Friday 1 January 2016

اسلام اور خانقاہی نظام،58

اسلام اور خانقاہی نظام

قارئین کرام ! اب غور فرمائیے ! یہ جو دربار اور عرس ہیں‘ کیا یہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں تھے؟ کیا آپ کے زمانے میں نیک لوگوں کی اموات نہیں ہوئی؟ کیا آپ نے  فوت شدگان کے مزار بنا کر عرسوں و میلوں کا انعقاد کیا؟ یقینا نہیں! بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پکی قبر بنانے سے بھی منع فرمایا ہے مگر یہاں حال یہ ہے کہ ننگے اور لفنگے لوگوں کی اسلام کے نام پر پوجا کی جا رہی ہے-28فروری کے پاکستان میگزین میں ان ننگے ولیوں کے بارے میں ایک رپورٹ شائع کی گئی ہے اور پھر مختلف لوگوں کے تاثرات بھی قلمبند کئے گئے ہیں - عبدالباسط نامی قانون دان نے کہا ہے کہ صدر ایوب خان بھی ایک ننگے پیر کے مرید تھے جو مری کے جنگلات میں رہا کرتا تھا -اور اپنے معتقدین کو گالیاں بکتا تھا اور پتھر مارتا تھا -اس وقت کی آدھی کابینہ اور ہمارے بہت سے جرنیل اس کے مرید تھے - اسی طرح معروف قانون دان نعیم بخاری اپنے تاثرات بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں : چونکہ ہماری ثقافت کی جڑیں ہندو تہذیب و ثقافت کے ساتھ پیوستہ ہیں‘ اس لئے ہمارے ہاں ان کا احترام کیا جاتا ہے -وہ لوگ غلط ہیں جو کہتے ہیں کہ ہماری اپنی ثقافت محمد بن قاسم رحمہ اللہ سے شروع ہوتی ہے- ہم لوگ اپنی حقیقی روایات سے انحراف نہیں کرسکتے -(پاکستان میگزین 28فروری 92ء)
جب گدی نشین نے قرآن پیش کرکے عطا ءاللہ عیسیٰ خیلوی کو گانے کاحکم دیا : قارئین کرام ! یہ صاحب اقتدار ‘ قانون دان ‘ بڑے بڑے آفیسرز اور ماڈرن لوگ جو کہ اسلام کے شعائر پر آئے روز کسی نہ کسی طرح منہ چڑاتے ہیں- حدود کو وحشیانہ کہتے ہیں ‘ خود کو سیکولر کہتے ہیں ‘ بڑے عقلمند اور دانشور کہلواتے ہیں - مگر مزاروں کی پرستش ‘ نانگوں کی پوجا‘ نجومیوں کے درباروں پہ ان کا دھکے کھانا ‘ پاگل ولیوں سے ان کا گالی کھانا ....بتلائیے یہ کہاں کی دانشوری ہے؟ کہاں کا سیکولرزم اور ترقی پسند ی ہے؟ .... اور اب تو نعیم بخاری جیسا آدمی واضح طور پر گویا یوں کہہ رہا ہے کہ ہم ہندومت کو نہیں چھوڑ سکتے - قارئین کرام ! آپ سوچتے ہوں گے کہ بڑی بڑی گدیوں والے سکہ بند ولی تو ایسے نہیں ہیں -مگر سنئے !عطا ءاللہ عیسیٰ خیلوی جو کہ عشق کا مارا ہوا تھا اور عشق نے ہی اسے گویا (گانے والا)بنایا ....    اب اس نے ذاتی مجبوریوں کیوجہ سے گانا ترک کیا .... لوگوں نے برا منایا کہ وہ ایسا نہ کرے- مگر وہ ڈٹا رہا.... حتیٰ کہ27فروری کے جنگ اور روزنامہ پاکستان کی خبر ہے کہ.... ملتان میں راگ رنگ کی ایک محفل منعقد ہوئی -اس میں ملک کی معروف درگاہ تونسہ کے گدی نشین خواجہ محمد نصیر تونسوی بھی شریک تھے - یہ عطاءاللہ عیسیٰ خیلوی کے مرشد ہیں - چنانچہ اس تقریب میں خواجہ صاحب نے اپنے مرید کو قرآن کریم پیش کرتے ہوئے دوبارہ گانا گانے ک احکم دیا - جس پر عطاءاللہ نے اپنا فیصلہ واپس لے لیا اور اس کے بعد حضرت بہاوالدین ذکریا ملتانی کے دربار پر اس کی دستار بندی کی گئی -قارئین کرام ! غور کیجئے ! کیا اس قوم پر اللہ کا غضب ٹوٹنے میں اب کوئی کسر باقی رہ گئی ہے کہ وہ قرآن کہ جو یہ وعید سنائے : اِنَّ الَّذِینَ یُحِبُّونَ اَن تَشِیعَ الفَاحِشَةُ فِی الَّذِینَ اٰمَنُوا لَھُم عَذَاب اَلِیم فِی الدُّنیَا وَالاَخِرَةِ ”وہ لوگ جو اس بات کو پسند کرتے ہیں کہ اہل ایمان میں فحاشی پھیلے ان کے لئے درد ناک عذاب ہے دنیا اور آخرت میں-“     (النور : 19) یادرہے ! یہ گویا پن کہ جسے لوگ گلوکاری کہتے ہیں اور فحاشی کا سب سے بڑا ذریعہ ہے - قرآن اس فن کو سورة لقمان میں فضول باتوں کے خریدنے سے تعبیر کرتا ہے اور ایسے خریداروں کو رسوا کن عذاب کی وعید سناتا ہے- غور کیجئے !اس قرآن کو .... اللہ کی اس کتاب کو ایک گدی نشین اس مقصد کے لئے استعمال کرتا ہے کہ اس کا واسطہ دے کر اپنے مرید کو کار فحاشی دوبارہ شروع کرنے کا حکم دیتا ہے .... آہ ! قرآن کے ساتھ اس سے بڑھ کر اور کیا مذاق ہو گا ؟ قارئین کرام ! سچی بات تو یہ ہے کہ یہ سارانظام کہ جسے دین خانقاہی  کہتے ہیں - جسے درباری نظام سے یاد کیا جاتا ہے اس کی سرشت فطرت اور اٹھان میں ہی فحاشی ‘ اخلاق باختگی اور حیاء سوزی شامل ہے- جنوری 92ءکے مجلے میں عیسائیوں کے خانقاہی نظام کی ایک تاریخی جھلک ہم نے پیش کی ہے ‘ وہ ملاحظہ کرلیں اور اپنے ملک کی گدیوں کا حال دیکھ لیں ....- یہی کچھ ملے گا .... کہ یہاں شرک بھی ہے اور فحاشی بھی جبکہ شرک وہ گناہ ہے کہ جس کے بارے میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: اِنَّ اللّٰہَ لاَ یَغفِرُ اَن یُّشرَکَ بِہ وَ یَغفِرُ مَادُونَ ذَالِکَ لِمَن یَّشَائُ ط وَمَن یُّشرِک بِاللّٰہِ فَقَدضَلَّ ضَلاَلاًبَعِیدًا”بلا شبہ اللہ شرک ہر گز نہیں معاف کرے گا اوراس کے علاوہ جو چاہے گا بخش دیگا -اور جو اللہ کے ساتھ شرک کرتا ہے وہ تو بڑی دور کی گمراہی میں جا پڑتا ہے -“(النسا ء : 116)
قارئین کرام! اب اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک حدیث ملاحظہ کیجئے جس سے یہ ثابت ہوتا کہ اگر آدمی شرک نہ کرے تو بڑ ے سے بڑا گناہ بھی عذاب کے بعد یا عذاب کے بغیر ہی معاف ہوسکتا ہے مگر شرک معاف نہیں ہو سکتا -اور پھر جب شرک کے ساتھ فحاشی اور زناء بھی ہو تو اللہ کا عذاب کس قدر بھڑکے گا.... تصور سے ہی رونگٹے کھڑ ے ہو جاتے ہیں - اب اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ملاحظہ کیجئے - ”حضرت ابو ذر رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا - آپ کے اوپر سفید کپڑا تھا اور آپ سوئے ہوئے تھے - دوبارہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا تو اس وقت آپ جاگ چکے تھے - چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو کوئی شخص ” لا الہ الا اللہ “ (کلمہ توحید ) کہے گا پھر اسی پر مرے گا تو وہ جنت میں داخل ہو جائے گا- میں نے کہا: اگرچہ وہ زناء اور چوری کرے - آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگرچہ وہ زناء اور چوری کرے -میں نے پھر کہا :اگرچہ وہ زناء اورچوری کرے - تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :اگرچہ وہ زناء اور چوری کرے - میں نے تیسر ی بار کہا تو اب بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی کہا کہ اگرچہ وہ زناء اور چوری کرے -    ( البخاری : 294/ 10کتاب اللباس باب الثیاب البیض رقم الحدیث5827 وصحیح مسلم :کتاب الایمان باب من مات لایشرک باللہ دخل الجنة)جاری ہے......
بشکریہ
 www.deenekhanqahi-aur-deeneislam.blogspot.com

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ (تالیف عمران شہزاد تارڑ) 1979 کو تاریخ میں اور واقعات کی وجہ سے کافی اہمیت حاصل ہے۔ لیکن سعودی عرب می...