Friday 1 January 2016

اسلام اور خانقاہی نظام،49

اسلام اور خانقاہی نظام

مسلمانوں کے مذہبی احساس کا ہر طرح سے لحاظ رکھا گیا - شب برات کے موقع پر ان کو خاص رعائیتں دکھائیں - رمضان المبارک کے واسطے حالا نکہ اہل اسلام کی درخواست یہ تھی کہ فوجی قانون ساڑھے گیارہ بجے شب سے دو بجے تک محدود کیا جاوے -لیکن حکام سرکار نے یہ وقت بارہ بجے سے دو بجے کردیا - مسجد شاہی جو فی الاصل قلعہ کے متعلق تھی اور جو ابتدائی عملداری سرکار ہی میں واگزار ہوئی تھی - اہالیان لاہور نے اس مقدس جگہ کوناجائز سیاسی امور کے واسطے استعمال کیا‘ جس پر متولیان مسجد نے جو خود مفسدہ پردازوں کو روک نہیں سکتے تھے‘ سرکار سے امداد چاہی - یہی وجہ تھی کہ سرکار نے اس کا ناجائز استعمال بند کردیا- ہم تہہ دل سے مشکور ہیں کہ حضور والا نے پھر اس کو واگزار فرما دیا - سرکار نے حج کے متعلق جو مہربانی کی ہے ‘ ہم ان سے ناآشنا نہیں اور مشکور ہیں- ہم سچ عرض کرتے ہیں کہ جو ”برکات “ہمیں اس سلطنت کی بدولت حاصل ہوئیں اگر ہمیں عمر خضر بھی نصیب ہو‘تو بھی ہم ان احسانات کاشکریہ ادا نہیں کر سکتے-ہندوستان کیلئے” سلطنت برطانیہ ابررحمت“ کی طرح نازل ہوئی- اور ہمارے ایک بزرگ جس نے پہلے زمانہ کی خانہ جنگیاں ‘ خونریزیاں اور بدامنیاں اپنی آنکھوں سے دیکھی تھیں-اس سلطنت کانقشہ ان الفاظ میں کھنچا "دور ہوئیں بد نظمیاں جب دور انگریزی عمل آیا بجا آیا ‘ بہ استحقاق آیا ‘ بر محل آیا"ہم کو وہ احسان کبھی نہیں بھول سکتا جب ترکوں نے ہمارے مشورہ کے خلاف کوتاہ اندیشی سے ہمارے دشمنوں کی رفاقت اختیار کی تو ہمارے شہنشاہ نے ازراہ کرم ہم کو یقین دلایا کہ ہمارے مقدس مقامات کی حرمت میں سرمو فرق نہیں آئے گا- اس” الطاف خسروانہ“ نے ہماری” وفا“میں نئی روح پھونک دی-ھل جزَءالا حسان الا الا حسان (احسان کابدلہ احسان کے سوا نہیں ) ہم ان احسانوں کو کبھی نہیں بھول سکتے-اب اس جنگ عظیم کے خاتمہ پر صلح کانفرنس میں سلطنت ترک کی نسبت جلد فیصلہ ہو جانے والا ہے-ممکن ہے یہ فیصلہ مسلمانوں کی امیدوں کے خلاف ہو-ہم بخوبی جانتے ہیں- اس فیصلہ میں سرکار برطانیہ اکیلی مختار کار نہیں ہے‘ بلکہ بہت سی دوسری طاقتوں کابھی اس میں ہاتھ ہے-شہنشاہ معظم کے وزراء جو کوششیں ترکی کے حق میں کرتے رہے ہیں-ہم ان کے مشکور ہیں-یہ مسلمہ امر ہے کہ یہ جنگ مذہبی اغراض پر مبنی نہ تھی-اور اپنے اپنے عمل کا اور اس کے نتائج کا ہر ایک خود ذمہ دار ہے . مگر ہمیں پوری توقع ہے کہ گورنمنٹ اس بات کا خیال رکھے گی کہ مقامات مقدسہ کااندرونی نظم ونسق مسلمانوں کے ہی ہاتھ میں رہے- اور ہم حضرت سے درخواست کرتے ہیں کہ جب حضور وطن کو تشریف لے جائیں تو اس نامور تاجدار ہندوستان کو یقین دلائیں کہ” چاہے کیسا ہی انقلاب کیوں نہ ہو ‘ ہماری وفاداری میں سرمو فرق نہ آیا ہے اور نہ آسکتا ہے -اور ہمیں یقین ہے کہ ہم اور ہمارے پیروان اور مریدان فوجی وغیرہ جن پر سرکار برطانیہ کے بے شمار احسانات ہیں ‘ ہمیشہ سرکار کے حلقہ بگوش اور جانثار رہیں گے-“ ہمیں نہایت رنج اور افسوس ہے کہ ناتجربہ کار و نوجوان امیر امان اللہ خان والئی کابل نے کسی غلط مشورہ سے عہد ناموں کے اور اپنے باپ دادا کے طرز کی خلاف ورزی کر کے خداوند تعالیٰ کے صریح حکم.... وَاَوفُوا بِالعَھدِ .... اِنَّ العَھدَ کَانَ مَسئُولاً ( یعنی وعدے کاایفا کرو.... ضرور وعدے کے متعلق پوچھا جائے گا ) کی نافرمانی کی-ہم جناب والا کو یقین دلاتے ہیں کہ ہم افغانستان کے اس طرز عمل کو نفرت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں-ہم اہلیان پنجاب احمد شاہ کے حملوں اور نادر شاہی قتل وغارت گری کو نہیں بھول سکتے-ہم اس غلط اعلان کی جس میں اس نے سرا سر خلاف واقعہ لکھا ہے کہ اس سلطنت کی مذہبی آزادی میں خدانخواستہ کسی قسم کی کوئی رکاوٹ واقع ہوئی-زور سے تردید کرتے ہیں- امیر امان اللہ خان کا خاندان سرکار انگلشیہ ہی کی بدولت بنا اور اس کی احسان فراموشی کفران نعمت سے کم نہیں-ہم کو ان کوتاہ اندیش دشمنان ملک پر بھی سخت افسوس ہے جنکی سازش سے تمام ملک میں بدامنی پھیل گئی-اور جنہوں نے اپنی حرکات ناشائستہ سے پنجاب کے نیک نام پر دھبہ لگایا-مقابلہ آخرمقابلہ ہی ہے-ہم حضور کو یقین دلاتے ہیں کہ ہم ان گمراہ لوگوں کی مجنونانہ و جاہلانہ حرکات کونہایت نفرت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں-کیونکہ ہمارے قرآن کریم میں یہی تلقین کی گئی ہے لاَ تُفسِدُوا فِی الاَرضِ ( دنیا میں فساد اور بدامنی مت پیدا کرو) اور اِنَّ اللّٰہَ لاَیُحِبُّ المُفسِدِین ( یعنی بے شک خدا فساد کر نے والوں سے محبت نہیں کرتا ) حضور والا ! اگرچہ آپ کی مفارقت کا ہمیں کمال رنج ہے- ہماری خوش نصیبی ہے کہ حضور کے جانشین سر ایڈورڈ مکلیکن باالقاسم جن کے نام نامی سے پنجاب کابچہ بچہ واقف ہے اور جن کا حسن اخلاق رعایا نوازی میں شہرہ آفاق ہے اور جو ہمارے لئے حضور کے پور ے نعم البدل ہیں-ان کا ہم دلی خیر مقدم کر تے ہیں اور انکی خدمت والا میں یقین دلاتے ہیں کہ ہم” بمثل سابق اپنی جوش عقیدت و وفاداری کاثبوت دیتے رہیں گے-“ حضور اب وطن کو تشریف لے جانے والے ہیں-ہم دعا گو ہیں جناب باری میں دعا کرتے ہیں کہ حضور بمعہ لیڈی صاحب و جمیع متعلقین مع الخیر اپنے پیارے وطن پہنچیں-تادیر سلامت رہیں اور وہاں جا کر ہم کو دل سے نہ اتار دیں-سپاس نامہ کی عبارت ختم ہوئی.البتہ ہم نے مختصر بیان کرنے کی کوشش کی ہے اور یاد رہے یہ سپاس نامہ خوشامد سجادہ نشینوں کی طرف سے انگریز کی خدمت میں پیش کیا گیا تها.-جاری ہے...
تالیف:فاطمہ اسلامک سنٹر پاکستان
آپ یہ سلسلہ ہمارے بلاگ پر بهی پڑھ  سکتے ہیں
www.deenekhanqahi-aur-deeneislam.blogspot.com

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ (تالیف عمران شہزاد تارڑ) 1979 کو تاریخ میں اور واقعات کی وجہ سے کافی اہمیت حاصل ہے۔ لیکن سعودی عرب می...