Thursday 7 December 2017

پیرا گراف کی اہمیت

کیا آپ ایک اچھا لکھاری(رائیٹر)بننا چاہتے ہیں

(سبق نمبر:7)

پیرا گراف کی اہمیت

دوستو ، پچھلے سبق میں ہم نے جملہ لکھنا سیکھا تھا اور اس بات کو سمجھنے کی کوشش کی تھی کہ اچھا جملہ لکھنا آپکی اچھی تحریر کے لیے پہلی شرط ہے ۔ مجھے امید ہے آپ نے جملہ لکھنے کی ہرگز مشق نہیں کی ہوگی کہ آپ تو پہلے ہی اچھا جملہ لکھنے میں ماہر ہیں ، اس لیے آج ہم اگلے مرحلے کی طرف بڑھتے ہیں اور دیکھتے ہیں کہ ایک پیرا گراف لکھنے کی ضرورت اور اہمیت کیا ہے ، ایک تحریر کو پیرا گراف میں لکھنے کا فائدہ کیا ہے اور پیرا گراف بنانے کے لیے کن باتوں کو مدنظر رکھنا چاہیے ۔

انسان پڑھتے ہوئے زیادہ سے زیادہ آٹھ دس سطروں پر ہی اپنی توجہ رکھ سکتا ہے۔ اسی کو مدنظر رکھتے ہوئے تقریباً ہر قسم کی تحریروں میں کسی پیراگراف کی لمبائی دس سطروں سے زیادہ نہیں رکھی جاتی۔ مشکل علمی موضوعات، لمبے مقالہ جات اور دیگر تحقیقاتی تحریروں کو اس پابندی سے نکال دیں وہ ویسے بھی اس تربیت کا موضوع نہیں ہیں۔ مضمون ، کہانی ، افسانہ، ناول وغیرہ میں البتہ اس بات کا خیال رکھا جاتا ہے کہ لمبے پیراگراف کم سے کم ہوں۔

اچھا اب دیکھنا یہ ہے کہ ایک پیراگراف کی ساخت کس بنیاد پر بنتی ہے۔ سب سے پہلا اصول تو یہ ہے کہ آپ کی تحریر کا ہر پیرا گراف موضوع کے اندر جاری بحث کے کسی ایک نکتے کی مکمل وضاحت کر رہا ہو۔ آسان الفاظ میں یہ کہ ہر پیراگراف ایک بات کو مکمل کرے اور نیا پیرا گراف اگلی بات کی جانب بڑھ جائے۔ اب یہ آپ پر منحصر ہے کہ آپ اپنی تحریر میں تین تین سطروں کے پیرا گراف دیتے ہیں یا نو دس سطری پیرا گراف۔

اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ کسی تحریر میں ہر پیرا گراف کی لمبائی ایک جیسی ہونا چاہیے۔ مگر ایک بہترین تحریر کی خوبیوں میں یہ بھی گنا جاتا ہے کہ اس تحریر کے پیراگراف اپنی لمبائی میں ایک توازن لیے ہوئے ہوں۔ یہ ایک لکھنے والے کی تحریر اور الفاظ پر گرفت ظاہر کرتے ہیں کہ وہ اپنی بات اپنے ہی طے کردہ پیمانے میں پورا کر سکتا ہے یا نہیں۔ اس لیے آپ کوشش کریں کہ اگر آپ کی تحریر شروع سے تین سطری پیراگراف بناتی آرہی ہے تو آگے بھی چار، یا پانچ سطروں سے زیادہ کا پیرا گراف نہ آئے۔ یہ نہ ہو کہ ایک پیرا تین سطروں کا اور دوسرا دس سطروں کا ہو۔

میری زاتی کوشش ہوتی ہے کہ میں چھوٹے پیرا گراف میں بات کو مکمل کر سکوں۔ ایک تو لکھنے والا خود تحریر اور جملوں کی لمبائی میں گم نہیں ہو جاتا اور دوسرا پڑھنے والے کی چھوٹے پیرا گراف والی تحریر ذودہضم محسوس ہوتی ہے اور وہ جلدی اسکی طرف متوجہ ہوتا ہے۔ ایک تیسری وجہ سوشل میڈیا کے حوالے سے بیان کردوں کہ اب جو تحریریں موبائل یا ٹیب پر پڑھی جاتی ہیں اس میں پیرا گراف کی لمبائی دگنی ہو جاتی ہے،یہ بھی ایک وجہ ہے کہ میں آپ کو چھوٹے پیراگرافوں میں لکھنے کی صلاح دوں گا۔

شروع میں جب آپ اس طرف توجہ کریں گے تو ہر پیرا آپ کے ہاتھ سے نکلتا محسوس ہوگا۔ کبھی لگے گا بات مکمل ہوگئی صرف دو سطروں میں اور پیرا ابھی باقی ہے۔ اور کبھی یوں بھی ہوگا کہ تفصیل ابھی باقی ہے مگر پیرا پہلے ہی ساتویں سطر میں داخل ہو گیا ہے۔ اس کا بہترین حل یہ ہے کہ لکھتے ہوئے آپ سے پر زیادہ توجہ نہ دیں اور جہاں پیرا ممکن نظر آئے مکمل کر کے نیا پیرا گراف لے لیں۔ اور اپنی تحریر کو مکمل کریں۔ تحریر کو دوبارہ دیکھتے وقت آپ اس بات کا جائزہ لیں اور جہاں پیرا گراف چھوٹے ہوں ان کو اکٹھا کر کے ایک بنالیں اور جہاں لمبائی بڑھتی نظر آئے وہاں انکو دو پیراگراف میں بانٹ دیں۔

یہاں آپ کو مشکل یہ ہوگی کہ آپ کے حساب سے دو چھوٹے پیرا گراف تو دو مختلف باتوں کے تھے انکو اکٹھا کیسے کیا جا سکے گا؟ تو اس بات کو زہن میں رکھیں کہ آپ کا بنیادی موضوع بحرحال تحریر کو باندھ کر رکھتا ہے۔ اور دوسرا یہ کہ تحریر کے حساب سے اگر دو بالکل ہی مختلف نکات آگے پیچھے آگئے ہیں اور ہیں بھی چھوٹے پیرا گراف میں تو یہ پہلے ہی آپ کی تحریر کو جھٹکے دار بنا رہے ہیں، کوشش کریں کسی ایک بات کو بڑھا لیں دوسری کو کاٹ دیں یا تحریر میں کسی اور جگہ لے جائیں جہاں اس کا مقام بنتا ہو

دوسری مشکل ایک لمبے پیراگراف کو مختصر کرنے کی ہوسکتی ہے کہ جہاں آپ نے ایک ہی نکتے کو بارہ سطروں میں بیان کیا ہے۔ اس میں بھی آپ یہ کرسکتے ہیں کہ پیرا گراف کے اندر کوئی وقفہ تلاش کریں، جہاں آپ کے خیال میں قاری رک کر سانس لے گا۔ بس وہیں تک ایک پیرا گراف بنالیں۔ البتہ اگلے پیرا گراف کا ابتدائی جملہ شائد آپ کو دوبارہ تھوڑا بدل کر لکھنا پڑے۔ کیونکہ آگے پیچھے کے جملے تو آپس میں ربط رکھتے ہیں، مگر جب آپ پیراگراف تبدیل کرتے تو قاری پچھی بات کو مکمل سمجھ کر نئی بات کی امید کرتا ہے۔ مگر آپ اگلے پیرا کا پہلا جملہ پچھلے نکتے سے ملا سکتے ہیں اور قاری کو اشارہ دے سکتے ہیں کہ پچھلے پیرے کی بات ابھی مکمل نہیں ہوئی۔

دوستو ! جس طرح اچھے اور مختصر جملے تحریر کا حسن اور دلچسپی بڑھاتے ہیں بالکل اسی طرح مختصر اور متوازن پیراگراف قاری کو تحریر پڑھنے کا لطف دیتے ہیں اور قاری بوریت یا تھکان کا شکار نہیں ہوتا۔ اس لیے آپ اپنی تحریروں میں پیراگراف دینے کا خاص اہتمام کریں اور مشق کرکے اس صلاحیت کو بڑھائیں کہ آپ مختلف لمبائی کے پیراگراف میں اپنی بات کو مکمل کرسکیں۔ میں نے اس تحریر میں پانچ چھ سطروں کا اوسط پیراگراف رکھا ہے اور کوشش کی ہے کہ آپ کو ہر پیراگراف میں ایک نکتہ بتاتے ہوئے آگے بڑھ سکوں۔ اگر آپ اس تحریر کو اس زاویے سے دیکھیں گے تو اسی نشست میں بتائی گئی ساری باتیں ان پیراگراف کے زریعے سمجھ سکیں گے۔

اب آخر میں ایک دوست کا سوال جملے کے بارے میں۔ انکا کہنا تھا کہ جملے کے اجزائے ترکیبی پر بات کی جائے کہ جملے بنانے کی مختلف صورتیں کیا ہونگی۔ اسکا مختصر جواب تو یہ ہے کہ ایک تو جملے کی گرائمر کے لحاظ سے ساخت ہوتی ہے جو ہم سب اردو بولنے اور لکھنے والوں کو آتی ہے۔ اور دوسرا یہ کہ اچھا لکھاری بننے پر مضامین کے اس سلسلے کا دائرہ صرف اچھی تخلیقی لکھائی تک محدود ہے۔ گرائمر، لغات، اور دیگر ابتدائی اسباق یا زبان سیکھنے کے لیے اگر کوئی دوست جاننا چاہے گا تو اس کو مختلف آن لائن کورسز کی طرف رہنمائی کر دی جائیگی۔

مجھے امید ہے کہ آج کی نشست میں پیراگراف کے حوالے سے جو گفتگو کی گئی ہے وہ آپ کی تحریر کو بہتر بنانے میں مدد دے گی۔ اگر اس سے متعلق کوئی بھی سوال آپ کے زہن میں آتا ہے تو نیچے کمنٹس میں لکھ دیجیے، میں کوشش کرونگا کہ آپ کے سوال کو اگلی نشست میں شامل کر سکوں۔ آپ سب کی توجہ اور مجبت کا بہت شکریہ۔
(تحریر:محمود فیاض)

گروپ ایڈمن:عمران شہزاد تارڑ ڈائریکڑ فاطمہ اسلامک سنٹر پاکستان،
واٹس اپ پر " لکھاری" گروپ میں شامل ہونے کے لئے مندرجہ ذیل نمبر پر رابطہ کریں ۔

واٹس اپ :00923462115913
https://www.facebook.com/fatimaislamiccenter
www.dawatetohid.blogspot.com

بشکریہ فاطمہ اسلامک سنٹر پاکستان

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ (تالیف عمران شہزاد تارڑ) 1979 کو تاریخ میں اور واقعات کی وجہ سے کافی اہمیت حاصل ہے۔ لیکن سعودی عرب می...