Sunday 10 December 2017

یہودیوں کے احسان مند ہیں۔۔۔ ؟

یہودیوں کے احسان مند ہیں۔۔۔ ؟

(از ثناءاللہ صادق تیمی)

(تحریر پر اشکال و تحفظات کا ذمہ دار مصنف ہو گا)ہم بغیر کسی ردو بدل کے پوسٹ کر رہے ہیں۔

  امریکہ کے یہودی نواز صہیونی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے ذریعہ یروشلم کو اسرائیل کی راجدھانی تسلیم کیے جانے پر میں خاصا پریشان تھا ۔ میرے چہرے پر تفکرات کی لکیریں پھیلی ہوئی تھیں ۔ میں عرب اسرائیل جنگوں کے بارے میں سوچ رہا تھا ۔ امت مسلمہ کی کسمپرسی اور تنزل کے یہ سیاہ بادل میرے فکر و شعور پر چھا رہے تھے ۔ میں اب تب میں باضابطہ رونے والا تھا کہ میرے دوست بے نام خاں وارد ہوئے ۔ انہوں نے میرے چہرے کو بغور دیکھا اور گویا ہوئے : مولوی صاحب ! یہ آنسو کس کام کے ؟ کب سے آنسو بہانے کا سلسلہ جاری ہے ، آئے دن آنسو ؤں کے اسباب پیدا ہوتے جاتے ہیں اور ہم آنسوؤں  کی برسات کرتے جاتے ہیں ۔ میں تو رونے دھونے کا قائل ہوں ہی نہیں ۔ کمزور قوموں کا مقدر ہمیشہ سے شکست اور ذلت ہے ۔  میں برعکس طور پر یہودیوں کا احسان مند ہوں ۔  انہوں نے ۔۔۔۔۔۔۔۔
  میں نے بے نام خاں کو کھا جانے والی نظروں سے دیکھا ۔ بے نام خاں جیسے اس صورت حال سے نپٹنے کے لیے پہلے سے تیار تھے ۔ مسکرائے اور پھر کہا : حضور ! پہلے سن لیجیے  پھر جتنی ناراضگی ممکن ہو وہ مجھ خاکسار سے وابستہ کرلیجیے ۔ دیکھیے ! یہودیوں نے دنیا کو جو کچھ دیا اسے چھوڑیے ، سائنس و ٹکنالوجی کے میدان میں جو کارہائے نمایاں انجام دیا ، اسے چھوڑیے ، ان کی وجہ سے دنیا کو جتنی آسانی ملی اسے چھوڑیے  ،میں تو ان کااحسان مند اس لیے ہوں کہ انہوں نے ہمیں ہماری اوقات بتادی ۔ ہمارے دلوں کی رنجشوں کو باہر لادیا ، ہمارے اندر کتنی کھائی پائی جاتی ہے ،اسے کھول کر رکھ دیا ۔تمہیں کیا لگتا ہے ؟ یہ صہیونی اتنے سیدھے سادے لوگ ہیں ؟ مولوی صاحب ! انہیں پتہ ہے کہ ہم کچھ نہیں کرسکتے ، اس لیے وہ وقفے وقفے سے چرکے لگاتے ہیں ۔اب اسی معاملے کو دیکھ لو تمہیں سارا معاملہ سمجھ میں آجائے گا ۔ادھر امریکی صدر نے اعلان کیا ادھر فلسطین کےدرد میں ملوث مسلمانوں کے اہل قلم بطور خاص برصغیر کے صحافی حضرات نے سعودی عرب پر اپنے سارے تیر چھوڑ دیے ۔ کیا کیا صلواتیں نہ سنائی گئیں ، تاریخ تک کو مسخ کردیا گيا ۔ پھر اس کا رد عمل سامنے آیا ۔ کچھ لوگوں نے ترکی کے کردار پر سوالات کھڑے کیے اور کچھ نے  ترکی کو اس طرح پیش کیا جیسے سلطنت عثمانیہ کل کی گزری ہوئی تاریخ نہ ہو کر آج کی طاقتور روشن قوت ہو جو یکایک خلافت کے بلڈوزر سے اسرائیل کا تیا پانچہ کرد ے گی ۔اس بیچ دونوں طرف کے دانشوروں نے دونوں ملکوں کو امریکہ کا پٹھو ، اسرائیل کا ایجینٹ یا کتھ پتلی ثابت کرنے میں کوئی دقیقہ فروگذاشت نہیں کیا ۔ مجھے بتاؤ کہ ہم یہودیوں کے احسان مند نہ ہوں تو اور کیا ہوں ۔ ان کی وجہ سے یہ تو سمجھ  میں آیا کہ آج اگر مسلمانوں پر کوئی افتاد آتی ہے تو مسلمان ایک دوسرے کو گالی دیتے ہیں ، ایک دوسرے پر الزام لگاتے ہیں ، ایک دوسرے کی پگڑی اچھالتے ہيں ۔ کسی کو ریالی کہا جاتا ہے تو کسی کو مسلکی عصبیت میں اندھا اور اس پورے معاملے میں کہیں کچھ غائب ہو جاتا ہے تو وہ ہے اس حقیقی درد کی جھلک ، اس حقیقی مسئلے کی تہہ تک پہنچنے کا جذبہ ، اس مشکل سے نکلنے کی حقیقی آرزومندی ۔ ہر کوئی ایک دوسرے کو الزام دے کر خوش ہے کہ اس نے فلسطین سے متعلق اپنا کام کردکھایا ۔
بھیا! ترکی بے چارہ اب تک اس نقصان سے ابر نہيں پایا ہے جو کمال اتاترک اسے لگاکر گیا تھا ۔ وہاں ایک اسلام پسند جنریشن آگئی اور اس نے ایک ایسی حکومت قائم کرلی جو رفتہ رفتہ اسے اسلامی بنیادوں پر کھڑی کرنے کی کوشش کررہی ہے تو یہ تو اچھی بات ہے نا ۔ ابھی سے اس سے وہ وہ امید باندھ لینا جو اس کے بس میں نہیں ، کہاں کی دانشمندی ہے ۔ ترکی کے سادہ لوح عقیدت مند اور رد عمل کے شکار اس کے ناقدین دونوں کے یہاں افراط و تفریط پائی جاتی ہے ۔عقیدت مندوں کا معاملہ یہ ہے کہ وہ رجب طیب اردگان کو خلیفہ سے کم کا درجہ دینا نہیں چاہتے اور زمینی حقیقت یہ ہے کہ بے چارے کی زمین ہی ابھی خلافت کے لیے پورے طور پر سازگار نہیں ہے ، نئی طرز حکومت میں دنیا سے تعلقات کے جو رنگ ڈھنگ ہوتے ہیں ، وہ وہاں بھی پائے جاتے ہیں ۔ اسرائیل اور امریکہ سے تعلق ہے اور یہ کوئی ڈھکی چھپی بات بھی نہیں ہے ۔ آپ نے ترکی کو اس کے دائرے سے نکال کر اگربڑے بڑے سپنے سجا لیے تو یہ آپ کی حماقت ہے ۔ بے چارہ ترکی بھلا اس میں کیا کرسکتا ہے ؟
سعودی عرب خلیج کا بڑا  اور مضبوط ملک ہے ۔اس کے پاس تیل کی قوت ہے اور جہاں تک کرنا چاہیے اور جتنا ہو سکتا ہے ، یہ ملک دنیا کے سارے مسلمانوں کے لیے کرتا بھی ہے ۔ یہ سچ ہے کہ اس کے پاس دولت ہے لیکن یہ بھی سچ ہے کہ اس کے پاس وہ قوت نہیں ہے جس سے دنیا کی بڑی طاقتوں سے ٹکرا سکے ۔مسلم ملکوں کے فوجوں کے اتحاد میں بھی وہ قوت نہیں اور یہ کوئی بہت تعجب خيز بات بھی نہیں ہے !! ہر معاملے میں زبردستی اسے گھسیٹ لینا کہاں کی دانشوری ہے ، سمجھ میں نہیں آتا ۔ یار لوگوں کا عجیب معاملہ ہے ۔ سعودی عرب کےا سرائیل سے سفارتی تعلقات نہیں ہیں ، ڈونالڈ ٹرمپ کے اعلان کے بعد سعودی عرب کے حکمراں نے اسے غیر منصفانہ اور فلسطینی عوام کے ساتھ دھوکہ قراردیا اور اس فیصلے کو واپس لینے کی مانگ کی ۔ علماء نے اپنے خطبوں میں بطور خاص اس بات پر زور دیا کہ قدس مسلمانوں کا حق ہے لیکن بر صغیر کے دانشوروں نے  ناحق یہ  ثابت کرکے ہی دم لیا کہ سعودی عرب کے اسرائیل سے خفیہ رشتے ہیں اور یہ سب ملی بھگت سے ہوا ہے ۔
  ویسے مولانا صاحب  ! کمال کی بات یہ ہے کہ اس پورے معاملے میں عام طور سے دانشوروں  نے ایران پر کوئی سوال کھڑا نہیں کیا ۔ کچھ " عظیم  دانشوروں " نے اسے مظلوم کے زمرے ہی میں رکھا ۔ کسی نے اس کی دخل اندازیوں اور دسیسہ کاریوں کی طرف اشارے نہیں کیے ۔ یہ الگ بات ہے کہ اسرائیل کو دنیا کے نقشے مٹانے کا نعرہ دینے والوں کے اسرائیل سے بڑے گہرے روابط ہیں ۔ایک لحاظ سے یہ بھی اچھی ہی بات تھی ۔بھائی ! جب سنیوں کے سارے حکمراں اور ملک غدار اور ایجینٹ ہی ہیں تو شیعوں تک پہنچنے کی فرصت ملے بھی کہاں سے ؟
   میرے مولانا دوست ! معاملہ بہت سادہ ہے ! طاقت کے آگے ہنگامہ کام نہیں کرتا ۔ جس دن مسلمانوں کے پاس قوت آجائے گی ، منظرنامہ بدل جائے گا ۔اب پاکسان کو لے لو ۔ مملکت خداداد !! اسلام کے نام پر بنا تھا ۔ خیر سے ماشاءاللہ میزائل سے لیس ملک ہے یعنی نیو کلیئر پاور ہے لیکن اب دیکھو نا ! امریکہ بہادر کے آگے ایسے دم دبائے رہتا ہے کہ مت پوچھو ! امریکہ آکر ڈرورن حملہ کرتا ہے ، پاکستانی مسلمانوں کو مارتا ہے اور نیو کلئیر پاور سے لیس یہ طاقتور ملک بس دیکھتا رہ جاتا ہے !!  بھائی صاحب ! بات یہ ہے کہ سب کشتی میں ہیں اور سب کی کشتی بیچ سمندر میں  ہچکو لے کھارہی ہے ، ہر کسی کو اپنے کنارے کی فکر ہے ۔ کرسکتے ہیں تو زيادہ سے زيادہ یہ کہ ایک دو بندوں کو ساتھ بٹھالیں ، کسی کے اندر یہ طاقت نہیں کہ کسی کی پوری کشتی کو پار لگاسکیں ۔ہاں اگر سب مل جائیں اور عزم بالجزم کرلیں کہ ایک ڈوبتی کشتی کو نکالنا ہی ہے تو ممکن ہے نتیجہ حسب منشا ہو لیکن اس کے لیے یہ بھی ضروری ہے کہ کوئی کشتی میں سوراخ کرنے والا نہ ہو ورنہ نتیجہ وہی ہوگا جو اس سے پہلے آ چکا ہے !!
میرے دوست جب رکے تو میری آنکھوں میں آنسو ہی آنسو ہی تھے اور وہ یہ کہہ کر چل دیے کہ
اے چشم اشک بار ذرا دیکھ تو سہی
یہ گھر جو جل رہا ہے کہيں تیرا گھر نہ ہو
www.dawatetohid.blogspot.com
بشکریہ فاطمہ اسلامک سنٹر پاکستان

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ (تالیف عمران شہزاد تارڑ) 1979 کو تاریخ میں اور واقعات کی وجہ سے کافی اہمیت حاصل ہے۔ لیکن سعودی عرب می...