Tuesday 8 December 2015

اسلام اور خانقاہی نظام،10


اسلام اور خانقاہی نظام

دیوار چل پڑی: ایک مرتبہ آپ کے فرزند نور الدین جن کی عمر تقریبا گیارہ برس تھی‘ دیوار پر کھیل رہے تھے جس طرح گھوڑے پر سواری کرتے ہیں ‘ اس طرح کی حرکتیں کر رہے تھے ‘ اچانک ان کے منہ سے نکلا” چل میرے گھوڑے ‘ آگے چل “ تو دیوار فورا چلنے لگی-آپ نے یعنی شاہ کمال نے اسی وقت صاحبزادے کو حجرہ میں طلب کیا اور فرمایا -”جسے گھوڑے اور دیوار کا فرق نہیں معلوم‘ اسے سواری زیب نہیں دیتی-“ اتنا کہا اور سید نور الدین کی روح پرواز کرگئی -
 (پرندے مار اور بچے مار ولی) ہمیشہ سرخ لباس پہنتے -جب ایک بار سفید لباس پہنا تو وہ بھی سرخ ہوگیا -آپ اپنے حجرہ سے کئی کئی ماہ باہر نہیں نکلا کرتے تھے -ایک دفعہ چار ماہ تک نہ نکلے تو آپ کے صاحبزادے کو فکر لاحق ہوئی- دیکھا تو آپ سجدہ ریز ہیں اور روح پرواز کرچکی ہے -لہٰذا غسل دیا جانے لگا تو ....آپ نے آنکھیں کھول دیں!! تمام لوگ خوفزدہ ہوگئے-ایک خادم نے ہمت کرکے آپ کے حضور سارا ماجرا کہہ سنایا یعنی موت کا ذکر کیا تو جواب میں آپ نے فرمایا:” چونکہ ہماری موت کا چرچا ہو چکا ہے لہٰذا اب زندہ رہنا مناسب نہیں معلوم ہوتا -“یہ کہہ کر آپ نے آنکھیں بند کرلیں اور پھر لیٹ گئے -آخری الفاظ آپ نے یہ کہے: ”غسل جاری رکھو“
مکلی میں ایک مزار سید علی ثانی شیرازی کا ہے -لوگوں نے ان کے سید ہونے کا انکار کیا تو یہ مدینہ منورہ میں گئے اور روضئہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم پہ کھڑے ہو کر پکارا- ” اے میرے نانا جان “ آواز آئی- ”اے میر ے بیٹے میں حاضر ہوں “ غور فرمائیں ! اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی ایسی گستاخی خانقاہی اور قبروں کے درباری مولوی اور مجاور کریں اور پھر بھی گستاخ اہل حدیثوں کو کہیں کہ جو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک ایک سنت پہ فدا ہوتے ہیں-جن کا منہج ہی قرآن و سنہ ہے.اور اہلحدیث آپ کو توحید کی دعوت دے کر یہ نہیں کہتے کہ اپنے بزرگوں اور آئمہ کو چهوڑ کر ہمارے بزرگوں اور آئمہ کے پیچهے چلو یا ہمارے بزرگوں کی قبروں پر حاضریاں دو بلکہ ہم تو کہتے ہیں آو اللہ کے فرمان کی طرف اور بنی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کی طرف جس میں ہماری اور آپ کی فلاح ہے. حضرت میاں” متو“ جو اس مکلی کے قبرستان میں مدفون ہیں ‘ اپنی زندگی کے دوران اکثر و بیشتر کہا کرتے تھے کہ ....” ہم اس کوہ مکلی کو اس کی جگہ سے اکھاڑ کر بہشت میں پھینک دیں گے -“ انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ” جو ہمارے مزارات کے درمیان سے گزرے گا وہ بلا حساب داخل جنت ہوگا -“ یہ مقولہ میاں متو اور حضرت میاں رتو (دونوں بھائیوں ) کا ہے.
لو ح محفوظ کو بے اثر کرنیوالا ”ولی“ : حضرت شیخ میاں اربعائی کہ جن کا مزار مکلی میں عبداللہ اصحابی کے مزار سے تقریبا ایک فرلانگ شمال میں ہے ‘ یہ تقدیر بدلتے تھے -شیخ محمد اعظم نے تحفتہ الطاہرین صفحہ 40 پر لکھا ہے کہ ایک خاتون جو ناامیدی کی عمر کو پہنچ چکی تھی ‘ اس نے اپنے وقت کے مشہور بزرگ جمعہ جلالی کی خدمت میں جاکر عرض کیا (بیٹا مانگا) ‘مخدوم صاحب نے جو سمندر حقیقت میں غوطہ زن تھے ‘ لوح محفوظ کی طرف نظر کی اور فرمایا کہ” اولاد تیری قسمت میں نہیں ہے اس کی تمنا سے ہاتھ کو دور رکھ -“خاتون یہ جواب سن کر بڑی مایوسی کے عالم میں واپس ہوئی تو راستے میں حضرت شیخ محمد اسحاق اربعائی اپنے مریدین کے ہمراہ تشریف لا رہے تھے -خاتون کی جب ان پر نظر پڑی تو غصہ کے عالم میں اس طرح کہنے لگی:” یہ ایسے درویش ہیں جو مکروریا سے جہان میں پھر رہے ہیں -جبہ ودستار سے آراستہ ہوکر لوگوں کی نظر میں جلوہ دکھاتے ہیں لیکن کسی درد مند کا کام ان کے ہاتھ سے نہیں ہوسکتا -“یہ سن کر شیخ جوش میں آگئے اور فرمایا:” مخدوم جمعہ کا کہنا صحیح تھا-تیری تقدیر میں اولاد نہیں تھی- لیکن تیرے اضطراب کی وجہ سے اب تیرے درخت پر امید کا پھل عنقریب ظہور پذیر ہوگا-“ اور قدرت نے اسے ایک پھول جیسا بچہ دیا - آپ نے فرمایا تھا کہ میرا وصال بھی 975 ھ بروز بدھ کو ہوگا کیونکہ پیدائش بھی بدھ کے دن تھی‘ مگر وصال منگل کو ہوگیا - جب جنازہ اٹھنے لگا تو ٹھٹھہ کی ایک عورت نے شیخ اربعائی کو اس کی بات یاد دلادی‘ جس کے مطابق وصال بدھ کو ہونا تھا -اب سنتے ہی پیر اربعائی اٹھ کر بیٹھ گئے !!اور مسلسل بیٹھے رہے -پھر جب بدھ کی رات آئی تو لیٹ گئے اور وصال کرگئے-
 (مکلی میں مدفون ایک بزرگ کریم شاہ بخاری کی جانب سے ) ایک ہندو کو خواب میں حکم ہوا کہ میرے مزار کو نمودار کردیا جائے -آپ کی نمایاں کرامت یہ ہے کہ چوپائے یا مال میں بیماری پڑتی ہے تو آپ کے مزار شریف کا دھاگہ باندھنے سے صحت یاب ہوجاتا ہے -جاری ہے .....
  مکلی- سندھ کے دیگر ولیوں کی مزید حیران کن باتیں اگلی قسط میں پڑهیں. ..
تالیف:عمران شہزاد تارڑ ڈریکٹر فاطمہ اسلامک سنٹر پاکستان

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ (تالیف عمران شہزاد تارڑ) 1979 کو تاریخ میں اور واقعات کی وجہ سے کافی اہمیت حاصل ہے۔ لیکن سعودی عرب می...