Wednesday 23 December 2015

اسلام اور خانقاہی نظام،39

اسلام اور خانقاہی نظام

نوماہ کا پروسیجر چند گھنٹوں میں مکمل-: ایک عورت حضرت بہاوالدین سے بچہ لینے کے لئے آئی-حضرت نے بچہ دینے سے جواب دے دیا-تب عورت روتی جا رہی تھی-راستے میں حضرت بہاوالحق کے پوتے شاہ رکن عالم مل گئے-انہوں نے عورت سے پوچھا:کیوں روتی ہو ؟ عورت نے کہا: بڑے حضرت نے بچہ دینے سے انکار کر دیا ہے-تب حضرت رکن عالم جو کہ ابھی خود بچے تھے‘اور کوئی کھیل کھیل رہے تھے‘عورت کو لیکر دادا کے پاس آئے اور بچہ دینے کی فرمائش کی-اب حضرت بہاوالحق نے” لوح محفوظ“پہ نظر ڈالی تو پتہ چلا کہ بچہ تو وہاں بھی اس کی قسمت میں نہیں ہے-اس پر پوتے یعنی شاہ رکن عالم نے کہا: دادا جان !میں دعا کرتا ہوں-آپ آمین کہیں (پھر یوں دعا کی )اے اللہ جو دہلی میں فلاں ہندو عورت ہے -اس کے پاس چھ بچے تو پہلے ہی موجود ہیں-اور اب تو اسے اکھٹے دو (جڑواں) دے رہا ہے(ان میں سے) ایک ہندو عورت کو دے دے اور ایک اسے فریادی کو دے دے“ اب اس عورت کو کہا گیا کہ تو گھر جا رہی ہے تو اپنے ہمراہ دائی لے کر جانا-چنانچہ وہ گھر گئی اور اگلے دن ہی بچہ ہو گیا- “ قارئین کرام!ذرا توجہ کریں کہ اللہ تعالیٰ سے مقابلہ کیا خوب کیا کہ اللہ تعالیٰ اپنے قانون کے مطابق بچہ ۹ ماہ کے بعد دیتا ہے لیکن رکن عالم نے ایک دن میں ہی ۹ ماہ کا سفر طے کر کے بچہ دے دیا اور کہا کہ”جاتے ہوئے دائی ساتھ لے جانا “یعنی دربار سے گھر تک پہنچتے پہنچتے ۹ ماہ کے تمام مراحل طے ہوگئے- اس روایت سے بتلانایہ مقصود ہے کہ بہاول حق بھی بڑے کرنی والے ہیں کہ لوگ ڈوبتے ہو ئے بھی کہتے ہیں:”بہاول حق....بیڑا دھک “مگر بیڑا دھکنے والے کا پوتا کہ جس کا نام ہی رکن عالم ہے-یعنی وہ تو ساری دنیا کا ستون ہے‘ اپنے دادا سے کہیں آگے ہے اور اللہ کو خدائی کرنے کے انصاف پرور طریقے بھی بتلا رہا ہے‘ یعنی اللہ کا بہت بڑا مشیر ہے- کہ جس کی نظر براہ راست لوح محفوظ پر رہتی ہے-( نعوذباللہ من ذالک) غور کیجئے ! کس قدر بڑی گستاخی ہے اللہ تبارک وتعالیٰ کی -- اتنی بڑی گستاخی کہ قرآن کے بیان کے مطابق-قریب ہے کہ سب آسمان (اس جملے ) سے ٹکڑے ٹکڑے ہوجائیں-زمین پھٹ جائے اور پہاڑ ریزہ ریزہ ہوجائیں- قارئین کرام ! بہاول حق یا شیخ بہا الدین کے دربار کی پائینتی میں قبر کی جگہ خالی تھی- صرف ارد گرد جنگلہ تھا اور اس پر پھول پڑے تھے-جب اس جنگلے پر لگا ہوا بورڈ دیکھا تو اس پر لکھا ہوا تھا : ”یہ نشان مبارک مزار پاک کا زبدة المشائخ ‘ قطب زماں‘ حضرت رکن الدین جو حضرت شیخ صدر الدین عارف کے فرزند اور حضرت شیخ الاسلام غوث العالمین‘ بہالدین ذکریا قدس سرہ کے پوتے اسی جگہ مدفن تھے - بعد میں حضرت غوث پاک نے بادشاہ وقت محمد بن تغلق کو بشارت دی کہ حضرت رکن الدین کو میرے قدموں سے نکال لیں - جب حضور کا صندوق مبارک نکالا گیا تو لاکھوں عقیدت مند بھی شامل تھے- وصل کی تاریخ جمعہ کی رات جمادی الاول ۷۴۷ھ ہے -“ قارئین کرام! یہ حقیقت پیش نظر رہے کہ ساتویں اور آٹھویں صدی ہجری کا دور مسلمانوں میں قبر پرستی کے پھیلنے کا دور ہے- تصوف اور پیر پرستی کا زمانہ ہے اور یہی وہ دور ہے جو مسلمانوں کے لئے زوال اور ذلت کا دور رہا- چنگیز اور ہلاکو کی بربادیاں اسی دور سے متعلق ہیں-اور بد قسمتی سے مسلمانوں کے غوث'دستگیر کرنی والے بھی زیادہ تر اسی دور میں ہوئے ہیں-شاہ رکن عالم روایات کے مطابق شاہ رکن عالم المعروف ” نوری حضوری “ شیخ صدر الدین عارف کے بیٹے اور زکریا ملتانی کے پوتے ۹۴۶ھ میں مادر زاد ولی پیدا ہوئے - قطب الاقطاب بنے - دس سال کی عمر میں کشف قبور ‘ کشف الصدور ‘ طے الارض ‘ طے اللسان میں مہارت حاصل کی - پچیس سال کی عمر میں کمالات ظاہری اور باطنی سے مالا مال ہوئے -سلطان عل الدین خلجی ‘ غیاث الدین تغلق ‘ محمد بن تغلق آپ کے خصوصی عقیدت مندوں میں سے تھے - چلی چلائی روایات کے مطابق کشف قلوب کا یہ عالم تھا کہ آپ کی مجلس میں جس شخص کے دل میں جو بات گزرتی ‘ آپ پر مکشوف ہو جاتی تھی- اور طے الارض کا یہ حال تھا کہ جہاں چاہتے تھے ‘ چشم زدن میں پہنچ جاتے تھے- چنانچہ جامع العلوم ملفوظات مخدوم جہانیاں میں ہے کہ ” آپ ہر شب جمعہ اورشب دو شنبہ کو مکہ معظمہ تشریف لے جاتے اور مسجد الحرام میں نماز ادا کرتے تھے - پھر مدینہ منورہ جاتے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے روضہ کی زیارت کرتے اور سلام پڑھتے تھے “جب ہم دین خانقاہی کی نشست ختم کر کے دین اسلام کی طرف جایئں گے تو  قارئین کو بتائیں گے بڑے بڑے محدثین علماء کرام اسلام کے داعیوں نے 'دین اسلام' کی تعلیم و تربیت حاصل کرنے کیلئے طویل سفر طے کیئے اور اپنی زندگیاں صرف کر دیں اور کئی کئی علماء کرام محدثین کی صحبتوں کو اختیار کرنے کے بعد قرآن و حدیث کا علم حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے.لیکن دین خانقاہی کے علمبردار کبهی کشف کبهی مراقبہ کبهی خواب کبهی جنگلوں کبهی ویرانوں کبهی انسانوں سے دور رہ کر چلے کشیاں کر کے علم حاصل کرنے کی منزلیں طے کرتے ہیں بالکل اسی طرح جس طرح بدھ مت/سکھ/ہندوں کے سادهو، جوگی، پنڈت.. وغیرہ حاصل کرتے ہیں. دین خانقاہی اور دین بدھ مت کا آپس میں ایک گہرا رشتہ ہے کیونکہ اس سر زمین پر دونوں نے ایک ساتھ کافی عرصہ گزارا ہے -- جاری ہے....
تالیف:عمران شہزاد تارڑ ڈریکٹر فاطمہ اسلامک سنٹر پاکستان

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ (تالیف عمران شہزاد تارڑ) 1979 کو تاریخ میں اور واقعات کی وجہ سے کافی اہمیت حاصل ہے۔ لیکن سعودی عرب می...