Thursday 17 December 2015

اسلام اور خانقاہی نظام،32

اسلام اور خانقاہی نظام

پیر جو گوٹھ میں پیر پگاڑو:
اللہ نے آسمانوں سے ستون بھیجا: یہاں کا ایک نوجوان حر مرید کہ جس کے سینے پہ حر مرید کا کارڈ بھی آویزاں تھا‘کہہ رہا تھا-یہ جو چالیس ستون ہیں‘ان میں فلاں ستون اللہ نے آسمانوں سے بھیجا تھا‘پھر اس ماڈل کے مطابق باقی ستون بنائے گئے- اسی طرح درباری مسجد میں ایک ڈرم میں چھوٹے چھوٹے کنکر نما سفید پتھر بہت بڑی مقدار میں پڑے تھے-پوچھا یہ کیا ہیں ؟ تو بتلایا گیا کہ”یہ پیر صاحب کی کرامت ہے‘کہ ان کو رگڑا جائے تو آگ پیدا ہوتی ہے“اور پھر وہ دو پتھروں کو رگڑ کر ہمیں آگ نکا ل کر دکھلانے لگا-اب لوگ آتے ہیں-ان پتھروں پہ ورد کرتے ہیں‘اور ان کو چومتے ہیں- قارئین کرام!غور کیجئے ! لند ن میں ابتداء سے لے کر جوانی تک زندگی بسر کرنے والا ‘وہیں تعلیم حاصل کر نے والا ”پیر پگاڑا“....- جب سندھ میں اپنی گدی پر آتا ہے‘ تو محض اپنی گدی کو چمکانے کے لئے‘سادہ لوح لوگوں کو لوٹنے کے لئے‘ کیا کیا سوانگ رچاتا ہے! حالانکہ پتھروں کی رگڑ سے آگ کا پیدا ہونا وہ معمولی بات ہے جسے دوسری جماعت کا طالب علم بھی اپنی سائنس کی کتاب میں پڑھتا ہے اور جانتا ہے-امریکہ‘برطانیہ اور جاپان کے اولیائ: بہرحال اگر انہی چیزوں کا نام کرامت ہے‘ تو پھر بڑے بڑے ولی پاکستان میں نہیں بلکہ برطانیہ‘امریکہ اور جاپان وغیرہ میں ہیں-بھائی عبد الناصر اور میں ایک بار جہاز میں سفر کر رہے تھے‘ تو عبد الناصرصاحب کہنے لگے:حمزہ صاحب! ہمارے خانقاہی بھائی بھی بڑے سادہ ہیں-میں نے پوچھا ”وہ کیسے؟“ کہنے لگے-” انہیں پوجنا چاہئے اس ولی کو کہ جس نے یہ جہاز بنایا ہے-کتنی بڑی کرامت ہے اس کی‘کہ یہ لوہا اڑھائی سو انسانوں کو لے کر فضا میں اڑ رہا ہے-اور داتا ماننا چاہئے”ایڈیسن“ کو کہ جس نے ریڈیو اور مواصلاتی نظام ایجاد کیا-اور غوث اور غیب دان ماننا چاہئے-امریکہ کے ان سائنسدانوں کو کہ جن کے مواصلاتی سیارے آج پوری دنیا کی ایک ایک خبر سے واقف ہیں-“میں نے کہا ” یار آپ کی بات تو ٹھیک ہے‘میں ا ن شآءاللہ یہ مشورہ آپ کا پہنچا دوں گا“.... سو میں نے اپنا وعدہ پورا کر دیا -کہ اے بریلوی بھائیو! اگر تم نے ولیوں کو ان کی کرامتوں کی بنیاد پر ہی پوجنا ہے تو پھر ان ولیوں کو پوجو کہ جن کی کرامتیں زندہ ہیں ‘اور لوگ ان سے فائدہ اٹھا رہے ہیں-لہذا اجمیر شریف جانے کی بجائے‘ بغداد شریف کا رخ کرنے کی بجائے .... لندن شریف‘ واشنگٹن شریف اور جاپان شریف کی طرف جائیے- ہم نے یہ بات طنزیہ اس لئے کی ہے” شاید کہ اتر جائے تیرے دل میں توحید کی بات....
 پیر کے کنویں کا بئرِ زم زم سے خفیہ رابطہ: اسی طرح اس دربار کے خادم حر مرید نے یہ بھی بتلایا کہ”پیر کے محل میں ایک کنواں ہے-اس کا اور آب زم زم کے پانی کا آپس میں زیر زمین رابطہ ہے‘ تو وہاں سے لوگ زم زم کا پانی پیتے ہیں-چنانچہ ایک فقیر جو حج کرنے گیا‘ تو مکے میں زم زم پیتے ہوئے اس کی تسبیح کنویں میں گر گئی-مگر وہ تسبیح یہاں آکر پیر جوگوٹھ کے کنویں سے مل گئی-کیونکہ دونوں کا باہمی تعلق ہے-تو یہ ہے بیت اللہ کا مقابلہ اور وہاں کے ”شعار“ (خصوصیات ) کا مقابلہ جو ان درباروں پر جاری ہے-اور پیر پگاڑو جیسے لوگ ایسی بے سرو پا کہاوتوں سے اپنی مذہبی اور سیاسی گدیوں کو چمکائے ہوئے ہیں-اور مزاج ان کا یہ ہے کہ ڈربی ریس کے لئے گھوڑے دوڑاتے ہیں‘ لنگور پالتے ہیں‘ ا ور ایسے جانوروں کا چڑیا گھر بنا کر اپنا دل بہلاتے ہیں-لوگوں کو جانتے اور سمجھتے ہوئے شرک و بدعات اور ضعیف الاعتقادی ‘ توہماتی اور طلسماتی دنیا کا اسیر بنائے ہوئے‘ اپنے آپ کو پجوا رہے ہیں- اور یوں سندھی عوام اور غریب ہاریوں کا خوب استحصال یعنی ناجائز طریقے سے عوام کے ایمان'عزت اور مال دین کے نام پر سر عام لوٹا خا رہا ہے....
جاری ہے.....
تتالیف:عمران شہزاد تارڑ
ڈریکٹر فاطمہ اسلامک سنٹر پاکستان
آپ تمام اقساط نیچے دیئے گئے لنک پر بهی پڑھ اور شیئر کر سکتے ہیں⬇ http://deenekhanqahi-aur-deeneislam.blogspot.com/

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ (تالیف عمران شہزاد تارڑ) 1979 کو تاریخ میں اور واقعات کی وجہ سے کافی اہمیت حاصل ہے۔ لیکن سعودی عرب می...