Sunday 10 January 2016

اسلام اور خانقاہی نظام،75


اسلام اور خانقاہی نظام

ویسے تو ہمارےملک میں بے حیائی کو فروغ دینے کیلئے ذرائع ابلاغ کمر کس لگے ہوئے ہیں،لیکن جس طرح قبروں 'مزاروں پر شیطانی اعمال کو شریعت کا لبادہ پہنا کر فروغ دیاجا رہا ہےاور شعائراللہ کی تضحیک کی جارہی ہے ،شاید ہی کہیں  اور ہو،بے حیائی 'شرک وبدعت 'موسیقی 'ناچ گانا'نشہ اور دیگر خرافات وغیرہ ان مزاروں /آستانوں پر بڑے منظم طریقے سے   عام کیا جاتا ہے،جس پاکستان کو 'لا ا لٰہ الا اللہ'کی بنیاد پر حاصل کیا گیا ،یعنی اس ملک میں صرف اللہ کی توحید قائم کی جائے گی،اور ہر قسم کے شرک وبدعت کے اڈوں کو جڑ سے اوکھاڑ پھینکا جائے گا ،کیا اس پر عمل ہو رہا ہے۔۔۔؟بالکل نہیں !بلکہ اس کے متضاد عمل ہو رہا ہے ،یہاں تو شرک وبدعت کے اڈوں کی سرپرستی کرنے کیلئے حکومت پاکستان کے خصوصی ادارے قائم ہیں ،جو اپنی نگرانی میں ان مزاروں پر ہونے والی بے حیائی کی نگرانی کرتی ہے،اور سب سے بڑا مسئلہ جس سے ایک مسلمان  کا عقیدہ خاک میں مل جاتا ہے،اور دائرہ اسلام سے خارج ہو جاتا ہے ،وہ ہے غیر اللہ کی عبادت ،آج ان آستانوں اور مزاروں پر مساجد بنا کر ان مساجد کی توہین کی جاتی ہے ،جن کی بنیاد صرف تقویٰ پر ہے ،کیونکہ قبروں پر مسجد بنانے سے سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ نے روکا ہے ،پھر بیت اللہ شریف کی طرح ان قبروں کا طواف اور قصد کیا جاتا ہے،لمبی لمبی دعائیں'آہ  زاری  کی  جاتی ہے،نذرونیاز اور چڑھاوے چڑھائے جاتے ہیں،جو کہ صرف اور صرف اللہ تعالیٰ کیلئے خاص ہیں،پھر جس طرح اہلِ ایمان اللہ تعالیٰ سے فضل و رحمت کے متلاشی ہوتے ہیں ،اسی طرح مزاروں پر حاضریاں دینے والے قبر والے سے فضل کرم کی امید رکھتے ہیں، 2001ءمیں مسلمانوں میں بلکہ عالم دنیا میں ہمیں رسوا کر کے رکھ دیا جب ٥محرم کی رات کو بہشتی دروازے کی دہلیز پر سادہ لوح  جنت کے شائقین کی تڑپتی ہوئی لاشوں نے اس جعل سازی کو بے نقاب کر دیا،دنیا بھر کے ذرائع ابلاغ نے جب  یہ خبر نشر کی تو مسلمان اور غیر مسلم اپنے اپنے انداز سے سوچتے ہوں گے ،کہ غیر مسلم تو اس انکشاف پر متعجب ہو ں گے کہ مسلمان جو کبھی جہاد و تقویٰ کا راستہ اختیار  کر کے عملی زندگی گزار کر جنت کے حصول کی کوشش کیا کرتا تھا آج وہ بھی اکتا کر ہماری طرح شارٹ کٹ راستے پر چل نکلا  ہے،جبکہ مسلمان اس بنا پر پریشان ہوں گے کہ جنت کا دروازہ تو دنیا بھر کے مسلمانوں کیلئے ہے،جس طرح بیت اللہ شریف سب مسلمانوں کیلئے مشترکہ ہے،ہر ملک سے لوگ آتے ہیں اور حج وعمرہ کی سعادت حاصل کرکے اللہ کا قرب اور جنت کے حصول کی کوشش کرتے ہیں ،مگریہ بہشتی دروازہ عجیب شئے ہےجس پر صرف پاکستان کے مسلمان مسلط ہو کر بیٹھے ہوئے ہیں،سات صدیوں سے یہ ہر سال کھلتا ہے اور بقول اخبار کےپانچ لاکھ پاکستانی ہر سال اس سے گزر کر بزعم خویش جنتی ہونے کی سعادت حاصل کرتے ہیں ،مگر اس بہشتی دروازے کی دیگر مسلم ممالک کے باسیوں کو  خبر نہ  تک ہوئی ،امام کائنات ﷺ کا دین تو عرب و عجم سب کیلئے ہے،جنت اور اس کے دروازے بھی سب کیلئے ہیں،،مگر پاکپتن کا بہشتی دروازہ ایک ملک کے باشندوں کی نیاز مندیوں تک محدود کیوں ہے؟کیا یہ دین محمدی میں تفریق ڈالنے کی کوشش نہیں؟عرب وعجم کے مسلمانوں کو یہاں سے گزرنے کی دعوت کیوں نہیں دی گئی ،اس لئے وہ سوچنے پر مجبور ہوں گے کہ اگر بہشتی دروازہ  کسی قبر پر ہی بننا تھا تو  کا ئنات کے امام سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ کی قبر اطہر پر بنتا ،پھر خلفائے راشد ین کی قبروں پر یا دیگر صحابہ کرام کی قبروں پر ،تو حضرت بابا فرید ؒ کی قبر میں کونسی خصوصیت ہے کہ اس کے دروازے کو بہشتی دروازہ کہا جائے ۔۔۔؟محترم قارئین کرام !یہ بھی ہر مسلمان کو معلوم ہے کہ اصلی جنت کا دروازہ خود سرور ِکائنات 'فخر موجودات'شمس الضحٰی 'بدرلدجٰی'احمد مجتبٰی نام نامی اسم گرامی سیدنا محمد مصطفیٰﷺ کے جنت جانے پر ہی سب سے پہلے کھولا جائے گا،آپ ﷺ نے فرمایا:میں قیامت کے روز جنت کے دروازے کے پاس آؤں گا ،پھر میں دروازے پر دستک دوں گا 'تو دربان کہے گا کون؟میں کہوں گا محمد (ﷺ)تب وہ کہے گا 'کیوں نہیں مجھے یہی حکم دیا گیا کہ میں آپ ﷺ سے پہلے کسی کیلئے دروازہ نہ کھولوں (مسلم:کتاب الایمان)لیکن آج دنیا میں بہشتی دروازہ کھولنے والے وہ سجادہ نشین ہوتے ہیں جن کے چہروں پر سنت رسولؐ تک نہیں ہوتی اور جنہوں نے لوگوں کی عزتوں اور ان کے مال و ایمان پر ڈاکہ ڈال ڈال کر بڑی بڑی جاگیریں بنائی ہوتی ہیں،اسی سے اندازہ ہوجانا چاہیئے کہ جس بہشتی دروازہ کے کھولنے والے ایسے جعلی مسلمان ہوں تو ایسا دروازہ بھی جعلی بہشتی دروازہ ہی ہو سکتا ہے،اس سلسلے کا ایک دلچسپ اور سبق آموز واقعہ کہ جون ١٩٩٦ءمیں اس دربار کی گدی نشینی پر زبردست جھگڑا ہوا ،ایک طرف گدی نشین دیوان مودودمسعودتھا ،دوسری طرف مسزفوزیہ بختیار دیوان تھی،دونوں کے درمیان مریدوں کا مال ہڑپ کرنے اور گدی پر قبضہ کرنے کی جنگ اس قدر شدت اختیار کر گئی کہ اس دوران گدی نشین دیون مودود مسعود پر قاتلانہ حملہ ہو ا،اگرچہ وہ اس حملےبچ گئے  لیکن انہوں نے اب یہ دھمکی دی کہ آئندہ چوبیس گھنٹے کے اندر مجھ پر قاتلانہ حملے میں ملوث ملزموں کو گرفتار نہ  کیا گیا تو وہ آج درگاہ شریف کا بہشتی دروازہ نہیں کھولیں گے(روزنامہ جنگ96۔06۔23)قارئین کرام !اب خود سوچئے کیا ایسا دروازہ بہشتی ہو سکتا ہے  جس کے داروغوں کے درمیان اگر ذاتی جنگ چھڑ جائے تو وہ اسے نہ کھولنے کی دھمکی دیں،اس سے زیادہ اس بہشتی دروازے کےجعلی ہونے کا کیا ثبوت ہو سکتا ہے۔۔۔،جاری ہے۔۔۔۔۔۔بشکریہ فاطمہ اسلامک سنٹر پاکستان

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ (تالیف عمران شہزاد تارڑ) 1979 کو تاریخ میں اور واقعات کی وجہ سے کافی اہمیت حاصل ہے۔ لیکن سعودی عرب می...