Thursday 17 December 2015

اسلام اور خانقاہی نظام،31

اسلام اور خانقاہی نظام

چند استحصالی(ناجائزاستفادہ) واقعات یہاں ہم صرف چند واقعات پیش کرتے ہیں جس سے آپ اندازہ لگا سکیں گے کہ سندھ کی بھولی بھالی اور سید کے نام پر مرمٹنے والی عوام کا کس بے دردی سے استحصال کیا جارہا ہے - پیر گیا دبئی!: ستمبر کا خطبہ جمعہ لاڑکانہ شہر کی جامع مسجد اہل حدیث میں پڑھانے کا اتفاق ہوا- وہاں مجھے بھائی علی محمد صاحب نے بتلایا کہ دبئی میں میرا کاروبار ہے -وہاں میرے بیٹے بھی رہتے ہیں -وہاں پنجاب سے تعلق رکھنے والا ایک شخص نورحسین ہے ‘ جسے دبئی والا کہا جاتا ہے- وہاں ان صاحب نے ایک بہت بڑی مارکیٹ بنائی ہوئی تھی- ہم بھی اسی مارکیٹ کی ایک دکان میں کاروبار کیا کرتے تھے - پھر اس کے ساتھ میرے راہ ورسم بڑھے تو پتہ چلا کہ نور حسین نے یہ کروڑوں کی جائداد سندھ سے بنائی ہے- اس نے خود بتلایا کہ ”میں غریب آدمی تھا مجھے پتہ چلا کہ سندھ میں یہ کاروبار خوب چلتا ہے‘ تومیں پیر بن کر سندھ میں چلا گیا - وہاں لوگوں کے گھروں سے جنبھوت نکالتا‘ لوگوں کے پیٹوں سے سانپ نکالتا -غرض پیری کے نام پر میں نے عجیب و غریب کرشمے بنا رکھے تھے‘ اور انہی کی بنیاد پر میں نے یہ ساری جائداد بنائی ہے“ حاجی علی محمد صاحب کہتے ہیں:” میں نے اسے بہت سمجھایا کہ تو نے لوگوں کا اس قدر استحصال(ناجائز فائدہ اٹهانا) کیا‘ اب تو اللہ سے معافی مانگ لے- مگر باوجود اس کے کہ وہ اس فراڈ کا اعتراف کرتا ہے‘ اسے توبہ کی توفیق نہیں مل سکی-“ چنیوٹی پیر کروڑپتی کیسے بنا ؟ ا سی طرح انہوں نے بتلایاکہ” چنیوٹ کا رہنے ولا ایک شخص جو یہاں پیر بن کر آیا‘ اس کی پیری اور تعویذ خوب چلے‘ میں اسے جانتا تھا -اتفاق سے کراچی میں کلفٹن کے قریب میں نے بہت بڑے فیلٹ دیکھے‘ تو پتہ چلا کہ یہ فلاں پیر صاحب کے ہیں- اس پر میں حیران رہ گیا!! کہ اس ظالم نے اس قدر استحصال کیا ہے‘ کہ چند ہی سالوں میں اس نے کروڑوں کے فلیٹ تعمیر کر لئے-“ انہوں نے مزید بتلایا-” اب یہاں سندھ میں پیر مٹھا بڑا مشہور پیر ہے- یہ بھی پنجاب سے آیا تھا- خوب جائداد بنائی- اب اس کا دربار بھی بن چکا ہے - اس کی اولاد اب نیازوں پر پل رہی ہے‘ اور اس کا پوتا نشہ کرتا ہے-“ سائیں ! پنجاب کے سید کی زیارت کرلو.... لاڑکانہ میں خود میر ے محلہ کا ایک شخص ایک روز دوڑتا ہو امیرے پاس آیا کہنے لگا:” سائیں! پنجاب سے سید آیا ہے -جلدی ! زیارت کرلو!“ میں نے اسے کافی سمجھایا ‘ وہ نہ سمجھا - پھر چند ماہ اپنی پوجا کروانے کے بعد یہ پیر ایک مریدنی کے ساتھ ملوث ہو گیا - غرض اس طرح کے بے شمار واقعات ہیں - تو کہنے کا مقصد یہ ہے کہ یہ پیری کے نام پر استحصال کہ جسے سندھی اور پنجابی پیر روا رکھے ہوئے ہیں-اس استحصال کا کوئی نام ہی نہیں لیتا- حالانکہ استحصال اسی کا نام ہے جو یہ کر رہے ہیں-باقی تو محض دنگا فساد ہے‘ جسے شاید یہی لوگ روا رکھے ہوئے ہیں تا کہ اردو‘ پنجابی ا ور بلوچی و پٹھان کا نام لے کر لوگوں کی توجہ جھوٹے اور مصنوعی استحصالوں کی طرف مبذول رکھی جائے -اور اصل استحصال کی طرف ان کا دھیان ہی نہ جانے دیا جائے-
پیر جو گوٹھ میں پیر پگاڑو کی گدی:سکھر شہر میں دریائے سندھ پہ بنے”بیراج“ کو بائیں طرف کے پل سے عبورکریں تو ایک بڑی نہر کے کنارے کنارے خوبصورت سڑک پیر جو گوٹھ کو جاتی ہے- ہم اب اسی سڑک پر رواں دواں چل رہے تھے-سکھر سے ہم نے اب ۵۳ کیلو میٹر کا سفر طے کر لیا تھا اور سامنے پیر جو گوٹھ تھا‘جو پیر پگاڑا کا آبائی گاوں ہے-اب ہم دربار کے اندر داخل ہو چکیں ہیں-رونق کے اعتبار سے قلندر کا دربار-اور عمارت کے اعتبار سے سندھ کا یہ سب سے بڑا دربار معلوم ہوا بمطابق 1998ء-کیوں نہ ہو؟ سندھ کا سب سے بڑا معروف پیر بھی پیر آف پگاڑا ہے-محل پر سے دیدار ِ یار: پیر صاحب بہت بڑی جاگیر کے مالک ہیں-کراچی میں ان کا بہت بڑا محل”کنگری ہس“ کے نام سے معروف ہے- یہاں پیر جو گوٹھ میں ان کا گھوڑوں کا بہت بڑا فارم ہے-یہ گھوڑے ریس کورس میں دوڑتے ہیں-لوگ ان پر جوا لگاتے ہیں- اس کے علاوہ یہاں بھی پیر صاحب کا ایک عالیشان محل ہے-جہاں پر پیر صاحب اپنی زیارت کرواتے ہیں جبکہ عام حالات میں دربار کے اندر خوبصورت جگہ بنی ہوئی ہے-وہاں اپنا دیدا ر کراتے ہیں اور لوگ منتیں مان کر پیر صاحب کے چہر ے کی زیارت کرتے ہیں-یہاں جو دربار ہے‘ اس کے گنبد پر سونے کے پترے چڑھے ہو ئے ہیں-یہ دربار پیر پگاڑا کے جد امجد پیر راشد سائیں کا ہے‘جن کے نام کے ساتھ”روزی ڈاھنی“ لکھا ہوا تھا-”روزی ڈاھنی“کا مطلب یہ معلوم ہو ا کہ وہ پیر جو پیدائشی روزہ دار ہو اور پھر مرتے وقت بھی روزہ کی حالت میں ہی ہو-اس وجہ سے اسے سندھی زبان میں ”روزی ڈاھنی“کہا جاتا ہے- سائیں راشد کا دربار سونے کے گنبد تلے ایک اونچی جگہ پر ہے اور اس کا منہ مسجد کی طرف کھلتا ہے-یہاں قبر کے سامنے شیشے لگے ہوئے ہیں‘کوئی اندر نہیں آجا سکتا-بس زائر جالی کو ہی چوم چاٹ سکتا ہے-اور یہ جو مسجد ہے‘تو اس کی چھت اور اس کے ستون لکڑی کے بنے ہوئے ہیں-لکڑی بیل بوٹوں کی کھدائی کے کام سے مزین ہے- کل چالیس ستون ہیں.....جنتی ستون کا اگلی قسط میں پڑهیں جاری ہے....
تالیف:عمران شہزاد تارڑ ڈریکٹر فاطمہ اسلامک سنٹر پاکستان

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ (تالیف عمران شہزاد تارڑ) 1979 کو تاریخ میں اور واقعات کی وجہ سے کافی اہمیت حاصل ہے۔ لیکن سعودی عرب می...