Wednesday 23 December 2015

اسلام اور خانقاہی نظام،40

اسلام اور خانقاہی نظام

جنتیوں اور جہنمیوں کی پہچان کا عجیب طریقہ:اب شاہ رکن عالم کو اسی قلعے پر ایک ایسے مقبرے میں دفن کیا گیا جو بادشاہ وقت نے اپنے لئے بنوایا تھا‘اور ہم بھی اسی مقبرے میں کھڑے ہیں-یہ مقبرہ اتنابڑا اور مضبوط ہے کہ دیکھنے والوں کو معماروں کی یہ عمارت کہ جس پہ بادشاہ نے بے شمار رقم صرف کر ڈالی تھی‘دنیا کا ایک تھم ہی دکھائی دیتا ہے-اس دربار کے اندر اب جس کو دفن کیا گیا ہے ....تصوف کی دنیا میں وہ بھی کوئی معمولی حضرت نہیں بلکہ ان کے بارے میں مشہور ہے کہ ”ایک بار جبکہ وہ چھوٹے تھے-انہوں نے جنتیوں کی جوتیاں الگ کر دیں اور جہنمیوں کی الگ-جب دادا کو معلوم ہوا تو انہوں نے پوتے کومنع کر دیا کہ” ایسا نہ کیا کرو“-تو حضر ت رکن عالم جو کہ بچپن سے ہی کرنی والے تھے.... بھلا جوانی اور پیری میں کیا ہوں گے ‘ اور پھر پردہ فرمانے کے بعد اب تو نہ جانے کیا کچھ ہوں گے!! ....بہر حال تصوف کی دنیا میں یہ نہ جانے کیا سے کیا ہوں گے؟ مگر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت یہ بتلاتی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے چچا ابو طالب کے لئے بڑی کوشش کی کہ کلمہ پڑھ لے- مگر انہوں نے کلمہ نہ پڑھا -حتیٰ کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ابوطالب کے سرہانے بیٹھ کر آخر وقت پر بھی چچا سے اصرار کرتے رہے مگر بالآخر چچا نے صاف انکار کر دیا-اب اگر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ معلوم ہوتا کہ میر ے چچا کو تو بہر حال جہنم میں آگ کے جوتے پہنائے جائیں گے‘تو آپ اس قدر اصرار ہی نہ کر تے اور یا پھر اصرار کرنے سے پہلے لوح محفوظ پر ہی نظر ڈال لیتے- مگر معلوم ہوتاہے کہ انبیاء کے پاس تو فرشتے آتے ہیں جبکہ ولی حضرات کی پروازوں کا کیا کہنا-!وہ تو لوح محفوظ تک دیکھتے پھرتے ہیں-یقین کیجئے ! یہ من گھڑت قصے کہ جنہیں کرامتوں کے نام سے معروف کیا جاتا ہے ‘ یہ اللہ کی بھی گستاخیاں ہیں اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور اس کے نبیوں کی بھی توہین ہے-اور ان سے جو مقصد ہے وہ صرف اور صرف قبوری نیازوں میں اضافہ ہے اور بس ! شاہ رکن عالم کا ”قبہ“ اتنا بڑا ہے کہ اس کے اندر ساٹھ قبریں ہیں‘ جبکہ رکن عالم کی قبر جو کہ سب سے اونچی اور بڑی ہے ‘ اس کے پاوں کی جانب ایک”مورا “ ہے-اور اس ”مورے“ میں اکثرل وگ سجدے کر رہے تھے جبکہ دربار سے باہر فرش پر بھی بہت سی قبریں ہیں مگر یہ قبریں فرش کے ساتھ برابر ہیں اور ان پر بس اتنا لکھا ہے ”قبر “.... بال لمبے کرنے اور گنجا پن کے خاتمہ کا خانقاہی طریقہ علاج:اس دربار کے قبے کی دیوار پر میری نظر پڑی تو کیا دیکھتا ہوں کہ اس کا کچھ حصہ تیل سے” گچا گچ“ ہے- معلوم ہوا کہ جن لوگوں نے اپنے بال اور قد بڑھانے ہوتے ہیں‘ وہ یہاں اپنا سر رگڑتے ہیں - مخدوم سجاد حسین قریشی جو کہ اس دربار کے سجادہ نشین ہیں اور وہ پنجاب کے ایک عرصہ تک گورنر رہے ہیں-عبرت کا مقام ہے کہ ان کے اپنے بال تو بڑے نہیں ہو سکے-اور پھر ان کی گورنری کے دور میں جناب نواز شریف پنجاب کے وزیر اعلیٰ ہوا کرتے تھے‘ وہ بھی اس دربار پر کئی دفعہ گئے ‘ اور گدی نشین صاحب تو انکے گورنر تھے‘ وہ اپنا درباری ہاتھ ہی نواز شریف کے سر پر رکھ دیتے - مگر یہ بھی عبرت کامقام ہے کہ دونوں ہی بالوں سے محروم رہے.... اورلوگ ہیں کہ اپنے گنج ختم کرنے کے لئے اپنی ٹنڈیں دیوار پر رگڑ رہے ہیں اور عورتیں ہیں کہ زلفیں لمبی کرنے کے لئے یہاں سر رگڑ رگڑ کر تماشا بنتی ہیں-یقینا خوش قسمت ہیں وہ لوگ کہ جو توحید کی برکت سے جنہیں اللہ تعالی نے ان ذلت آمیز حرکتوں سے محفوظ رکھا ہے-
اور جب دین خانقاہی کے پیروکاروں کو دعوت توحید دی جاتی ہے تو کہتے ہیں کہ ہم کہاں شرک کرتے ہیں بلکہ ہم تو ایک اللہ ہی کی عبادت کرتے ہیں اور ان بزرگوں/ولیوں کو تو ہم اپنی دعاوں،حاجتوں کی قبولیت کیلئے بارگاہ الہی میں وسیلہ/سفارشی بناتے ہیں.اور یہی عقیدہ مشرکین  مکہ کا تها کیونکہ ظہور اسلام سے قبل صرف اہل عرب ہی نہیں بلکہ ایک مکمل دنیا تہذیبی ،اخلاقی اورمعاشرتی برائیوں کا شکار تھی ۔اسکی بڑی وجہ یہ تھی کہ یہودیوں اور عیسائیوں نے اپنی مذہبی کتابوں میں تحریف کے مرتکب ہو چکے تھے اور شریعت کے وضع کردہ اصول و قوانین کی جگہ ایسے خود ساختہ نظریات و عقائد کو اپنا لیا جو انکے مزاج اور طیبعت کے لئے موزوں تھے ۔
نتیجہ یہ ہوا کہ آہستہ آہستہ ظاہراََ اصل دین اور حقیقی قانون الہی کی صورت مسخ ہوکر رہ گئی ۔عوام الناس اپنے علماء کی اندھی تقلید میں جاہلانہ رسومات کے دام فریب میں الجھتے چلے گئے یہ لوگ اپنے آپ کو دین ابراہیمی کے پیروکار کہتے تھے مگر دین ابراہیمی کی تعلیمات سے ان کا دور ،دور تک کوئی رشتہ نہیں تھا۔یہ نہیں بلکہ جن چیزوں کی دین ابراہیمی میں ممانیت تھیں ان چیزوں کو یہ لوگ اختیار کئے ہوئے تھے۔ان لوگوں نے دینِ ابراہیمی کو موڑ توڑ (مسخ)کر اپنی خواہشات کے مطابق بنا لیا تھا یہ لوگ اپنے فوت شدگان کی پوجا کرتے تھے اس کے علاوہ ان کے سامنے سجدہ ریزِ ہوتے۔ان سے دعائیں کرتے ،ان کے سامنے قربانیاں نزرو نیاز چڑهاوے چڑهاتے اور  اپنی دعاوں/التجاوں کا سفارشی بناتے تهے۔اور انہیں اللہ تعالیٰ عزوجل کا نعوذباللہ شریک مانتے تهے۔اور آج دین خانقاہی کے دعویداروں نے بهی اپنی مذہبی کتابوں میں تحریف کر کے اور شریعت کے وضع کردہ اصول و قوانین کی جگہ ایسے خود ساختہ نظریات و عقائد کو اپنا لیا جو انکے مزاج اور طیبعت کے لئے موزوں ہیں۔اور ان خرافات کو دین محمدی ﷺ کا حصہ بنانے کی ناکام کوشش کرتے ہیں،اللہ تعالی فرماتا ہے: اس(اللہ)کو چهوڑ جن کی تم بندگی کرتے ہو وہ تو بس چند نام ہیں جو تم نے اور تمہارے باب دادا نے رکھ لیئے، اللہ نے اس کی کوئی سند نازل نہیں کی(سورہ یوسف:40/12)
.جاری ہے......
تالیف:عمران شہزاد تارڑ ڈریکٹر فاطمہ اسلامک سنٹر پاکستان👇

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ (تالیف عمران شہزاد تارڑ) 1979 کو تاریخ میں اور واقعات کی وجہ سے کافی اہمیت حاصل ہے۔ لیکن سعودی عرب می...