Friday 1 January 2016

اسلام اور خانقاہی نظام،53

اسلام اور خانقاہی نظام

کتوں کی طرح روٹی کھا: حضرت کا تکبر اور رعونت بھی دیدنی تھا - ایک جگہ حضرت صاحب کچھ زیادہ ہی وقت کھڑے رہے ‘ تو ایک عورت حضرت کی دوربین نگاہوں کی تاب نہ لاسکی - اس لئے اس نے بھوک کا عذر کیا کہ میں کھانا کھانے جا رہی ہوں- تب حضر ت نے سختی سے ڈانٹ پلاتے ہوئے وہیں بیٹھنے کا حکم دیااور خشک روٹی کھانے کو کہا- مزید حکم یہ دیا کہ ہاتھ لگائے بغیر یعنی کتوں کی طرح روٹی کھا.... تب وہ عورت زمین پہ پڑی خشک روٹی ....کتے کی طرح کھا رہی تھی ....یہ منظر انتہائی کرب انگیز تھا -میرا تو کلیجہ منہ کو آرہا تھا ....غیر ت ایمانی ابل ابل کر مجھے اس ناخنوں والے درندے کو عبرت ناک سبق سکھانے کا کہہ رہی تھی.... مگر میں مجبور تھا‘ کیا کرسکتا تھا ‘ خون کے گھونٹ پی کر ہی رہ گیا - اسی طرح ایک عورت کہہ رہی تھی کہ” پیر صاحب ہمیں ایک بیٹا دے کر اب ڈنڈے مارتے ہیں- ہماری فریاد سنتے ہی نہیں -“ اس پگلی کو کوئی بتلاتا کہ یہ بیٹا جسے اب تو یہاں لے کر آئی ہے- یہ اس پیر نے نہیں دیا‘دینے والا تو اللہ ہے - ہندو اپنے بتوں سے بیٹے مانگتے ہیں‘ تو کیا ان کو نہیں ملتے؟ وہ بھی اولادوں والے ہیں - اسی طرح مشرکین مکہ کو بیٹے نہ ملتے تھے -سکھ جو بابا گور ونانک سے اولاد مانگنے ننکانہ صاحب ہر سال آتے ہیں ‘ تو بیٹے ان کو بھی ملتے ہیں.... تو پھر بات کیا ہوئی ؟اصل بات یہ ہے کہ دیتا تو سب کو اللہ ہی ہے‘ مگر اہل شرک غیروں کے در پہ جا کر اپنا ایمان برباد کر لیتے ہیں - وگرنہ کیا جانوروں کو اولاد نہیں ملتی؟ انہیں بھی اللہ دیتا ہے- مگر کوئی جانور کسی جانور کواپنا مشکل کشا یا اولاد دینے والا نہیں مانتا -کیا کبھی کسی گدھے نے کسی گدھے کو سجدہ کیا ہے‘ کسی مردہ یا زندہ گدھے سے کسی گدھے نے بیٹا مانگا ہے .... ؟نہیں مانگا .... بالکل نہیں مانگا.... تو پھر انسان ہی کیسا ذلیل اور نمک حرام ہے کہ اللہ کا بندہ ہو کر‘ اشرف المخلوقات ہو کر‘ اپنے جیسے انسان سے اور وہ بھی مردہ یا الف ننگا - اس سے فریادیں کر رہا ہے .... یہ تو گدھے سے بھی ہزار گنا بد تر ہے- ”
اس لڑکی کا بوسہ لو “ پیر صاحب کا ایک لڑکے کو جلالی حکم :    اسی طرح ایک نوجوان لڑکا جوکہ اپنی ماں کے ہمراہ لاہور سے آیا ہوا تھا -وہ حضرت کو ہاتھ جوڑ جوڑ کر اور منتیں کرکرکے تھک گیا- آخر بابا جی کو اس پر رحم آ ہی گیا -اور اس نے اپنے پاس بیٹھی ہوئی لڑکی کابوسہ لینے کااس لڑکے کوحکم دیا- پھر کہا کہ ” اس کی ٹانگوں کے نیچے سے گزرو - “ اب یہ منظر اس قدر شرمناک تھا کہ جو دیکھا نہ جاتا تھا -مگر حضرت کے حکم پر دونوں کو یہ منظر کشی کرنا ہی پڑ ی- یہ منظر دیکھ کر کئی لوگ وہاں سے چل دئیے - لڑکا شرم کے مارے ذرا جھجکا تو حضرت کی طرف سے کئی من وزنی ایک غلیظ گالی نے لڑکے کو دھمکایا ‘ پھر وہ حکم بجا لایا - لڑکی کی شرم وحیاء بھی آسمان کی بلندیوں کو چھو رہی تھی مگر پیر صاحب کی نافرمانی بقول لڑکی کی ماں کے ایک بڑی آفت و مصیبت کا باعث بن سکتی تھی - دوسری طرف ایک اس سے بھی عجب صورتحال تھی -اور وہ یہ تھی کہ یہ حضرت اپنے گرد بیٹھنے والے مریدوں اور مریدنیوں کو ایک دوسرے کے بوسے لینے کا حکم دیتے- بابا اس بوسے کو(بگھا )کہتا تھا-جو ایسا نہ کرتا‘ بابا اسے غلیظ گالیوں سے نوازتا- کھڑے کھڑے قضائے حاجت کرنا اور مریدنیوں کا دیوانہ وارلپکنا : ایک دوسرا غلیظ کن منظر یہ بھی تھا کہ بابا قبلہ رخ ہوکر کھڑ ے کھڑے قضائے حاجت کرتا اور مریدنیاں پانی کے لوٹے تھامے حضرت کی صفائی کرتیں-بعض لوگ یہ مناظر دیکھتے اور وہاں سے چلنے کی کرتے- مگر جو غیرت سوز عقیدت کے اسیر تھے وہ تو ان مناظر کو اکسیر ‘ جان رہے تھے -لاہور سے مرید کافی تعداد میں تھے ‘ اکثریت کاروں پر آئی تھی- یہ حیاء سوز مناظر دیکھ کر ہمارے سینوں میں ان لوگوں کے خلاف متواتر لاوا پک رہا تھا ‘جو بالآخر پھٹ پڑا‘ اور اب ہم نے ابتداء کرتے ہوئے بابا کو مذاق کیا - چنانچہ اس کا ایک چیلا دوڑتا ہوا ہمارے پاس آیا‘ اور لگا ہمیں ڈرانے دھمکانے کہ تم گستاخوں کو بابا جی تباہ کر دیں گے‘ بھسم کر دیں گے وغیرہ وغیرہ - چنانچہ ہم نے اس کی دھمکی کی پرواہ نہ کرتے ہوئے اس بے غیرتی کو ختم کرنے کو کہا -اس پر بابا گالی گلوچ پہ اتر آیا- ادھر مرید بھی اکھٹے ہونے لگے - چنانچہ ہم ان لوگوں کو ان کے حال پہ چھوڑ کر واپس آ گئے - قارئین کرام ! جس پیر کی یہ رپورٹ آپ نے ملاحظہ کی ہے ‘ یہ پیر دراصل لاہور کا رہنے والا ہے -اس کی ایسی ہی عادات وخصائل کے بارے میں مجھے کچھ عرصہ قبل میرے ایک دوست نے آگاہ کیا تھا- اس وقت تو میں نے اس کے پاس جانا مناسب خیال نہ کیا -مگر اب ایسی رپورٹ ملنے کے بعد اس حضرت کے پاس بھی جانا ضروری ہوگیا- اور 26فروری کوحضرت کی ملاقات کو نکل کھڑا ہوا - لوگوں سے پوچھتا ‘ ڈھونڈتا اور تلاش کرتا ہوا آخر حضرت کے پیر خانے پر پہنچ ہی گیا- لوگوں سے پوچھتے ہوئے شرم آتی تھی‘ جب یہ کہنا پڑتا تھا کہ ہم نے ” بوسہ پیر “ سے ملنا ہے-جاری ہے....
بشکریہ
www.ficpk.blogspot.com

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ (تالیف عمران شہزاد تارڑ) 1979 کو تاریخ میں اور واقعات کی وجہ سے کافی اہمیت حاصل ہے۔ لیکن سعودی عرب می...