Sunday 23 October 2016

تصوف اور ناقدین، تقابلی مطالعہ


*تصوف اور ناقدین *
(قسط نمبر 1)
"تصوف اور ناقدین 'تقابلی مطالعہ'،مصنف محمد مبشر نذیر کی کتاب سے حذف و ترمیم کے ساتھ-تالیف عمران شہزاد تارڑ"
بشکریہ:اسرا اسلامک اسٹڈیز اینڈ فاطمہ اسلامک سنٹر پاکستان
سوال: تقابلی مطالعہ پروگرام کا مقصد کیا ہے؟
جواب: اس پروگرام کا مقصد یہ ہے کہ جو طالب علم مسلم دنیا کے مختلف مکاتب فکر کا غیر جانبدارانہ مطالعہ کرنا چاہیں، انہیں ایک منظم (Systematic) انداز میں مطالعہ کے وسائل اور طریق کار فراہم کر دیا جائے اور ان کے ذہنوں میں جو سوالات پیدا ہوں، ان کا بروقت جواب دے دیا جائے۔ ہر ہر مکتب فکر کے نقطہ نظر اور ان کے دلائل کو نہایت ہی غیر جانبداری کے ساتھ ان کے سامنے رکھ دیا جائےاور بغیر کسی تعصب کے ہر مسلک کے نظریات اور دلائل کا مطالعہ کرنے میں ان کی مدد کی جائے۔
اس پروگرام میں ہم نے  یہ کوشش کی ہے کہ تمام نقطہ ہائے نظر کو، جیسا کہ وہیں ہیں، بغیر کسی اضافے یا کمی کے بیان کر دیا جائے۔ ان کے بنیادی دلائل بھی جیسا کہ ان کے حاملین بیان کرتے ہیں، واضح طور پر بیان کر دیے جائیں۔ ہم نے کسی معاملے میں اپنا نقطہ نظر بیان نہیں کیا اور نہ ہی کوئی فیصلہ سنایا ہے کہ کون سا نقطہ نظر درست اور کون سا غلط ہے۔ یہ فیصلہ کرنا آپ کا کام ہے۔
سوال: یہ پروگرام کن لوگوں کے لیے ہے؟
جواب: یہ پروگرام ان لوگوں کے لیے ہے جو:
*وسیع النظر ہوں-
*مثبت انداز میں مختلف نقطہ ہائے نظر کو سمجھنا چاہتے ہوں-
*منفی اور تردیدی ذہنیت کی رو سے مطالعہ نہ کرتے ہوں-
*دلیل کی بنیاد پر نظریات بناتے ہوں نہ کہ جذبات کی بنیاد پر-
*اپنے سے مختلف نظریہ کو کھلے ذہن سے پڑھ سکتے ہوں اور اس میں کوئی تنگی اپنے سینے میں محسوس نہ کرتے ہوں-
اگر آپ یہ سمجھتے ہیں کہ  آپ میں یہ خصوصیات موجود ہیں، تو آپ کا تعلق خواہ کسی بھی مکتب فکر سے ہو، آپ اس پروگرام میں شامل سلسلہ کا مطالعہ کر سکتے ہیں۔ اگر آپ سمجھتے ہیں کہ یہ خصوصیات آپ میں موجود نہیں ہیں، تو پھر یہ سلسلہ ہائے "اسلام اور تصوف" آپ کے لیے نہیں ہے۔
آپ ہمارا گروپ چهوڑ سکتے ہیں-
سوال: اس پروگرام کو کون لوگ چلا رہے ہیں اور ان کا مسلک کیا ہے؟
جواب: اس پروگرام  کی ذمہ داری راقم الحروف کی ہے۔میں کسی مخصوص مسلک سے وابستہ نہیں ہوں اور خود کو صرف اسلام سے وابستہ سمجھتا ہوں۔ تمام مسالک سے تعلق رکھنے والے کھلے ذہن کے لوگوں سے تعلق رکھتا ہوں  اور ان کے ساتھ تبادلہ خیال کرتا رہتا ہوں تاکہ اپنی اصلاح کر سکوں۔
 سوال: کیا یہ پروگرام کسی خاص مذہب یا مسلک کے لوگوں کے لیے ہے؟
جواب: جی نہیں۔ اس پروگرام سبھی مسالک سے تعلق رکھنے والے کھلے ذہن کے قارئین کے لیے ہے۔ کسی معاملے میں ہم آپ سے اتفاق رکھتے ہوں یا اختلاف، ہماری کوشش یہ ہو گی کہ تمام کتب اور ای میل رابطے میں آپ کے نقطہ نظر کا پورا احترام کیا جائے  اور کوئی ایسی بات نہ کہی جائے جس سے آپ کے جذبات کو ٹھیس پہنچے۔
 سوال: اس پروگرام میں آپ نے کس مسلک کی حمایت کی ہے؟
جواب: اس پروگرام میں ہم نے نہ تو کسی مسلک کی حمایت کی ہے اور نہ مخالفت۔ اس کا مقصد صرف یہ ہے کہ ہم مکمل غیر جانبداری کے ساتھ تمام مسالک کے نقطہ ہائے نظر اور ان کے دلائل کا مطالعہ کریں۔ ہم نے دانستہ طور پر یہ کوشش کی ہے کہ طلباء کو کسی مسلک کی طرف مائل نہ کیا جائے بلکہ صحیح و غلط کا فیصلہ ان پر چھوڑ دیا جائے۔  تمام مسالک کے دلائل کا مطالعہ کرنے کے بعد وہ خود رائے قائم کریں کہ انہیں کون سا راستہ اختیار کرنا ہے؟
*تقابلی مطالعہ کا طریق کار*
ہمارے ہاں عام طور پر تقابلی مطالعہ کے طریق کار کی تربیت نہیں دی جاتی ہے۔ اگر یہ تربیت فراہم کر دی جائے تو اس کے نتیجے میں تقابلی مطالعہ سے صحیح معنوں میں فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے۔ یہاں ہم کچھ تجاویز پیش کر رہے ہیں جن سے آپ کو تقابلی مطالعہ میں مد دمل سکے گی۔
*جب آپ کسی فرقہ کے نقطہ نظر کا مطالعہ کر رہے ہوں تو کچھ دیر کے لیے خود کو اسی میں شامل سمجھ لیجیے۔ خود کو اس فرقہ کے لوگوں کی جگہ رکھ کر سوچیے۔ ضروری نہیں کہ آپ ہمیشہ کے لئے اس مسلک کو مان لیں مگر اس طریقے سے آپ کو ان کے استدلال (دلائل پیش کرنا) سے صحیح آگاہی حاصل ہو سکے گی۔
*اس کے بعد جب آپ مختلف رائے رکھنے والے دوسرے فرقے کا مطالعہ کریں تو اس میں بھی یہی طریقہ اختیار کیجیے کہ آپ ان میں شامل ہیں۔
*فریقین کا اس طریقے سے مطالعہ کرنے کے بعد اب خود کو غیر جانبدار کر لیجیے۔ غور کیجیے کہ پہلے فریق نے کیا دلائل پیش کیے اور دوسرے فریق نے ان کا جواب کیا دیا۔ پھر اس پر غور کیجیے کہ دوسرے فریق کے دلائل کیا تھے اور پہلا فریق ان کا کیا جواب پیش کرتا ہے۔
*فریقین کے دلائل میں مضبوط اور کمزور نکات نوٹ کر لیجیے۔
*آخر میں جس فریق کے دلائل مضبوط نظر آئیں، اس کے نقطہ نظر کو اختیار کر لیجیے۔
*کوئی نقطہ نظر اختیار کر لینے کے بعد بھی اپنا ذہن کھلا رکھیے اور اس بات کے لیے تیار رہیے کہ اگر مستقبل میں آپ کے سامنے درست بات واضح ہو گئی تو آپ اپنا نقطہ نظر تبدیل کرنے میں دیر نہ لگائیں گے۔ اپنی وابستگی حق کے ساتھ رکھیے نہ کہ کسی مخصوص فرقہ کے ساتھ۔
*اگر دونوں فریقوں کے دلائل آپ کو مضبوط نہ لگیں تو اس ضمن میں توقف کیجیے اور کسی تیسرے نقطہ نظر کی تلاش کیجیے۔
جاری ہے. ...

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ (تالیف عمران شہزاد تارڑ) 1979 کو تاریخ میں اور واقعات کی وجہ سے کافی اہمیت حاصل ہے۔ لیکن سعودی عرب می...