائے....وگرنہ صورت حال تو یہاں بھی کچھ اس طرح ہے کہ دور دور سے مرید اور مریدنیاں یہاں آتے ہیں- رات یہاں ٹھہرتے ہیں اور صبح کو دعا کروائی جاتی ہے‘ جو یہ حضرت کرواتے ہیں- پھر لوگ یہاں سے پیدل یا سواری میسر آئے تو- لساں نواب آتے ہیں اور یہاں سے پھر اپنی منزل کو روانہ ہوتے ہیں- ہم نے ان مریدوں اور مریدنیوں میں.... پنجاب کے لوگ بھی دیکھے ‘ سرحد کے پٹھان بھی دیکھے اور دارالحکومت سے آئے ہوئے عقیدت مند بھی دیکھے -اور واپس مانسہرہ آکر مانسہرہ کے بہترین علاقے ڈب میں پھکوال روڈ پر دو کوٹھیاں بھی دیکھیں کہ ایک پر دھنکا بابا کے بھائی کا نام سمندر خان لکھا ہوا تھا اور نیچے ”جسگراں شریف“ لکھا ہوا تھا-جس سے یہ ثابت ہو گیا کہ بابا دھنکا کس طرح دولت جمع کر رہا ہے-
 پیر بھائی بہن کے لئے ایک مشورہ: شرک کے ان مراکز اور ضعیف الاعتقادی کے اڈوں کو ختم ہونا چاہئے- ہماری یہ بات تو کوئی ماننے سے رہا‘ الا یہ کہ اللہ کسی حکمران کویہ توفیق دے دے‘ باقی حکمرانوں کے عقیدے کے مطابق ہم آخر میں ایک مشورہ دے سکتے ہیں- ہمارے اس مشورے کا تعلق ایک ”اصطلاح“ سے ہے‘ جسے ”پیر بھائی “ کہا جاتا ہے- یعنی ایک پیر کے مرید آپس میں پیر بھائی کہلواتے ہیں-اب ”دھنکا بابا“ کے مرید نواز شریف بھی ہیں اور ان کے بعد اسی پیر کے پاس لاٹھیاں کھا کر بےنظیر بھی نواز شریف کی پیر بہن بن گئی ہے- اب سوال یہ پیدا ہو تا ہے کہ پیر ایک ہے جبکہ سیاست کیوں جدا جدا ہے- ؟ہمارا خیال یہ ہے کہ یہ سیاست یونہی”پھڈے بازی“ کا شکار رہے گی جب تک کہ یہ دونوں بھائی بہن سچے پیر بھائی بہن نہ بن جائیں- اور سچے بننے کا مطلب یہ ہے کہ دونوں خلوص دل سے اپنے اس پیر کو اسلام آباد لے آئیں- یہاں اسے اس کے نام ”نانگا بابا“ کے مطابق اسم بامسمی بنا کر وزارت عظمی کی کرسی پر بٹھائیں- پھر ساری دنیاکے حکمرانوں کو پاکستان کے دورے کروائیں- یہ امریکہ کا صدر کلنٹن آرہا ہے- اسلام آباد کے پرائم منسٹر ہس میں نانگا بابا کوننگا دیکھ کر وہ سمجھے گا کہ پاکستان ہم سے ترقی یافتہ ہے - اور جب اسے دو”ڈانگوں“ کا پروٹوکول ملے گا تو پاکستان سپر پاور بن جائے اور امریکہ اس کی نو آبادی میں تبدیل ہو جائے - یہی حال باقی ملکوں کا ہو جائے گا- سچی بات تو یہ ہے کہ مریدوں کو وزرائے اعظم بنانے کا تجربہ کامیاب نہیں ہو پا رہا-پیرپگاڑو نے اپنے مرید جونیجو کو وزیر اعظم بنوایا تو کامیاب نہیں رہا-اب دھنکے بابے کے دونوں مرید وزیر اعظم بھی کامیاب نہیں ہو پارہے -اور خود ان بے چاروں میں اتنی سکت نہیں کہ وہ وزیراعظم بن جائیں-وہ صرف لوگوں کی مشکل حل کر سکتے ہیں‘ اپنی نہیں حل کر سکتے -لہٰذا مریدوں کو چاہئے کہ پیر صاحب کے مقام کا خیال کریں اور میرٹ کے لحاظ سے نمبر بابا دھنکا کا ہی ہے- لہذا نواز شریف اور بے نظیر پیر بھائی بہن کو اپنے پیرکا خیال کرنا چاہئے اور اب یہ کام کر دینا چاہئے-اور اگر بوجوہ وہ اس پر آمادہ نہ ہوں - تو پھر کم از کم ہمارا مشورہ یہ ہے کہ تین کرڑ روپے کی رقم ضائع نہ کریں- لوگوں کو بھی مصیبت میں نہ ڈالیں کہ وہ ان کی تقلید میں دور دراز سے یہاں آتے ہیں- اسی طرح وزرائے اعظم بھی بابا حضور کی زیارت کے لئے اسلام آباد سے یہاں حاضری دینے آتے ہیں - وہ سرکاری خرچہ کا بھی خیال کریں کہ ہیلی کاپٹراور ہیلی پیڈ پر کس قدر خرچ اٹھتا ہو گا- لہٰذا وہ براہ کرم اسے اٹھا کر اسلام آباد لے آئیں تا کہ وقت اور پیسے کی زیاں کاری نہ ہو- جاری ہے.....

بشکریہ
  www.deenekhanqahi-aur-deeneislam.blogspot.com

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ (تالیف عمران شہزاد تارڑ) 1979 کو تاریخ میں اور واقعات کی وجہ سے کافی اہمیت حاصل ہے۔ لیکن سعودی عرب می...