Saturday 19 December 2015

اسلام اور خانقاہی نظام،35

اسلام اور خانقاہی نظام

سرائیکی علاقے کے دربارپنجاب اور سندھ کے درمیان”بفر زون “ یعنی سرائیکی علاقے کے دربار سندھ اور پنجاب کے درمیانی علاقہ کو سرائیکی علاقہ کہا جاتا ہے- سندھ میں بحیثیت مجموعی سیم و تھور اور شور بہت زیادہ ہے- پنجاب اپنی شادابی کے اعتبار سے معروف ہے- جبکہ سرائیکی علاقہ میں ریگستان بھی ہیں ‘ شادابی بھی ہے اور سیم وتھور بھی ہے- اسی طرح سرائیکی زبان سندھی سے بھی ملتی ہے اور پنجابی سے بھی ملتی جلتی ہے--رحیم یار خان ایک ایسا شہر ہے جو کراچی اور لاہور کے وسط میں ہے-:
 حلالی اور حرامی بچوں کی پہچان کا سائنٹفک طریقہ : یہاں ہمارے نوجوان ساتھی شکیل صاحب ہیں- درباروں کی خرافات سے خوب آ گاہ ہیں- مجھے بتلانے لگے کہ” یہاں قریب ہی ایک دربار ہے- وہاں ایک تنگ سی جگہ بنائی ہوئی ہے- مشہور یہ ہے کہ جو وہاں سے گزر جائے وہ حلال کا اور جو پھنس جائے وہ حرام کا-“ یعنی انسانوں کےحلالی اور حرامی ہونے کی ایک کسوٹی ہے ‘ جو اہل دربار نے بنائی ہے - دوکان چلانے کی لئے آخر کوئی تو منفرد کام ہونا چاہئے‘ سو اس دربار والوں نے اپنے بابا کی یہ کرامت بنا لی ہے- ہمارا سرائیکی علاقے کا سفر جاری ہے- دیکھنے کو تو ہم نے ”کوٹ مٹھن“ بھی دیکھا کہ جہاں بابا فرید کا دربار ہے- اس کے کچھ فاصلے پر ”چاچڑ“ نامی قصبے میں بھی ایک بھاری دربار ہے- ایک منچلے گستاخ نے انہی دو درباروں کے بار ے میں کہا ہے:”چاچڑوانگ مدینہ دسے تے کوٹ مٹھن بیت اللہ“ ظاہر دے وچ بابا فریدن تے باطن دے وچ اللہ (نعوذ باللّٰہ من ذالک
)قوالی سنوں گا تو بھوک لگے گی - خواجہ اجمیری: اسی طرح ڈیرہ غازی خان کے قریب لکھ داتا سخی سرور کا دربار ہے - ہم جب عشاء کے قریب یہاں پہنچے تو دربار کو تالا لگ چکا تھا -البتہ یہاں حضرت صاحب کہ جن کی ذات مورخین کے درمیان متنازعہ ہے ‘ کہ وہ ہندو تھے یا مسلمان تھے- کے سوانح کے بارے میں ایک پمفلٹ ملا جس میں یہ لکھا ہوا ہے” کہ ایک بار سخی سرور سید ‘عبد القادر جیلانی اور معین الدین اجمیری بغداد میں اکھٹے ہوئے -خواجہ اجمیری نے کہا کہ ”جب تک قوالی نہ سنیں گے ہمیں بھوک نہ لگے گی-“ چنانچہ قوالی شروع ہو گئی‘ اور غوث الاعظم دروازے پر دربان بن گئے- تب سخی سرور صاحب آئے- انہوں نے برا منایا تو خواجہ صاحب نے فرمایا اور یہ کلام (شعر) اس وقت سرور سے با آواز بلند نکلا:ہماری بت پرستی در حقیقت حق پرستی ہے جو بخشی ہے رسول اللہ نے ‘اور خواجہ صاحب نے فرمایا” قیامت تک آپ کے مزار پر راگ رنگ ڈھول بجتا رہے گا-“ قارئین کرام! غور کیجئے! یہ درباری اور خانقاہی مذہب کس قدر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی گستاخیاں کر تا ہے اور چور مچائے شور--اور پهر بهی گستاخ کتاب وسنت کے حاملین کو قرار دے ڈالتا ہے--کس قدر غضب کی بات ہے کہ اس قوالی اور راگ رنگ کو منسوب کر دیا گیا ہے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی جانب- پاک باز امام الانبیاءکی طرف - وہ پیغمبر کہ جس نے واضح طور پر  فرمادیا: جس نے مجھ پر جھوٹ بولا اپنا ٹھکانا جہنم بنا لے-“اب یہ کس قدر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ اور بہتان ہے- اور پھر بت پرستی کا اعتراف کر کے اسے حق پرستی شرک خرافات کہا جا رہا ہے -اور اس غلاظت شرک و خرافات نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی جانب منسوب کیا جا رہا ہے .‘ کہ جنہوں نے بیت اللہ میں رکھے ہوئے بتوں یعنی ولیوں کی پتھری مورتیوں کو خود توڑا تھا- بہر حال عشاء کے وقت بھی ہم دیکھ اور سن رہے تھے کہ دربار کے نیچے ڈھول کی تھاپ پر راگ رنگ متواتر جاری تھا- اور میلے کے موقع پر اس راگ رنگ کے وہ مخلوط مناظر ہوتے ہیں کہ(اللہ کی پناہ) ....تو یہ ہے خواجہ صاحب کا” کرامتی بول“ جو اس مزار پر جاری ہے-
اچ شہر(چھوٹاملتان): ”پنج ند“ کہ جہاں پنجاب سے گزرنے والے پانچ دریا ستلج‘ بیاس راوی‘ چناب اور جہلم اکٹھے ہوتے ہیں-اس کے قریب اچ شہر آباد ہے- اس کا نام بھی اچ ہے اونچی جگہ پر آباد ہے‘ تصوف کی درباری دنیا میں بھی یہ بہت اونچے مقام کا حامل ہے- بعض لوگ اسے ملتان سے بھی اونچا گر دانتے ہیں-”اچ“ بڑا قدیم شہر ہے- یہ کھنڈرات اور آثار قدیمہ کا ایک مرکز بھی ہے- یوں سمجھئے بلندی پر سارا شہر ہی قبرستان ہے -حتی کہ گھروں میں بھی پرانی قبریں موجود ہیں- ہر گلی‘ ہر نکر پر قبریں ہی قبریں‘ مزار ہی مزار ہیں- مکلی کی طرح مشہور یہ ہے کہ اچ سوا لاکھ ولیوں کا مسکن ہے- تو آئیے! اب ان بعض ولیوں سے ملتے ہیں ‘ اور ان سے ملانے کے لئے یہاں کا تقریباً ہر نوجوان بطور گائیڈ مل جاتا ہے- وہ ہر ولی کی کرامتیں اور اس کا سیاق و سباق سناتا ہے ‘ ا ور آخر میں زائر سے راہنمائی کے دام وصول کر لیتا ہے-تو ہمارے ساتھ رہیئے اور غور کریں کہ ہم نے اپنے سلسلہ کا جو نام *دین خانقاہی اور دین اسلام *تجویز کیا ہے اس میں بهی ایک بہت بڑی سچائی اور حقیقت پوشیدہ ہے جس سے آپ آہستہ آہستہ آگاہ ہوتے رہیں گے کہ یہ 'دین خانقاہی' جس کو دین اسلام کہا جاتا ہے اس دین خانقاہی کا تو 'دین اسلام' سے دور دور تک کا کوئی واسطہ نہیں بلکہ یہ صرف خرافات(بے حیائی) شرک و بدعت جهوٹی کہانیاں قصوں پر مبنی ہے.جاری ہے......تالیف:عمران شہزاد تارڑ
ڈریکٹر فاطمہ اسلامک سنٹر پاکستان

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ (تالیف عمران شہزاد تارڑ) 1979 کو تاریخ میں اور واقعات کی وجہ سے کافی اہمیت حاصل ہے۔ لیکن سعودی عرب می...