Sunday 10 January 2016

اسلام اور خانقاہی نظام،68


اسلام اور خانقاہی نظام

بابا فرید گنج شکر کے مزار پر:
میں اپنے تین ساتھیوں کے ہمراہ پاک پتن پہنچا ،بے پناہ رش میں ایک تنگ گلی سے ہو کر دربار میں پہنچے تو دائیں طرف ایک قدیم اور پرانا مزار دکھائی دیا'اس کے اندر متعدد قبریں تھیں ،ایک قبر سب سے بڑی تھی لوگ اس پر سجدہ ریز تھے ،چومنے والے چوم رہے تھے ۔۔۔میں نے اس قبر کا کتبہ پڑھا تو اس پر لکھا تھا 'حضرت سید قطب عالم موج دریا'۔
قطب کون ہوتاہے؟
آٹا پیسنے والی چکی کے درمیان میں کلی یعنی محور ہوتا ہے،اسے قطب کہتے ہیں،درباری زبان میں'قطب عالم'کا مطلب یہ ہےکہ یہ حضرت پوری دنیا کا محور ہے یعنی اسی حضرت کے بل بوتے پر اس دنیا کی گردش جاری ہے۔۔۔جبکہ حقیقت یہ ہے کہ دنیا تو رہی ایک طرف ،اس قطب عالم کی قبر پر جو بہت بڑا قدیم گنبد ہے یہ اب بوسیدہ ہو چکا ہے کہیں یہ گر نہ پڑے 'اس خوف سے اس کے نیچے جگہ جگہ لکڑی کے عارضی ستون بنائے گئے ہیں،سوچ رہا تھا۔۔۔یہ کیسا قطب عالم ہے کہ جس کا اپنا گنبد گرنے کو ہے ،کیا اس کی قبر گرنے والوں کو اتنی بھی سمجھ نہیں آتی۔۔۔؟مگر سمجھ کا اس جگہ کام ہی کیا ہے'یہاں تو حال یہ تھا کہ چادر اس قبر پر پڑی تھی اس پر یہ شعر لکھا ہوا تھا"ہم نے یہ بندگی کا طریقہ بنا لیا۔اپنے بابا کو یاد کیا سر جھکا لیا"بندہ اور بندگی:موج دریا بندہ تھا ۔۔۔بابافرید بھی ایک بندہ تھا،یہاں جو لوگ نظر آرہے ہیں یہ بھی بندے ہیں،پھر بندے اپنے جیسے بندوں کی بندگی کیوں کرتے ہیں؟یہ بات ٹھیک ہے کہ بندوں میں مقام ومنزلت کا فرق ہے اور اسی طرح دنیا کے حسن میں رنگ ہے،ایک کا رنگ کالاہے دوسرے کا گوراہے ،ایک بدصورت ہے دوسرا خوبصورت ہے،مگر ہیں دونوں ہی بندے ،اسی طرح ایک ذہین ہے دوسرا کند ذہن ہے،ایک عالم ہے دوسرا جاہل ہے،ایک شخص نیک ہے دوسرا براہے،مقام ومنزلت کا یہ فرق تو ہے ،اس سے کون بے وقوف ہے جو انکار کرتاہے،مگر اس فرق کے باوجود ہیں تو یہ سب بندے ۔ہیں تو سب آدم ؑکی اولاد سے ۔۔۔توپھر بندے ہی اپنے جیسے بندوں کی بندگی کیوں کرتے ہیں؟جبکہ ان بندوں کو بنانے والا خالق کائنات اپنے بندوں کو ان کے بنانے کا مقصد بھی اپنے قرآن میں بتلارہا ہے،  وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْاِنْسَ اِلَّا لِيَعْبُدُوْنِ:میں نے انسانوں اور جنوں کو محض اس لئے پیدا کیا ہے وہ میری بندگی کریں(الذاریات:56)یاد رکھیے۔۔!عبد کا معنی ہے بندہ اور بندہ وہی ہے جو اللہ کی بندگی کرے ،وہ بندہ کیسے ہو سکتا ہے جو کسی بندے کی بندگی کرےاور جس کی بندگی کی جائے وہ بندہ کہاں رہتا ہے وہ تو رب بن رہا ہوتا ہے،جبکہ رب ایک ہے اس کے علاوہ کوئی رب نہیں ہے ،سب اسی کی بندگی کرنے والے اس کے بندے ہیں،غور کیجئے !اللہ کے رسول ﷺاس وقت تک کوئی شخص مسلمان ہی نہیں ہو سکتا جب تک کہ وہ اللہ کو وحد ہ لا شریک لہ اور محمد رسول اللہ ؐکو اللہ کا بندہ ماننے کا اقرار نہ کرے،ذرا کلمہ شہادت تو پڑھیے،جس کا ترجمہ ہے: میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں ،وہ اکیلا ہے،اس کا کوئی شریک نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ بلا شبہ محمد ﷺاس کے بند ے اور اس کے رسول ہیں،غور کیجئے !تو جب اللہ کے آخری رسول ﷺبھی اللہ کے بندے ہیں اللہ کی بندگی کرتے ہیں ،اللہ ہی کو پکارتے ہیں  ۔۔تو پھر اور ایسا کو ن ہو سکتا ہے کہ جس کی بندگی کی جائے ،اسے سجدہ کیا جائے  اور اس کی عبادت و بندگی کا طریقہ بنایا جائے اور اس کی عبادت کرنے کے مختلف اشعار اس کے دربار پر کندہ کیے جائیں ۔۔۔؟
گستاخی کی انتہا :دروازے کے اوپر ایک شعر پر جب میری نگاہ پڑی تو بے ساختہ میری زبان سے نکلا ۔۔۔اللہ کے 'اس کے رسول ﷺکے اور رسول معظم کے جلیل القدر صحابہ رضی اللہ عنہم کے یہی لوگ گستاخ ہیں ۔۔۔بے شک یہ گستاخ ہیں۔۔۔یہ شعر آپ بھی ملاحظہ کیجیئے اور پھر انصاف کا دامن مضبوطی سے تھا م کر فیصلہ کیجیئے کہ گستاخ کون ہے؟"اللہ محمد چار  یار حاجی خواجہ قطب فرید"ایک شعر کے دو پلڑے ہیں ایک پلڑے میں اللہ تعالی ٰ ہے وہ ذوالجلال والاکرام کہ قیامت کے روز جس کی مٹھی میں ساری زمین ہو گی اور اس کے داہنے ہاتھ پرساتوں آسمان ہوں گے ،اللہ انھیں بار بار اچھالیں گے اور فرمائیں گے:(آج )میں بادشاہ ہوں ٗدنیا کے بادشاہ کہاں ہیں؟(بخاری :7382)ایسے ہی تمام انبیاء کے بعد عالم انسانیت میں اگر کوئی سب سے بڑی ہستی ہے تو وہ صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کی ہے،ان کے بعد فاروق اعظم پھر عثمان غنی اور پھر سیدنا علی رضی اللہ عنہم کا مقام ہے۔اس کے جلیل القدر صحابہ سب ایک پلڑے میں ہیں اور دوسرےمیں اکیلا با با فرید ہے،آہ۔۔!ان گستاخیوں پر زبانیں گنگ کیوں ہیں ۔۔خاموشی کس لئے ۔۔ہے سکوت کا آخر سبب کیا ہے ؟کیا محض اس لئے کہ یہ گستاخیاں ایک دربار سے متعلق ہیں ،وہ دربارکہ جو حکومت کی سر پرستی میں ہے محکمہ اوقاف کی تحویل میں ہے،نام نہاد ولایت کی چادر میں لپٹاہوا ہے،اب حکومت ہی بتلائے کہ اللہ تعالیٰ  کی گستاخی اور امام الانبیاء سمیت آپ ﷺ کے صحابہ کی گستاخی کا مقدمہ کس پر چلایا جائے۔۔؟جاری ہے۔۔۔
بشکریہ:فاطمہ اسلامک سنٹر پاکستان اس دنیا کی گردش جاری ہے۔۔۔جبکہ حقیقت یہ ہے کہ دنیا تو رہی ایک طرف ،اس قطب عالم کی قبر پر جو بہت بڑا قدیم گنبد ہے یہ اب بوسیدہ ہو چکا ہے کہیں یہ گر نہ پڑے 'اس خوف سے اس کے نیچے جگہ جگہ لکڑی کے عارضی ستون بنائے گئے ہیں،سوچ رہا تھا۔۔۔یہ کیسا قطب عالم ہے کہ جس کا اپنا گنبد گرنے کو ہے ،کیا اس کی قبر گرنے والوں کو اتنی بھی سمجھ نہیں آتی۔۔۔؟مگر سمجھ کا اس جگہ کام ہی کیا ہے'یہاں تو حال یہ تھا کہ چادر اس قبر پر پڑی تھی اس پر یہ شعر لکھا ہوا تھا"ہم نے یہ بندگی کا طریقہ بنا لیا۔اپنے بابا کو یاد کیا سر جھکا لیا"بندہ اور بندگی:موج دریا بندہ تھا ۔۔۔بابافرید بھی ایک بندہ تھا،یہاں جو لوگ نظر آرہے ہیں یہ بھی بندے ہیں،پھر بندے اپنے جیسے بندوں کی بندگی کیوں کرتے ہیں؟یہ بات ٹھیک ہے کہ بندوں میں مقام ومنزلت کا فرق ہے اور اسی طرح دنیا کے حسن میں رنگ ہے،ایک کا رنگ کالاہے دوسرے کا گوراہے ،ایک بدصورت ہے دوسرا خوبصورت ہے،مگر ہیں دونوں ہی بندے ،اسی طرح ایک ذہین ہے دوسرا کند ذہن ہے،ایک عالم ہے دوسرا جاہل ہے،ایک شخص نیک ہے دوسرا براہے،مقام ومنزلت کا یہ فرق تو ہے ،اس سے کون بے وقوف ہے جو انکار کرتاہے،مگر اس فرق کے باوجود ہیں تو یہ سب بندے ۔ہیں تو سب آدم ؑکی اولاد سے ۔۔۔توپھر بندے ہی اپنے جیسے بندوں کی بندگی کیوں کرتے ہیں؟جبکہ ان بندوں کو بنانے والا خالق کائنات اپنے بندوں کو ان کے بنانے کا مقصد بھی اپنے قرآن میں بتلارہا ہے،  وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْاِنْسَ اِلَّا لِيَعْبُدُوْنِ:میں نے انسانوں اور جنوں کو محض اس لئے پیدا کیا ہے وہ میری بندگی کریں(الذاریات:56)یاد رکھیے۔۔!عبد کا معنی ہے بندہ اور بندہ وہی ہے جو اللہ کی بندگی کرے ،وہ بندہ کیسے ہو سکتا ہے جو کسی بندے کی بندگی کرےاور جس کی بندگی کی جائے وہ بندہ کہاں رہتا ہے وہ تو رب بن رہا ہوتا ہے،جبکہ رب ایک ہے اس کے علاوہ کوئی رب نہیں ہے ،سب اسی کی بندگی کرنے والے اس کے بندے ہیں،غور کیجئے !اللہ کے رسول ﷺاس وقت تک کوئی شخص مسلمان ہی نہیں ہو سکتا جب تک کہ وہ اللہ کو وحد ہ لا شریک لہ اور محمد رسول اللہ ؐکو اللہ کا بندہ ماننے کا اقرار نہ کرے،ذرا کلمہ شہادت تو پڑھیے،جس کا ترجمہ ہے: میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں ،وہ اکیلا ہے،اس کا کوئی شریک نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ بلا شبہ محمد ﷺاس کے بند ے اور اس کے رسول ہیں،غور کیجئے !تو جب اللہ کے آخری رسول ﷺبھی اللہ کے بندے ہیں اللہ کی بندگی کرتے ہیں ،اللہ ہی کو پکارتے ہیں  ۔۔تو پھر اور ایسا کو ن ہو سکتا ہے کہ جس کی بندگی کی جائے ،اسے سجدہ کیا جائے  اور اس کی عبادت و بندگی کا طریقہ بنایا جائے اور اس کی عبادت کرنے کے مختلف اشعار اس کے دربار پر کندہ کیے جائیں ۔۔۔؟
گستاخی کی انتہا :دروازے کے اوپر ایک شعر پر جب میری نگاہ پڑی تو بے ساختہ میری زبان سے نکلا ۔۔۔اللہ کے 'اس کے رسول ﷺکے اور رسول معظم کے جلیل القدر صحابہ رضی اللہ عنہم کے یہی لوگ گستاخ ہیں ۔۔۔بے شک یہ گستاخ ہیں۔۔۔یہ شعر آپ بھی ملاحظہ کیجیئے اور پھر انصاف کا دامن مضبوطی سے تھا م کر فیصلہ کیجیئے کہ گستاخ کون ہے؟"اللہ محمد چار  یار حاجی خواجہ قطب فرید"ایک شعر کے دو پلڑے ہیں ایک پلڑے میں اللہ تعالی ٰ ہے وہ ذوالجلال والاکرام کہ قیامت کے روز جس کی مٹھی میں ساری زمین ہو گی اور اس کے داہنے ہاتھ پرساتوں آسمان ہوں گے ،اللہ انھیں بار بار اچھالیں گے اور فرمائیں گے:(آج )میں بادشاہ ہوں ٗدنیا کے بادشاہ کہاں ہیں؟(بخاری :7382)ایسے ہی تمام انبیاء کے بعد عالم انسانیت میں اگر کوئی سب سے بڑی ہستی ہے تو وہ صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کی ہے،ان کے بعد فاروق اعظم پھر عثمان غنی اور پھر سیدنا علی رضی اللہ عنہم کا مقام ہے۔اس کے جلیل القدر صحابہ سب ایک پلڑے میں ہیں اور دوسرےمیں اکیلا با با فرید ہے،آہ۔۔!ان گستاخیوں پر زبانیں گنگ کیوں ہیں ۔۔خاموشی کس لئے ۔۔ہے سکوت کا آخر سبب کیا ہے ؟کیا محض اس لئے کہ یہ گستاخیاں ایک دربار سے متعلق ہیں ،وہ دربارکہ جو حکومت کی سر پرستی میں ہے محکمہ اوقاف کی تحویل میں ہے،نام نہاد ولایت کی چادر میں لپٹاہوا ہے،اب حکومت ہی بتلائے کہ اللہ تعالیٰ  کی گستاخی اور امام الانبیاء سمیت آپ ﷺ کے صحابہ کی گستاخی کا مقدمہ کس پر چلایا جائے۔۔؟جاری ہے۔۔۔
بشکریہ:فاطمہ اسلامک سنٹر پاکستان

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ (تالیف عمران شہزاد تارڑ) 1979 کو تاریخ میں اور واقعات کی وجہ سے کافی اہمیت حاصل ہے۔ لیکن سعودی عرب می...