Monday 4 January 2016

اسلام اور خانقاہی نظام،67

اسلام اور خانقاہی نظام


  • بابا فرید گنج شکر کے دربار پر:
  • درباروں کے حالات بیان کرنے سے متعلق ہم نے جو سلسلہ شروع کیا ہے بعض لوگ اس سے خوش ہیں اور بعض بہت زیادہ ناراض ۔۔۔اور یہ سوال بھی زیر گردشہے کہ تم نے آخر یہ سلسلہ کیوں شروع کیا۔۔۔؟تو اس سلسے میں عرض ہے کہ ابن بطوطہ جو تاریخ عالم کا نامور سیاح ہے،یہ آٹھویں صدی ہجری مراکش کے شہر طنجہ میں پیدا ہوا،پچیس سال کی عمر میں وہ دنیا بھر کی سیاحت کو نکلااور جب وہ بوڑھا ہو گیا تو واپس وطن لوٹا ۔۔۔اس دور میں عالم اسلام کس حال میں تھا؟یہ ملاحظہ کرنے کیلئے میں نے ابن بطوطہ کا سفر نامہ پڑھنا شروع ۔۔میں یہ دیکھ  کر حیران رہ گیا کہ ابن بطوطہ مسلمانوں کی جس سلطنت اور علاقے میں بھی جاتا ہے،اکثر ایسا ہوتا ہے کہ وہ کسی معروف درگاہ یا خانقاہ پر ٹھہرتا ہے ،کچھ دن قیام کرتا ہے پھر گدی نشین کے ہاتھوں کہیں دستار فضیلت سر پرسجاتا ہے اور کہیں دربار کی خلعت  خلافت زیب تن کرتا ہے ۔۔۔یہ سفر نامہ پڑھ کر صاف محسوس ہوتا ہے کہ اس دور میں پورا عالم اسلام قبر پرستی اور درباری شکنجے کی نذر ہو چکا تھا ،حتیٰ کہ یہی ابن بطوطہ جب شام کے ملک کا سفر کرتا ہے ،وہاں دمشق کے حالات بیان کرتا ہے اور وہاں کے صوفیاء اور علماء کا تذکرہ کرتا ہے تو خانقاہی پیروں اور مقلد مولویوں کا تذکرہ حسب معمول کرتا ہے،مگر یہاں جو شخص  اسے معمول ہٹ کر دکھائی دیتا ہے اور جس کے عقائد کو ابن بطوطہ فاسد عقائد سے تعبیر کرتا ہے اور جو اسے پورے عالم اسلام میں انوکھا اور نرالا شخص دکھائی دیتا ہے ۔۔۔وہ ہے امام ابن تیمیہ ؒجو عالم اسلام کو صوفیت اور تقلید کی دلدل سے نکال کر توحید اور جہاد کی شاہراہ پر گامزن کرنا چاہتا تھا،ابن بطوطہ اعتراض کرتا ہے کہ سب اس کے دشمن ہیں اور وہ اکیلا ہی اپنے سفر پر گامزن ہے۔۔غرض تھوڑا وقت ہی گزراتھا کہ چنگیز کے بعد اس کے پوتے ہلاکو خان نے پورے عالم اسلام کو تاراج کر دیا ۔۔۔اور وہ کہ جن کی ولایتوں اور کرامتوں کے چرچے تھے وہ زندہ اور مردہ حضرات سب کے سب زمین بوس کر دیے گے،انھیں ماننے والوں کی کھوپڑیوں کے مینار بنا دیے گے ،ان کے خون سے دریا سرخ کر دیے گے مگر کیا مجال کہ کسی "سیدنا "کو ہی غیرت آئی ہو اور اس نے ہلاکو کی ہلاکت کو روکا ہو۔۔۔!!۔۔۔تاریخ صرف ایک نام بتلا تی ہےوہ نام ہے ابن تیمیہ ؒ کا کہ جس نے جس طرح توحید کی دعوت کا کام کیا اسی طرح اس نے فرزندان توحید۔۔۔اور دوسرے لوگوں کو اسلام کی غیرت دلا کر جہاد کا راستہ اپنایا اور ہلاکت  کے اس طوفان سے مصر اور شام کو محفوط کر لیا ،قارئین کرام!آج پھر عالم اسلام درباری اور خانقاہی جکڑ بندی میں جکڑ اہوا ہے،انسانیت یہاں ذلیل ہو رہی ہے ،جعلی رب بن جانے والوں کا اب کوئی شمار نہیں رہا۔۔۔اللہ کے رسول ﷺکی توہین کی حد پھلانگی جا چکی ہے،ہزاروں جعلی کعبے اس زمین پر بن چکے ہیں اور اب جعلی بہشت بھی ایک دربار پر قائم کر دی گئی ہے۔۔!!۔۔۔تو ان درباروں پر ہونے والے واقعات کو بیان کرنے کا میرا مقصد صرف یہی ہے کہ یہ جرم کہ جس کی زد میں عالم اسلام ہے،اس سے مسلمانوں کو آگاہ کر دوں ۔۔۔آنے والے طوفان ہلاکت سے خبردار کر دوں ۔۔۔آئیے! اس طوفان کی ابھی سے پیش بندی کریں ،لوگوں کو راہ توحید پر لائیں تا کہ نہ صرف یہ کہ وہ اس دنیا کے ہلاکت خیز طوفان سے بچیں بلکہ وہ قیامت کے طوفان اور زلزلوں سے بھی بچ  جائیں کہ جو اللہ کے رسول ﷺ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: بے شک وہ بدترین لوگ ہوں گے جنھیں قیامت آلے گی اور وہ زندہ ہوں گے اور وہ ایسے لوگ ہوں گے جو قبروں کو عبادت گاہ بناتے ہیں (مسند احمد :٤٣٥/1)جاری ہے ۔۔۔
  • بشکریہ:فاطمہ اسلامک سنٹرپاکستان

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ (تالیف عمران شہزاد تارڑ) 1979 کو تاریخ میں اور واقعات کی وجہ سے کافی اہمیت حاصل ہے۔ لیکن سعودی عرب می...