Saturday 30 January 2016

اسلام اور خانقاہی نظام،92


*اسلام اور خانقاہی نظام*
(گزشتہ سے منسلک قسط نمبر92)
قرب قیامت کی ایک علامت'لکڑی کے بتوں کی پرستش:اجازت پا کر جب میں اندر گیا تو وہاں قبریں ہی قبریں تهیں.جنہیں میں نے گنا تو وہ تقریبا انیس تهیں.ان قبروں میں سے بعض پر لکڑی کے بت رکهے ہوئے تهے.یہ بت بهی خواتین کے تهے .ایک بت کی ہیئت یوں تهی کہ عورت نے بچہ اٹهایا ہوا ہے....یہ منظر دیکھ کر میں سمجھ گیا کہ یہ کمرہ خاص طور پر عورتوں کے مسائل کیلئے  کیوں وقف کر رکها ہے اور یہ ایک حقیقت ہے کہ عورتیں مردوں کی نسبت زیادہ ضعیف الاعتقاد واقع ہوئی ہیں.اولاد عورتوں کی ایک بہت بڑی فطری خواہش اور کمزوری ہے .چنانچہ اس کیلئے وہ دربدر بهٹکتی پهرتی ہیں.یہاں تک کہ حصول اولاد کیلے دیگر خرافات کے ساتھ ساتھ
اگر اپنی عزت و آبرو کی نیلامی بهی کرنی پڑهے تو اس کی بهی پرواہ نہیں کرتیں .خاص طور پر یہاں عورت کے جس بت کو بچہ اٹهائے ہوئے دکهایا گیا ہے اس کا مقصد ہی عورتوں کو اولاد مہیا کرنا ہے.چنانچہ یہاں جو عورتیں آتی ہیں وہ لکڑی کے جو کهلونے یہاں پاتی ہیں ان کے ساتھ دهاگے باندهتی ہیں ، قبروں پر سجدہ ریز ہوتی ہیں ، نزریں  چڑهاتی ہیں اور گڑ گڑا کر اولاد مانگتی ہیں .....یوں بت پرستی کا یہاں خوب چلن ہے، جسے زندگی میں پہلی بار میں نے ملاحظہ کیا.یہاں ایک عورت تهی اس نے لکڑی کا کهلونا پکڑا اسے وہ اپنے جسم پر پهیرنے کے بعد اپنے بچوں کے جسم پر پهیرنے لگی....حقیقت یہ ہے کہ قبرپرستی تو بہت پیچهے رہ گئی ہے اب تو درخت کی پوجا کی ، لکڑی کی پرستش اور بتوں کی عبادت بهی اس امت میں ابتدا کر چکی ہے اور قرب قیامت کی یہ وہ علامت ہے جس سے اللہ کے رسولﷺ نے یوں با خبر فرمایا ہے:
 اس وقت تک قیامت قائم نہیں ہو گی جب تک میری امت کے بعض قبیلے مشرکوں سے نہ مل جایئں(ابو داود:4252)
اور ایک روایت میں یہ الفاظ بهی ہیں:
حتی کہ میری امت کے بہت سے لوگ بت پرستی اختیار کر لیں(ابن ماجہ:3952)
بت پرستی پر تقدس کا پردہ:
میں سوچ رہا تها کہ ان لوگوں نے بت پرستی پر کس قدر نام نہاد تقدس کا پردہ ڈال رکها ہے کہ عورتوں کی قبروں پر مردوں کا جانا ممنوع قرار دے رکها ہے.دربار اور خانقاہ کے اس کوچے میں عقل کا کوئی کام نہیں .وگرنہ تقدس کا یہ سوانگ رچانے والوں سے کوئی پوچهے کہ عورتیں جو ولایت کے مقام پر فائز ہیں کیا وہ مشکل کشائی مردوں کی نہیں کرتی ہیں ؟
اور یہ کہ جو آپ نے ان قبروں کو مردوں کی نگاہوں سے بهی چهپا رکها ہے تو اس میں کون سا فلسفہ کار فرما ہے ؟اگر مرد ان بیبیوں کی قبروں پر نہیں جا سکتے تو پهر عورتوں کو بهی مردوں کی قبروں پر نہیں جانا چاہیے...؟..
اگر آپ یہ ظاہر کرنا چاہتے ہیں کہ غیروں کی نگاہیں ان پاک بیبیوں کی قبروں پر نہ پڑیں تو سوال پیدا ہوتا ہے کہ جب یہ فوت ہوئیں تو کیا اس وقت ان کا جنازہ نہ پڑها گیا تها...کیا کفن میں ملفوف میت پر لوگوں کی نگاہیں نہ پڑی تهی ....چار پائی کے پیچهے پیچھے لوگ نہ چل رہے تهے....گورکن نے قبر نہ کهودی تهی اور لوگوں نے قبر پر مٹی نہ ڈالی تهی ...؟؟ مگر یہ کیا بات ہے کہ یہ سارا عمل ہوا مگر اس کے بعد محض اپنی دوکان چمکانے کیلئے ان لوگوں نے بت پرستی کا احیاء کر کے اس پر تقدس کا پردہ ڈال دیا..لا محالہ تقدس کا یہ اس قدر کڑا پردہ ان لوگوں نے اس لیے ڈالا ہے تا کہ کاروبار خوب چمکے ، وگرنہ یہ بیبیاں اللہ کے رسولﷺ کی ازواج مطہرات اور مومنوں کی ماوں سے تو بڑھ کر پاک نہیں ....! مومنوں کی وہ مائیں کہ جن کے پاک ہونے کا تزکرہ اللہ تعالی نے قرآن مجید میں یوں کیا ہے،
ترجمہ:اللہ تعالی کو منظور یہی ہے کہ وہ تم اہل بیت سے آلودگی کو دور رکھ کر تمہیں خوب خوب پاک رکهے (الا حزاب:33)
اب مومنوں کی ان ماوں کی قبریں بقیع کے قبرستان میں موجود ہیں، اللہ کے رسولﷺ کی بیٹیوں اور صحابیات کی قبریں بهی وہاں موجود ہیں، یہ قبریں عام قبرستان میں ہیں ، ان پر کوئی عمارت بهی نہیں، سب مسلمان وہاں جاتے ہیں، یہ قبریں دیکهتے ہیں اور ان کے دراجات کی سر بلندی کیلئے دعائیں بهی  کرتے ہیں....اور عام حالات میں بهی جب ان صحابیات کا کوئی نام مبارک لیتا ہے تو ہر مسلمان دعا کی صورت میں ان ازواج مطہرات کیلئے ایک بہترین ہدیہ پیش کرتا ہے یعنی " رضی اللہ عنہا"کہتا ہے 'جس کا مطلب ہے کہ اللہ تعالی ان سیدہ صحابیات سے راضی ہو ان پر اپنی رحمت خاص کرے ان کے دراجات کو بلند کرے اور ان کو جنت میں اعلی مقام و مرتبہ عطا کرے....دوسری طرف ان درباروں پر دفن بیبیاں (نعوذ باللہ)
نبی کی بیویوں، بیٹیوں اور صحابیات سے بهی بڑھ کر ہیں کہ ان کی قبروں پر غیر محرم کی نگاہ نہ پڑے ....نہیں نہیں!!.....ایسی کوئی بات نہیں 'حقیقت تو یہ ہے کہ روحانیت کے نام پر یہ ایک درباری اور خانقاہی کاروبار ہے جس کا مقصد کاروبار کو چمکانا ہے چاہے وہ جس طرح بهی چمکے......
ایسا ہی کاروبار ضلع شیخوپورہ کے معروف قصبہ خانقاہ ڈوگراں میں بهی ہو رہا ہے .یہاں حاجی دیوان کی خانقاہ ہے اور اس خانقاہ کے نام سے ہی اس شہر کا نام خانقاہ ڈوگراں مشہور ہو گیا ہے.یہاں حاجی دیوان کی بیٹیوں کی قبروں پر عمارتیں بنائی گئی ہیں.جو بالکل بند ہیں.ان کے بارے معروف ہے کہ ساری عمر ان بیبیوں کا نکاح نہیں ہوا.انہیں کسی نے دیکها نہیں اور اسی حالت میں یہاں مر گئی ہیں.اب ان قصوں کی بنا پر خوب پوجا اور عوام کا استحصال ہو رہا ہے....
جاری ہے...

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ (تالیف عمران شہزاد تارڑ) 1979 کو تاریخ میں اور واقعات کی وجہ سے کافی اہمیت حاصل ہے۔ لیکن سعودی عرب می...