Thursday 17 December 2015

اسلام اور خانقاہی نظام،34

اسلام اور خانقاہی نظام

پیر جو گوٹھ میں پگاڑو:
حکومت میرے علاقہ میں وہابیت پھیلانا چاہتی ہے!! اس استحصال سے عوام کو بچانے کی سب سے بہترین تدبیر صرف یہ ہوسکتی ہے کہ سندھی عوام میں جمہوریت نہیں بلکہ قرآن و سنت سے آگاہی کا صحیح شعور پیدا کیا جائے .... لیکن پیر صاحب اس شعور سے بہت خائف ہیں کہ اگر لوگوں کو قرآن اور حدیث کی خالص تعلیمات کا پتہ چل گیا تو پھر میرا مرید تو کوئی نہ رہے گا ....اسی لئے جب حکومت ان کے علاقے میں کسی قسم کے ترقیاتی وتعلیمی منصوبے شروع کرنا چاہتی ہے تو وہ حکومت پر برسنے لگتے ہیں کہ” وہ علم وہ آگہی کا شعور پھیلا کر میرے علاقے میں وہابیت پھیلانے کی کوشش کر رہی ہے -“ محترم صحافی اجمل نیازی صاحب نے سندھ میں ان کے علاقوں میں حکومت کے تعاون کے متعلق دریافت کیا کہ آیا حکومت ترقیاتی کاموں کے لیے ان سے تعاون کرتی ہے کہ نہیں تو پیر صاحب نے جواب دیا : ” ہاں بابا ! مگر ان کی کوشش ہوتی ہے کہ یہاں وہابیت پھیلائی جائے اور میرے مریدوں کو مجھ سے دور کیا جائے( روزنامہ پاکستان : 12جون 1995ء)
قارئین کرام ! آپ غور کریں حکومت کو کیا پڑی ہے کہ وہ وہابیت پھیلائے - وہ تو وہابیت سے ڈرتی ہے کیونکہ وہابی کا مطلب ہی ہر باطل اور طاغوت کا انکار کرنے والا اور اس سے ٹکڑا جانے والا ہے..《وہابی سے یاد آیا ہم آگے جا کر ولی اللہ کون؟ نشست میں مختصر بتایئں گے کہ جب بهی توحید کی بات کی جائے تو داعی توحید کو وہابی کیوں کہا جاتا ہے.اس کے پس پردہ اصل حقیقت کیا ہے》  قارئین کرام خانقاہی نظام میں کس قدر مزے ہیں ‘ رنگینیاں ہیں‘ کس قدر عیاشی ہے ؟ اس کا عام آدمی اندازہ نہیں لگا سکتا کہ ان عیاشیوں میں پڑ کر خانقاہوں کے گدی نشین خلیفے موت کو بالکل بھلائے بیٹھے ہیں”اور موسیقی سے لطف اندوز ہونے کیلئے کبهی قوالی تو کبهی صوفیانہ کلام کے نام پر محفلیں سجائی جاتی ہیں.تو کبهی دهمال کے نام پر ناچ گانے کا بازار گرم کیا جاتا ہے.مزید اپنی عیاشیوں کے لئے بهنگ 'حقہ'پان'نسوار'اور دیگر نشہ آور چیزوں کو خانقاہوں کی رونق بنایا جاتا ہے تا کہ لفنگے /لٹیرے/نشئی اور بے دین حضرات ذیادہ سے ذیادہ شرکت کریں--  بہرحال--: ایک آدمی نے کسی پیر صاحب کو کتاب دی - پہلا صفحہ کھولا تو لکھا تھا کہ ہر آدمی کو اس سے پتہ چلے گا کہ اس نے کب مرنا ہے ؟ .... کہاں مرنا ہے ؟ .... پیر صاحب نے کتاب کو فورا پھینک دیا - ہمیں کیا ضرورت ہے اس طرح سوچنے کی؟ ابهی تو ہم اپنی موج مستی اور جوانی کے جوش میں مگن ہیں .... “ قارئین کرام  پیر صاحب کی سوچ ملاحظہ فرمائیے ! انہوں نے کتاب اس لئے نہیں پھینکی کہ اس کے دعوے غیر شرعی ہیں بلکہ یہ سوچ کر پھینکی کہ ہمیں موت کے بارے میں سوچنے اور ڈرتے رہنے کی کیا ضرورت ہے - ہمارا کام دنیا کے مزے اڑانا ہے اور سادہ لوح عوام کا استحصال کرنا ہے ابھی تو ہم جوان اور صحت مند ہیں-
 شاہ مردان شاہ ثانی پیر پگاڑا ہفتم کے مشاغل اور شب وروز : شاہ مردان شاہ ثانی پیر پگاڑا ہفتم کا سب سے محبوب ترین شوق گھڑ دوڑ ( ڈربی ریس ) کروانا اور شکار کرنا ہے - گھڑ دوڑ ان کی زندگی کا لازمہ ہے- بلکہ پیر صاحب پہچانے ہی اسی حوالے سے جاتے ہیں -بڑی بڑی شرطیں لگا کر اس گھڑ دوڑ کا اہتمام کرتے ہیں - ایک دفعہ جب ان کی بارگاہ میں جان کی امان پا کر کسی نے پوچھا کہ جناب یہ گھوڑوں کی ریس کرنا تو غلط سمجھا جاتا ہے - آپ کیوں اس کا اہتمام کرتے ہیں؟ - پیر پگاڑا نے جواب دیا ”حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ نے یہ ریس دیکھی بھی اور کروائی بھی- حضور پاک کے دور میں بھی گھوڑوں پر شرطیں لگیں - لوگ اسے کیسے برا کہتے ہیں-“ یقینا اس سادہ سے مسلمان کو یہ سن کر سخت حیرت ہوئی ہو گی - کیونکہ اسوہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور سیرت صحابہ رضی اللہ تعالی عنہ و تابعین رحمہ اللہ وغیرہ میں تو اس کی کہیں مثال بھی ڈھونڈنے سے نہیں ملتی-لیکن ان خانقاہی پیروں نے اپنی موج مستی کیلئے جهوٹی کہانیاں قصے'کرامتیں'من گهڑت روایات گهڑ رکهی ہیں .
پیر پگاڑا کے دیگر مشاغل میں فوٹو گرافی بھی شامل ہے سگار پینے کے معاملے میں تو اپنا ُثانی نہیں رکھتے. حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمانوں کو ایک دوسرے کو اچھا تحفہ دینے کی تلقین کی تھی اور بتایا تھا کہ” اس سے آپس میں محبت بڑھتی ہے -“ پیر پگاڑا اپنے دوستوں کو سگاروں کا تحفہ دیکر یہ کام کرتے ہیں - سگاروں کے مسلسل پینے سے انہیں خطرناک کھانسی بھی لاحق ہو چکی ہے -جس سے وہ نڈھال تک ہو جاتے ہیں -جہاز میں جب وہ میرے ساتھ بیٹھے تھے تو تب بھی بار بار کھانس رہے تھے- تا ہم وہ اپنی دھن کے پکے ہیں- جس طرح شاہ احمد نورانی رنگا رنگ قسم کے پان کھانے اور تمباکو کو ہضم کرنے میں پکے ہیں - پیر صاحب دن میں اوسطا 30کپ کافی پی جاتے ہیں-اور موسیقی کے بهی کافی شوقین ہیں-اس کے ساتھ ان کا یہ رخ بھی ملاحظہ فرمائیں کہ جب 1990ءمیں آئی جے آئی کی حکومت واضح مینڈیٹ کے ساتھ پھر برسر اقتدار آگئی ‘ تو سینٹ میں شریعت بل جب دوبارہ پیش ہونے لگا تو ان کا جلال دیکھنے والا تھا - صاف فرما دیا کہ” شریعت بل چند بھٹکے ہوئے مولوی پیش کر رہے ہیں - اس بل کی آمد پر جو پریشانی ہو گی ‘ اس کا اندازہ مولوی نہیں لگا سکتے -
شریعت بل نے منظور نہیں ہونا -“( جنگ :3جنوری 1990ء)
شریعت بل اور وہابی ازم : پیر پگاڑا چونکہ صاحب کشف و بصیرت بھی ہیں ‘ اس لئے نہ صرف یہ اندازہ لگا لیا کہ شریعت بل کی آمد پر بہت پریشانی ہوگی بلکہ یہ بھی منکشف کر دیا .کہ شریعت بل کے اصل خالق کی نیت ملک میں” خلافت “ کا نظام رائج کرنے کی ہے - شریعت کا مقصد وہابی ازم کو نافذ کرنا ہے-کیونکہ پیر صاحب اچهی طرح جانتے تهے کہ اگر شریعت بل پاس ہو گیا تو اس سے قرآن و سنت کے احکام کو عملی جامعہ پہنایا جائے گا-جس سے میری گدی اور عیش و عشرت کو چهین لیا جائے گا
 اور صوفی ازم باقی نہیں رہ سکے گا.جاری ہے...
تالیف:عمران شہزاد تارڑ
ڈریکٹر فاطمہ اسلامک سنٹر پاکستان
نیچے دیئے گئے لنک پر آج تک کی  تمام اقساط اپ لوڈ کر دی گئی ہیں. http://deenekhanqahi-aur-deeneislam.blogspot.com/

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ (تالیف عمران شہزاد تارڑ) 1979 کو تاریخ میں اور واقعات کی وجہ سے کافی اہمیت حاصل ہے۔ لیکن سعودی عرب می...