Sunday 3 December 2017

اب پاکستان کی عورتیں بدل رہی ہیں

اب پاکستان کی عورتیں بدل رہی ہیں

(مولف عمران شہزاد تارڑ )

آج کل سوشل میڈیا کی وجہ سے جعلی پیروں فقیروں عاملوں  کے خلاف عوام بالخصوص خواتین میں شعور بیدار ہو رہا ہے۔جس کا ثبوت آج اخبارات  و ٹیلیویژن اور سوشل میڈیا ہے۔
بطور مثال ہم چند سرخیاں پیش کر رہے ہیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اب توھم پرست اور ضعیف الاعتقاد لوگ بالخصوص خواتین پہلے والی خواتین نہیں  رہیں۔

*جعلی پیر کی خواتین کے ہاتھوں پٹائی۔
*ایک پیر کا منہ کالا کر کے پولیس کے حوالے کر دیا گیا۔
*ایک اور جعلی پیر کو اہل محلہ نے مار مار کر برا حال کر دیا۔
*ایک اور جعلی پیر کے بال کاٹ کر گلے میں جوتیاں پہنا کر  گلیوں میں گمایا گیا۔
*ایک اور جعلی پیر کو مار مار کر کھمبے کے ساتھ باندھ دیا گیا۔
*ایک اور جعلی پیر کی ٹینڈ(گنج)کر کے سیاہی مل کر بری طرح زخمی کر دیا گیا ۔
اسی طرح کی بے شمار خبریں آئے دن سوشل میڈیا  اور اخبارات کی زینت بنتی رہتی ہیں ۔

لیکن ایک بات نہایت افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہی ہے کہ ہر پیر تب تک اصلی پیر کہلاتا ہے جب تک اس کے کالے کرتوت عوام کے سامنے نہیں آتے...   جیسے ہی اس کا اصل چہرا  عوام  کے سامنے آتا ہے۔تو پھر اس پر جعلی پیر کا لبیل لگا کر اعلان برات کر دیا جاتا ہے۔

جیسے جیسے یہ شعور بیدار ہوتا جائے گا ان ہٹے کٹے مشٹنڈے حرام خور جعلی پیروں اور فقیروں کی جوتوں سے چھترول اور منہ کالا کرنے کے واقعات میں تیزی آتی رہے گی۔ ان جعلی مکروہ صورت ٹھگوں کا سب سے زیادہ نشانہ بھی یہی خواتین ہی بنتی ہیں۔ جن میں ناخواندہ اور خواندہ دونوں شامل ہیں۔ آئے روز ایسی ایسی وارداتیں سامنے آتی ہیں کہ روح تک کانپ اٹھتی ہے۔ ان گمراہ مکروہ کردار کے حامل ٹھگوں نے اللہ والوں کو بھی بدنام کر دیا ہے۔ عوام میں تو ری ایکشن شروع ہو چکا ہے۔ اب یہ حکومت اور مقامی انتظامیہ کا کام ہے کہ اپنے اپنے علاقے میں ایسے تمام حرام خوری کے اڈوں کا پتہ لگائے اور ان تمام نام نہاد پیروں فقیروں مجذوبوں کا قلع قمع کرے جو مذہب کی بنیادی باتوں سے بھی لاعلم ہوتے ہوئے پیر بنے بیٹھے ہیں۔ ان بدبخت ٹھگوں میں سے 99 فیصد وہ لوگ ہیں جن کو اسلام کے بنیادی ارکان تک معلوم نہیں ہوتے۔ دیگر مسائل تو بہت دور کی بات ہے۔ اب ایسے بہروپیوں کو پکڑ کر ان کے جعلی آستانے مسمار کر دیئے جائیں یا وہاں کوئی بنیادی صحت مرکز‘ ڈسپنسری‘ یتیم خانہ‘ اولڈ ہاوس مدارس یا پھر فنی تربیتی مراکز کھولیں۔ اس طرح خلق خدا کا بھی فائدہ ہو گا اور صوفیاء کا اصل مشن یعنی خدمت خلق بھی پورا ہو گا۔ ہمارے ہاں بدقسمتی سے لوگ ڈر خوف اور وہم کی وجہ سے کسی کو کچھ نہیں کہتے یوں مکار لوگ سادہ لوح انسانوں کو لوٹنے کے لئے آسانی سے جگہ بنا لیتے ہیں اور اس کے بعد کیا ہوتا ہے سب کے سامنے ہے۔ اب خواتین میں جو ”ہمت مرداں“ پیدا ہوئی ہی گئی ہے۔ ان بہروپیوں کے خلاف تو امید ہے مدد خدا بھی ان کے ساتھ ہو گی۔ ان سے معاشرے کو جلد چھٹکارا مل سکتا ہے۔ اب حکومت مقامی انتظامیہ اور پولیس بھی ان کی سرپرستی کی بجائے ان کے قلع قمع پر توجہ دے۔فاطمہ اسلامک سنٹر پاکستان کی سپریم کورٹ آف پاکستان سے اپیل ہے کہ غریبوں اور ضعیف الاعتقاد لوگوں کو لوٹنے والے جعلی پیروں صوفیوں سجادہ نشینوں اور مخدوموں کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی جائے۔
٭....٭....٭....٭...
www.dawatetohid.blogspot.com

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ

خانہ کعبہ/ بیت اللہ کا محاصرہ /حملہ (تالیف عمران شہزاد تارڑ) 1979 کو تاریخ میں اور واقعات کی وجہ سے کافی اہمیت حاصل ہے۔ لیکن سعودی عرب می...