Friday 11 December 2015

اسلام اور خانقاہی نظام19

اسلام اور خانقاہی نظام

موحد بچے اور درخت پر ظلم : دربار کے دوسرے دروازے سے جب ہم باہر نکلے تو سامنے ایک درخت کے ٹہنوں پر لکڑی کی چھوٹی چھوٹی پنجالیاں رکھی ہوئی تھیں-یہ پنجالیاں بے شمار تھیں اور درخت ان سے لدا پڑا تھا -ارے بھائی ان پنجالیوں کا کیا مقصد؟ ؟یہ تو بیلوں کے گلے میں ڈالی جاتی ہیں-دو بیلوں کو جوت کر ان سے ہل چلانے کا کام لیا جاتا ہے تو یہ جو چھوٹی چھوٹی پنجالیاں ہیں-ان کا یہاں کیا کام ؟اور پھر معلوم ہوا کہ ان لوگوں کے عقیدے کے مطابق جب ککڑ پیش کر کے یہاں کسی کو پتر ملتا ہے‘جب وہ چلنے پھرنے کے قابل ہوتا ہے تو اس کے گلے میں یہ پنجالی ڈال کر دربار میں لایا جاتا ہے-سلام کیا جاتا ہے اور پھر یہ پنجالی اس درخت پہ لٹکا دی جاتی ہے-جس کا مقصد کہ اب یہ بابا جی کی ہمیشہ خدمت کیا کرے گا زندگی میں کبهی بهی کو مشکل آئی تو یہ بابا جی سے مدد مانگ لیا کرے گا جسے دوسرے لفظوں میں آپ یوں کہہ سکتے ہیں کہ اب جینا مرنا صرف بابا جی کے  لئے ہے..........
آصف زرداری اور بے نظیر بهٹو کی حاضری : سرکاری مجاور نے مجھے یہ بھی بتلایا تھا کہ ” اس گدی پر پچھلے دنوں جناب زرداری بھی آئے تھے اور بے نظیرصاحبہ بھی آچکی ہیں-وہ ککڑ لائے کہ نہیں یہ بات معلوم نہ ہوسکی اور نہ ہی یہ معلوم ہوسکا کہ بے نظیر اور زرداری نے بلاول کے گلے میں پنجالی ڈالی یا کہ اس کے بغیر ہی گزارا کر لیا-یہ درخت جس پر پنجالیاں ڈالی جاتی ہیں‘ بے چارہ سوکھ چکا ہے-شرک کی نحوست نے اس کے پتے جھاڑ دئیے ہیں اور اس کا سبزہ ختم ہو گیا ہے-بے چارہ یہ موحد درخت کیوں نہ سوکھتا ؟کہ ادھر وہ اللہ کے حضور سجدہ کرتا تھا اور ادھر اس پر ننگے بابے کی قبر پر پیش ہونے والی پنجالیاں ڈالی جا رہی تھیں-چنانچہ وہ بے چارہ اس غم میں سوکھ ہی گیا-اس کے سجدے کا تذکرہ تو اللہ نے سورة الرحمن میں کیا ہے -فرمایا: ﴾وَالنَّجمُ وَالشَّجَرُ یَسجُدَانِ ﴿ وہ ستارے ‘ بوٹیاں اور درخت (اسی ) کو سجدہ کر رہے ہیں-“ اسی طرح جن بچوں کے گلے میں پنجالیاں ڈال کر بیلوں کے بچھڑوں سے انہیں مشابہت دے کر ان کے ماں باپ یہاں لاتے ہیں ....ان کے بارے میں صحیح مسلم  میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان نقل کر چکے ہیں کہ ہر پیدا ہونے والا بچہ فطرت اسلام پر پیدا ہوتا ہے ....اس کے ماں باپ اسے یہودی بناتے ہیں یا عیسائی بنا دیتے ہیں اور یا مجوسی بنا دیتے ہیں.... یعنی جو عقیدہ ماں باپ کا ہو اس کے مطابق اپنے بچے کو بنا دیا گیا‘ وگرنہ بچے تو سب ہی فطرتا مسلمان اور موحد ہوتے ہیں-تو یہاں بچوں کو ککڑ شاہی بنایا جاتا ہے-انسانیت سے گرا کر انہیں جانور بنا دیا جاتا ہے-
عقیدہ توحید کے حامل مرغ کی دہائیاں : اسی طرح یہاں آنے والا ہر ککڑ روتا ہوگا کہ میری ٹانگیں باندھ کر آدم کا بیٹا مجھے کہاں لے آیا ؟ کہ میں تو فجر سے قبل اذانیں دیا کرتا تھا-نماز تہجد اور نماز فجر کے لئے آدم کے بیٹوں اور حوا کی بیٹیوں کو جگایا کرتا تھا-ککڑوں کوں ‘ککڑوں کوں-کرکے یہ سبق دیا کرتا تھا کہ اٹھ ! جا مسجد میں اور وہاں میرے اور اپنے خالق کے حضور ہاتھ باندھ کر یہ فریاد کر : اِیَّا کَ نَعبُدُ وَاِیَّاکَ نَستَعِین،ُترجمہ: ”ہم خاص تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور خاص تجھ ہی سے مدد مانگتے ہیں-“ مگر آہ ....! کہ یہ ظالم مجھ کو یہاں ننگے بابے کے پاس لے آیا-حالانکہ ننگا تو میں بھی نہیں-اللہ نے مجھے اس قدر خوبصورت لباس عطا فرمایا ہے کہ جو رنگا رنگ ہے--آہ! عقیدہ توحید کے حامل معزز مرغ کو آدم کا بیٹا اس ننگے بابے کے در پہ لے آیا-کاش ! اس نے قرآن پڑھا ہوتا تو اس کو معلوم ہوتا ....کہ میں کتنا بڑا موحد (توحید پرست)ہوں -میرے اور میرے ہم جنسوں کے بارے میں تو اللہ نے بھی یہ فرما دیا ہے اور اے ککڑ شاہ کے مرید! تجھے مخاطب کرکے میرے بارے میں آگاہ کیا ہے ....کہ : اَلَم تَرَ اَنَّ اللّٰہَ یُسَبِحُّ لَہُ مَن فِی السَّمٰوَاتِ وَالاَرضِ وَالطَّیرُ صّٰفٰتٍ کُلّ قَد عَلِمَ صَلاَتَہ¾ وَتَسبِیحَہ ترجمہ: کیا دیکھا نہیں تو نے کہ آسمانوں اور زمین میں جو بھی مخلوق ہے وہ سب اسی کی پاکیزگی بیان کر رہی ہے اور پر کھولے ہوئے پرندے بھی (اسی کی تسبیح کررہے ہیں ) ہر ایک کو اپنی عبادت اور اللہ کی یاد کا طریقہ معلوم ہے-(النور: 41 )
اور مجھے ننگے بابے کے در پر لانے والے اور یہاں میرے ذبح کرنے کے پروگرام بنانے والے-آدم کے ظالم بیٹے !.... تجھے معلوم نہیں-تو دیکھتا نہ تھا کہ میں اپنے خوب صورت سنہری پروں والے بازو کھول کر ....انہیں پھیلا کر....کبھی پھڑپڑا کر....اپنے پنجے اوپر اٹھا کر.... اپنے اللہ کی عبادت کرتا تھا....اس کی تسبیح بیان کرتا تھا ....ککڑوں کوں کے انداز سے اپنے خالق رازق رب العزت کی شان بیان کرتا تھا....مگر ارے ظالم !تو نے مجھے یہاں لا کر ذلیل و خوار کردیا....اللہ تجھے غارت کرے ....کس قدر گندہ ہے عقیدہ تیرا- ارے ظالم! دعوی تو مسلمان ہونے کا کرتا ہے مسلمان تو دور کی بات تو انسان کہلوانے کے بهی قابل نہیں-کاش! تونے صحیح مسلم میں اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان پڑھا ہوتا کہ ”جب تم مرغ کی آواز سنو تو اللہ کے فضل کا سوال کرو( صحیح بخاری :کتاب بدءالخلق باب خیر مال المسلم رقم الحدیث3303 ‘و صحیح مسلم: کتاب الذکر باب استحباب الدعاءعند صیاح الدیک) اس لئے کہ اس وقت مرغ نے فرشتے کو دیکھا ہے-اے ظالم! ذرا سوچ ! میں فرشتے کو دیکھ کر صبح صبح اذانیں دیتا تھا یعنی رحمت کے فرشتے تیرے گھر آیا کرتے تھے...اور تو نے مجھے اس کا یہ صلہ دیا کہ ننگے بابے کی قبر پر لا کر مجھے غیر اللہ کے نام پہ ذبح کرنے کی تیاری کر رہا ہے-آہ !اس ظلم پر میں کیا کہوں؟ اچھا تو!اب فیصلہ قیامت کے دن ہی ہوگا....قارئین کرام ! ہم دیکھ رہے تھے کہ دربار میں بعض لوگ لکڑیوں کے گھٹے لے کر بیٹھے ہیں اور کچھ لوگ ان سے لکڑیاں خرید رہے ہیں-جب شام ہوئی تو لوگ اپنے اپنے برتنوں میں مرغ پکانے لگے-معلوم ہوا کہ جنگل میں موجود اس درگاہ پر جو لوگ ککڑ لے کر آتے ہیں‘ ان میں سے بعض یہیں پکا کر رات درگاہ کے حجروں میں گزارتے ہیں-دن کے اوقات جنگل کی گھنی جھاڑیوں میں گزارتے ہیں-اور پھر گھر کی راہ لیتے ہیں-میں نے سرکاری مجاور سے پوچھا کہ” لوگ جو ککڑ یہاں لاتے ہیں-انہیں تو وہ خود کھا جاتے ہیں- پھر آپ کو کیا بچتا ہے؟“تو وہ کہنے لگا: ”ہمیں ہر جمعرات کو دو سے تین ہزار تک اوسطا مرغ مل جاتے ہیں اور یہ تعداد کل مرغوں کا دس فیصد ہے‘ جبکہ 90 فیصد مرغ- لوگ ذبح کر کے خود کھاتے اور تقسیم کرتے ہیں-“اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ ہر جمعرات کو 25 سے 30 ہزار تک مرغ یہاں لایا جاتا ہے-اسی طرح سالانہ میلے پر بتایا گیا کہ مرغوں کی تعداد لاکھوں تک پہنچ جاتی ہے- جاری ہے......
ککڑشاہ دربار کے گدی نشین سے ملاقات اگلی قسط میں پڑهیں .........
تالیف عمران شہزاد تارڑ ڈریکٹر فاطمہ اسلامک سنڑ پاکستان
www.ficpk.blogspot.com

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ (تالیف عمران شہزاد تارڑ) 1979 کو تاریخ میں اور واقعات کی وجہ سے کافی اہمیت حاصل ہے۔ لیکن سعودی عرب می...