Saturday 8 October 2016

*آپ کے دوست آپ کے دانتوں کی مانند ہوتے ہیں*


*آپ کے دوست آپ کے دانتوں کی مانند ہوتے ہیں*

مضمون کا  عنوان دیکھ کر آپ کو  حیرت ہو رہی ہو گی  یہ کیسی مشابہت  پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ اب آپ کے دوست آپ کے دانتوں کی مانند  ہو گئے ؟  اصل میں یہ تشبیہ ایک حکیم صاحب نے بنائی ہے جو اپنے پوتے کو نصیحت کرتے ہوئے فرما  رہے تھے: اے میرے بیٹے، مجھے زندگی نے یہ سکھلایا ہے کہ تیرے دوست تیرے دانتوں کی مانند ہوتے ہیں، ہمیشہ تیرے ساتھ رہنے والے، کہیں تیری مدد و معاونت پر کمر بند تو کہیں تجھے درد کی  شدت سے چیخیں نکلوانے پر آمادہ۔ بس تجھ پر لازم ہے کہ  اپنے دوستوں کی ویسی ہی  نگہداشت اور صفائی ستھرائی رکھا کر جس طرح تو اپنے دانتوں کو صاف ستھرا کر کے رکھتا ہے۔  ان کا اہتمام اور حفاظت کیا کر  تاکہ تجھے ان سے فائدہ ملتا رہے۔ جس دوست سے  تجھےدکھ و  تکلیف پہنچے   اس دوست  کی مثال کیڑا لگے دانت کی سی ہے پس تجھ پر واجب ہے کہ اس کی اصلاح کیلئے کچھ کر یا  اسے خاص توجہ دیکر مضبوط اور مفید بنا۔ اور تیرا وہ  دوست جو تجھ سے پیار سے پیش آئے یا تجھ سے محبت رکھے وہ تو تیرے چمکدار سفید دانتوں کی مانند ہے، پس اس کی مزید حفاظت کر اور اسے اچھا بنا کر رکھ۔جو دانت ٹوٹ گیا وہ  ایک بچھڑ جانے والے دوست کی مانند ہے  جس کے فراق کا غم کچھ عرصہ تو درد اور اذیت دیتا  ہے مگر پھر یہ درد جاتا رہتا ہے ۔ مگر جس طرح  ٹوٹ جانے والے دانت کا فراغ  اور خول تجھے ہمیشہ اس کے نا ہونے کا احساس  ، اور اس سے گزشتہ حاصل ہونے والے فوائد کا احساس یاد دلاتا رہتا ہے بالکل اُسی طرح بچھڑ جانے والے دوست کے فراق کا غم اور دل میں اس کی خالی  جگہ بھی  ہمیشہ ہمیں اُس کی  یاد دلاتی رہتی ہے۔ویسے تو یہ مذکورہ بالا حکمت مجھے واٹساپ کے ذریعے سے ایک دوست نے بھیجی ہے،  کہنے والا کون تھا مجھے پتہ نہیں ہے مگر نصیحت کی بات ہے تو  میں نے سوچا کیوں ناں آپ سے بھی شیئر کر لوں ۔  اس  بات میں حکمت اور  عبرت  کے ساتھ ساتھ  وفادار اور مخلص دوستوں سے اچھے  برتاؤ اور رکھ رکھاؤ کے بارے میں مہارت کا بھی  بتایا گیا ہے، تاہم ایسے دوست جو صرف مطلب براری کیلئے تعلق بنا کر رکھتے ہوں ان کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ یہ کیڑے لگے دانتوں کی مانند ہوتے ہیں؛ اگر ان کو نظر انداز کر دیا جائے تو یہ دانتوں میں تھوڑے خول یا سوراخ سے بڑے سے بڑے ہوتے جائیں گے، اس طرح ان سے ملنے والا ضرر یا نقصان اور اس ضرر کے نتیجے میں ہونے والا درد بھی زیادہ سے زیادہ ہوتا جائے گا۔ ایسی صورت میں ہمارا فرض بنتا ہے کہ یا تو اس کا علاج کرائیں، اس کا نقص دور کرنے کی کوشش کریں یا پھر اسے  جتنا جلدی ہو سکے باہر نکال پھینکیں۔  اچھے دوست تو موتیوں کی طرح چمکتے اور صحتمند دانتوں کی مانند ہوتے ہیں۔ دوستی کی ساری تشبیہات میں سب سے بڑھ کر اچھی تشبیہ سیدنا محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک فرمان جس کا مفہوم کچھ یوں ہے- آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دوست دو قسم کے ہوتے ہیں: پہلی قسم اچھے دوستوں کی ہے  جو عطر اُٹھائے پھرتے ہوں، یا تو وہ تمہیں اپنے  عطر میں سے کچھ عطا کریں گے، یا  تمہیں کوئی عطر  فروخت کریں گے، اگر کچھ تم نے ان عطور میں سے کچھ بھی نا لیا یا کچھ بھی نا خریدا تب بھی اُن عطور میں سے نکلی خوشبو ہی تمہیں معطر کر دے گی۔ اس کا مطلب یہ بھی بنتا ہے کہ تم اپنے اس دوست سے سچی محبت پاؤ گے، اُس کی مخلص مسکراہٹ سے اپنے دل کو خوش کرو گے یا پھر اُس کی اچھی باتوں سے کچھ فیض پاؤ گے۔دوستوں کی دوسری قسم ان برے دوستوں (دانتوں کو کیڑا لگے جیسے دوست) کی ہے جن کو سرکار صلی اللہ علیہ وسلم نے آگ کی بھٹی دھونکنے والے لوہار سے دی ہے۔ جس کے پاس جا کر بیٹھو تو یا تمہارے کپڑے جلیں گےیا تم کوئلوں کی گندی بد بو سونگھو گے۔ اس کا دوسرا مطلب یہ بنتا ہے کہ برے دوست لوہے جیسے سخت دل والے، مطلب برار، بری باتیں کہنے اور کرنے والے ہوتے ہیں ۔پس اپنے لیئے اچھے دوستوں کا انتخاب کیجیئے جو با وفا ہوں، مخلص ہوں۔ یہ ٹھیک ہے کہ آج کے زمانے میں ایسے دوستوں کی قلت ہے  مگر ایسے جب مل جائیں تو ہمیں چاہیئے کہ ان سے بنا کر رکھیں۔  برے دوستوں سے اگر تعلقات رکھنا اتنا ہی ناگزیر ہوں تو ہمیں چاہیئے کہ ایک فاصلہ رکھ کر تعلقات بنائیں۔ ان بُرے دوستوں میں سب سے بد تر وہ دوست ہیں جن کی باتوں سے دل دُکھے اور جن کی حرکتوں سے کوفت اور اذیت ہو۔

www.dawatetohid.blogspot.com

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ (تالیف عمران شہزاد تارڑ) 1979 کو تاریخ میں اور واقعات کی وجہ سے کافی اہمیت حاصل ہے۔ لیکن سعودی عرب می...