Saturday 30 December 2017

پاک وہند اور برطانیہ میں ’حلالہ‘ کا کاروبار

پاک وہند اور برطانیہ میں ’حلالہ‘ کا کاروبار

(تینوں مضامین بالترتیب)

1:انڈیا میں حلالہ سنٹر:

حلالہ کا موضوع آج کل انڈین میڈیا پر زیر بحث ہے۔بلکہ انڈین سپریم کورٹ میں کیس بھی دائر کر دیا گیا ہے ۔ایک ٹی وی چینل نے حلالہ سے متعلقہ کچھ مدارس کے علماء اور حلالہ سنٹر کے مالکان سے انٹرویو کیا وہ آپ کی خدمت میں پیش ہے اس کی ویڈیو کے لئے تحریر کے آخر پر لنک دے دیا گیا ہے آپ وزٹ کر سکتے ہیں۔
اب انڈین سپریم کورٹ کا کیا فیصلہ آتا ہے یہ تو وقت ہی بتائے گا۔لیکن ایک بات یاد رہے کہ انڈین سپریم کورٹ کا فیصلہ مسلم کمیونٹی کے لئے حجت نہیں ہے  بلکہ مسلمانوں کے لئے اسلامی تعلیمات حجت ہیں۔یہ ایک الگ بات ہے کہ سپریم کورٹ آف انڈیا کا فیصلہ اسلامی اصولوں کے مطابق بھی ہو سکتا ہے اور مخالف بھی۔

نئی دہلی:سلیم پور کے مدرسہ دارالعلوم محمدیہ میں پڑھانے والا مولانا محمد مستقیم،جامعہ نگر دہلی کے زبیر قاسمی، بلند شہر میوتیا مسجد کے امام رہے ظہیر اللہ،مدرسہ اسلامیہ رشیدیہ ہاپڑ کے محمد ز اہد اور مدینہ مسجد مرادآباد کے امام محمد ندیم ،یہ وہ نام ہیں جو اسلام او رانسانیت دونوں کے ہی مجرم ہیں۔ ایک ساتھ تین طلاق رائج رکھنے پر اڑے مسلم پرسنل لاء بورڈ کے ذمہ داران کو چاہئے کہ سماجی  اعتبارسے ان کا بائیکاٹ کرائے اور جن مسجدوں یا مدرسو ں میں یہ لوگ کام کرتے ہیں وہاں سے ان کی چھٹی کی جائے۔ان بدمعاشوں کا جرم کسی بھی قیمت پر قابل معافی نہیں ہیں۔زنا کرنے کے لئے انہیں اسلامی قوانین کے مطابق سوسو کوڑے بھی لگائی جانی چاہئے۔

ملک کے ایک بڑے پرائیویٹ ٹی وی چینل ’آج تک‘ کے اسٹنگ آپریشن میںان سبھی وحشی درندوں کو حلالہ کے نام پر زنا کرنے کی باتیں کرتے ہوئے صاف طور پر دیکھا گیاہے۔ سلیم پور کا محمد مستقیم تو اتنا بڑا عیاش اور جنسی ملزم دکھا کہ وہ کہہ رہا تھا کہ اب تک اس نے تین حلالے کئے ہیں۔ایک کے ساتھ نکاح کیا تھا او ر ہم بستری کرنے کے بعد صبح طلاق دے دیا اور دو کے ساتھ تو نکاح بھی نہیں کیا تھا۔بغیرنکاح کے ہی ان دو عورتوں کے ساتھ ہم بستری کی۔اس خبیث قسم کے انسان کا یہ بیان اقبالیہ جرم مان کر مسلم سماج کو چاہئے کہ اسے سخت سے سخت سزا دے۔اسے یہ بھی کہتے سنا گیا کہ حلالہ کرانے والی عورت دو چار دن  بعد ہی اپنے پرانے شوہر سے نکاح کر کے اس کے ساتھ جا سکتی ہے۔اس نے نکاح پڑھانے کی بھی ذمہ داری لی۔یہ بھیڑیا حلالہ کے نام پرزنا کرنے کے لئے پچاس ہزار روپیہ بھی وصولتا ہے۔

مدرسہ  اسلامیہ رشیدیہ ہاپڑ کے محمد زاہد نے کہا کہ ویسے تو حلالے کیلئے اس کے پاس آدمی ہیں لیکن بہتر ہے کہ وہ خود حلالہ کرے۔اس کیلئے وہ ہمیشہ تیار ہے۔ اس نے زناکرنے کی فیس بھی بتائی اور کہا کہ وہ ایک سے ڈیڑ ھ لاکھ روپئے تک کا چارج لیتا ہے۔جب انڈر کور رپورٹر نے اس سے یہ پوچھا کہ آپ ایک رقم بتائیے تو اس کا جواب تھا کہ وہ موقع پر بتائے گا لیکن یہ سمجھ لیجئے کہ ایک لاکھ سے کم نہیں اور ڈیڑھ لاکھ سے اوپر نہیں۔ شیطان کی طرح مسکراتے ہوئے ا س زانی نے بڑے اعتماد  کے ساتھ کہا کہ وہ وہ حلالہ کریگاا س کی کسی کو کان وکان خبر نہیں ہوگی۔

مدینہ مسجد مرادآباد کے شیطان صفت امام محمد ندیم  کہتا ہے کہ وہ حلالہ کرنے کیلئے ایک لاکھ روپیہ لیتا ہے۔ اس نے بھی باربار یہ کہا کہ اگر کوئی شخص غصے میں یا کسی وجہ سے اپنی بیوی کو طلاق دے دیتا ہے اور دوبارہ اسی بیوی کے ساتھ رہنا چاہتا ہے تو اس کیلئے حلالہ کرنے کی بات کررہا تھا تو اس کے چہرے پر شرم وحیا کی ایک لکیرتک نہیں دکھ رہی تھی بلکہ وہ بڑی بے شرمی سے سودے بازی کر رہا تھا۔

جامعہ نگر دہلی کا خود کو مولاناکہنے والے زبیر قاسمی پہلے سے دو شادیاں کر چکا ہے لیکن حلالہ کے نام پر زنا کرنے کیلئے وہ ہمیشہ تیار دکھتا ہے۔کہتا ہے کہ حلالہ کرنے کیلئے وہ پچاس ہزار روپئے لیتا ہے۔آدھی رقم یعنی پچیس ہزار ایڈوانس او رپچیس ہزار کام پورا ہونے کے بعد۔کام پورا ہونے کا کیا مطلب؟اس سوال پر بڑی بے شرمی سے کہتا ہے کہ وہ طلاق دی ہوئی عورت سے نکاح کر ے گا اس کے ساتھ ہم بستری کرے گا، صبح طلاق دے گا اور پرانے شوہر سے دوبارہ نکاح کرائے گا۔ تب باقی کی آدھی رقم لے گا۔وہ اپنے آپ کو کتنی بھی عورتوں کے ساتھ سیکس کرنے کیلئے صحت مند بتاتا ہے۔

بلند شہر کے میوتیا مسجد کاامام رہ چکا ظہیراللہ تو ان سب شیطانوں کا استاد جیسا دکھا۔کہتا ہے کہ ویسے تو حلالہ کسی سے بھی کرایا جا سکتا ہے لیکن وہ خود اتنا تندرست اور طاقتور ہے کہ ایک کیا کئی حلالے وہ خود کرے گا۔بس مناسب رقم ملنی چاہئے۔اس کی باتوں سے ایسا لگ رہا تھا کہ جیسے اس کا پیشہ ریڈ لائٹ ایریا کی سیکس وررکس کی طرح جسم فروشی کا ہو۔حیرت تویہ ہے کہ مجبور مسلم عورتوں کی کمزوری کا فائدہ اٹھاکر درندوں کی طرح ان کے جسموں سے کھیلنے والوں کے خلاف مولانا ساجد رشیدی او رعتیق الرحمان نام کے دو داڑھی والے کچھ بھی کہنے کے بجائے حلالہ کو ہی اسلامی طریقہ بتانے پر اڑے رہے۔آج تک نے ان دونوں کو اپنے اسٹوڈیو میں بلایا تھا ساجد رشیدی خود کو امام ایسو سی ایشن کا صدر اور عتیق الرحمان خود کو اسلامک اسکالر بتا رہے تھے۔اس کے باوجودان دونوں نے ایک بار بھی نہیں کہاکہ جن چار پانچ وحشی درندوں کو اس اسٹنگ آپریشن میں دکھا یاگیا وہ سب زنا کرنے کے مجرم ہیں۔بحث میں شامل ایک خاتون شاذیہ خان نے اسلام کے ان دونوں ٹھیکیداروں کے منھ پر یہ انکشاف کرکے زور دار جوتے مارے کہ اس کے شوہر نے ا سے طلاق دیا پھر ایک مولوی کو ایک ہزار روپئے دے کر اس کی آبرو لٹوائی او ربعد میں خود بھی اپنے ساتھ نہیں رکھا۔شاذیہ خان کی بات سننے کے باوجود ساجد رشیدی اور عتیق الرحمان نے کو ذرا بھی شرم نہیں آئی اور وہ دونوں حلالہ کی حمایت کرتے رہے۔مسلم سماج کیلئے اس سے زیادہ شرمناک صورتحال اور کیا ہو سکتی ہے؟

2:برطانیہ میں ’حلالہ‘ سنٹر

(یہ بھی ایک ڈاکومنٹری ویڈیو کا ترجمہ ہے مکمل تفصیلات کے لئے نیچے دیئے گئے ویڈیو لنک ملاحظہ کریں۔)
بی بی سی کی جانب سے کی گئی ایک تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ انٹرنیٹ پر متعدد ادارے مطلقہ مسلم خواتین سے حلالہ کے نام پر ہزاروں پاؤنڈ وصول کر رہی ہیں۔

یہ خواتین ایک اجنبی سے شادی کرنے اور جنسی تعلقات استوار کرنے کے بعد اسے طلاق دے کر واپس اپنے پہلے شوہر سے شادی کرنے کے لیے یہ رقم ادا کر رہی ہیں۔

فرح (فرضی نام) جب 20 سال کی تھیں تو خاندانی دوستوں کے ذریعے ان کی شادی ہوئی تھی۔ دونوں کے بچے بھی ہوئے، لیکن فرح کا کہنا ہے کہ اس کے بعد ان کے ساتھ بدسلوکی شروع ہوئی۔

فرح نے بی بی سی کے ایشین نیٹ ورک اور وکٹوریہ ڈربی شائر پروگرام کو بتایا: 'پہلی بار میرے شوہر نے پیسوں کے لیے بدسلوکی کی۔'

فرح نے کہا: 'وہ مجھے بالوں سے بال پکڑ کر گھسیٹتے ہوئے گھر سے باہر نکالنے کی کوشش کر رہے تھے۔ وہ کئی مواقع پر پاگلوں کی طرح برتاؤ کرنے لگتے۔'

ان بدسلوکیوں کے باوجود فرح کو امید تھی کہ حالات بدل جائیں گے لیکن ان کے شوہر کے رویے میں سختی آتی گئی اور پھر ایک دن ان کے شوہر نے ٹیکسٹ میسیج کے ذریعہ انھیں طلاق دے دی۔

فرح بتاتی ہیں: 'میں گھر میں اپنے بچوں کے ساتھ تھی اور وہ کام پر تھے۔ ایک شدید بحث کے بعد انھوں نے مجھے ایک ٹیکسٹ میسج بھیجا- طلاق، طلاق، طلاق۔'

یہ بعض جگہ مسلمانوں میں مروج شادی کو ختم کرنے کا ایک ہی نششت میں تین طلاق کا نظام ہے۔

زیادہ تر مسلم ممالک میں تین طلاق پر پابندی ہے تاہم برطانیہ میں یہ جاننا تقریبا ناممکن ہے کہ کتنی خواتین کو تین طلاق کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

فرح نے کہا: 'میرا فون میرے پاس تھا۔ میں نے یہ پیغام اپنے باپ کو بھیج دیا۔ انھوں نے کہا کہ آپ کی شادی اب ختم ہو گئی۔ تم اب اس کے ساتھ نہیں رہ سکتیں۔'

فرح کا کہنا ہے کہ وہ بری طرح گھبرا گئی تھیں، لیکن وہ اپنے سابق شوہر کے پاس لوٹنا چاہتی تھیں۔

فرح کا کہنا ہے کہ وہ ان کی 'زندگی کا پیار تھا۔'

فرح نے کہا کہ ان کے سابق شوہر کو بھی اس طلاق پر افسوس تھا اور اپنے سابق شوہر کو حاصل کرنے کے لیے فرح نے حلالہ کے متنازع نظام کی جانب قدم بڑھایا۔

مسلمانوں کے ایک طبقے کا خیال ہے کہ حلالہ واحد طریقہ ہے جس کے سہارے دو طلاق شدہ پھر سے آپس میں شادی کرنا چاہیں تو شادی کر سکتے ہیں۔

حلالہ کے بعض معاملوں میں اقتصادی طور پر ان کا استحصال کیا جا سکتا ہے، بلیک میل کیا جا سکتا ہے اور یہاں تک کہ جنسی تشدد کا بھی سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

مسلمانوں کا بڑا طبقہ اس چلن کے سخت خلاف ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اسلام میں طلاق سے منسلک قوانین کی ذاتی طور پر غلط تشریح کی جا رہی ہے۔

لیکن بی بی سی کی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ بہت سی آن لائن سروسز کے ذریعہ حلالہ کو انجام دیا جا رہا ہے اور بہت سے معاملات میں خواتین سے عارضی شادی کے لیے ہزاروں پاؤنڈ وصول کیے جا رہے ہیں۔

فیس بک پر ایک آدمی نے حلالہ سروس کی تشہیر کی تھی۔ اس سے بی بی سی کی ایک انڈر کور رپورٹر نے ایک مطلقہ مسلم خاتون کے طور پر ملاقات کی۔

اس شخص نے کہا کہ ڈھائی ہزار پاؤنڈ کے عوض وہ اس سے شادی کر سکتا ہے اور پھر ہم بستری کے بعد اسے طلاق دے دے گا تاکہ وہ اپنے پہلے خاوند سے دوبارہ شادی کر سکے۔

انھوں نے بتایا کہ ان کے ساتھ اور کئی لوگ کام کر رہے ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ ان میں سے ایک نے تو ایک خاتون سے شادی کرنے کے بعد اسے طلاق دینے سے انکار کر دیا تھا۔

بی بی سی نے جب اس شخص سے ملاقات کی تو اس نے اپنے خلاف تمام الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وہ حلالہ کی کسی شادی میں ملوث نہیں اور اس نے جو صفحہ بنایا ہے وہ محض تفنن طبع اور سماج کی نبض کو جاننے کے لیے ہے۔

اپنے پہلے شوہر سے ملنے کے اضطراب میں فرح نے ایسے شخص کی تلاش شروع کر دی جو اس سے شادی کرے اور پھر اسے طلاق دے دے تاکہ وہ اپنے سابق شوہر سے دوبارہ شادی کر سکے۔

فرح نے کہا: 'میں ایسی لڑکیوں کو جانتی تھی جو خاندان سے چھپ کر اس کے لیے آگے بڑھی تھیں اور ان کا کئی ماہ تک استعمال کیا گیا تھا۔

'اس کے لیے وہ ایک مسجد میں گئی تھیں جہاں انھیں مخصوص کمرے میں لے جایا گيا تھا اور وہاں انھوں نے اس خدمت (حلالہ) کو فراہم کرنے والے امام یا دوسرے کسی شخص کے ساتھ ہم بستری کی اور پھر دوسروں کو بھی ان کے ساتھ سونے کی اجازت دی گئی۔'

لیکن مشرقی لندن میں اسلامی شریعہ کونسل جو خواتین کو طلاق کے مسئلے پر مشورے دیتی ہے وہ سختی کے ساتھ حلالہ کی مخالف ہے۔

اس تنظیم کی خولہ حسن نے کہا: 'یہ جھوٹی شادی ہے۔ یہ پیسہ کمانے کا ذریعہ ہے اور مجبور خواتین کا استحصال ہے۔'

انھوں نے مزید کہا: 'یہ مکمل طور پر حرام ہے۔ اس کے لیے اس سے سخت لفظ استعمال نہیں کیا جا سکتا۔ اس کے دوسرے طریقے ہیں، مشاورت ہے۔ ہم لوگ ایسا کرنے کی کسی کو اجازت نہیں دیں گے۔ چاہے جو بھی ہو لیکن آپ کو حلالہ کی ضرورت نہیں۔'

فرح نے آخر میں طے کیا کہ وہ اپنے سابق شوہر کے ساتھ نہیں جائیں گی اور نہ ہی حلالہ کا راستہ اپنائیں گی۔ تاہم فرح نے متنبہ کیا کہ ان جیسی صورتحال میں بہت سی عورتیں کچھ بھی کر گزرنے کو تیار ہوں گی۔

وہ کہتی ہیں: 'جب تک آپ اس ایسی صورت حال سے دوچار نہیں ہوئے ہیں اور آپ کو طلاق نہیں ہوئی ہے اور اس درد کو نہیں سہا ہو جو میں نے سہا ہے تو آپ کسی خاتون کی اضطراب کو نہیں سمجھ سکتے۔

'اب ہوش کے عالم میں اگر آپ مجھ سے پوچھیں تو میں ایسا کبھی نہیں کروں گی۔ میں اپنے شوہر کو واپس پانے کے لیے کسی کے ساتھ سونے کو تیار نہیں ہوں۔ لیکن ایک خاص مدت کے دوران میں اپنے شوہر کو واپس حاصل کرنے کے لیے سب کچھ کر گزرنے کو تیار تھی۔'
بشکریہ  بی بی سی(BBC )

3:پاکستان میں حلالہ سنٹر

ہم اکثر غیر ملکی میڈیا پر سنتے ہیں کہ برطانیہ انڈیا وغیرہ میں حلالہ کا کاروبار عروج پر پہنچا ہوا ہے، لیکن اندرونِ خانہ ہی نہیں بلکہ کھلے عام پاکستان میں بھی یہ غیر شرعی کام دھڑلے سے جاری ہے، انٹرنیٹ پر مختلف حلالہ سنٹرز نے اپنے اشتہارات یا ویب سائٹس تخلیق کر رکھی ہیں جو پریشان جوڑوں کی مجبوری کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہیں۔
انٹرنیٹ پر اگر پاکستان میں حلالہ سروس کے حوالے سے ریسرچ کی جائے تو اس میں کچھ خاص مشکلات پیش نہیں آتیں، گوگل پر حلالہ لکھتے ہی فوری طور پر پاکستان میں حلالہ سروس کے اشتہارات ، بلاگز یا ویب سائٹس کھلنا شروع ہوجاتی ہیں۔
پاکستان بازار نامی ویب سائٹ پر پورے پاکستان میں حلالہ سروس مہیا کرنے کا اشتہار دیا گیا ہے، جس میں طلاق یافتہ جوڑوں کو حلالہ کے ذریعے دوبارہ شادی کرنے کی آفر کی گئی ہے ، اس کے علاوہ اس اشتہار میں تجربہ کار لوگوں کو حلالہ سروس فراہم کرنے کیلئے اس گروہ کا حصہ بننے کی دعوت بھی دی گئی ہے۔
اس کے علاوہ لاہور لوکانٹو نامی ویب سائٹ پرایک اشتہار لاہور کے شہریوں کی سہولت کیلئے موجود ہے، اسی طرح فنڈس ڈاٹ پی کے پر بھی حلالہ سروس فراہم کرنے کے اشتہارات موجود ہیں۔اور رہی سہی کثر فیس بک پیجز اور گروپ نے پوری کر دی ہے۔
بشکریہ فاطمہ اسلامک سنٹر پاکستان
www.dawatetohid.blogspot.com

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ (تالیف عمران شہزاد تارڑ) 1979 کو تاریخ میں اور واقعات کی وجہ سے کافی اہمیت حاصل ہے۔ لیکن سعودی عرب می...