Monday 4 January 2016

اسلام اور خانقاہی نظام،66

اسلام اور خانقاہی نظام

ایک مشورہ: محترم میاں صاحب! مندرجہ بالا جو مشورہ ہم نے دیا ‘ حقائق کی دنیا میں عقل و خرد کے ترازو میں تو لتے ہوئے اگر یہ کہا جائے کہ یہ ناقابل عمل ہے تو بے شک یہ غلط نہ ہوگا- لیکن یہ تو دنیا کا معاملہ ہے یقین جانئے!دین کا معاملہ اس سے کہیں زیادہ بڑھ کر اہم اور پر حقیقت ہے- پھر آخر کیا وجہ ہے کہ جس کام کو ہم دنیا کے معاملے میں فضول سمجھتے ہیں‘ دین کے معاملے میں اسے درست خیال کرتے ہیں ....؟اس کا تو صاف صاف مطلب یہ ہے کہ دین کے معاملے میں ہم سنجیدہ ہی نہیں-کیا کعبے میں جانے کے بعد (لَبَیکَ اَللّٰھُمَّ لَبَیکَ لاَ شَرِیکَ لَکَ....) کہنے کے بعد بھلا ان پاگل ا ور فراڈی پیروں ‘ سادھوں ‘ ملنگوں وغیرہ کے دروازوں پہ جا کر ڈنڈے کھانے کو دل چاہتا ہے-آخر وہ دل کیا ہے -؟ ....کس کا بنا ہوا ہے ....کس کے پیچھے چلتا ہے.... کس قدر غیر حساس ہے جو یہاں کھینچ لاتا ہے.... حجر اسود کو چومنے کے بعد بھلا کسی اورپتھر کو چومنے کی کسر باقی رہ جاتی ہے ؟اللہ کے لئے آئیے!.... سیاست کے لئے اسلام کو قربان نہ کیجئے.... دنیا کے لئے اپنی آخرت کو ذبح مت کیجئے.... اقتدار کے لئے عقیدہ توحید پہ چھری مت چلائیے.... پیروں اور گدیوں کے حوالے سے تعلق مت بنائیے.... بلکہ کعبے کے حوالے سے - توحید کے عقیدے کی اساس پر- اللہ سے محبت کرنے والوں سے محبت کیجئے.... اس لئے کہ قیامت کے روز سب دنیاوی محبتیں دم توڑ جائیں گی- اللہ فرماتے ہیں: اَلاَخِلاَّئُ یَومَئِذٍبَعضُھُم لِبَعضٍ عَدُو اِلاَّ المُتَّقِینَ.... الخترجمہ :اس روز سوائے پرہیز گاروں کے سب دوست ایک دوسرے کے دشمن بن جائیں گے- اے میرے بندو! آج نہ تم پر کوئی خوف ہو گا اور نہ تم غمزدہ ہو گے- وہ لوگ جو ہماری آیات پر ایمان لائے اور فرمانبردار تھے(ان سے کہا جائےگا) تم اور تمہاری بیویاں جنت میں داخل ہو جاو - تمہارا خیر مقدم ہوگا-ا ن پر سونے کی رکابیوں اور جام کا دور چلے گا- اس جنت میں ان کو وہ سب کچھ ملے گاجس کو ان کا دل چاہے اور آنکھیں لذت اٹھائیں(ا ور ان سے یہ بھی کہا جائے گا کہ ) تم اس میں ہمیشہ ہمیشہ رہو اور یہ وہ جنت ہے جس کے تم وارث بنا دئیے گئے ہو‘ ان نیک اعمال کے بدلے میں جو تم کیا کرتے تھے-     (الزخرف : ۷۶) یاد رکھئے! شرک ایک مکروہ و باطل عمل ہے -اس کے ارتکاب سے جنت کا داخلہ ناممکن ہو جاتا ہے-اللہ ہم سب کو اس ظلم عظیم سے بچائے اور توحید کی نعمت سے نواز کر جنت کا وارث بنائے-(آمین) قارئین کرام ! جو تازہ ترین صورتحال ہے وہ یہ ہے کہ میاں نواز شریف اب تیسری بار پاکستان کے وزیراعظم بنے ہیں - وہ ایٹمی دھماکہ بھی کرچکے ہیں اور دھماکہ کرنے کے بعد جب لاہور میں آنے کا پروگرام بنایا گیا تو شیڈول اس طرح تھا کہ وہ ائیر پورٹ سے داتا دربار جائیں گے لیکن جب وہ ائیر پورٹ سے روانہ ہوئے تو مسجد شہداء پر آکر انہوں نے جلوس ختم کیا - یہ بڑا احسن اقدام تھا - یہ انڈیا کے لئے بھی پیغام تھا کہ ہم ایٹمی قوّت تیار کرنے کے بعد جس منزل کی طرف گامزن ہیں وہ شہادت ہے اور یوں وہ ایک قبر پر جاکر شرکیہ اعمال بجالانے سے بھی بچ گئے - انہوں نے ” ایاک نعبد وایا ک نستعین “ کا جو س
 سبق قوم کو دیا اس پر عمل بھی کر دکھایا اور اب 22اکتوبر کے نوائے وقت ‘ جنگ اور خبریں نے ان کی بیگم کا انٹرویو شائع کیا ہے - اس میں محترمہ کلثوم نواز شریف کہتی ہیں : میرا اللہ پر کامل یقین ہے میں تعویز گنڈے اور جادو ٹونے پر قطعاً یقین نہیں رکھتی میرے بیگ میں کوئی تعویز نہیں ہوتا ‘ نہ ہی ہمارا کوئی پیر ہے- بلکہ ہمارا اللہ سے براہ راست تعلق ہے جو ہماری مشکلات دورکرتا ہے میں نے اپنی ساس اور سسر سے صرف اللہ ہی کے آگے جھکنا سیکھا ہے ہماری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ انہیں تو حید و سنت کی نعمت سے نوازے اور اس پر قائم رکھے- یہ محض اللہ کی توفیق سے ایسا ہوا کہ کتاب وسنت کو پاکستان کا سپریم لاءقرار دے دیا گیا .... اللہ تعالیٰ اس پر عمل کی تو فیق عطا فرمائے ( آمین)
یہاں پر مجهے ایک واقعہ یاد آیا کہ  ہمارے ایک دوست تھے ،ذہن اسلامی ، چہرہ مہرہ غیراسلامی  ،موصوف کچھ عرصہ کے لیے ولایت تشریف لے گئے جب واپسی ہوئی تو بغل میں ایک میم تھیں! موصوف کا تعلق روایتی گھرانے سے تھا ،اس لیے یہ خبر جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی کہ جناب میم لے کر آئے ہیں ،رشتے داروں نے گوری کے دیدار کے لیے دوردراز سے ان کے گھر تک کا سفر کیا ، عورتیں سروں پر ڈوپٹہ لیتی ہوئی چوری چوری میم صاحبہ کو دیکھتی اور ہاتھ لگانے سے بھی ڈرتیں کہ کہیں گوری میلی نہ ہو جائے ، دولہا کی بہنیں فخریہ لہجے میں سہلیوں کو بتاتی پھرتیں کہ بھیا انگلینڈ سے میم لائے ہیں، بچے تو اس کمرے سے نکلتے ہی نہ تھے جہاں پر میم تھی اماں کو انگلش وغیرہ تو نہ آتی تھی لیکن پھر بھی روایتا چادر اور سوٹ گوری کو دیا ، بلائیں لیتی لیتی رہ گئیں کہ پتہ نہیں میم کو کیسا لگے ۔ ہاں بیٹے کو جی بھر کر دعائیں دیتی رہیں ، صرف ابا جی تھے جنہوں نے بیٹا جی سے دریافت کیا ،مسلمان کیا ہے ؟ بیٹا جی نے جواب دیا جی اس نے کلمہ پڑھا ہوا ہے ، اور ابا جی مطمئن ہوگئے ! مشترکہ خاندانی نظام تھا ، کچھ عرصہ گزرا کہ ایک نیا کام شروع ہوا ، میاں کے آفس جانے سے پہلے میم دروازے کے اوپر خاوند کی باہوں میں جھول جاتی اور چہرے پر ایک پیار کی لمبی مہر ثبت کرتیں! گھر میں کچھ چہ مہ گویئاں ہوئیں ، بیٹا جی نے استفسار پر بتایا کہ سمجھ جائے گی "کلمہ پڑھا ہوا ہے" گرمیاں شروع ہوئیں گوری نے پینٹ اتار کر نیکر پہننی شروع کردی ، ابا جی نے تو شرم کے مارے کمرے سے باہر نکلنا چھوڑ دیا اور بھائی رات کو دیر سے گھر آنے لگے ، اماں تو ہر وقت گھر کی دیواروں کو تکتی رہتی کہ کہیں سے بہو کو کوئی اس حالت میں دیکھ نہ لے..! گهر والوں نے بیٹے سے شکوہ کیا! بیٹے نے پھر بتایا "کلمہ پڑھا ہوا ہے"۔ ایک شادی پر گوری نے ڈانس کا ایسا شاندار نمونہ پیش کیا کہ بڑے بڑے دل تھام کر رہ گئے ،دریافت کرنے پر پھر بتایا گیا کہ "کلمہ پڑھا ہوا ہے"۔ گوری عید وغیرہ تو کرتی لیکن ہر سال کرسمس بھی بڑے تزک و احتشام سے مناتی بیٹا جی ہر دفعہ پوچھنے پر جواب دیتے "کلمہ پڑھا ہوا ہے" ۔ وقت گزرتا چلا گیا ،برداشت پیدا ہوتی چلی گئی، بچہ ہوا تو گوری نے ختنے کروانے سے انکار کردیا کہنے لگی کہ یہ ظلم ہے ، بیٹا جی کھسیانی سی ھنسی کے ساتھ بولے سمجھ جائے گی "کلمہ پڑھا ہوا ہے" ڈانس ، میوزک ، فلمیں ، کاک ٹیل پارٹیز ، کرسمس ، سرعام بوس و کنار گھر کے کلچر کا حصہ بنے ، بھائی آہستہ آہستہ بھابی سے فری ہوتے چلے گئے ، ہاتھوں پر ہاتھ مار کر باتیں کرتے اور وہ ان کی گوری سہیلیاں ڈھونڈنے کی کوشش کرتے۔ بہنیں بھابی کے کمرے میں جاتیں اور جینز کی پینٹیں پہن پہن کا شیشے کے آگے چیک کرتیں کلمہ تو انہوں نے بھی پڑھا ہوا تھا ،بھابی سے دل کی ہر بات کھول کر بیان کرتیں ، گوری کبھی کبھار نماز جمعہ پڑھ لیتی تھی اس لیے ابا جی بھی کہنے لگے "کلمہ پڑھا ہوا ہے" ۔ ایک صرف اماں تھیں جو کہ گھر کے دروبام کو اب خوفزدہ سی نظروں سے دیکھتیں اور پوچھنے پر سر جھکا کر جواب دیتی کہ "کلمہ پڑھا ہوا ہے" ۔ دوست احباب جب بھی ملنے جاتے تو گوری خاوند کے پہلو سے چپک بیٹھتی ، ایک دو بار تو جگہ تنگ ہونے کی صورت میں گود میں بھی بیٹھنے سے گریز نہ کیا پوچھنے پر صرف اتنا جواب ملتا "کلمہ پڑھا ہوا ہے" ایک کام گوری کا اچھا تھا جب بھی کہیں باہر بازار وغیرہ نکلتی تو جینز شرٹ میں ملبوس ہونے کے باوجود سر پر ایک ڈوپٹۃ سا ڈال لیتی ۔ دیکھنے والے دیکھ کر ہی اندازہ کرلیتے کہ "کلمہ پڑھا ہوا ہے" اسلامی جمہوریت پاکستان بھی مغرب کی ایک ایسی ہی گوری ہے جس کو ہمارے کچھ دینی مزاج والے بھائی بیاہ لائے۔ انہوں نے اس کو ادھر کے معاشروں کے قابل قبول ہونے کے لیے اسے کلمہ پڑھایا، قوم کے لیے اس کے رعب میں آنے کے لیے اس کا بدیسی ہونا ہی کافی تھا ،اتنی گوری اتنی چٹی "کلمہ پڑھی ہوئی جمہوریت"!! انہوں نے ہاتھ لگانے کی بھی جرآت نہ کی دور دور سے ہی دیکھ کر خوش ہوگئے کہ لو ایک کلمہ پڑھی گوری اپنے ہاں بھی آئی ہے ۔ اس نے رواج توڑے ، دستور توڑے ، آزادی کے نام پر ہر ایک چیز کو اندر لے آئی ، لیکن قوم خوش ہی رہی کہ کلمہ پڑھا ہوا ہے !! معاشرت کے نام پر یہ ہر اس میدان میں اسی طرح ناچنے لگی جو کہ غیر قوموں کا دستور تھا لوگ پھر بھی مطمئن رہے کہ اس نے کلمہ پڑھا ہوا ہے ، اس نے ہر شرک و کفر کو ایک جواز دیا ، ہر ظالم کو اقتدار تک پہنچنے کا راستہ دیا ، دین کے ہر ابا جی کو سمجھوتہ کرنا سکھایا ، کلمے کا سہارا لے کر ہر چیز کو عام کیا ، اور ہم محلے داروں کی طرح اسی بات پر خوش رہے کہ اس نے کلمہ پڑھا ہوا ہے !! اگر کسی نے بہت زیادہ شرمندگی محسوس کی بھی تو اماں جی کی طرح سر جھکا کر یہی کہا کہ کلمہ پڑھا ہوا ہے ۔ آج بھی وقت ہے کچھ یہ جمہوریت برباد کرچکی کلمے کے بھیس میں کچھ برباد کردے گی ۔
اسی طرح درباروں پر جانے والوں نے بهی کلمہ پڑا ہوا ہے ان گدی نشینوں اور ملنگوں نے بهی کلمہ پڑا ہوا ہے .بس صرف کلمہ ہی پڑا ہوا ہے لیکن کلمے کے احکام کو اپنی زندگیوں میں جگہ  قطعی نہیں دی پاکستان کا مطلب تو 'لا الہ الا اللہ' رکھ لیا کہ ،اللہ کے علاوہ کوئی عبادت کے لائق نہیں، لیکن دوسری طرف خانقاہوں/درباروں کی صورت میں ہزاروں معبود بنا رکهے ہیں .جن کی اسلام کے نام پر جگہ جگہ پوجا کی جا رہی ہے. پاکستان کو حاصل کرنے کا مقصد صرف اور صرف یہ تها کہ اس سر زمین پر عبادت ہوگی تو ایک اللہ کی قانون ہو گا تو ایک اللہ کا طریقہ کار ہو گا تو ایک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا گردنیں جهکیں گی تو ایک اللہ کے سامنے آہ و پکار ہو گی تو ایک اللہ کے سامنے لیکن یہاں پر گردنیں غیروں کے سامنے جهکائی جا رہی ہیں اپنے نفع و نقصان کا مالک غیروں کو سمجها جا رہا ہے پهر بهی نعرہ لگاتے ہیں کہ پاکستان کا مطلب کیا 'لا الہ الا اللہ 'کاش کہ نعرہ کے ساتھ ساتھ کلمہ کا اصل مفہوم بهی سمجھ میں آجائے ...جاری ہے....
بشکریہ
www.ficpk.blogspot.com

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ (تالیف عمران شہزاد تارڑ) 1979 کو تاریخ میں اور واقعات کی وجہ سے کافی اہمیت حاصل ہے۔ لیکن سعودی عرب می...