Friday 1 January 2016

اسلام اور خانقاہی نظام،52

اسلام اور خانقاہی نظام

نازنینوں کے معشوق مادھو پیر اور مادر زاد ننگے بو سہ پیر کے - پیر خانے میں ” فاطمہ اسلامک سنٹر پاکستان “ کی طرف سے جو پیروں اور مزاروں کی داستانوں کا جو سلسلہ شروع ہوا ہے‘ اللہ نے اس سے کئی لوگوں کو دولت توحید سے مالا مال فرمایا ہے‘ اور ہمارے کئی قارئین نے اپنے اپنے علاقوں میں واقع مزارات پر ہونے والی خرافات کی رپورٹوں سے آگاہ بھی کیا ہے-اور اس سلسلہ کی اقساط کو دوسروں تک پہنچانے کی کوشش بهی کر رہے ہیں.ہماری تمام قارئین سے التماس کہ آپ بهی اپنے اپنے علاقے میں  مزاروں./درباروں پر ہونے والی خرافات کو تحریر آڈیو یا ویڈیو کی شکل میں ہمیں ارسال کریں ہم آپ کی کوشش کو کتابی اور یونیکوڈ میں کنورٹ کر کے اپنے سلسلہ کا حصہ بناتے ہوئے لاکهوں لوگوں تک پہنچانے کی کوشش کریں گے ان شاء اللہ. ایسی ہی ایک رپورٹ گوجرانوالہ کے ایک قریبی گاوں ”کوٹلی مقبرہ “ میں واقع ایک پیر کے عرس کی ہے -اس پیر کو نہواں والی سرکار یعنی ناخنوں والا پیر کہا جاتا ہے - لاہور میں گھوڑوں اور بلیوں والی سرکار تو موجود ہے‘ جبکہ گجرات میں کانواں والی سرکار اور کراچی میں مگرمچھوں والی سرکار اور سندھ میں ککڑوں والی سرکار بھی موجود ہے- مگر یہ جو ناخنوں والی سرکار ہے‘ یہ اب اس دنیا میں نہیں رہی - اور دھوم دھام سے اس کا عرس ہوتا ہے -اس عرس کی ایک جھلک ملاحظہ کیجئے ! جب ہم بوسہ پیر کے پروگرام میں جا پہنچے : ہم طے شدہ پر وگرام کے مطابق اس گاوں میں پہنچے- گاوں سے باہر عرس منایا جارہا تھا -ہم عرس گاہ میں پہنچے- چونکہ سردیوں کا موسم تھا اس لئے پیر صاحب ایک بڑی چادر اوڑھے مریدوں کے جھرمٹ میں تشریف فرما تھے - پیپلز پارٹی کی بیگم ریحانہ سرور جو کہ معروف سیاسی لیڈر ہے‘ اسے اس عرس کا افتتاح کرنا تھا- چنانچہ بیگم صاحبہ مع اپنے حواریوں کے کاروں کے ایک قافلے میں یہاں پہنچی اور افتتاح کیا ‘ ساتھ ہی قوالی کا آغاز ہو گیا- پیر صاحب چونکہ لاہور سے تشریف لائے تھے‘ اس لئے ان کے ساتھ لاہور سے بڑی تعداد میں مرید اور مریدنیاں بھی پہنچے ہو ئے تھے- اب قوالی سن کر ان سب پر وجد طاری ہو گیا- اور پھر وجد کی حالت نے مزید ترقی یوں کی کہ دو عورتیں اور ایک مرد اٹھ کر ناچنے لگے -یہ ناچ ناچ کر پاگل ہوئے جا رہے تھے -تماشائی اس منظر سے لطف اندوز ہو رہے تھے - پیر صاحب بھی اپنی مسند پر براجمان ” ٹک ٹک دیدم لب نہ کشیدم “ کے مصداق ٹکٹکی لگائے دیکھے جا رہے تھے- یہ سلسلہ رات گئے تک جاری تھا- ہمیں تو نیند آ رہی تھی- لہٰذا ہم آرام کی غرض سے گاوں واپس چلے آئے - صبح جب آٹھ بجے تو ہم پھر یہاں پہنچ گئے - پیر صاحب نمودار ہوئے تو اردگرد مرید ہو لئے -کوئی ہاتھ باندھے کھڑا تھا.... کوئی سر جھکائے ہوئے تھا ....کوئی پاوں پڑ رہا تھا .... جب پیر صاحب نے اپنی لنگوٹی اتار کر کندھے پر رکھ لی : بعض حضرت کے پیچھے پیچھے ہاتھ باندھے چل رہے تھے.... جبکہ پیر صاحب صرف ایک ڈھیلی ڈھالی لنگوٹی باندھے ہوئے تھے - چلتے چلتے نہ جانے حضرت کو کیا خیال آیا کہ لنگوٹی کو لپیٹ کر کندھے پر ڈال لیا!!! - حیاء اور شرم اب یہاں سے بھاگ نکلی - تقدس کے لباس میں اب پیر صاحب مادر زاد ننگے تھے- متبرک ناخن کی زیارت : پھر پیر صاحب نے اپنے گندے کالے سیاہ میل کچیل سے بھرے ناخن کو نمودار کیا ....انگوٹھے کا یہ ناخن کافی لمبا تھا.... لوگ اس کی زیارت کر رہے تھے ....دلوں میں منتیں مان کر اسے دیکھ رہے تھے - صرف ناخن ہی کیا بلکہ پورے کا پورا اور سارے کا سارا” حضرت“ ہی زیارت کے لئے موجود تھا.... اور زیارت ہو رہی تھی - عورتیں اور مرد ساتھ ساتھ چل بھی رہے تھے اور بعض میدان میں ٹولیوں کی صورت میں بیٹھے بھی تھے- حضرت سب پر گشت کر رہے تھے -حضرت زیادہ تر لڑکیوں کے پاس جاکر کھڑے ہوتے.... اس دوران یہ پجارنیں مارے شرم کے سرجھکا لیتیں- انکے باپ اور بھائی بھی وہاں موجود ہوتے مگر عقیدت کے پردے میں یہ ساری بے عزتی برداشت کی جارہی تھی....-
(بڑهے بڑهے ناخنوں والا کرتب ہندوں کے سادهوں میں بهی موجود ہے تفصیل کیلئے یوٹیوب پر ویڈیو دیکهیں )جاری ہے.....
بشکریہ
www.ficpk.blogspot.com

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ (تالیف عمران شہزاد تارڑ) 1979 کو تاریخ میں اور واقعات کی وجہ سے کافی اہمیت حاصل ہے۔ لیکن سعودی عرب می...