Sunday 17 December 2017

آپ بیتی اور مضمون کیسے لکھیں

کیا آپ ایک اچھا لکھاری(رائیٹر)بننا چاہتے ہیں

(سبق نمبر:14)

آپ بیتی اور مضمون کیسے لکھیں

1: آپ بیتی کیسے لکھی جائے؟

اپنے حالات زندگی یا اپنے اوپر گزرنے والے واقعات کو خود تحریر کرنا یعنی اپنی زبانی بیان کرنا آپ بیتی کہلاتا ہے۔ آپ بیتی کسی انسان کی اپنی کہانی کا دوسرا نام ہے۔ عام طور پر اردو زبان کے نامور مصنف اور ادیب اپنی آپ بیتیاں قلم بند کرتے رہے ہیں۔ مثلاً جوش ملیح آبادی کی آپ بیتی ’’یادوں کی بارات‘‘ ، احسان دانش کی ’’جہانِ دانش‘‘ اور مرزا ادیب کی ’’ مٹی کا دیا‘‘ وغیرہ  مشہور آپ بیتیاں ہیں۔

ادب کی دنیا میں عام طور پر لوگ اپنی آپ بیتیاں لکھتے ہیں۔ یعنی اپنے حالات ذندگی کو کسی کہانی کی صورت میں بیان کرتے ہیں۔ جیسا کہ مندرجہ بالا مصنف اور شعرا نے کیا۔

آپ بیتی لکھنے کا دوسرا عام فہم اور زیادہ استعمال کیا جانے والا طریقہ وہ ہے جو ہمارے یہاں تعلیمی نصاب کا حصہ ہے۔  اس کی نوعیت  ادبی دنیا کی آپ بیتی سے قدرے مختلف ہوتی ہے۔اسے خیالی یا فرضی آپ بیتی کہہ سکتے ہیں۔اس میں حیوانات ، نباتات اور جمادات وغیرہ کی داستانِ حیات اُن کی اپنی زبانی پیش کرنا ہوتی ہے۔ یہ فرض کر لیا جاتا ہے کہ گویا ان بے جان چیزوں کو بولنے کی طاقت مل گئی ہے۔ اور وہ اپنی زندگی کے حالات اور واقعات کو بذاتِ خود بیان کر رہے ہیں۔ ایسی آپ بیتی کو لکھتے ہوئے ہمیں خود کو اُس شخص یا  چیز  کی جگہ  فرض کرنا ہوتا ہے جس کی آپ بیتی لکھنا مقصود  ہو۔ اور پھر اس شخص یا چیز کے وجود کی جگہ لے کر جو واقعات اس کے ساتھ پیش آئے ہوں اُنھیں اپنی زبانی بیان کرنا ہوتا ہے۔ یوں اپنے تخیّل سے کام لے کر ہم  بہت سے ایسے واقعات قلم بند کر سکتے ہیں جو اس چیز کو قدرتی طور پر پیش آتے ہوں  یا آ سکتے ہوں۔ ایک عمدہ آپ بیتی کا انحصار لکھنے والے  کے زورِ بیان، قوت مشاہدہ اور معلومات پر ہوتا ہے۔

ایک معیاری اور دلچسپ آپ بیتی تحریر کرنے کے لیے پہلی شرط قوّت مشاہدہ  اور معلومات کا ہونا ہے۔ مختلف چیزوں  کی اصلیت اور حقیقت پر غور کرنا ضروری ہے۔  جانوروں اور پرندوں  وغیرہ  کا کھانے پینے کے انداز، اُٹھنے بیٹھنے کے طریقوں کے بارے میں معلومات ہونی چاہیئں۔
جانوروں اور پرندوں کی کہانیاں پڑھنے کے لئے مندرجہ ذیل لنک وزٹ کریں۔
http://roshnai.com/2013-03-12-06-54-43/2013-03-17-10-31-06
یہ لنک نئے لکھاریوں کے لئے بھی مفید رہے گا اس کو وزٹ کریں۔
دوسری ضروری بات یہ ہے کہ قوت تخیّل کا ہونا بہت ضروری ہے۔ یہ ایک قدرتی عطیہ ہے جس کی جتنی تربیت کریں گے اتنا بڑھے گی۔

تیسری اہم بات یہ ہے کہ لکھاری کے پاس مناسب ذخیرہ الفاظ موجود ہو۔ اور لکھاری اس  ذخیرہ الفاظ کے استعمال پر بھر پور قادر ہو۔ بعض اوقات  لوگوں کے پاس بہت سے مشاہدات اور تجربات ہوتے ہیں لیکن بیان کرنے کے لیے وہ مناسب الفاظ، یا  دوسرے لفظوں میں زور بیان نہیں ہوتا۔ اس وجہ سے تحریر اثر انگیز اور دلچسپ نہیں بن پاتی۔ زور بیان تحریر کی جان ہوتی ہے جو باقی چھوٹی موٹی خامیوں پر پردہ ڈال دیتی ہے۔

آپ بیتی لکھنے کے لیے ضروری ہدایات:

۱۔ آپ بیتی کا صیغہ واحد متکلم یعنی   ’میں ‘ ہونا ضروری ہے۔ اپنے آپ کو اس کی جگہ فرض کر کے لکھا جائے جس کی آپ بیتی لکھی جا رہی ہو۔

۲۔ تحریر کا مناسب خاکہ تیار کر لینا چاہیئے تاکہ لکھتے وقت تحریر بے ربط نہ ہو بلکہ منظم رہے۔

۳۔ آپ بیتی کی طوالت مناسب ہونی چاہیئے۔ نہ بہت  کم ہو اور نہ ہی بہت زیادہ  کہ پڑھنے والے کی دلچسپی ختم ہو جائے۔

۴۔ آپ بیتی میں حقیت بیانی کا رنگ ہونا چاہیئے۔ سادہ اور سلیس زبان کا استعمال کرنا چاہیئے۔مصنوعی یا پر تکلف زبان کا استعمال نہیں ہونا چاہیئے۔

۵۔ آپ بیتی کو شگفتہ اور دلچسپ ہونا چاہیئے۔ اس مقصد کے لیے چھوٹے موٹے اشعار اور لطیفے وغیرہ شامل کیے جا سکتے ہیں۔

2: مضمون کیسے لکھا جائے

کسی موضوع پر معلومات یا خیالات نثر میں تحریر کرنے کومضمون لکھنا کہتے ہیں۔ اکثر اوقات مضمون لکھنے سے پہلے آپ کو احساس ہوتا ہے کہ اس خاص موضوع پر اس مضمون کے قارئین کو وہ معلومات حاصل نہیں ہیں جو آپ کے پاس ہیں اور یہ کارآمد معلومات آپ ان تک پہنچانا چاہتے ہیں۔ یا آپ یہ محسوس کرتے ہیں کہ کسی خاص معاملے میں لوگ اس طرح نہیں سوچتے جس طرح کہ انہیں سوچنا چاہیے اور آپ اس معاملے پر دلائل کی مدد سےایک بہتر اندازِفکر پر قائل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ 

اوپر درج کی گئی دونوں صورتوں میں موضوع آپ کے پاس موجود ہے۔ اب آپ کواپنی معلومات یا خیالات و دلائل کو منظم کرنا ہے تاکہ انہیں ایک ایک کرکے ایسی ترتیب سے لکھ سکیں کہ پڑھنے والے کے لیے زیادہ سے زیادہ آسان فہم اور کارآمد ہو جائیں اور آپ کے دلائل اس کو زیادہ سے زیادہ متاثر کریں۔

اس مقصد کے لیے آپ یہ طریقہ اپنا سکتے ہیں کہ اپنے موضوع کو ایک صفحے کے بیچوں بیچ لکھ کر اس پر دائرہ کھینچ دیجیے۔ اس موضوع پر جو معلومات یا خیالات آپ قاری تک پہنچانا چاہتے ہیں انہیں اس دائرے کے اردگرد چھوٹے چھوٹے دائروں میں نوٹ کر لیجیے۔ سوچیے کہ ارد گرد نوٹ کیے ہوئے خیالات کو کس ترتیب سے پیش کرنا مناسب ہو گا کہ مضمون لکھنے کا مقصد زیادہ سے زیادہ حاصل ہو سکے۔ ان نکات پر اسی ترتیب سے نمبر ڈال دیجیے۔

صفحے کے اوپر کی جانب لکھیے 'تعارف' اور اس پر بھی دائرہ بنا دیجیے۔ اسی طرح صفحے کے بالکل نیچے 'اختتام' لکھ کر اس پر بھی دائرہ بنا دیجیے۔

لیجیے آپ کے مضمون کا ڈھانچا تیار ہو چکا ہے۔ اس پر ایک بھرپور نظر ڈالیے کہ کیا کسی کمی بیشی کی ضرورت ہے۔ کوئی کسر رہ تو نہیں گئی؟ اگر کچھ نکات شامل کرنے یا نکالنے یا ترتیب میں کسی تبدیلی سے مضمون بہتر ہو جائے گا تو کر لیجیے۔

لیجیے اب لکھنے کا مرحلہ آ گیا ہے۔ کاغذ لیجیے، قلم اٹھائیے اور خدا کا نام لے کر شروع ہو جائیے۔ سب سے پہلے ایک پیراگراف میں مضمون کا تعارف ہو گا کہ یہ کس بارے میں ہے اور اس کے لکھنے سے آپ کیا بتانا یا ثابت کرنا چاہتے ہیں۔

اس کے بعد آپ معلومات یا خیالات اس ترتیب سے لکھتے جائیں جو نمبر آپ نے موضوع کے گرد چھوٹے دائروں میں نوٹس کو دے رکھے ہیں۔ ایک خیال کو بیان کرنے کے لیے ایک پیرا گراف استعمال کیجیے۔ پھر اگلا نکتہ لیں اور نئے پیراگراف میں اسے بیان کریں۔ اسی طرح ایک ایک پیراگراف میں ایک خیال لکھتے لکھتے جائیں اور تمام نکات ختم کر دیں۔  سب سے آخر میں مضمون کا اختتام ہو گا۔ یعنی ایک پیراگراف میں آپ لکھیں گے کہ جو باتیں آپ نے لکھیں ان سے کیا نتیجہ نکلتا ہے۔

لیجئے، آپ کا لکھنے کا عمل پورا ہو گیا اور مضمون تیار ہو گیا۔ لیکن ایک اہم کام ابھی باقی ہے۔ اور وہ یہ کہ اپنی تحریر کو مکمل کر لینے کے بعد ہمیشہ کم سے کم ایک دفعہ پڑھ لینا چاہیے تاکہ اگر کوئی غلطیاں رہ گئی ہیں توتحریر آگے بڑھانے سے پہلےانہیں ٹھیک کرلیا جا ئے اور اگر کوئی بہتری ہو سکتی ہے تو کر لی جائے۔ اچھے مصنف اپنی تحریر پربہت محنت کرتے ہیں اور اکثر ہر مضمون پر ایک سے زیادہ مرتبہ نظرثانی کرتے ہیں۔

یہ طریقہ کار  ہر طرح اورہر سطح کی مضمون نویسی کے لیے کارآمد ہے لیکن طلبہ و طالبات کو تو خاص طور پر اسی طریقے کو اپنانا چاہیے حتیٰ کہ وہ خوب ماہر مضمون نویس بن جائیں۔ 
بشکریہ:
https://ur.oxforddictionaries.com

گروپ ایڈمن:عمران شہزاد تارڑ ڈائریکڑ فاطمہ اسلامک سنٹر پاکستان،
واٹس اپ پر " لکھاری" گروپ میں شامل ہونے کے لئے مندرجہ ذیل نمبر پر رابطہ کریں ۔

واٹس اپ :00923462115913
https://www.facebook.com/fatimaislamiccenter
www.dawatetohid.blogspot.com

بشکریہ فاطمہ اسلامک سنٹر پاکستان

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ (تالیف عمران شہزاد تارڑ) 1979 کو تاریخ میں اور واقعات کی وجہ سے کافی اہمیت حاصل ہے۔ لیکن سعودی عرب می...