Wednesday 9 December 2015

اسلام اور خانقاہی نظام،11

اسلام اور خانقاہی نظام

درد سے مت چلّا - صبر کر بچہ قرآن پڑھ رہا ہے ....: قطب الاقطاب حضرت شاہ مراد شیراز سے مکتہ الاولیاء یعنی ولیوں کے مکہ -شہر ٹھٹھہ میں تشریف لائے -آپ کی پیدائش سے قبل ہی حضرت” لنگوٹی شاہ “ نے آپ کی بشارت دے دی تھی - جس شب آپ کی ولادت ہو رہی تھی ‘ ان لمحات میں آپ کی والدہ شدید درد میں مبتلا تھیں- جب آپ کے والد گرامی سے ذکر کیا گیا تو انہوں نے وضو کرکے نماز شروع کی اور رفع تکلیف کے لئے بار گاہ خدا وندی میں دعا کرنے لگے -اسی اثنا میں ان پر اونگھ سی طاری ہوگئی -دیکھا کہ کوئی کہہ رہا ہے -” آپ کا بچہ اپنی ماں کے شکم میں پورا قرآن اور اس کے علوم پڑھ رہا ہے -صرف ایک سبق باقی رہ گیا ہے-تھوڑی دیر صبر کرو! وہ خود بخود اس جہان میں جلوہ افروز ہونے والے ہیں -مزید“تذکرة المراد کے مصنف تحریر کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ آپ مسجد کے محراب میں تشریف فرما تھے کہ اچانک آپ نے مصلے کے نیچے دایاں ہاتھ مبارک ڈالا اور پیشانی سے پسینہ ٹپک رہا تھا اور پیراہن مبارک بھی پسینہ سے شرا بور تھا -جب مصلے کے نیچے سے ہاتھ باہر نکالا تو اس سے بھی پانی کے قطرے ٹپک رہے تھے -مریدین نے جب پوچھا تو فرمایا:” ایک مرید کی کشتی دریا میں ڈوب رہی تھی ‘ وہ مجھے پکار رہے تھے -“ اسی طرح حضرت شاہ مراد کا ایک مرید ایک دوسرے” پیر حضرت پٹھہ “ کا مرید ہوگیا -بہن نے بھائی کو روکا مگر وہ نہ رکا -بالآخر اس نافرمانی کا نتیجہ یہ نکلا کہ وہ شخص مر گیا - مکلی کے ایک اور ولی جن کا مزار عبداللہ شاہ اصحابی کے مزار سے شمال کی جانب ایک کلومیٹر کے فاصلے پر ہے ‘ انہوں نے ایک دفعہ سندھ کے موجود حکمران جام جود کی بجائے جام تماچی کی حکومت کا اعلان کردیا- جب جام جود کو پتہ چلا تو وہ حضرت صاحب کے در پہ حاضر ہوا اور کہا کہ” درویشوں کو حکومت کے امور سے کیا واسطہ ؟“ آپ نے جواب دیا -”زمین کے وارث ہم ہیں -ہم جسے چاہیں اس کے گلے کا ہار بنالیں “
حضرت گرناری شاہ کی کرامت : مکلی کے ایک اور ولی حضرت شاہ گرناری جب 580 ھ میں پیدا ہوئے تو وہ ماں کا دودھ نہیں پیتے تھے -یہ رمضان کا مہینہ تھا -وہ روزے سے تھے مادر زاد ولی تھے - سوالاکھ ولیوں کے مسکن میں جو ایک اور کا اب اضافہ ہوا ہے تو یہ حضرت قاسم علی شاہ بخاری ہیں‘ جنہوں نے 17 مئی1980 ءکو وصال فرمایا ہے - یہ خوشگوار مزاج میں ہوتے تو فرماتے -” میں جب دربار خواجہ پر حاضر ہوا تو خواجہ سرکار نے فرمایا :میں عطائے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہوں اور تم میری عطا ہو -“ چنانچہ آپ عطاء خواجہ اجمیری کے نام سے معروف ہیں -
مقابلہ ولایت بازی : قارئین کرام ! ولیوں کے اختیارات وتصرفات کہ جن کی جھلکیاں آپ نے ملاحظہ کیں‘ ان کے مقابلے بھی ہوتے تھے -جی ہاں ! ولیوں کے درمیان مقابلے اور مسابقے -ان کی تعداد تو بہت ہے مگر ہم نمونے کے طور پر دو مقابلوں پرہی اکتفا کرتے ہیں-
 مونچھوں والی سرکار ....: حضرت مخدوم ابو القاسم نے اپنے دور میں ایک صاحب دل بزرگ ولی کی مونچھیں کاٹنے کا حکم دیا.... تو مذکورہ ولی جلال میں آگئے اور غضبناک ہو کر کہا:” ہم تیری خبر لیں گے-“ اور پھر ایک روز نماز عصر کے بعد جبکہ مخدوم ابو القاسم چٹائی پر بیٹھ کر درس دے رہے تھے تو ” مونچھوں والے ولی نے توجہ کے ذریعہ حضرت مخدوم پر وار کیا - مخدوم صاحب بھی باطنی فراست سے سمجھ گئے -ہاتھ جھاڑ کر حسبنا اللہ کہا -فورا چٹائی میں سوراخ ہوا اور وار زمین چیر کر اندر چلا گیا (یعنی وار کرنٹ کی طرح ارتھ ہوگیا )
 خون کی بجائے جسم سے راکھ نکلنے لگی : مخدوم جمعہ جلالی اور بابا اصحابی کے مابین ایک بار اس طرح مقابلہ ہوا کہ اصحابی بابا نے جمعہ جلالی کی جانب اشارہ کیا کہ ابتدا آپ کریں- تو مخدوم جمعہ جلالی نے ایک چھری اپنے بازو پر چلائی ‘ بازو کٹتا چلا جارہا تھا -اور خون کی بجائے بدن سے جلی ہوئی راکھ نکل رہی تھی ....اب وہی چھری بابا اصحابی نے لی -اپنے مبارک بازو پر چلائی تو فورا نوار کی کرن نمودار ہوئی جس کی روشنی سے پوری مکلی جگمگا اٹھی -(یہ دیکھ کر )مخدوم جمعہ جلالی عرض کرنے لگے :میری ڈیوٹی ختم ہوئی آپ کا انتظارتھا -اب زمین مکلی کو آپ نے بسانا ہے-
 مکلی کی زمین عرش سے بھی افضل ہے اگلی قسط میں پڑهیں.جاری ہے....《ہم آگے جا کر شان اولیاء کی نشست میں کچھ اولیاء کرام محدثین کی صحیح سند کے ساتھ کرامات کا ذکر کریں گے.تاکہ کوئی یہ نہ سمجهے کہ ہم کرامات کے انکاری ہیں.ہم انکاری ان کرامات کے ہیں جو لوگوں نے من گهڑت بے دلیل خودساختہ اور شرکیہ کرامات قصے کہانیاں اولیاء کرام کی طرف منسوب کر رکهے ہیں.》
تالیف:عمران شہزاد تارڑ ڈریکٹر فاطمہ اسلامک سنٹر پاکستان

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ (تالیف عمران شہزاد تارڑ) 1979 کو تاریخ میں اور واقعات کی وجہ سے کافی اہمیت حاصل ہے۔ لیکن سعودی عرب می...